وجود

... loading ...

وجود
وجود

افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کو مکمل آزادی حاصل ہے، ماہرین اقوام متحدہ

بدھ 09 فروری 2022 افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کو مکمل آزادی حاصل ہے، ماہرین اقوام متحدہ

٭داعش کا افغانستان میں محدود علاقے پر کنٹرول ہے جس نے مربوط حملے کرنے کی مسلسل صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے

٭طالبان نے ملک میں غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے کوئی قدم اٹھایا

اقوام متحدہ کے ماہرین نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حال ہی میں اقتدار میں آنے والے طالبان کے ساتھ القاعدہ کے ماضی کے تعلقات افغانستان کو شدت پسندوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دہشت گرد گروہوں کو وہاں حالیہ تاریخ میں کسی بھی وقت سے زیادہ آزادی حاصل ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کئی موضوعات کا احاطہ کرتی رپورٹ میں ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ القاعدہ اور عسکریت پسند گروپ داعش دونوں سے منسلک شدت پسند افریقہ میں، خاص طور پر مسائل میں گھرے ساحل میں کامیابی کے ساتھ پیش قدمی کر رہے ہیں۔ ماہرین نے کہا کہ عراق اور شام میں مضبوط دیہی علاقوں میں شورش کے طور پر داعش کام کرنا جاری رکھے ہوئے ہے جہاں اس کی نام نہاد خلافت نے 2014 سے 2017 کے درمیان دونوں ممالک کے بڑے حصے پر حکومت کی، جب اسے عراقی افواج اور امریکی قیادت میں قائم اتحاد کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ رپورٹ میں ماہرین کے پینل نے جنوب مشرقی ایشیا میں انڈونیشیا اور فلپائن کو وشن مقام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک نے داعش اور القاعدہ سے وابستہ دہشت گردی کو روکنے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور کچھ امید ظاہر کی ہے کہ ان کی آپریشنل صلاحیت نمایاں طور پر کم ہوں۔القاعدہ اور داعش کے خلاف پابندیوں کی نگرانی کرنے والے ماہرین کے پینل کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی گئی رپورٹ نے افراتفری کے ساتھ امریکی اور نیٹو افواج کا 20 سال بعد 2021 میں حتمی انخلا کے درمیان 15 اگست کو طالبان کی اقتدار میں واپسی کو آخری چھ ماہ کا سب سے اہم واقعہ قرار دیا ہے، داعش کو اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ (آئی ایس آئی ایل) بھی کہا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق القاعدہ نے 31 اگست کو طالبان کو ان کی فتح پر مبارکباد دی تھی، لیکن اس کے بعد سے القاعدہ نے ایک حکمت عملی کے طور پر اپنی خاموشی برقرار رکھی ہے، القاعدہ کی یہ خاموشی ممکنہ طور پر طالبان کی بین الاقوامی قبولیت اور قانونی حیثیت حاصل کرنے کی کوششوں کو نقصان سے بچانے کی ایک کوشش ہوسکتی ہے۔

طالبان نے پہلی بار 1996 سے 2001 تک افغانستان پر حکومت کی تھی، جس کو 2001 میں امریکا میں 9/11 کے دہشت گردانہ حملوں کے ماسٹر مائنڈ القاعدہ اور اسامہ بن لادن کو پناہ دینے کے الزام میں معزول کر دیا گیا تھا۔فروری 2020 کے ایک معاہدے کے تحت، جس میں امریکی فوجیوں کے انخلا کی شرائط کو واضح کیا گیا تھا، طالبان نے دہشت گردی سے لڑنے اور دہشت گرد گروہوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں دینے سے انکار کا وعدہ کیا تھا تاہم ماہرین کے پینل کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں کوئی ایسی علامات نہیں ہیں جن سے ظاہر ہو کہ طالبان نے ملک میں غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے کوئی قدم اٹھایا، اس کے برعکس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد گروہ پہلے سے زیادہ آزاد ہیں، تاہم رکن ممالک نے افغانستان میں غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں کی کسی بڑی نقل و حمل کی اطلاع نہیں دی ہے۔ ماہرین نے اپنی رپورٹ میں نوٹ کیا کہ القاعدہ نے اپنے ایک جاری بیان مین 31 اگست کو طالبان کو ان کی فتح پر مبارکباد دی تھی، لیکن اس کے بعد سے القاعدہ نے ایک حکمت عملی کے طور پر اپنی خاموشی برقرار رکھی ہے، القاعدہ کی یہ خاموشی ممکنہ طور پر طالبان کی بین الاقوامی قبولیت اور قانونی حیثیت حاصل کرنے کی کوششوں کو نقصان سے بچانے کی ایک کوشش ہوسکتی ہے۔ ماہرین کے پینل نے کہا کہ القاعدہ، قیادت کے مسلسل ہونے والے نقصانات سے ہونے والی کمزوری پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس کے پاس اب بیرون ملک بڑے حملے کرنے کی صلاحیت کا فقدان ہے جو اس کا طویل مدتی ہدف ہے۔

اسامہ بن لادن کی سیکورٹی کو مربوط کرنے والے امین محمد الحق صام خان کے افغانستان دورے کا دعویٰ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2021 میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کے زندہ ہونے کی اطلاع ملی تھی، لیکن رکن ممالک سمجھتے ہیں کہ ان کی صحت خراب ہے۔ ماہرین نے اپنی رپورٹ میں یہ لکھا ہے کہ اسامہ بن لادن کی سیکیورٹی کو مربوط کرنے والے امین محمد الحق صام خان اگست کے آخر میں افغانستان میں اپنے گھر واپس لوٹے ہیں اور ایک نامعلوم ملک نے اطلاع دی ہے کہ اسامہ بن لادن کے بیٹے عبداللہ نے بھی اکتوبر میں طالبان کے ساتھ بات چیت کے لیے دورہ کیا تھا۔ پینل کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ جہاں تک داعش کا تعلق ہے اس کا افغانستان میں محدود علاقے پر کنٹرول ہے، اس نے مربوط حملے کرنے کی مسلسل صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے، جس سے افغانستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کی پیچیدگی میں اضافہ ہوا ہے، رپورٹ میں داعش کے حملے کی مثال دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس نے 27 اگست کو کابل کے ہوائی اڈے پر پیچیدہ حملے کیے جس میں 180 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔

اسامہ بن لادن کی سیکیورٹی کو مربوط کرنے والے امین محمد الحق صام خان اگست کے آخر میں افغانستان میں اپنے گھر واپس لوٹے ہیں اور ایک نامعلوم ملک نے اطلاع دی ہے کہ اسامہ بن لادن کے بیٹے عبداللہ نے بھی اکتوبر میں طالبان کے ساتھ بات چیت کے لیے دورہ کیا تھا۔

ماہرین کے پینل کے مطابق رکن ممالک کا کہنا ہے کہ کئی ہزار قیدیوں کی رہائی کے بعد افغانستان میں داعش کی افرادی قوت ایک اندازے کے مطابق 2 ہزار سے بڑھ کر 4 ہزار کے قریب ہو گئی ہے، جبکہ ایک رکن ملک کے مطابق ان جنگجوؤں میں سے نصف غیر ملکی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان، داعش کو اپنے لیے بنیادی خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں جو افغانستان میں ایک وسیع تر علاقائی ایجنڈے کے ساتھ ہمسایہ وسطی اور جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے خطرہ بننے والی سب سے بڑی قوت بننا چاہتے ہیں۔ماہرین کی اس رپورٹ میں گزشتہ ہفتے شمال مغربی شام میں امریکی حملے میں ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کے نام سے مشہور داعش کے رہنما کی ہلاکت کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ القاعدہ کی طرح داعش کی قیادت کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ماہرین نے داعش کی مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے 2021 کے دوسری ششماہی میں القریشی کی جانب سے خود کو ظاہر کرنے میں ناکامی اور 11 اکتوبر کو عراق کے اس اعلان کی طرف اشارہ کیا کہ اس نے سامی جاسم محمد الجبوری عرف حاجی حامد کی گرفتاری کا حوالہ دیا، جو داعش کے مالیاتی شعبے کا انچارج تھا اور اسے سب سے سینئر داعش کے رہنما کا نائب اور ممکنہ جانشین سمجھا جاتا تھا۔ پینل کا کہنا تھا کہ اپنے سابقہ گڑھ عراق اور شام میں بھی داعش، فورسز کی طرف سے مسلسل انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے دباؤ کا مقابلہ کر رہی ہے، ماہرین کا داعش کے جنگجوؤں کی تعداد اندازہ لگاتے ہوئے کہنا تھا کہ داعش میں 6 ہزار سے 10 ہزار کے درمیان جنگجو موجود ہیں اور یہ حملے شروع کرنے کے لیے سیلز اور تربیت کاروں کو تشکیل دے رہی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ داعش اور القاعدہ دونوں افریقہ میں پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں، خاص طور پر ساحل کے خطے میں، جہاں انہوں نے اندرونی تقسیم اور دشمنیوں کے باوجود پیروکاروں کی تعداد اور وسائل پر قابو پانے کے لیے مقامی شکایات اور کمزور حکمرانی کا کامیابی سے فائدہ اٹھایا ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک 2021 کے دوسری ششماہی کے دوران افریقہ میں داعش اور القاعدہ سے وابستہ افراد کی کامیابی پر بہت فکر مند ہیں۔


متعلقہ خبریں


آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی وجود - اتوار 12 مئی 2024

آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس

پی پی کے بلدیاتی نمائندوں کو بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، سعید غنی وجود - اتوار 12 مئی 2024

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کے بلدیاتی نمائندوں کو اپنی بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، کیونکہ کراچی میں کئی ٹاؤنز کی چیئرمین شپ دیگر جماعتوں کے پاس ہے ۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا رحجان ر...

پی پی کے بلدیاتی نمائندوں کو بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، سعید غنی

پاک فوج کے 3 میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرلز کے عہدے پر ترقی و تعیناتیاں وجود - اتوار 12 مئی 2024

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ترقی پانے والے تین تھری اسٹار جنرلز کی تعیناتی کر دی۔لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری کو کمانڈر الیون کور (پشاور) تعینات کردیا گیا۔ ان سے قبل لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات خان کور کمانڈر پشاور کے عہدے پر فرائض سرانجام دے رہے تھے جن کا تبادلہ کردیا گیا۔لیفٹیننٹ جنر...

پاک فوج کے 3 میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرلز کے عہدے پر ترقی و تعیناتیاں

کراچی میں گداگر مافیاجاسوسی میں ملوث، سندھ اسمبلی میں قرار داد وجود - هفته 11 مئی 2024

متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اسمبلی میں منشیات فروشی اور گداگر نیٹ ورک کیخلاف قرارداد جمع کرا ئی ہے جس میں کہاگیاہے کہ کراچی میں ، گداگر مافیا جرائم پیشہ افراد کے لیے جاسوسی کررہاہے،شہر میں بھیک مانگنے کا منظم کاروبار چلا یاجارہا ہے۔ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی ریحان اکرم،ارسلان پرو...

کراچی میں گداگر مافیاجاسوسی میں ملوث، سندھ اسمبلی میں قرار داد

کرپشن کیسز، سیاستدانوں کو بڑا ریلیف،گرفتاریاں نہیں ہونگیں، نیب کے نئے قواعد تیار وجود - هفته 11 مئی 2024

حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے لیے نئے قواعد و ضوابط تیار کرلیے ، جس کے مطابق آئندہ کسی بھی سیاستدان کی براہ راست گرفتاری ممکن نہیں ہوگی۔تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی چیئرمین نیب سے ملاقات ہوئی جس کی اندرونی کہانی کے مطابق اسپیکر نے نیب چیئرمین کو نئے ایس...

کرپشن کیسز، سیاستدانوں کو بڑا ریلیف،گرفتاریاں نہیں ہونگیں، نیب کے نئے قواعد تیار

نیا قرض پروگرام ، مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی وجود - هفته 11 مئی 2024

پاکستان کے ساتھ نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کیلئے پہلے مرحلے میں اورآئی ایم ایف کی تکنیکی ماہرین کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کا آغاز15مئی سے شیڈول ہے ، آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر وفد کی قیادت کریں گے ۔ذرائع کے مطابق ماہرین کی ...

نیا قرض پروگرام ، مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

آئی کیوب قمرمشن، پاکستانی سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی پہلی تصویر موصول وجود - هفته 11 مئی 2024

چین نے چاند کے گرد مدار میں چھوڑے گئے پاکستانی سیٹلائیٹ آئی کیوب قمر کا ڈیٹا جمعہ کو پاکستان کے حوالے کر دیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان چاند بارے تحقیق میں تعاون مزید گہرا ہوا ہے ۔یہ سیٹلائٹ چین کے خلائی مشن چینگ 6کے ذریعے چاند کے گرد مدار میں چھوڑا گیا ہے ۔چائنا نیشنل سپیس ایڈم...

آئی کیوب قمرمشن، پاکستانی سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی پہلی تصویر موصول

گورنر سندھ پر مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، خالد مقبول وجود - هفته 11 مئی 2024

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ گورنر سندھ کے معاملے پر ہم نے مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، اس معاملے میں کارکردگی اگر معیار بنی تو پھر فیصلے اسی حساب سے ہوں گے۔خالد مقبول نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر سے متعلق جو تبدیلی کی بات ہو رہ...

گورنر سندھ پر مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، خالد مقبول

سندھ کا محکمہ خوراک، افسران نے بوریوں میں مٹی بھردی، سواتین ارب کا نقصان وجود - هفته 11 مئی 2024

سندھ میں 2022ء کے سیلاب کے بعد محکمہ خوراک کے افسران نے 3 لاکھ 79 ہزار بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی ملا کر سرکاری خزانہ کو 3 ارب 22 کروڑروپے کا نقصان پہنچایا، وزیراعلیٰ کی معائنہ ٹیم کی رپورٹ میں ذمے داران افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش۔ گندم کے خراب ہونے سے متعلق وزیراعلیٰ کی ...

سندھ کا محکمہ خوراک، افسران نے بوریوں میں مٹی بھردی، سواتین ارب کا نقصان

9 مئی پی ٹی آئی کو کچلنے کا طے شدہ منصوبہ تھا، عمران خان وجود - جمعرات 09 مئی 2024

تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کو کچلنے کی کوشش کی گئی، سب پہلے سے طے شدہ تھا۔جیل سے اپنے ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ 9مئی 2023ء کی حقیقت قوم پر پوری طرح واضح ہے ، بتایا جائے کس کے حکم پر حساس مقامات کی سیکیورٹی ہٹائی گئی۔بانی پ...

9 مئی پی ٹی آئی کو کچلنے کا طے شدہ منصوبہ تھا، عمران خان

مضامین
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔ وجود اتوار 12 مئی 2024
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

سینئر بزدار یا مریم نواز ؟ وجود اتوار 12 مئی 2024
سینئر بزدار یا مریم نواز ؟

عمران خان کا مستقبل وجود هفته 11 مئی 2024
عمران خان کا مستقبل

شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر