وجود

... loading ...

وجود
وجود

سیاسی عدم استحکام: حادثہ ہونے کو ہے؟

اتوار 06 ستمبر 2015 سیاسی عدم استحکام: حادثہ ہونے کو ہے؟

raheel-nawaz-zardari

پاکستان کے سیاسی نظام پر بے یقینی کا گھٹاٹوپ اندھیرا چھا رہا ہے۔ ہر گزرتے دن سازشی نظریات جنم لیتے جارہے ہیں۔ گزشتہ دو دنوں میں وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے درمیان دو طویل ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔قومی افق پر رونما ہونے والے حالات میں یہ صاف نظر آرہا ہے کہ وزیر اعظم کے پاس کھینچنے کے لئے رسیّاں کم سے کم ہوتی جارہی ہے اور فوجی سربراہ کے پاس اقدامی قوت کے ساتھ انتخاب کے راستے بڑھتے جارہے ہیں۔ اس ضمن میں کچھ واقعات تو بالکل سامنے کے ہیں لیکن اصل معاملات پسِ پردہ پرورش پارہے ہیں۔

میاں نواز شریف کی اب تک اصل قوت اُن کی وہ سیاسی حمایت تھی جو اُنہیں تحریک انصاف کے جان لیوا احتجاجی دھرنے میں پارلیمنٹ کے اندراور باہر سے میسر آئی ۔ پارلیمنٹ میں موجود حکومت مخالف جماعتوں میں پیپلز پارٹی ، ایم کیوایم اور اے این پی نے تحریک ِ انصاف کے کسی مطالبے کا ساتھ نہ دے کر بالواسطہ حکومت کو مضبوط کیاتھا۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس تب مسلم لیگ نون کا سب سے بڑا نفسیاتی سہارا بنا ۔ اتفاق سے فوجی سربراہ بھی اُن ہی دنوں فوج کے ’’پاؤر پلیئرز‘‘سے اندرونِ خانہ نبرد آزما تھے۔ اس لئے سازشی گروہ نے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے ذریعے جو سازشیں بُنی تھیں اُ س کی چُولیں ٹھیک سے نہیں بیٹھ سکیں۔ دوسری طرف تحریکِ انصاف کے تصادم آمیز رویئے نے مسلم لیگ نون کے لئے ایک ہمدردی کی لہر بھی اُٹھا دی تھی۔ اب یہ فضا بدل گئی ہے۔

پاک فوج کے سربراہ کو ادارے کی سطح پر اندرونی اور بیرونی دائرے میں کسی بڑے چیلنج کا سامنا نہیں۔ وہ ایک فوجی سربراہ کے طور پر ایک محتاط جائزے کے مطابق ماضی کے کسی بھی سابق فوجی سربراہ سے زیادہ مقبولیت حاصل کرچکے ہیں۔ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آپریشن ضربِ عضب کا مقبول فیصلہ اپنے نام کر چکے ہیں۔ اُنہوں نے کراچی میں آپریشن کا مشکل ترین فیصلہ نہ صر ف کیا بلکہ اُسے دوسرے سال تک لے گئے ۔ اس ضمن میں دیرپا نہ سہی مگر فی الحال قائم امن کا سہرا وہ اپنے سر باندھ چکے ہیں ۔ اِسی کے ساتھ وہ عوام کی طرف سے بے رحم احتساب کی ایک شدید خواہش کا دائرہ بھی کسی نہ کسی جواز کی کھونٹی سے باندھ کرپیدا کرچکے ہیں۔الغرض جنرل راحیل شریف ایک مسیحا کاروپ دھارنے کے قریب قریب پہنچ چکے ہیں۔

دوسری طرف نوازشریف رفتہ رفتہ اپنی حامی تمام قوتوں کا اعتماد کھوتے جارہے ہیں۔ اُن کے بارے میں ایک عام تاثر یہ تھا کہ وہ سعودی عرب کے شاہی خاندان سے بہت قریب ہیں۔ اُن کی حمایت کا یہ بیرونی حلقہ اب خود اُن کے اپنے لئے قابلِ انحصار نہیں رہا۔یمن بحران میں اُنہوں نے حالات کو پڑھنے میں چوٹ کھائی اور شاہی خاندان کی غیر مشروط حمایت کھو بیٹھے۔ تب پاکستان کے عسکری حلقوں نے بھی اپنی’’ مہارت ‘‘کا پوری طرح مظاہرہ کیا۔اور یہ تاثر نہیں بننے دیا کہ میاں نوازشریف کے سریر آرائے اقتدار ہونے کا مطلب مملکت کے فیصلوں میں اُن کی بلاشرکت ِ غیرے بادشاہت قائم ہے۔میاں نوازشریف نے جس طرح پارلیمنٹ میں اس مسئلے کو آلودہ کیا وہ ایک مر حلے پر توہین آمیز محسوس ہونے لگا۔یہی کچھ اُن کے ساتھ امریکی اور چینی حمایت کے حوالے سے بھی ہو چکا ہے۔اندرونِ ملک معاملات اور دگرگوں ہیں۔

میاں نوازشریف پیپلز پارٹی کی نظام کے تحفظ کے نام پرمیسرغیر مشروط حمایت عملاً کھو چکے ہیں۔ میثاق ِ جمہوریت کا پرندہ اب کسی اور منڈیر پر بسیر ا کر چکا ہے۔پیپلز پارٹی کے شریک چیٔر مین آصف علی زرداری نے میاں نوازشریف اور اُن کی حکومت کو ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے بعدآڑے ہاتھوں لیا تھا۔اُن کا سخت ترین بیان ظاہر کرتا تھا کہ وہ آپریشن کے پیپلز پارٹی بالخصوص اُن کے اپنے دوستوں کی طرف رخ کئے جانے پر شدید برہم ہیں اور کسی بھی وقت کوئی بھی فیصلہ لینے کی ذہنی یا جذباتی کیفیت میں پہنچ چکے ہیں۔آصف علی زرداری یہ چاہتے تھے کہ بدعنوانی سمیت کسی بھی معاملے میں اُن کا اور اُن کے ساتھیوں کا تحفظ نواز حکومت کرے۔ جو میاں نوازشریف کے لئے اپنے کم ہوتے اختیارات اور اخلاقی حمایت کے زوال میں ممکن نہیں۔چنانچہ فوج کے خلاف بیان بازی میں شدید خفت اُٹھانے کے بعد اُنہوں نے اپنے تیروں کے نشانے پر میاں نوازشریف اور اُن کی حکومت کو لے لیا ہے۔ظاہرہے کی پیپلز پارٹی کی طرف سے ایسے کسی بھی نئے بحران کا خیر مقدم کیا جائے گا جو وقتی طور پر اُنہیں یا اُن کے ساتھیوں کو بے رحم آپریشن سے راحت دلا سکتا ہو۔اس کے لئے وہ فوج سے خفیہ پیغام رسانی کی کوشش بھی کرتے رہے ہیں۔ ادھر تحریک ِ انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ اُنہیں نون حکومت پر ایک مستقل دباؤ قائم رکھنا ہے۔چنانچہ تحریک ِ انصاف کے مستقل چیلنج کی حالت میں نون لیگ کے لئے پیپلز پارٹی کی حمایت کھونا ایک صدمے سے کم نہیں۔دوسری طرف مسلم لیگ نون اس صورِ ت حال سے بھی خائف ہے جوایم کیوایم کے استعفوں کی وجہ سے پید اہوئی ہے۔وہ کسی بھی حال میں پارلیمنٹ سے جماعتوں کی اجتماعی رخصتی کے ماحول کو نظام کے لئے نیک شگون نہیں سمجھتی۔

فوج کی بڑھتی حمایت اور نوازشریف کی مسلسل کم ہوتی سیاسی حمایت نے ایک ایسا ماحول پیدا کردیا ہے جس میں سازشی نظریات مستقل جنم لے رہے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ نوازشریف حکومت خود کو اس صورتِ حال سے کیسے نکالتی ہے؟اور فوج اور اسے کے مختلف اداروں میں دہشت گردی کے ساتھ بدعنوانوں کے خلا ف جو جوش وخروش پیدا ہو گیا ہے اور جسے عوامی سطح پر گہری پزیرائی بھی مل رہی ہے اُس سے وہ کیسے عہدہ برآں ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں


بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری وجود - جمعه 03 مئی 2024

سندھ کابینہ نے رینجرز کی کراچی میں تعیناتی کی مدت میں 180 دن کے اضافے کی منظوری دے دی۔ترجمان حکومت سندھ نے بتایا کہ رینجرز کی کراچی میں تعیناتی 13 جون 2024 سے 9 دسمبر 2024 تک ہے ، جس دوران رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اختیارات حاصل رہیں گے ۔کابینہ نے گزشتہ کابینہ ا...

رینجرز تعیناتی کی مدت میں 180 دن کا اضافہ، سندھ کابینہ کی منظوری

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی وجود - جمعه 03 مئی 2024

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی دے رہے ہیں ۔ دی وائر کے مطابق بی جے پی نے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل کے ذریعے مودی کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں مودی کہتے ہیں کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ ہندؤں کی جائیداد اور دولت م...

انتخابی حربے، مودی کی بھارتی مسلمانوں اور پاکستان کو دھمکی

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار وجود - جمعه 03 مئی 2024

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کسی بھی صورت غزہ میں جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا معاہدہ تسلیم نہیں جس میں جنگ کا خاتمہ شامل ہو۔اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ ...

نیتن یاہو کا جنگ بندی تسلیم کرنے سے انکار

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی وجود - جمعه 03 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر شرقی نے بتایا کہ جے یو آئی کو ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایس ایس پی ایسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہر میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر بڑے عوامی اجت...

جمعیت علماء اسلام کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہیں ملی

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

مضامین
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت وجود هفته 04 مئی 2024
بھارتی انتخابات میں مسلم ووٹر کی اہمیت

ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر