... loading ...
کورونا وائرس کے شکار جنوبی ایشیا کے دو اہم ترین ممالک پاکستان و بھارت میں لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے باعث کسان بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں، کیونکہ ان کی فصلیں کٹائی کے لیے بلکل تیار ہیں مگر انہیں کٹائی کے لیے مزدوروں کی قلت کا سامنا ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک میں متعدد اقسام کی فصلیں پک چکی ہیں اور کسان اپنی پکی ہوئی فصلوں کی بر وقت کٹائی نہ ہونے پر سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے کٹائی کے لیے مزدوروں کی عدم دستیابی اور ٹرانسپورٹ نہ ملنے پر لاکھوں کسان اپنی پکی ہوئی فصلوں کو سڑتے ہوئے دیکھنے پر مجبور ہیں۔اس خطے میں جہاں کئی فصلیں پک چکی ہیں، وہیں یہاں کے مشہور پھل آم کے پک کر تیار ہونے میں صرف ایک ماہ باقی ہے اور ماہرین نے پہلے ہی خدشہ ظاہر کر دیا ہے کہ بروقت فصلوں کی کٹائی نہ ہونے اور ان کی دوسرے علاقوں میں فراہمی نہ ہونے سے خطے میں غذائی قلت کا بحران سر اٹھا سکتا ہے ۔ترکی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کے شمال مشرقی صوبے پنجاب کے کسان احمد علی نے بتایا کہ ان کی گندم کی فصل تیار ہے ، جس کی کٹائی کے لیے وہ مزدوروں کی تلاش کے لیے کئی روز سے سرگرداں ہیں مگر انہیں ناکامی ملی۔صوبہ پنجاب میں اگلے ہفتے سے گندم کی فصل کی کٹائی شروع ہوجائے گی اور احمد علی بھی ان ہزاروں کسانوں میں سے ایک ہیں جنہیں فصل کی کٹائی کے لیے مزدوروں کو ڈھونڈنے میں مشکلات درپیش ہیں۔پاکستان بھر کے تقریبا 70 فیصد کسان یا زمین مالکان فصلوں کی کٹائی کے لیے ایسے افراد یا مزدوروں پر انحصار کرتے ہیں جو ہر سیزن میں کم آمدنی اور غریب علاقوں سے مزدوری کے لیے آتے ہیں، مگر اس بار کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزدور آ نہیں سکے ۔پنجاب کے ضلع اوکاڑہ میں 7 ایکڑ زمین پر فصل لگانے والے 37 سالہ احمد علی نے بتایا کہ فصل کی کٹائی کیلئے اس وقت مزدوروں کی شدید قلت ہے اور ان کے پاس اور کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں۔اگرچہ پاکستان میں زمین مالکان فصل کی کٹائی کے لیے مشینری کا بھی استعمال کرتے ہیں مگر کورونا کی وجہ سے ان کی نقل و حمل پر بھی پابندی ہے تاہم وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے غذائی قلت کے ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے گڈز ٹرانسپورٹ اور فصل کی کٹائی کے لیے استعمال ہونے والی مشینری اور ان کی مرمت کرنے والی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی تھی۔اسی حوالے سے احمد علی نے بتایا کہ فصل کاٹنے والی مشینری کو ہر بار مرمت کی ضرورت پڑتی ہے اور چوں کہ پہلے دکانیں بند تھیں اور اب کھلنا شروع ہوئی ہیں تو وہاں پر مشینری کا رش ہے اور مرمت کرنے والے کم پڑ گئے ہیں۔پاکستان کی طرح اس کے پڑوسی ملک بھارت میں کسانوں یا زمین مالکان کا تقریباً ایسا ہی حال ہے اور وہاں پر ریاست پنجاب، مدھیا پردیش، ہریانہ، راجستھان اور گجرات جیسے صوبے جو ملک میں غذائی اجناس کے لیے مرکز کی حیثیت رکھتے ہیں، وہاں بھی زمین مالکان کو فصل کی کٹائی کے لیے مزدوروں کی کمی کا سامنا ہے ۔بھارت کی ریاست پنجاب کے کسان سریندرا سنگھ بھٹی نے بتایا کہ اس وقت وہاں پر گندم اور چنے کی کٹائی کا سیزن شروع ہوچکا ہے مگر ان کے پاس کٹائی کے لیے مزدور نہیں۔اگرچہ پاکستان اور بھارت میں کسانوں اور زمین مالکان کو فصل کی کٹائی میں مشکلات درپیش ہیں، تاہم کئی کسانوں نے اپنے قریبی رشتہ داروں کی مدد سے فصل کی کٹائی کرلی ہے مگر انہیں کاٹی گئی فصل کو منڈی تک پہنچانے میں مشکلات درپیش ہیں۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرانسپورٹ بھی بند ہے جس وجہ سے مذکورہ فصل کو منڈی تک پہنچانا بھی ایک مشکل مرحلہ ہے اور اسی وجہ سے بھارت کی متعدد ریاستوں کے کسانوں کی گندم سمیت دیگر غذائی اجناس خراب ہونے کا بھی امکان ہے اور انہیں لاکھوں روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ریاست مدھیا پردیش کے سبزی اگانے والے زمین مالک آکاش پٹیل نے بتایا کہ ان کی سبزی تیار ہو چکی ہے اور وہ اس کی کٹائی بھی کر رہے ہیں مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ اسے منڈی نہیں بھیج سکتے اور نہ ہی کسی اور جگہ فروخت کر سکتے ہیں، اس لیے وہ تیار سبزی کو جانوروں کو کھلانے پر مجبور ہیں۔نہ صرف آکاش پٹیل بلکہ بھارت کی دیگر ریاستوں کے کسان بھی ایسا ہی کر رہے ہیں، ملک کی مختلف ریاستوں سے ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ دیہاتوں میں زمین مالکان اپنی سبزیاں و پھل جانوروں کو کھلانے پر مجبور ہیں۔بھارتی کسانوں کی طرح پاکستانی کسان بھی ایسی ہی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے ضلع میرپور خاص کے زمین مالک زاہد بھرگڑی نے حالیہ صورتحال کو چھوٹے زمینداروں اور زمین مالکان کے لیے تباہی قرار دیا۔زاید بھرگڑی نے غصے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں ہوٹل بند ہیں اور وہ انہیں سبزیوں کی فراہمی نہیں کر سکتے ، وہیں وہ انہیں منڈی بھی نہیں بھجواسکتے اور نہ دوسری جگہ فروخت کرسکتے ہیں، ساتھ ہی اگر وہ کسی طرح ٹرانسپورٹ کا انتظام کر بھی لیں تو وہ 3 گنا زیادہ کرایہ وصول کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایسی صورتحال میں وہ اور ان جیسے دیگر زمین مالکان اپنی تیار فصل کو سڑنے کے لیے چھوڑنے پر مجبور ہیں۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کی حکومتوں نے کسانوں اور زمین مالکان سے نئی فصل کی خریداری کا کام بھی شروع نہیں کیا۔دونوں ممالک کی حکومتوں کی جانب سے کسانوں سے براہ راست غذائی اجناس کی خریداری سے زمین مالکان کو فائدہ پہنچتا ہے اور وہ اسے اپنے لیے مراعات تصور کرتے ہیں، مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے تاحال یہ عمل بھی شروع نہیں ہوسکا۔بھارت کی مرکزی حکومت نے تو کسانوں اور زمین مالکان کو فصل کی کٹائی میں تاخیر کا مشورہ بھی دیا ہے جس کے بعد غذائی ماہرین نے خطے میں غذائی قلت کے بحران کے سر اٹھانے کے خدشات ظاہر کیے ہیں اور کہا کہ اس سے خطے کے ڈیڑھ ارب لوگ مشکلات کا شکار ہوجائیں گے ۔بھارت کی سپریم کورٹ کی جانب سے غذائی تحفظ کے لیے بنائے گئے کمیشن کے مشیر سچن کمار جین نے حالیہ صورتحال کو کسانوں اور زمین مالکان سمیت ملک کے لیے چیلنج قرار دیا۔سچن کمار کا کہنا تھا حالیہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ صورتحال ا?بادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک میں غذائی قلت جیسے مسائل کو جنم دے سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے 55 فیصد مزدور طبقے کا تعلق زراعت سے وابستہ ہے ۔پاکستان کسان بورڈ کے سیکریٹری شوکت علی چڈھر بھی سچن کمار جین سے اتفاق کرتے ہیں اور حالیہ صورتحال کو چیلنج قرار دیتے ہیں۔شوکت علی چڈھر کے مطابق پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیوں اور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے گندم کی کاشت متاثر ہوئی ہے اور اوپر سے حالیہ صورتحال نے اس میں مزید اضافہ کردیا ہے ، جس سے ملک میں خصوصی طور پر گندم کی قلت کا خدشہ ہے ۔انہوںنے کہاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے بھی پاکستان میں گندم کے فصل کی کٹائی تاخیر کا شکار ہے ، کیوں کہ انہیں خود کئی مزدوروں نے بتایا کہ وہ وبا سے ڈرے ہیں اور وہ اس صورتحال میں کام نہیں کر سکتے ۔
وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...
ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...
کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...
گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...
پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...
یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...
ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...