وجود

... loading ...

وجود

توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا حکم درست نہیں، چیف جسٹس

بدھ 23 اگست 2023 توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا حکم درست نہیں، چیف جسٹس

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا حکم درست نہیں، ہائی کورٹ  جمعرات کی صبح اس کیس کو سنے، سپریم کورٹ دوپہر ایک بجے سماعت کرے گی۔ سپریم کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل بینچ کا حصہ ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کی ہیں، رکن پارلیمان ہر سال 31 دسمبر تک اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو دینے کا پابند ہے، 6 اراکین قومی اسمبلی نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس اسپیکر کو بھیجا، ریفرنس میں اثاثوں سے متعلق جھوٹا ڈکلیئریشن جمع کرانے کا الزام لگایا گیا، اسپیکر نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے استفسار پر لطیف کھوسہ نے الیکشن ایکٹ کا سیکشن 137 اور ذیلی سیکشن 4 پڑھا۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف 3 اپیلیں سپریم کورٹ کے سامنے ہیں۔ جسٹس مظاہر نقوی نے سوال کیا کہ کیا ممبران اسمبلی اپنے ساتھی رکن اسمبلی کے خلاف ریفرنس بھیجنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟ کس قانون کے تحت ممبران اسمبلی دوسرے پارلیمنٹرین کے خلاف ریفرنس بھیج سکتے ہیں؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ممبران اسمبلی کے پاس ریفرنس بھیجنے کا اختیار نہیں تھا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ موجودہ کیس یہ نہیں ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس بھیجا جا سکتا تھا یا نہیں، آپ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف آئے ہیں، توشہ خانہ مرکزی کیس کا فیصلہ ہو چکا ہے، کیا اس کو چیلنج کیا گیا؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے دائرہ اختیار کا معاملہ چیلنج کیا تھا، آپ خود ہی کہہ رہے ہیں کہ دوسری عدالت میں کیس زیر التوا ہے۔ وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مالی گوشوارے جمع کرانے کے بعد 120 دن میں ہی کارروائی ہوسکتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اسپیکر نے ریفرنس بھیجا تاہم 120 دن گزرنے کے بعد، عدالت کو گھڑی کی سوئیاں واپس پہلے والی پوزیشن پر لانی ہوں گی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہر بار غلط بنیاد پر بنائی گئی عمارت نہیں گر سکتی۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل کر کے شکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا، لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی فوجداری کارروائی تاحکم ثانی نہیں ہو گی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کریں گے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ درخواست وہاں ہی دائر ہو سکتی جس عدالت کی توہین ہوئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے فوجداری شکایت درج کرائی، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کو الیکشن کمیشن نے مقدمہ درج کرانے کی اتھارٹی نہیں دی تھی۔ جسٹس مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اصل کیس تو اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کا ہے، کیا ہمارے یہ کیس سننے سے مرکزی کیس کا فیصلہ متاثر نہیں ہو گا؟ ٹرائل کورٹ تو فیصلہ سنا چکی، اگر آپ کی اپیل منظور ہو جائے تو پھریہ کیس کہاں جائے گا۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ کیس میں آپ نے قانونی حیثیت کو چیلنج نہیں کیا۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے قانونی حیثیت کو چیلنج کیا ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سیشن عدالت میں کیا آپ کا موقف ہے کہ شکایت قابل سماعت نہیں تھی؟ وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ہمارا موقف ہے کہ توشہ خانہ کی شکایت پہلے مجسٹریٹ کے پاس جانی چاہیے تھی۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آپ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 193 کو پڑھ کر اپنا سوال بتائیں، آپ کے مطابق اس معاملے پر ابتدائی کارروائی مجسٹریٹ کر کے ٹرائل سیشن عدالت ہی کر سکتی ہے۔ جسٹس مندوخیل نے استفسار کیا کہ قانون میں لکھا ہے کہ مجسٹریٹ شکایت کا جائزہ لے کر اسے سیشن عدالت بھیجے گا، قانون میں مجسٹریٹ کے جائزہ لینے کا مطلب کیا ہے؟ وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ اس کا مطلب ہے کہ مجسٹریٹ جائزہ لے گا کہ شکایت بنتی بھی ہے یا نہیں؟ قتل نہ ہو تو دفعہ 302 کی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف شکایت سیکریٹری نے بھیجی، وہ مجاز نہیں تھا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ یہ نقطہ کیسے سپریم کورٹ میں اٹھا سکتے ہیں، ہم دوسرے فریق کو سنے بغیر آپ کی اپیل کیسے مان سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں سیکریٹری کو الیکشن کمیشن قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مرکزی اپیل تو اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ وہ تو بعد کی بات ہے، سیشن جج فیصلے کے بعد برطانیہ چلے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم یہ کیس خود سنیں یا ہائیکورٹ کو کہیں کہ وہ ان نکات کوسامنے رکھ  کر فیصلہ کرے؟ آپ کی دلیل ہے کہ بادی النظر میں سیکریٹری الیکشن کمیشن شکایت نہیں بھیج سکتا تھا، آپ کی دلیل ہے کہ سیشن کورٹ کو شکایت مسترد کرنی چاہیے تھی۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ مسترد کیوں؟ واپس بھیجنے کی بات کیوں نہیں کر رہے؟ اپنی حد تک بات کروں تو اس معاملے کا فیصلہ تو ہائی کورٹ میں اپیل کے ساتھ ہو گا۔ چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے استفسار کیا کہ آپ نے ہائی کورٹ میں یہ سوال اٹھائے؟ کیا ہائیکورٹ نے ان نکات پر فیصلہ نہیں کیا کہ آپ یہاں آگئے؟ کیا آپ چاہتے ہیں ہم ان نکات پر فیصلہ کریں یا ان نکات کو ہائی کورٹ کے لیے ہائی لائٹ کریں؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک ایسی عدالت نے سزا سنائی جس کا دائرہ اختیار ہی نہیں بنتا۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے لطیف کھوسہ سے استفسار کیا کہ دائرہ اختیار کا معاملہ بھی ہائی کورٹ اپیل میں سن سکتی ہے، آپ نے 5 اگست کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہائی کورٹ بار بار اسی جج کو کیس ریمانڈ بیک کرتی رہی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اب تو ریمانڈ بیک ہونے پر ٹرائل کورٹ اپنا فیصلہ سنا چکی۔ وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نہ نہ، ہمارے ساتھ مذاق ہوا ہے، سپریم کورٹ نے کہا تھا پہلے سماعت ہونے کا معاملہ طے ہوگا، ہائی کورٹ نے اس پر کچھ نکات پر ٹرائل کورٹ کو فیصلہ کرنے کا کہا، ٹرائل کورٹ نے ہائی کورٹ کے ان نکات کو گھاس بھی نہیں ڈالی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہر بات پر ہائی کورٹ پر اعتراض اْٹھاتے ہیں، آپ فیصلوں پر اعتراض اٹھائیں ہائی کورٹ پر نہیں، آپ کو ہائی کورٹ کے فیصلے پسند نہیں آئے تو آپ ہمارے پاس آ گئے، عدالت پر اعتراض نہ اٹھائیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ بہت اہم معاملہ ہے، فیصلے پبلک ہوتے ہیں، فیصلوں پر تنقید ہوتی ہے اور فیصلوں تک ہی رہنی چاہیے، ادارے ایسے ہی کام کر سکتے ہیں، توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا حکم درست نہیں، ہائی کورٹ  جمعرات کی صبح اس کیس کو سنے، سپریم کورٹ دوپہر ایک بجے سماعت کرے گی، ہائی کورٹ نے 4 اگست کو آپ کی درخواستوں پر فیصلہ کر دیا تھا۔


متعلقہ خبریں


حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل وجود - اتوار 29 جون 2025

ترقی کیلئے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں، بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، ہمارا مستقبل روشن ہے،معرکہ حق اور اس میں ہونے والی شکست کو کبھی بھول نہیں سکے گا، پاکستان ن...

بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل

وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش وجود - اتوار 29 جون 2025

مذاکرات ہی تمام چیزوں کا حل ہے، بیٹھ کر بات کریں، پہلے بھی آپ کو کہا ہے کہ بیٹھ کر بات کر لیںشہباز شریف انشااللہ‘ بیرسٹر گوہر کا وزیر اعظم کو جواب شہباز شریف اور بیرسٹر گوہر کے درمیان مکالمہ مخصوص نشستوں کے فیصلے سے قبل ہوا، قومی اسمبلی میں وزیراعظم اٹھ کر بیرسٹر گوہر سے مصافحہ...

وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں بیرسٹر گوہر وجود - اتوار 29 جون 2025

سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں مایوس ہوئی،اُمید تھی کہ مخصوص نشستیں ہمیں مل جائیں گی 39 امیدواروں کے نوٹیفکیشن کو کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمی...

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں بیرسٹر گوہر

مضامین
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

مودی یا ہٹلر وجود پیر 30 جون 2025
مودی یا ہٹلر

شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے! وجود پیر 30 جون 2025
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر