... loading ...
پاکستان مسلم لیگ(ن)کے قائداور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمارا آئین دوٹوک بات کرتا ہے کہ اس ملک میں مقدس وہی ہے جو آئین کی پاسداری کرے اور آئین کی دیواریں پھلانگنے والے مقدس نہیں آئین کے مجرم ہیں، ملک اور آئین کا غدار ہے، بدقسمتی سے آج ہم تاریخ کا فیصلہ کن موڑ ہیں، اگر ہم نے اپنی اصلاح نہ کی تو ہمارا مستقبل بہت تاریک ہو سکتا ہے۔لاہور میں عاصمہ جہانگیر ریفرنس سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے میاںنوز شریف نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر تمام عمر عدل و انصاف اور حق و سچ کی جنگ لڑتی رہیں، یہ کہنا غلط نہیں ہو گا، وہ بلاخوف سچ کہنے والی بہادر خاتون تھیں۔انہوں نے کہا کہ آمریت کے اندھیرے ہوں، آئین پر شب خون، عدلیہ کی آزادی چھیننے کا کوئی وار ہو، جمہوری حکومتیں یا عدلیہ اپنے آئینی کردار سے تجاوز کرتیں تو عاصمہ جہانگیر پوری قوت سے مقابلہ کرتی تھیں، موجودہ جبر اور گھٹن کے ماحول میں عاصمہ جہانگیر کی بہت کمی محسوس ہو رہی ہے۔انہوں وکلا برادری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی کی جدوجہد ہو یا آزادی اظہار رائے خطرے میں ہو، وکلا برادری ہراول دستہ بن کر میدان میں موجود رہی ہے اور آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں وہ بدقسمتی سے تاریخ کا فیصلہ کن موڑ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قوم میں گہری ہوتی مایوسی اور بے بسی اس وقت سب سے خطرناک پہلو ہے، تاریخ گواہ ہے جب قومیں مایوسی کے دلدل میں دھنستی ہیں تو پھر اس قوم کی بقا کے سوالات جنم لینا شروع ہو جاتے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ آج 74سالوں کے بعد قوم پھر سے سوالات اٹھا رہی ہے اور آج پاکستان کے 22کروڑ عوام کو یہ جوابات درکار ہیں، اگر عوام کو ان کے بنیادی سوالات کے جواب نہیں ملے گا تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔ان کا کہنا تھا اگر سوالات کرنے والوں کی زبان کھینچ لی جائے گی تو اس سے ملک کے مسئلے حل نہیں ہوں گے، آج بھی تاریں وغیرہ کاٹ کر زبان کھینچنے کی کوشش کی گئی ہے اور کیا سوال کرنے والوں کو اٹھا لینے اور غائب کرنے سے سوالات ختم ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق کے حوالے سے سیاہ ترین دور ثابت ہوا ہے، سیاسی مخالفین، سیاسی کالم نگار یا سچ بولنے والی کوئی بھی آواز ہو تو اس کو اپنے سوال کی پاداش میں غائب یا قید کردیا جاتا ہے، گولیاں ماری جاتی ہیں، پروگرام یا کالم کی اشاعت بند ہو جاتی ہے یا پھر نوکری سے نکلوا دیا جاتا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ ایسے سیاہ قوانین تیار کیے گئے، جن کا مقصد سچ بولنے کی زبان بند کرنا ہے اور یہ ہم نے اپنی آنکھوں سے حال ہی میں دیکھا ہے، یہاں آئین ٹوٹتے ہیں، قانون یہاں ٹوٹتے ہیں، عدالتیں یہاں ٹوٹتی ہیں اور من پسند ججوں سے اپنی مرضی کے فیصلے یہاں لیے جاتے ہیں، آمروں کو قانونی حیثیت یہاں ملتی ہے اور ریاست کے اوپر ریاست یہاں چلائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سیاسی انجینئرنگ کی فیکٹریاں لگائی جاتی ہیں، ووٹ کو یہاں عزت نہیں ملتی، آر ٹی ایس یہاں بند ہوتا ہے، ووٹ چوری ہوتا ہے، منتخب حکومتوں کے خلاف دھرنے کیے بھی جاتے ہیں اور کروائے جاتے ہیں، حکومتیں بنائی اور گرائی جاتی ہیں اور پارلیمنٹ کی خودمختاری کا حال یہ ہے کہ چند منٹوں میں درجنوں قوانین بلڈوز کیے جاتے ہیں جیسے دو دن پہلے ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسباب ہمارے زوال کا باعث بنے ہیں اور پھر کہا جاتا ہے کہ دنیا ہم پر پابندیاں کیوں لگاتی ہے، کٹہرے میں کیوں کھڑا کرتی ہے، دنیا میں ہمارے کردار پر سوال کیوں اٹھائے جاتے ہیں، سیاستدان یا میڈیا نہیں، بلکہ آج جج بھی سچ بولے تو نوکری سے ہاتھ دھونے پڑتے ہیں، کیا یہ ہم سب کے لیے فکر کا مقام نہیں کہ آج جج بھی سچ کے متلاشی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ججوں پر دبا ئواور بلیک میلنگ سے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف فیصلے لیے جاتے ہیں، اخباروں میں شہ سرخیاں شائع ہو رہی ہیں کہ کیسے اعلی عدلیہ کے جج ٹیلیفون کال کے ذریعے سزائیں دلوانے اور پھر ضمانت نہ دینے کے حکم صادر کرتے ہیں، اگر انصاف کی کرسی پر بیٹھنے والے منصف ہی ناانصافی کریں گے تو پھر معاشرہ اور ملک کیونکر تباہ و برباد نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کیا انصاف کی کرسی پر بیٹھنے والوں کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ پاکستان کی عدلیہ بین الاقوامی انصاف کے انڈیکس میں کہاں کھڑی ہے، کیا ہم نے مارشل لا کو قانونی حیثیت نہیں دی، کیا ہم نے آمروں پر پارلیمنٹ کو توڑنے کے بعد اسے کبھی بحال کیا، کیا ہماری عدالتوں نے آمروں کو آئین میں ترمیم کی اجازت نہیں دی، یہ سب کچھ ہمارے سامنے ہوتا رہا ہے۔ مسلم لیگ(ن)کے قائد نے مزید کہا کہ آئین ہماری حدود کا تعین کرتا ہے اور ہمارے مسائل کے حل کی یہی چابی ہے، آئین نے لکیر کھینچ دی ہے کہ ذمے داری کیا ہے اور اسے کسے نبھانا ہے، اس سے بڑی بدنصیبی کیا ہو گی کہ اس ملک میں آمروں نے سرعام یہاں تک کہہ دیا کہ آئین کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے جسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنا محاسبہ کر کے کہیں نہ کہیں سے شروعات کرنا ہو گی، اب یہ پاکستان کی بقا اور سلامتی کا معاملہ ہے اور آئین دوٹوک بات کرتا ہے کہ مقدس وہی ہے جو آئین کی پاسداری کرے اور آئین کی دیواریں پھلانگے وہ مقدس نہیں آئین کا مجرم ہے، ملک اور آئین کا غدار ہے، اگر ہم نے اپنی اصلاح نہ کی تو ہمارا مستقبل بہت تاریک ہو سکتا ہے۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم سب کو مل کر ایک قومی بیانیے پر متفق ہونے کی ضرورت ہے، آئین کی پاسداری، اس کے ساتھ وفاداری اور اس کی روشنی میں اپنی حدود میں رہ کر فرائض کی بجا آوری ہی ہمارے مسائل کا حل ہے اور اس کے لیے وکلا برادری، دانشور، جمہوریت پسند، میڈیا، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی تنظیمیں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کا حق ہے کہ ان کو مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی تباہی سے نجات ملے، انہیں صحت، انصاف اور تعلیم کے بنیادی حقوق میسر آئیں اور یہ کسی بھیک یا احسان کی صورت میں نہیں بلکہ اپنے حق کے طور پر ملیں۔ نوازشریف نے کہاکہ دنیا میں وقوع پذیر حالات پکار پکار کر دہائیں دے رہے ہیں کہ ہم اپنی اصلاح کریں، اسی لیے میں نے بار بار کہا کہ ہمیں اپنے گھر کو درست کرنا چاہیے، اپنی آنکھیں کھولنی چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف ڈان لیکس کا ڈرامہ رچایا گیا، جھوٹے مقدمات بنا کر سزائیں دلوائی گئیں اور پھر آپ نے دیکھا کہ کس طرح سے رسوا کیا گیا، اب ہمیں پاکستان اور آئین و قانون اور جمہوریت کی حکمرانی کی خاطر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ہو گا، ایک قومی ایجنڈا بنانا ہو گا اور اسے قومی تحریک کی شکل دینی ہو گی۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس کانفرنس میں دی گئی تجاویز کی روشنی میں فوری حکمت عملی مرتب کی جائے، سب لوگ سر جوڑ کر بیٹھیں اور حکمت عملی اپنائیں تاکہ ایک عملی جدوجہد کی راہ اپنائی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے، اس کام کو آج ہی بیٹھ کر کیا جائے تاکہ جو کچھ پوری قوم کہہ رہی ہے اس پر عمل شروع کیا جائے اور قوم کو اس گہری کھائی سے نکالا جا سکے، اگر ایسا نہ ہو سکا تو ملک کو اس کھائی سے نکالنا ناممکن ہو جائے گا اور تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...
متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...
اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...
یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...
سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...
جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...
دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...
37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...
پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...