... loading ...
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ شرح سود 8.75 سے بڑھا کر 9.75 فیصد کردی گئی۔ فیصلے کا مقصد مہنگائی سے نمٹنا اور پائیدار نمو کو یقینی بنانا ہے، عالمی قیمتوں اور ملک کی معاشی نمو کی وجہ سے مہنگائی اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے، نومبر میں عمومی مہنگائی بڑھ کر 11.5 فیصد (سال بسال) ہوگئی، شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی بھی بڑھ کر بالترتیب 7.6 فیصد اور 8.2 فیصد ہوگئی، بڑھتی مہنگائی سے ملکی طلب کی نمو کی عکاسی ہوتی ہے۔تفصیلات کے مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100بیسس پوائنٹس بڑھا کر 9.75فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد مہنگائی کے دبا سے نمٹنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ نمو پائیدار رہے۔ 19 نومبر 2021 کو پچھلے اجلاس کے بعد سے سرگرمی کے اظہاریے مضبوط رہے ہیں جبکہ مہنگائی اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے جس کا سبب بلند عالمی قیمتیں اور ملکی معاشی نمو ہے۔ نومبر میں عمومی مہنگائی بڑھ کر 11.5 فیصد (سال بسال) ہوگئی۔ شہری اور دیہی علاقوں میں قوزی (core)مہنگائی بھی بڑھ کر بالترتیب 7.6 فیصد اور 8.2 فیصد ہوگئی جس سے ملکی طلب کی نمو کی عکاسی ہوتی ہے۔ بیرونی شعبے میں ریکارڈ برآمدات کے باوجود اجناس کی بلند عالمی قیمتوں نے درآمدی بل میں خاصا اضافہ کرنے میں کردار ادا کیا۔ نتیجے کے طور پر پی بی ایس اعدادوشمار کے مطابق نومبر میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 5 ارب ڈالر ہوگیا۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ اعدادوشمار کے حالیہ اجرا سے تصدیق ہوتی ہے کہ مہنگائی اور جاری کھاتے کے خسارے کو معتدل کرنے کے سلسلے میں زری پالیسی کا زور دینا مناسب تھا۔ آج کے ریٹ کے اضافے اور معیشت کے موجودہ منظرنامے کے پیش نظر ، اور خاص طو رپر مہنگائی اور جاری کھاتیکے حوالے سے، ایم پی سی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ مستقبل بین (forward-looking)بنیاد پر تھوڑی سی مثبت حقیقی شرح سود کا حتمی ہدف اب حاصل ہورہا ہے۔ آگے چل کر ایم پی سی کو توقع ہے کہ زری پالیسی کی سیٹنگز قلیل مدت میں کم و بیش یہی رہیں گی۔ ایم پی سی نے اپنے فیصلے تک پہنچنے میں حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات، اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کے امکانات کو مدنظر رکھا۔ پچھلے اجلاس کے بعد سے ملکی طلب کے بلند تعدد اظہاریوں، بشمول بجلی کی پیداوار، سیمنٹ کی ترسیل اور عارضی صارفی مصنوعات اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت اور درآمدات اور ٹیکس محاصل کی مسلسل مضبوطی سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی نمو بدستور ٹھوس ہے۔ بہتر بیجوں کی دستیابی اور گندم کے زیر کاشت رقبے میں متوقع اضافے کی مدد سے زراعت کا منظرنامہ بدستور مضبوط ہے۔ اس دوران خدمات پر سیلز ٹیکس میں بھرپور نمو سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ تیسرے درجیکا (tertiary) سیکٹر اچھی طرح بحال ہورہا ہے۔ اگرچہ تسلسل کی بنیادوں پر سرگرمی کے کچھ اظہاریوں میں اعتدال آرہا ہے جس کا جزوی سبب ملکی طلب پر قابو پانے کے حالیہ پالیسی اقدامات ہیں، تاہم اس مالی سال میں نمو کے پیشگوئی کی حدود 4-5 فیصد کی بالائی حد کے قریب رہنے کی توقع ہے۔ اس تخمینے میں آج کے شرح سود کے فیصلے کے متوقع اثر کو شامل رکھا گیا ہے۔ کورونا وائرس کی نئی شکل اومی کرون کے سامنے آنے سے کچھ تشویش ابھرتی ہیلیکن اس مرحلے پر اس کی شدت کے بارے میں محدود معلومات ہیں۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ پاکستان وائرس کی متعدد لہروں سے کامیابی سے نبردآزما ہوا جس سے معیشت کے مثبت منظرنامے کو تقویت ملی۔ مستحکم برآمدات اور ترسیلات کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ اس سال درآمدات بڑھنے کے سبب تیزی سے بڑھا ہے اور تازہ ترین اعدادوشمار ابتدائی توقع سے زائد رہے ہیں۔ پاکستان دفتر شماریات کے مطابق جولائی تا نومبر مالی سال 22 کے دوران درآمدات بڑھ کر 32.9 ارب ڈالر ہو گئیں جو گذشتہ سال کی اسی مدت میں 19.5 ارب ڈالر رہی تھیں۔ درآمدات میں ہونے والے اس اضافے کا 70 فیصد حصہ تو اجناس کی بین الاقوامی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کا نتیجہ ہے، جبکہ بقیہ کا سبب طاقتور ملکی طلب ہے۔ حالیہ بلند اعدادوشمار کی بنا پر جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کا تقریبا 4 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو ابتدائی تخمینے سے کسی حد تک زائد ہے۔ اگرچہ مستقبل قریب میں جاری کھاتے کا ماہانہ خسارہ اور تجارتی خسارہ بلند رہنے کا امکان ہے، تاہم رسدی تعطل دور ہونے اور بڑے ملکوں کے مرکزی بینکوں کی جانب سے زری پالیسی سخت ہونے کے ساتھ جب عالمی قیمتیں معمول پر آ جائیں گی تو توقع ہے کہ مالی سال 22 کی دوسری ششماہی میں یہ خسارے بھی بتدریج معتدل ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ ملکی طلب کو معتدل کرنے کے لیے حالیہ پالیسی اقدامات، جن میں پالیسی ریٹ میں اضافے اور صارفی قرضے پر رکاوٹیں شامل ہیں، اور مجوزہ مالیاتی اقدامات کو بقیہ سال کے دوران درآمدی حجم کو اعتدال پر لانے میں مدد دینا چاہیے۔اس تناظر میں زری پالیسی کمیٹی اس بات پر زور دیتی ہے کہ جاری کھاتے کے خسارے میں ابتری کو روکنے کے لیے زری پالیسی اقدام بروقت رہا ہے۔ اس کے ہمراہ لچکدار اور مارکیٹ سے متعین ہونے والے ایکسچینج ریٹ کے فطری اعتدالی اثرات کے نتیجے میں زری پالیسی کمیٹی محسوس کرتی ہے کہ یہ پالیسی اقدام رواں مالی سال کے دوران جاری کھاتے کے خسارے کو پائیدار سطح پر مستحکم رکھنے کا ہدف پورا کرنے میں مدد دے گا۔ مزید برآں، زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ سارا جاری کھاتے کا خسارہ بیرونی رقوم سے پورا ہونے کی توقع ہے۔ اس کے نتیجے میں زرِ مبادلہ ذخائر مالی سال کی بقیہ مدت میں مناسب سطح پر برقرار رہنے چاہئیں اور جب اجناس کی عالمی قیمتیں کم ہو جائیں اور درآمدی طلب معتدل ہو جائے تو ان ذخائر کو اپنی نمو کا سلسلہ بحال کرنا چاہیے۔ جولائی تا نومبر مالی سال 22 کے دوران مالیاتی محاصل کی نمو مستحکم رہی جسے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں (36.5 فیصد سال بسال) وسیع البنیاد اور ہدف سے زائد اضافے سے سہارا ملا۔ تاہم مالی سال 22 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کی پست وصولی سے نان ٹیکس محاصل میں (22.6 فیصد سال بسال) کمی واقع ہوئی۔ جہاں تک اخراجات کا تعلق ہے تو اس عرصے کے دوران ترقیاتی اخراجات اور زرِ اعانت اور گرانٹس میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ حکومت بعض ٹیکس مستثنیات کے خاتمے کے ذریعے محاصل میں اضافہ اور جاری اور ترقیاتی اخراجات کم کرنے کے لیے قانون متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ان اقدامات سے ملکی طلب کو اعتدال پر لانے ،جاری کھاتے کا منظرنامہ مزید بہتر کرنے اور حالیہ زری پالیسی اقدامات کو تقویت دینے میں مدد ملے گی۔ گذشتہ اجلاس کے بعد سے صارفی قرضوں میں اعتدال کے باوجود مجموعی قرضوں میں نمو نے معاشی نمو کی معاونت کی ہے۔ اسی طرح، حکومت کی نیلامیوں میں تمام میعادوں کی ثانوی بازار کی یافتوں، نشانیہ شرحوں اور قاطع شرحوں میں خاصا اضافہ ہو گیا ہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ یہ اضافہ بظاہر غیر ضروری تھا۔زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے مہنگائی کی رفتار میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس کی عکاسی نومبر میں عمومی اور قوزی مہنگائی دونوں میں خاصے اضافے سے ہوتی ہے۔ توقع سے بلند حالیہ نتائج کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ رواں مالی سال میں مہنگائی اوسطا9تا11فیصد رہے گی۔ مہنگائی میں اضافہ وسیع البنیاد رہا ہے جس میں سب سے زیادہ حصہ بجلی کی قیمتوں، موٹر ایندھن، مکان کے کرائے، دودھ اور نباتی گھی کا ہے۔ تسلسل کی بنیاد پر مہنگائی نومبر میں 3 فیصد (ماہ بہ ماہ) بڑھ گئی۔ آگے چل کر اس رفتار اور توانائی کی قیمتوں کی متوقع سمت کی بنیاد پر امکان ہے کہ مہنگائی مالی سال کے بقیہ حصے میں نظرثانی شدہ حد میں رہے گی۔ بعد ازاں، اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی کے ساتھ انتظامی قیمتوں میں اضافہ رکنے اور طلب کو معتدل کرنے والی پالیسیوں کے اثرات سامنے آنے کے بعد توقع ہے کہ مالی سال23 میں مہنگائی کم ہو کر 5تا7فیصد کے وسط مدتی ہدف کی حد میں رہے گی۔ زری پالیسی کمیٹی مہنگائی، مالی استحکام اور نمو کے وسط مدتی امکانات کو متاثر کرنے والی پیش رفتوں کی مسلسل نگرانی کرتی رہے گی۔
ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...
وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...
اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...
اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...
امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...
وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...
اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...
بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...
کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ممکن ہے، سربراہسفارتی وفد بھارت ہر بار مذاکرات اور بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے، برسلز میںپریس کانفرنس پاکستان پیپلز پارٹی کیچیئرمین اورپاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ،مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی ک...
نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا گیا میر یار نامی بھارتی مہرہ پاکستان مخالف سازش کا حصہ ،بھارت کی آشیرباد سے مشیر مقرر پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا۔ اسرائیل سے منسلک MEMRI ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناو...
8بڑے منصوبوں کیلیے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ، جرأت رپورٹ پارک ، نہر خیام کی بحالی، اسپورٹس کمپلیکس ،کورنگی کازوے ، ملیر ندی ودیگر امور سندھ بجٹ میں کراچی کے 8 بڑے منصوبوں کے لئے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص، شہر قائد کو کوئی نیا منصوبہ نہیں مل سکا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق ک...