... loading ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوکر لاپتہ افراد کیس کو حل کرنے کی یقین دہانی کرادی۔وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف طلب کر نے پر لاپتہ افراد کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوگئے۔ جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ 20سال پرانا ہے تاہم میں اس مسئلہ کو پوری طاقت اور خلوص کے ساتھ حل کروں گا، بحیثیت پاکستان ان کے درد کو سمجھ سکتا ہوں۔ عدالت کی انہتائی عزت کرتا ہوں۔ لاپتہ افراد کمیشن کے چھ اجلاس ہو چکے ہیں، ہر اجلاس کی خود نگرانی کروں گا اور رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی، رپورٹ صرف دکھاوے کے لئے نہیں ہو گی بلکہ حقیقت کے مطابق وہ چیزیں رپورٹ کریں گے۔ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے مکمل محنت کریں گے لیکن وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ تما م لاپتہ افراد بازیاب ہو جائیں گے۔ جبکہ شہباز شریف نے سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈکٹیٹر کی پالیسیوں کا میں اور میرا بھائی بھی نشانہ بنے۔ ایک ڈکٹیٹر کی وجہ سے پورا ملک متاثر ہوا۔ اُس دور میں جیل بھی گئے، ہم ملک بدر بھی ہوئے ، ہم نے اور ہمارے خاندان نے بہت تکلیفیں کاٹیں، حکومت پوری کوشش کرے گی اور لاپتہ افراد کے حوالہ سے جو ہو سکا کریں گے۔ جبکہ عدالت نے لاپتہ افراد کیس کی مزید سماعت 14نومبر تک ملتوی کردی۔ جمعہ کے روز وزیر اعظم شہباز شریف اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے طلب کرنے پر لاپتہ افراد کیس میں پیش ہوئے۔جبکہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان، وزیر قانون سینیٹر چوہدری اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو عدالت اس لئے بلایا کہ یہ ایک مسئلہ بہت بڑا ہے، عدالت ایگزیکٹو پر بھر پور اعتماد کرتی ہے، یہ عدالت یقینی بنائے گی کہ آئین کی خلاف ورزی نہ ہو، ایگزیکٹو کاٹیسٹ ہے کہ وہ اس معاملہ پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ صرف کمیٹی کی تشکیل کا نہیں، اس عدالت نے مناسب سمجھا کہ آپ کو بتائیں کہ اصل ایشو کیا ہے۔ لاپتہ افراد کا جو کمیشن بنا اس کی جو پروسیڈنگ سامنے آئی وہ بہت تکلیف دہ ہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی تکالیف کا ازالہ کریں۔ حراستی مراکز قائم ہیں جہاں سے لوگ بازیاب ہوئے ہیں لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوا۔ ایسا تاثر نہیں ہونا چاہیئے کہ قانون نافذ کرنے والے شہریوں کو اٹھاتے ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ریاست کا وہ ریسپانس نہیں آرہا جو ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک چیف ایگزیکٹو نے نو سال تک ملک میں حکومت کی اور انہوں نے اپنی کتاب میں فخریہ لکھا کہ انہوں نے اپنے لوگوں کو بیرون ملک فروخت کیا، اس سے لگتا ہے شاید ریاست کی یہ پالیسی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کی بات کریں تو ریاست کے اندر ریاست نہیں ہوسکتی۔ یہ عدالت تحقیقاتی ایجنسی نہیں بلکہ آئینی عدالت ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ” جو چیف ایگزیکٹو کہے کہ انٹیلیجنس ایجنسیز میرے کنٹرول میں نہیں تو وہ آئین توڑ رہا ہے وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہا ہے اگر ہائی کورٹ میں کچھ غلط ہو تو کیا میں کہوں کہ رجسٹرار غلط کررہا ؟ ” ۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو یقینی بنائے کہ اب کوئی لاپتہ نہیں ہو گا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین اورسول سپرمیسی کو یقینی بنائے اور جو ماتحت ادارے ہیں وہ حکومت کو جوابدہ ہوں اور حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ کوئی بھی شخص لاپتہ نہیں ہو گا۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا یہ عدالت ایک فیصلہ دینا چاہتی ہے، وہ ان مسائل کے حل میں فائدہ دے گا۔لاپتہ افراد کو تلاش کرنا عدالت کا نہیں ریاست کا کام ہے، ریاست کے پاس ایجنسیاں اور دیگر ذرائع ہیں جائیں اور تلاش کریں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے 35سال جو ہوتا رہا اس سے سول ادارے کمزور ہوئے ، سی ٹی ڈی اور ایف آئی اے بھی لوگوں کو اٹھا رہی ہیں۔ یہ عدالت آئین کو دیکھے گی اس سے بڑا کوئی بھی ایشو نہیں ہے،اس عدالت میں بلوچ طلباء کے تحفظات سامنے آرہے ہیں۔ ایسا تاثر نہیں ہونا چاہیئے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے شہریوں کو اٹھائیں، یہ تاثر ہماری نیشنل سکیورٹی کو متاثر کرتا ہے۔ سیاسی قیادت نے اس مسئلہ کو حل کرنا ہے، لوگوں کو لاپتا کرنا تارچر کی سب سے بڑی قسم ہے۔ عدالت کے پاس کوئی اورراستہ نہیں کہ صرف ایگزیکٹو سے پوچھے۔ جبری گمشدگیاں آئین سے ا نحراف ہے، اس ملک کی نیشنل سکیورٹی وزیر اعظم کے ہاتھ میں ہے، اس عدالت کا وزیر اعظم پر اعتماد ہے ، آپ اس کا حل بتادیں۔ دوران سماعت وزیر اعظم نے کہا کہ لاپتہ صحافی مدثر نارو کا بیٹا جب مجھ سے ملا تواس نے مجھ سے پوچھا کہ میرے بابا کب واپس آئیں گے تومیرے لئے یہ بہت تکلیف دہ تھا۔ عدالت نے کہا کہ گورننس کے بہت سارے مسائل ہیں اور وہ تبھی ختم ہوں گے جب آئین بحال ہو گا۔ جبکہ شہباز شریف عدالت کی اجازت سے واپس روانہ ہو گئے۔ دوران سماعت وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے موقف اپنایا کہ ہم قانون بنارہے ہیں اور کریمنل جسٹس سسٹم میں لاء ریفارمز بھی لارہے ہیں، ہمیں آٹھ سے 10 ہفتے تک کا وقت دیا جائے۔ اس پر عدالت نے درخواست گزاروں سے پوچھا کہ اگرآپ کہتے ہیں تو ہم دو ماہ کا وقت ان کو دے دیں جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے قرار دیا کہ یا تو لاپتہ افراد کو بازیاب کروائیں یا پھر آئندہ سماعت پر وزیر اعظم خود عدالت میں پیش ہوں۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...