... loading ...
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کو پارٹی صدارت کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا ہے۔ گزشتہ روز الیکشن ایکٹ 2017ء کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ کوئی نااہل شخص پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔ عدالت نے سابق وزیرِ اعظم کے بطور صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) ماضی میں کیے گئے تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔ علاوہ ازیں نواز شریف کی جانب سے جاری کیے گئے تمام سینیٹ ٹکٹ بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ اس امر کی جانب واضح اشارہ ہے کہ جو شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہ ہو‘ وہ کسی سیاسی جماعت کی سربراہی کا حق بھی کھو دیتا ہے۔ اس فیصلے کی بنیاد‘ جمہوری نظام کے اس بنیادی نکتے کو بنایا گیا ہے کہ افراد کے کسی گروہ‘ کسی سیاسی جماعت یا حکومت کی سربراہی کا حق صرف اسی شخص کو حاصل ہے‘ جو صادق اور امین ہو اور جو صادق اور امین ہونے کی شرائط پر پورا نہ اترتا ہو‘ ان میں سے کسی کی رہنمائی کے قابل بھی نہیں رہتا۔ اس فیصلے سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ ایسا ممکن نہیں کہ کوئی شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے کے لیے تو نااہل ہو‘ لیکن وہ قانون سازی جیسا اہم فرض ادا کرنے والی برسر اقتدار یا حزب اختلاف کی کسی سیاسی جماعت کی سربراہی کے لیے اہل قرار پائے۔
چیف جسٹس کا یہ کہنا سو فیصد صائب اور درست ہے کہ پارٹی سربراہ کا عہدہ انتہائی اہم ہوتا ہے‘ لوگ اپنے لیڈر کے لیے جان قربان کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں، تمام چیزیں پارٹی سربراہ کے گرد گھومتی ہیں، اور یہ کہ لوگ پارٹی سربراہ کے کہنے پر چلتے ہیں اور ہمہ وقت پارٹی سربراہ کے اشارے کے منتظر رہتے ہیں؛ چنانچہ پارٹی سربراہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ معاشرے کا ایک معزز فرد ہو‘ سچا ہو اور ملک و قوم کی امانتیں سنبھالنے کے قابل ہو۔ ان شرائط کے پس منظر میں کارفرما منطق اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ ملکی معاملات چلانے اور قومی معاملات میں قانون سازی کی اہل جماعت یا حکومت کی سربراہی ایک ایسے شخص کے پاس ہونی چاہیے جو پارٹی یا حکومتی معاملات کو دیانت داری سے چلا سکے‘ ان میں کسی قسم کی ہیرا پھیری نہ کرے۔ درست کہ آئین کا آرٹیکل 17 سیاسی جماعت بنانے کا حق دیتا ہے‘ لیکن یہ حق مشروط ہے۔ سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کے لیے قانونی شرائط موجود ہیں۔ سبھی جانتے ہیں کہ یہ معاملہ کب اور کیسے شروع ہوا۔
گزشتہ برس 28 جولائی کو پاناما کیس کی سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے نواز شریف (جو اس وقت وزیر اعظم تھے) کو بطورِ اسمبلی ممبر‘ عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا‘ جس کے بعد وہ پارٹی کی سربراہی کے لائق بھی نہیں رہے تھے۔ اپنی پارٹی کے برسرِ اقتدار ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نواز شریف نے گزشتہ برس اکتوبر کے پہلے ہفتے میں انتخابی اصلاحات بل منظور کرا لیا‘ جس کے تحت کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو 5 سال سے زائد مدت کے لیے نااہل نہیں کیا جا سکتا۔ اسی ترمیم کے تحت سابق وزیر اعظم نے خود کو اپنی پارٹی مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے اہل قرار دلوا لیا اور ایک بار پھر پارٹی سربراہ بن گئے۔ اس ترمیم کے بعد ایک نئی بحث شروع ہو گئی۔ یہ کہ آیا آئین میں کوئی ایسی ترمیم کی جا سکتی ہے؟ اور یہ کہ جس کو عدالت نے نااہل قرار دیا ہو‘ وہ عارضی طور پر یعنی کچھ مدت کے لیے نااہل قرار پائے گا یا مستقلاً نااہل ہو جائے گا۔ اس کے بعد الیکشن ایکٹ 2017ء کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئیں۔ انہی درخواستوں کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے گزشتہ روز نواز شریف کو پارٹی سربراہی کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے نے جہاں مستقبل کی سیاست کے لیے نئے پیرامیٹرز قائم کر دیے ہیں‘ وہاں عوامی حلقوں میں ایک دوسرے سے یہ سوال بھی پوچھا جانے لگا ہے کہ سینیٹ کے الیکشن‘ جو اگلے ماہ کی تین تاریخ کو ہونا طے پا چکے ہیں اور جس کے انعقاد کا عمل شروع بھی ہو چکا ہے‘ اب ہو پائے گا یا نہیں۔ سوال کی بنیاد فیصلے کے اس حصے کو بنایا جا رہا ہے‘ جس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے جاری کیے گئے تمام سینیٹ ٹکٹ بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نااہلی اور تمام فیصلے کالعدم ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ امیدواروں کو نئے ٹکٹ جاری کرکے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرادیے ہیں۔ نئے ٹکٹ مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق کے دستخطوں سے جاری کیے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے الیکشن کمیشن پہنچ کر نئے ٹکٹ جمع کرانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ میرے دستخطوں سے سینیٹ انتخابات کے ٹکٹ جمع کرارہے ہیں تادم تحریر الیکشن کمیشن کی جانب سے اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں ملی کہ آیااس نے ن لیگ کی جانب سے نئے ٹکٹ قبول کرلیے ہیں اس میں بھی کوئی آئینی رکاوٹ حائل ہے ۔اس کے علاوہ موجودہ صورت حال میں ن لیگ کی جانب سے جمع کرائے گئے نئے ٹکٹ قبول کیے جانے کی صورت میں ہوسکتا ہے الیکشن کمیشن کوایوان بالاکے انتخابات کی تاریخ تبدیل کرنا پڑے ۔ظاہرہے ایک ایسی جماعت جوپارلیمنٹ میں اکثریت رکھتی ہواورعنان حکومت چلارہی ہواسے سینیٹ الیکشن سے دوررکھاجاناخطرناک ہوسکتاہے ۔یقینا یہ تمام امور الیکشن کمیشن کے بھی پیشِ نظر ہوں گے اور توقع کی جاتی ہے کہ اس بحران کا جلد حل نکال لیا جائے گا اور جمہوریت کی گاڑی کو پٹڑی پر قائم رکھا جائے گا۔
ساری صورت حال اپنی جگہ لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی ہٹ دھرمی خود ان کوہی نہیں ان کی ساری پارٹی کے درپے ہے اورا ن کی جانب سے مسلسل عدلیہ مخالف بیانات یقینا آنے والے دنوں میں نہ صرف ان کے لیے بلکہ ان کے رفقاء کے لیے بھی مشکلات پیداکرنے کاسبب بن سکتے ہیں ۔ موجودہ صورت حا ل کاتقاضہ یہ ہے کہ نوازشریف اوران کی صاحبزادی اپنی توپوں کی گھن گھرج کوکم کریں اورپارٹی میں شامل ان سنجیدہ عناصر کے ہمراہ سرجوڑکربیٹھیں اورمستقبل کی منصوبہ بندی کریں۔اس حوالے سے سب سے پہلے انٹراپارٹی الیکشن کراکے شہبازشریف کو صدر بنانا ناگزیرہے دوسری جانب چودھری نثارجیسے کہنہ مشق سیاست کومشاورتی عمل کاحصہ بنایا جائے اسی میں ن لیگ کی بھلائی ہے ورنہ شاید حالات اس سے خراب ہوجائیں۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...
کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...
افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...
6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...
ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...