وجود

... loading ...

وجود

کیا سارک کو ختم کرنے کا وقت آ گیا؟

جمعرات 12 اپریل 2018 کیا سارک کو ختم کرنے کا وقت آ گیا؟

بھارت نے ایک بار پھر اسلام آباد میں منعقد ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔ بھارتی سیکریٹری خارجہ وجے گوکھل کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں سارک کانفرنس کا اجلاس نہیں ہوسکتا 2016ء میں بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث انیسویں سارک سربراہ کانفرنس ملتوی ہوگئی تھی بھارت نے اڑی کیمپ پر حملے کو بہانہ بنا کر اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔ نیپال کے وزیر اعظم نے نئی دہلی میں نریندر مودی سے ملاقات کی جس میں سارک کانفرنس کے اجلاس کے معاملے پر بات چیت ہوئی سارک کا آخری سربراہ اجلاس 2014ء میں کھٹمنڈو میں ہوا تھا اور دو سال بعد اس کا انعقاد اسلام آباد میں ہونا تھا جو بھارت کے انکار کی وجہ سے نہیں ہوسکا تھا، سارک چارٹر کے مطابق اب اجلاس جب بھی ہوگا، اسلام آباد میں ہی ہوگا اس کے بعد ہی کہیں اور ہوسکتا ہے، اس لیے مودی جب تک بھی بائیکاٹ کرتے رہیں انہیں( یا ان کے کسی جانشین کو) اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں آنا ہی پڑے گا یا پھر یہ معاملہ طویل عرصے تک کھٹائی میں پڑا رہے گا۔

ابتدا میں سارک کانفرنس سات جنوبی ایشیائی ملکوں نے قائم کی تھی جس کے لیے بنگلہ دیش کے اس وقت کے صدر ضیاء الرحمٰن بہت زیادہ متحرک تھے اور انہوں نے اس کی تشکیل کے لیے کافی محنت کی تھی، لیکن تنظیم کی تشکیل کے وقت اس سے جو توقعات وابستہ کی گئی تھیں شومئی قسمت سے وہ پوری نہیں ہوسکیں، جس کی بنیاد ی وجہ بھارت کا رویہ ہے جو رکن ملکوں میں رقبے آبادی اور وسائل کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک ہے اور اپنی اس حیثیت کو استعمال کرتے ہوئے وہ باقی ملکوں پر رعب جمائے رکھنا چاہتا ہے ان سب ممالک میں صرف پاکستان ہی ہے جو آزادانہ حیثیت میں اس کے مدِ مقابل کھڑا رہتا ہے اور سارک میں بھارتی ڈکٹیشن قبول نہیں کرتا اس لیے جب بھی اسلام آباد میں سربراہ کانفرنس یا وزرائے خارجہ کا اجلاس ہونا ہوتا ہے وہ کوئی نہ کوئی اڑچن ڈال دیتا ہے، 2016ء میں بھی نریندر مودی نے ایسا ہی طرزِ عمل اختیار کیا تھا اور اب بھی اْن کے ارادے کچھ ایسے ہی محسوس ہوتے ہیں۔

سارک کانفرنس کے چارٹر کے مطابق رکن ملکوں کے باہمی تنازعات اس کے پلیٹ فارم پر زیر بحث نہیں آسکتے، معلوم نہیں چارٹر میں یہ شق شامل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آگئی تھی کیونکہ اگر رْکن ملک آپس کے تنازعات کو مل بیٹھ کر گفت و شنید کے ذریعے حل کرلیں تو اس سے اچھی کیا بات ہوسکتی ہے لیکن بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر جیسے مسائل اتنے گھمبیر اور پیچیدہ ہیں کہ بھارت یہ مسائل حل کرنے کے لیے ستر سال سے گریزاں ہے اس کی حکمت عملی یہ ہے کہ تنازعات وقت کی گرد میں دب کر اپنی اہمیت کھو دیں اور بھارت کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ قائم اور مستحکم رکھے اس لیے اس نے اس امر کا خصوصی اہتمام کروایا کہ رْکن ملک اس پلیٹ فارم پر نہ تو آپس کے تنازعات کا ذکر کریں گے اور نہ ہی ان پر کوئی بات ہوگی۔

یہی وجہ ہے کہ محض کشمیر کا ذکر آنے پر ہی سارک کے مختلف اجلاسوں میں بھارتی مندوبین آتش زیرپا ہو جاتے ہیں اور اجلاسوں میں تلخی اور بائیکاٹ کی نوبت تک آجاتی ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ سارک کانفرنس آج تک اپنے تشکیلی اہداف بھی اسی لیے حاصل نہیں کرسکی کہ اس کے وجود پر بھارت کا منحوس سایہ ہے جس کی وجہ سے سارک ایک ایسے درخت کی مانند بن کر رہ گئی ہے جو پوری طرح نشوونما نہیں پاسکا اور نہ ہی اپنے مقاصد حاصل کرسکا، جب کبھی اس تنظیم کے آگے بڑھنے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور احساس ہونے لگتا ہے کہ اب یہ تنظیم شیر خوارگی سے نکل کر تیزی سے نشوونما پانے کے لیے تیار ہے اسی وقت بھارت اس کے بڑھتے ہوئے قدم روکنے میں لگ جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ علاقائی ترقی کی جو تنظیمیں اس کے بعد وجود میں آئیں انہوں نے نہ صرف اپنی منزل پائی بلکہ منزلیں مارتی ہوئی بہت آگے بڑھ گئیں اور کئی خطے ایسی علاقائی ترقی کی تنظیموں کی بدولت خوشحالی سے ہمکنار ہوئے لیکن سارک ایک لاغر سی بے مقصد تنظیم بن کر رہ گئی ہے اور دنیا کی برادری میں نمایاں نہیں ہو سکی۔

2016ء میں سارک کانفرنس کے انعقاد کی تمام تیاریاں مکمل تھیں اسلام آباد کو مہمانوں کے استقبال کے لیے سجا دیا گیا تھا کہ اچانک بھارت نے شرکت سے انکار کر دیا اور بھوٹان، بنگلہ دیش اور افغانستان کو بھی اپنی راہ پر لگا لیا ویسے تو ایک رکن بھی شرکت سے انکار کر دے تو سربراہ اجلاس نہیں ہو سکتا لیکن بھارت نے تین دوسرے ارکان کو اپنے ساتھ ملا کر یہ تاثر دیا کہ یہ ملک بھی پاکستان کے خلاف ہیں بھارت نے اجلاس میں عدم شرکت کے لیے جو عذر لنگ تراشا تھا وہ یہ تھا کہ بھارت دہشت گردی کا شکار ہے حالانکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ کوئی ملک اگر دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے تو وہ پاکستان ہے، پاکستان کے اندر دہشت گردی کی جو وارداتیں ہوتی ہیں ان میں ایسے لوگ ملوث پائے جاتے ہیں جو افغانستان سے تربیت حاصل کرکے آتے ہیں، ان کی تربیت میں بھارت کا کردار بھی ہوتا ہے لیکن پاکستان نے اس بنیاد پر کبھی کسی کانفرنس میں شرکت سے انکار نہیں کیا بلکہ اگر بھارت ایسی کسی عالمی کانفرنس کو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے تو پاکستان ڈٹ کر اپنا دفاع کرتا ہے۔

امرتسر کانفرنس میں یہی ہوا تھا جب مودی نے اس کانفرنس کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی تو روس، چین اور ترکی جیسے ملکوں نے بھارتی موقف کو رد کیا۔ پاکستان نے اپنا موقف وزنی دلائل کے ساتھ پیش کیا اور بھارتی عزائم کو ناکام بنا دیا بھارت کو سارک کے سلسلے میں اپنا رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور اس تنظیم کوصحیح معنوں میں علاقائی ملکوں کے لیے مفید اور کارآمد تنظیم بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر سارک تنظیم نے اسی طرح افناں و خیزاں انداز میں چلنا ہے تو کیا ضروری ہے کہ پاکستان اس کاملبہ اٹھا کر چلتارہے اس جوئے کو اتار کر پھینک کیوں نہ دیا جائے؟ اگر بھارت ہر چند سال بعد کانفرنس کو ناکام بنانے کے لیے کوئی نہ کوئی نیا حربہ آزمانے کی روش ترک کرنے کے لیے تیار نہیں تو ایسی تنظیم کا بوجھ اتار کیوں نہ دیا جائے؟

کیا وقت نہیں آ گیا کہ پاکستان ، بھارت اور سارک میں اس کے باج گزار ملکوں کو بتا دے کہ ایسی اپاہج تنظیم کے ساتھ مزید نہیں چلا جا سکتا۔ بہتر ہے اس کی آخری رسومات ادا کرکے اسے دفن کر دیا جائے اور اس کی قبر پر یہ کتبہ لگا دیا جائے کہ یہ وہ تنظیم ہے جو بھارت کی تنگدلی اور ذہنی عْسرت کی وجہ سے پھول پھل نہ سکی اور یہ غنچہ بن کھلے ہی مرجھا گیا۔


متعلقہ خبریں


سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...

سیلاب متاثرین ریلیف پیکیج، وزیراعظم کا ایک ماہ کے بجلی بل معاف کرنے کا اعلان

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات ) وجود - پیر 15 ستمبر 2025

  ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...

پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال برقرار ، سینکڑوں دیہات ڈوب گئے( علی پور پورا ڈوب گیا، 100 سے زائداموات )

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ وجود - پیر 15 ستمبر 2025

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...

پانی آتا ہے تو نقصان ہوتا ہے ، ہماری تیاریاں پوری ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی وجود - پیر 15 ستمبر 2025

دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...

سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان، حکومت نے نمٹنے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

مضامین
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت وجود پیر 15 ستمبر 2025
قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت

کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے! وجود پیر 15 ستمبر 2025
کشمیریوں کو منشیات کا عادی بنایا جا رہا ہے!

قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ وجود اتوار 14 ستمبر 2025
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ

بھارت میں ہندو مسلم فسادات وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بھارت میں ہندو مسلم فسادات

نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں وجود اتوار 14 ستمبر 2025
نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر