... loading ...
یہ رہنما نہیں دیوتا ہیں۔یہ جمہوری جماعتیں نہیں، دراصل نجی کمپنیاں ہیں۔ نیویارک ٹریبون کے بانی مدیر ہوریس گریلے (Horace Greeley) کے الفاظ کردار وصداقت کی بحث میں جگمگاتے رہیں گے: Fame is a vapor, popularity an accident, and riches take wings. Only one thing endures and that is character. (شہرت دھواں ہے، مقبولیت حادث...
شہباز شریف مسلم لیگ نون کے قائم مقام صدر منتخب ہوگئے، مگر نہیں!!! نواز شریف اب پارٹی کے تاحیات قائد رہیں گے۔ پہلے ایک واقعہ پڑھیے! چار پانچ سال ہوتے ہیں۔ لاہور کے الحمراء ہال میں شہبازشریف نے اُن دنوں کو تازہ کیا جب وہ اپنے بھائی کے ساتھ کرکٹ کھیلا کرتے تھے۔ ایک ٹیم سے مقابلہ جا...
خلیفہ چہارم حضرت علیؓ نے گرہ کشائی کی جس کی حکمت نہیں چلتی اُس کی حکومت بھی نہیں چلتی۔ حکومت ہے مگر حکومت کہاں ؟ ہرگزرتا دن اقتدار کی باگ ڈھیلی پڑتی جاتی ہے۔ مگر شریف خاندان تُلا ہے۔سوال پیدا ہوا کہ باطن میں یکساں دو لوگ آخر اپنے انجام میں مختلف کیوں ہوسکتے ہیں؟اور احد چیمہ جوا...
نئے عہد کا گجر بج گیا! شعبدہ بازی کا دور تمام ہوا۔ گردوپیش میں ایک سرشاری کی کیفیت ہے ۔ وقت ایک مختلف رو میں بہتا ہے!نوازشریف تاریخ کی ہی نہیں وقت کی بھی مخالف سمت میں کھڑے ہیں ۔روحِ عصر اُن سے اُوبھ گئی۔وہ عوامی رہنما کہلانے پر مُصر ہے۔ مگر اُن کے نقش قدم جی ایچ کیو کے چار نمبر...
کیا انسان اپنے حریف سے لڑتے لڑتے خود حریف کی مانند ہونے لگتا ہے؟ عمران خان کی نئی شادی نے اُنہیں موازنے کے طور پر شہبازشریف کے سامنے لاکھڑاکیا ہے!!! انیسویں صدی کی رومانوی تحریک کے عظیم فرانسیسی شاعر اور ڈراما نگار وکٹر ہیوگو نے ایک عجیب بات کہہ رکھی ہے کہ’’ چالیس سال کی عمر درا...
راؤ ، زرداری کا بہادر بچہ ہے۔پاکستان کے سب سے مشکوک اور حریص سیاست دان کا مسئلہ یہ ہے کہ اُنہیں بولنے کا شوق بہت زیادہ ہے۔ مگر اُن کے پاس بولنے کو کچھ نہیں۔اُن سے ندرت ِ خیال کی توقع بجائے خود ایک بڑا ظلم ہے مگروہ الفاظ کی تنگ دامنی کے بھی بڑے شکار ہیں۔ ایک سادہ سی بات کو بھی وہ ...
زندگی اپنے پورے پیکر میں حسین ہوتی ہے، ٹکڑوں اور حصوں میں نہیں۔ سورج آسمان پر چمکتا ہے، چاند دمکتاہے، کلیاں چٹکتی ہے، غنچے مہکتے ہیں، شگوفے پھوٹتے ہیں۔حیات اس سے اجتماعی حسن کشید کرتی ہے، خود بھی چندن کی طرح چمکتی اور کندن کی طرح دمکتی ہے۔حنا میں رنگ بھرتا ہے، پھول خوشبو دیتا ہے...
عمران خان اپنی افتادِ طبع کے اسیر ہیں۔اگرچہ وہ مزاجاً ایک جنگجو ہیں اور پلٹ کر وار کرتے ہیں ۔ اس طبیعت کے حامل شخص میں ایک خوبی ہوتی ہے کہ شکست سے سبق سیکھتے ہیں مگر عمران خان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ سبق نہیں سیکھتے ۔دلائی لامہ نے زندگی کے اٹھارہ اُصول مرتب کیے ، جن میں سے ایک یہ بھ...
انگریز فلسفی ہر برٹ اسپنسر نے اٹھارویں صدی کے اواخر میں فطری چناؤ کے ایک اُصول پر غور کیا تھا جس کے تحت طاقت ور ہی زندہ رہتا ہے۔ عملی اور سیاسی زندگی میں یہ اُصول خطرناک طور پر غنڈوں سے غنڈوں کے مقابلے کی صورت میں ظاہر ہوا۔سینیٹ انتخابات میں یہ بات بآنداز دگر ظاہر ہوتی ہے۔ یہا...
انسان جیسا ہوتا ہے، مثالیں وہیں سے آتی ہیں۔ مگر یہ وہ لوگ نہیں جنہیں مولانا رومؒ اور علامہ اقبالؒ کی زندگیوں سے کوئی علاقہ ہو، پھر بھی ایک واقعہ سیاسی دنیا کی ان آلودگیوں کے باوجود دامنِ توجہ کھینچتا ہے اور دامِ خیال کو چودھری نثار کے سلسلۂ کلام تک بچھاتا ہے۔ حیاتِ اقبال میں...
ایم کیوایم کبھی شکار ی تھی اب شکار ہے۔تاریخ کا بے رحم چکر یہی ہوتا ہے۔ لاطینی بائبل میں حضرت عیسیٰ ؑ سے ایک فقرہ منسوب ہے جو حیاتِ اجتماعی کے بنیادی راز کو آشکار کرتاہے کہ ـ’’he who lives by the sword dies by the sword ‘‘ انسان کی جدلیاتی حیات میں تقدیر مبرہن نے اسے ایک کلیہ ک...
مشہور محاورہ ہے کہ آنکھ اپنے عیب دیکھنے میں اندھی ہوتی ہے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے شاید ہی کبھی اپنے آپ کو ٹٹولنے کی کوشش کی ہو۔ انصاف ایک آفاقی قدر کے بجائے اس قدر ذاتی تصور کا حامل ہوسکتا ہے، اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتاتھا۔ نوازشریف نے انصاف کو اپنی ذات سے اس قدر وابست...
مسئلہ یہ نہیں کہ فکری اباحیت پسند ہماری قومی زندگی کو اپنی تحویل میں لینا چاہتے ہیں ۔مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنے ناقص تصورات اور زندگی کے معانی پر تصرف کو ایک اُصول کے طور پر تسلیم بھی کرا لینا چاہتے ہیں۔ اپنی خاروخس اور خوار وخجل حیات کو ہمارا قومی چلن بنا دینا چاہتے ہیں۔ لعنت ، لعنت...
ابھی عائشہ گلالئی کی بات چھوڑیے!جس نے اپنے کاندھوں پر جاوید ہاشمی جتنا بوجھ اُٹھا لیاجن کا معاملہ سیاسی شریعت میں کچھ یوں رہا کہ خلافِ شرع کبھی شیخ تھوکتا بھی نہیں مگر اندھیرے اُجالے میں چوکتا بھی نہیں اب اُن کے ماننے والے پارسی کہلاتے ہیں۔ جناب زرتشت ، حضرت عیسیٰؑ سے چھ صدیا...
امام غزالی ؒ کی کتاب نصیحتہ الملوک سماج میں روشنی کرتی ہے، فرمایا : دیانت داری کا انحصار حکمران کے کردار پر ہے۔کتاب میں ساسانی حکمرانوں کی کھلی کچہری کی ایک سالانہ روایت کا بھی ذکر ملتا ہے، عام لوگ اپنی معروضات اور شکایات پیش کرتے۔ کہا جاتا ہے کہ تب طاقت ور سب سے کمزور اور کمزور ...
وزیراعظم نوازشریف نے اپنے من کے مندر میں خود اپنا ہی بُت سجا رکھا ہے،جسے وہ ہر وقت پوجتے رہتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر وہ خواہش مند ہیں کہ دوسرے بھی یہی کریں۔ کچھ کاسہ لیس بھی ہیں جو اس کے لیے تیار رہتے ہیں تاوقتیکہ کوئی دوسرا اُن کی جگہ نہ لے لیں۔ وزیراعظم نوازشریف ایک بدلے ہوئے عہد می...
وزیراعظم نوازشریف نے بآلاخر وہی فیصلہ کیا جس کی اُن سے توقع تھی۔ وہ اپنے لمحۂ عظمت سے دور رہے۔ انیسویں صدی کے وسط کو اپنی چھاپ دینے والے امریکی شاعر ایمرسن نے کہا تھا کہ ’’ہر ہیرو کی کارکردگی میں اُس وقت کمی آتی رہے گی جب تک وہ مناسب موقع پر یہ نہ طے کر لے کہ اب اُسے منظر سے...
انسان اپنی ترجیحات کا قیدی ہے اور اسی سے اُس کا طرزِ عمل پھوٹتا ہے۔ درست اور غلط کی بحث معروضی کم اور اِن ترجیحات کے تحت زیادہ ہوتی ہیں۔ پاکستان سیاست وصحافت میں یہ عمل مکمل طور پر اسی سے آلودہ ہے۔ یہ ایک پُرانا مسئلہ ہے جس سے پاکستان کی سیاست وصحافت نبرد آزما ہے کہ کرائے کے ک...
دنیا کو دھوکا کہا گیا۔ظاہر کتنا بڑا دھوکا ہے اسی لیے آدمی اپنے گردوپیش کو ویسا ہی دیکھتا ہے جیسا کہ وہ دیکھنا چاہتا ہے۔ مصنوعی دنیا کی جادو نگری یہ ممکن بھی بنادیتی ہے۔ اور حواس خمسہ کا قیدی اس کا آسانی سے شکار بھی بن جاتا ہے۔ ایک دھوکا ہے یہ شب رنگ سویرا کیا ہے یہ اجالا ہے ا...
ریمنڈ ڈیوس کی کتاب قومی زندگی پر سوال اُٹھاتی ہے۔ کیا زندگی کی بساط پر ہمارا تعارف جواریوں کا ہے؟ نکتۂ حیات یہ ہے کہ زندگی اپنے محاسن پر بسر کی جاتی ہے، دوسرے کے عیوب پر نہیں۔ مفادات کی تاویل سے اپنے گھناؤنے کردار کو تحفظ دینے والے لوگ تاریخ میں کھیت رہے۔ اب بھی رہیں گے کہ قوم...
پاکستان کی سیاست وصحافت نے ڈان لیکس پرجیسے تیور تبدیل کیے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہے۔ یہ لڑائی اپنے آغاز میں دراصل سیاسی وعسکری تنازع کی تاریخ سے جڑی تھی مگر اس نے اپنے ابتدائی نتائج تاریخ سے مختلف دیے۔ کچھ” نادان دانشور“ اِسے بدلے ہوئے پاکستان سے تعبیر کررہے ہیں۔ درحقیقت اس کے ابت...
دنیا بھر میں ۳ مئی کو آزادیٔ صحافت کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اب یہ مغالطہ حقیقت کے ہم پلہ ہو چکا ہے کہ آزادی کی محافظ قدر دراصل آزادیٔ صحافت میں پوری طرح جلوہ گر ہے۔ چنانچہ آزادیٔ صحافت کے تصور کے تحت فرد کی نجی آزادی کو کچلنے پر کسی کو حیرت تک نہیں ...
نکسن نے اپنی مشہور کتاب ”لیڈرز“ میں عظیم لیڈرز کی پہچان یوں بتائی تھی کہ ” اُن کی قوت فیصلہ میں تیزی ہوتی ہے جس سے وہ مہلک قسم کی اغلاط سے بچے رہتے ہیں۔ اور کسی بہتر موقع کو پہچاننے میں ذرا دیر نہیں لگاتے۔“ ایک ”عظیم“ رہنما کے طور پروزیرا عظم نوازشریف کو اس میزان پر تولا نہیں جاس...
آدمی حیران ہو جاتا ہے۔کیا واقعی وزیراعظم نوازشریف نے سجن جندال سے اس موقع پر ملاقات کی سبیل نکالی ہے؟ اُن کے ذہن میں کیا رہا ہوگا؟ظاہر ہے کہ ہم فلسفی برٹرینڈ رسل کے تشکیکی مضامین تو نہیں پڑھ رہے جنہیں اُٹھا کر ردی کی ٹوکری میں پھینکا جاسکے۔یہ مری کی ملاقات ہے۔ جس کی گرمی ملک بھر...