وجود

... loading ...

وجود

سپریم کورٹ نے نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

جمعه 05 جنوری 2024 سپریم کورٹ نے نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

آئین کے آرٹیکل 62-1(ایف)کے تحت نااہلی کی مدت کے تعین کے حوالہ سے کیس میں تمام وکلاء اورعدالتی معاونین کے دلائل مکمل ہونے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے آج مختصر حکم جاری نہیں کریں گے تاہم جلد ازجلد مختصر حکم جاری کردیں گے۔ دوران سماعت پاکستان تحریک انصاف کے وکیل شعیب شاہین پیش ہو گئے اور پارلیمنٹ کی جانب سے نااہلی کی مدت پانچ سال کرنے کے حوالہ سے قانون سازی کو نامناسب قراردے دیا۔ چیف جسٹس نے شعیب شاہین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی کوئی درخواست ہمارے سامنے نہیں اس لئے ہوسکتا ہے کل کوپی ٹی آئی آکر کہہ دے کہ یہ ہماری نمائندگی نہیں کررہے تھے، پی ٹی آئی نے اس قانون کو چیلنج کیوں نہیں کیا، ہمارے لئے مسئلہ یہ ہو رہا ہے کہ سمیع اللہ بلوچ کیس کے خلاف آپ کی پارٹی کے رکن فیصل واوڈا کو ریلیف ملا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی جانب سے آرٹیکل 62-1(f)کے تحت ناہلی کی مدت پانچ سال کرنے کے حوالہ سے قانون سازی سے سارا پاکستان خوش ہے کیونکہ کوئی شخص ہمارے سامنے نہیں آیا۔ پارلیمنٹ نے قانون بنادیا ہے اگر یہ چیلنج ہو گا توہم دیکھ لیں گے۔ پارلیمان نے کام کر لیا ہے اور پانچ سال مدت کردی ہے کیوں اسے چھوڑنہیں دیتے، پارلیمان کو اپنا کام کرنے دیں، جمہوریت کا مطب عوام کی رائے کی عکاسی ہوتاہے۔ پارلیمنٹ نے کہا کہ پانچ سال کریں ہمیں اس میں نہیں پڑنا چاہیے۔ کسی نے الیکشن ایکٹ کی شق 232-2کو چیلنج نہیں کیا جس میں آرٹیکل 62-1(f)کے تحت نااہلی کی مدت مقررکردی ہے۔ قانون میں تھوڑی سی زبان بدلنے پر پورے ملک کو بند کردیا گیا تھا۔ بعض اوقات کسی چیز کے بارے میں زیادہ نہ سوچنا بہترہوتا ہے۔ اخبارات میں پبلک نوٹس دیا اورایک بھی سیاسی جماعت عدالت نہیں آئی۔ ہم کیوں آرٹیکل 62-1(f)میں پھنس گئے ہیں جو ایک جنرل نے آئین میں شامل کیا۔ دنیا بھر میں پاکستان کی طرح ارکان پارلیمنٹ کیت ٹیسٹ نہیں ہے۔ نیب میں 10سال سزا ہے اور 62-1(F)میں ہم تاحیات نااہل کردیتے ہیں، یہ عجیب بات ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں صادق اورامین کون ہے۔ جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس نے وکیل مخدوم علی خان کو میاں محمد نوازشریف کا نام لینے روکتے ہوئے کہا کہ کیس کو سیاسی نہیں بنانا چاہتے اورنہیں چاہتے کہ کسی بھی شخص کا نام لیں۔ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62-1(f)کب اپلائی ہوتا ہے، الیکشن سے پہلے، بعد یا الیکشن کے بعد کسی بھی اپلائی ہوسکتا ہے۔کیا ہم سیکشن 232-2کو کالعدم قراردے سکتے ہیں جبکہ یہ معاملہ ہمارے سامنے ہی نہیں۔آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے کی۔ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل تھے۔ عدالتی کارروائی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر براہ راست دکھائی گئی۔ کیس کی سماعت شروع ہونے پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے انتخابات سے متعلق انفرادی کیس ہم نہیں سنیں گے، ہم آئینی تشریح سے متعلق کیس کو سنیں گے، انتخابات سے متعلق انفرادی کیس اگلے ہفتے کسی اور بینچ میں لگا دیں گے۔جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا ہم نے نااہلی کیس میں پبلک نوٹس جاری کیا لیکن کوئی ایک سیاسی جماعت فریق نہیں بنی، پاکستان کے عوام کا کسی کو خیال نہیں ہے، ملک تباہ کردیں کچھ نہیں ہوتا،کاغذات نامزدگی میں ایک غلطی تاحیات نااہل کر دیتی ہے۔ان کا کہنا تھا ہم خود کو آئین کی صرف ایک مخصوص جز اور اس کی زبان تک محدود کیوں کر رہے ہیں ؟ ہم آئینی تاریخ کو ، بنیادی حقوق کو نظرانداز کیوں کر رہے ہیں؟ مخصوص نئی شقیں داخل کرنے سے کیا باقی حقوق لے لیے گئے؟ صرف ایک جنرل نے 62 ون ایف کی شق ڈال دی تو ہم سب پابند ہو گئے؟جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کیا کسی اور ملک میں سیاستدانوں کا ایسا ٹیسٹ ہوتا ہے؟ کیا دنیا کے کسی ملک میں انتخابات سے پہلے اتنا سخت ٹیسٹ ہوتا ہے؟ سردار جہانگیر خان ترین کے وکیل مخدوم علی خان کااپنے دلائل میں کہنا تھا کسی اور ملک میں سیاستدانوں کیلئے ایسا کوئی ٹیسٹ نہیں ہوتا۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کیا ہمارے سیاستدان پوری دنیا کے سیاستدانوں سے الگ ہیں؟ کاغذات نامزدگی میں ذاتی معلومات دیں اور انتخابات کیلئے اہل ہو جائیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا سمیع اللہ بلوچ کیس میں معاشرے کے قرض کا ذکر مضحکہ خیز ہے، قتل پر لواحقین سے صلح پرمعاملہ ختم ہو جائے تو معاشریکا قرض کہاں جاتا ہے؟ کاغذات نامزدگی میں کچھ غلط ہو جائے توتاحیات نااہل کیسے ہو جائیگا؟ کاغذات نامزدگی میں پوچھا جاتا ہے آپ کے پاس کتنا سونا ہے؟ اگر سونا رکھنے سے متعلق درست نہ بتایا جائے تو تاحیات نااہل کر دیتے ہیں، تاحیات نااہلی کی کوئی تو منطق ہونی چاہیے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ فراڈ پر ایک شخص کو سزا ہو جائے توکیا سزاکے بعد انتخابات لڑ سکتا ہے؟ جس پر وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ دھوکہ دہی میں سزا پوری ہونے کے بعد انتخابات میں حصہ لیا جا سکتا ہے، الیکشن ٹربیونل پورے الیکشن کوبھی کالعدم قرار دے سکتا ہے۔وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا الیکشن میں کرپٹ پریکٹس کی سزا 2 سال ہے۔اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا نیب قانون میں بھی سزا 10 سال کرائی گئی، آئین وکلا کیلئے نہیں عوام پاکستان کے لیے ہے، آئین کو آسان کریں، آئین کو اتنا مشکل نہ بنائیں کہ لوگوں کا اعتماد ہی کھو دے، فلسفیانہ باتوں کے بجائے آسان بات کریں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عوام کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ کون صادق اور امین ہے جبکہ چیف جسٹس کا کہنا تھا لارجربینچ بنایا تاکہ سوالات کا جواب ہو لیکن معاملہ الجھتا جا رہا ہے، انتظارکرلیتے ہیں،کیا پتا سوالات کے جوابات اس سے بڑے بینچ سے آجائیں۔جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کیا ایک شخص کی غلطی سے پورا حلقہ متاثر کیا جا سکتا ہے؟ مخصوص کیس کے باعث حلقے کے لوگ اپنے نمائندے سے محروم کیوں ہوں، کیسے ممکن ہے ایک شخص پر مخصوص مقدمہ بنے اورپورا حلقہ اس کے نتائج بھگتے، عدالت کسی کوبددیانت قرار دے لیکن معاشرہ اسے ایماندار سمجھتا ہو تو فیصلے کا کیا ہوگا؟جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کیا عدالت الیکشن ایکٹ سیکشن 232-2کو کالعدم قرار دے سکتی ہے؟ جس پر وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا سیکشن 232-2 عدالت کے سامنے چیلنج نہیں ہوا، اس کوکالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا، عدالت خود کو صرف سمیع اللہ بلوچ فیصلے تک محدود رکھے، الیکشن ایکٹ ترمیم پر فیصلے کیلئے اس کیخلاف درخواست آنا ضروری ہے۔جسٹس سید منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ عدالت نے اپنا ہی فیصلہ دیکھنا ہے توکیا 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہونی چاہیے؟ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہا گیا کہ عام قانون سازی آئینی ترمیم کا راستہ کھول سکتی ہے، اس کا کیا مطلب ہے کہ ہم اپنی مرضی سے جو فیصلہ چاہیں کردیں؟ کیا ہمارے پارلیمان میں بیٹھے لوگ بہت زیادہ سمجھدار ہیں؟جسٹس محمدعلی مظہر نے پوچھا کوئی کاغذات میں جھوٹ بولے توکیا آراا مواد دیکھ کر ڈکلیئریشن دے سکتا ہے؟ جس پر وکیل مخدوم علی خان نے بتایا کہ بالکل نہیں، ریٹرننگ افسر کورٹ آف لا نہیں جو ڈکلیئریشن جاری کرے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کیا ہائیکورٹ ڈکلیئریشن جاری کر سکتی ہے؟ وکیل مخدوم علی خان نے بتایا میں سمجھتا ہوں آرٹیکل199 کے تحت ہائیکورٹ ڈکلیئریشن دے سکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ نے نااہلی کی مدت طے کردی پھرتویہ اکیڈمک سوال ہوا کہ نااہلی کی مدت کیا ہوگی؟ جبکہ جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا اگرسمیع اللہ بلوچ فیصلے کوکالعدم قراردیں تو سزا کتنی ہوگی؟ چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کا کہنا تھا پارلیمنٹ کہہ چکی ہے نااہلی 5 سال ہوگی، کیا سمیع اللہ بلوچ کیس میں اٹارنی جنرل کونوٹس کیا گیا تھا؟ریکارڈ منگوالیں۔مخدوم علی خان کا کہنا تھا سپریم کورٹ صرف سمیع اللہ بلوچ فیصلے کو دیکھے، سیکشن 232 کو چیلنج ہی نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ میں توبہ کے نظریہ کی بات ہوئی، عدالت کو سمیع اللہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کے فیصلے کوختم کرنا ہوگا، سمیع اللہ بلوچ فیصلے کوختم کریں کیونکہ اس کیس میں بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کیاکوئی مثال ہے نااہل اور سزا یافتہ شخص کولنگ پیریڈ کے بعد انتخابات لڑنے آجائے؟ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کیا عدالت قراردے سکتی ہے الیکشن ایکٹ سیکشن 232 آنے سے تاحیات نااہلی کا فیصلہ خود بے اثرہو گیا؟ جسٹس منصورعلی شاہ نے پوچھا کیا ذیلی آئینی قانون سازی سے آئین میں ردوبدل ممکن ہے؟ جس پر چیف جسٹس نے کہا اس سوال کا جواب ہم سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر فیصلے میں دے چکے، قانون سازی سے آئین میں ردوبدل ہوسکتا ہے۔چیف جسٹس سپریم کورٹ نے وکیل مخدوم علی خان کو ہدایت کی کہ آپ آج ہی اپنی تحریری معروضات جمع کرا دیں، پورا پاکستان 5 سال نااہلی کے مدت کے قانون سے خوش ہے، کسی نے 5 سال نااہلی کا قانون چیلنج ہی نہیں کیا۔وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے اپنے دلائل میں 2015 کے اسحاق خاکوانی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا سمیع اللہ بلوچ کیس میں اسحاق خاکوانی کیس کو ڈسکس نہیں کیا گیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا بڑی عجیب بات ہے کہ سمیع اللہ بلوچ کیس میں خاکوانی کیس ڈسکس نہیں ہوا، جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا اصل میں خاکوانی کیس کیا تھا؟اٹارنی جنرل بیرسٹر ل نے بتایا کہ خاکوانی کیس نااہلی سے ہی متعلق تھا، کورٹ آف لا کیا ہوگی2015 میں 7 رکنی بینچ نے یہ معاملہ اٹھایا، سمیع اللہ بلوچ کیس نے کورٹ آف لا کے سوال کا جواب نہیں دیا، چیف جسٹس نے پوچھا سمیع اللہ بلوچ کیس میں کیا اسحاق خاکوانی کیس کا حوالہ موجود ہے؟اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سمیع اللہ بلوچ کیس میں خاکوانی کیس کو ڈسکس نہیں کیا گیا، جسٹس جواد ایس خواجہ نے لکھا تھا یہ معاملہ متعلقہ کیس میں دیکھیں گے، اس کے بعد یہ معاملہ کبھی نہیں دیکھا گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کسی نے یہ نہیں کہا یہ معاملہ فیڈرل شریعت کورٹ کے اختیار میں ہے؟ اسلامی معاملات پر دائرہ اختیار تو شریعت کورٹ کا ہوتا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا سمیع اللہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ درست نہیں، سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس میں آئین کی تشریح غلط کی ہے، سپریم کورٹ تعین کریکہ سیاستدانوں کی اہلیت کی ڈکلیئریشن کس نیدینی ہے۔جسٹس امین نے پوچھا کیا آپ چاہتے ہیں اسحاق خاکوانی کیس میں اٹھائے گئے سوالات کا فیصلہ ہم کریں؟ جس پر منصور عثمان نے کہا عدالت کو مختلف آئینی سوالات کا تعین کرنا ہوگا، عدالت فیصلہ کرے کہ نااہلی کی ڈکلیئریشن کس نے دینی ہے، عدالت فیصلہ کرے کہ کورٹ آف لا کیا ہے۔وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل نے 2015 کے اسحق خاکوانی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کورٹ آف لا کیا ہو گی 2015 میں سات رکنی بنچ نے یہ معاملہ اٹھایا، سمیع اللہ بلوچ کیس نے کورٹ آف لا کے سوال کا جواب نہیں دیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سمیع اللہ بلوچ کیس میں کیا اسحاق خاکوانی کیس کا حوالہ موجود ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سمیع اللہ بلوچ کیس میں خاکوانی کیس کو ڈسکس نہیں کیا گیا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے حیرانی کا اظہار کیا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے لکھا تھا یہ معاملہ متعلقہ کیس میں دیکھیں گے، اس کے بعد مگر یہ معاملہ کبھی نہیں دیکھا گیا۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کسی نے یہ نہیں کہا یہ معاملہ فیڈرل شریعت کورٹ کے اختیارمیں ہے؟ اسلامی معاملات پر دائرہ اختیار تو شریعت کورٹ کا ہوتا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ کورٹ آف لا سے متعلق سمیع اللہ بلوچ نے فیصلہ نہیں کیا لیکن اسحق خاکوانی کیس میں 2015 میں یہ معاملہ اٹھا تھا، اسحق خاکوانی کیس میں 7 رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں نااہلی کی ڈکلئیریشن پر سوالات اٹھائے، اسحاق خاکوانی کیس میں یہ کہا گیا کہ نااہلی سے متعلق سوالات کا آئندہ کسی کیس میں عدالت فیصلہ کرے گی۔جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ جو سوالات اسحاق خاکوانی کیس میں اٹھائے گئے ان کا فیصلہ ہم کریں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو مختلف آئینی سوالات کا تعین کرنا ہو گا، عدالت فیصلہ کرے کہ نااہلی کی ڈکلیریشن کس نے دینی ہے، عدالت فیصلہ کرے کہ کورٹ آف لا کیا ہے۔چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ اسحق خاکوانی کیس میں سات رکنی بینچ فیصلہ کر چکا تھا تو پانچ رکنی بینچ نے وہ فیصلہ کیوں نہ دیکھا؟ سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ سات رکنی بنچ کے فیصلے کو کیسے نظرانداز کر سکتا ہے؟ سمیع اللہ بلوچ میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے ماضی کے فیصلے کو نظرانداز کر کے تاحیات نااہلی کا فیصلہ کر دیا۔چیف جسٹس نے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے سمیع اللہ بلوچ کیس فیصلے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ خاکوانی کیس میں سات رکنی بنچ تھا، سمیع اللہ بلوچ میں پانچ رکنی بنچ تھا، سات رکنی بنچ نے کہا یہ معاملہ لارجر بنچ دیکھے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ بعد میں پانچ رکنی بنچ نے سمیع اللہ بلوچ کیس میں پانچ رکنی بنچ نے اس پر اپنا فیصلہ کیسے دیا؟ یاتو ہم کہیں سپریم کورٹ ججز کا احترام کرنا ہے یا کہیں نہیں کرنا، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خاکوانی کیس میں بھاری نوٹ لکھا، میں اس نوٹ سے اختلاف کر نہیں پا رہا ، انہوں نے کہا ہم اس معاملے پر کچھ نہیں کر سکتے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسحاق خاکوانی کیس میں 7 رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں نااہلی کی ڈکلئیریشن پر سوالات اٹھائے، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ جو سوالات اسحاق خاکوانی کیس میں اٹھائے گئے ان کا فیصلہ ہم کریں؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو مختلف آئینی سوالات کا تعین کرنا ہو گا، عدالت فیصلہ کرے کہ نااہلی کی ڈکلیریشن کس نے دینا ہے، عدالت فیصلہ کرے کہ کورٹ آف لا کیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سمیع اللہ بلوچ میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے ماضی کے فیصلے کو نظرانداز کر کے تاحیات نااہلی کا فیصلہ کر دیا، جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیے کہ آپ جو بات کر رہے ہیں اس سے لگتا ہے ابھی ہم نے پہلی رکاوٹ ہی عبور نہیں کی، ڈیکلیریشن کا طریقہ کار کیا ہو گا یہ ہم کیسے طے کر سکتے ہیں؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ نے طے کر دی ہے پانچ سال کی مدت، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ نے صرف نااہلی کی مدت کا تعین کیا ہے، نااہلی کی ڈکلئیریشن اور طریقہ کار کا تعین ابھی نہیں ہوا۔چیف جسٹس نے جسٹس منصور کے سوال پر اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ منصور صاحب اس کا جواب یہ دیں کہ پارلیمنٹ آئندہ یہ بھی طے کر لی گی، عدالتیں قانون نہیں بناتیں، عدالتیں صرف پارلیمنٹ کے بنائے قانون کا جائزہ لے سکتا ہے کہ قانون کے مطابق درست ہے یا نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 1973 کا آئین بنانے والے زیادہ دانشمند تھے، بعد میں کچھ لوگ ٹہلتے ہوئے آئے کہ چلو اس میں کچھ اور ڈال دو، انہوں نے کہا یہ لوگ سر نہ اٹھا لیں، انہوں نے سوچا ایسی چیزیں لاتے ہیں جس کو جب دل چاہا نااہل کردیں گے، کسی جگہ آئین میں اگر خاموشی رکھی گئی تو اس کی بھی وجہ ہو گی، جب میں کہتا ہوں میں نے کسی چیز کا فیصلہ نہیں کرنا تو یہ بھی ایک فیصلہ ہوتا ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ہم سمیع اللہ بلوچ کیس میں پھنس گئے ہیں ، دنیا کے وکیل اس میں پیش ہوئے اور کسی نے بھی اسحاق خاکوانی کیس کا حوالہ نہیں دیا۔تمام وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین ایڈووکیٹ بینچ کے سامنے پیش ہو گئے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے شعیب شاہین کو مخاطب کرتے ہویے کہا کہ بڑی دیر کردی مہرباں آتے، آتے ۔شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ نااہلی کی مدت مقرر کرنے کا پارلیمنٹ کا طریقہ مناسب نہیں۔چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اس قانون کو چیلنج کیوں نہیں کیا۔ چیف جسٹس کا شعیب شاہین کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے لئے مسئلہ یہ ہو رہا ہے کہ سمیع اللہ بلوچ کیس کے خلاف آپ کی پارٹی کے رکن فیصل واوڈا کو ریلیف ملا ہے، کل کو ہوسکتا ہے کوئی آکر کہہ دے کہ شعیب شاہین ہماری نمائندگی نہیں کررہے تھے، ہمارے سامنے کوئی پی ٹی آئی کی درخواست نہیں ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ چلیںمان لیا ڈکلیئریشن بھی آگئی تویہ تاحیات نااہلی کیسے ہو گی۔ چیف جسٹس نے سماعت مکمل ہونے پر تمام وکلاء اور عدالتی معاونین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ عدالتی معاونین نے مختصر وقت میں عدالت کی معاونت کی۔نااہلی کیس کی سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ آج مختصر حکم جاری نہیں کریں گے تاہم جلد ازجلد مختصر حکم جاری کردیں گے۔ 


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی وجود منگل 16 ستمبر 2025
بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان وجود منگل 16 ستمبر 2025
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین کے ساتھ ہندوستان

پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم وجود منگل 16 ستمبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم

قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر