وجود

... loading ...

وجود
وجود

شہرمیں دوڑتی گاڑیوں کے بیچ سائیکلیںِ اسٹاک ہوم کی پہچان ہیں

اتوار 18 فروری 2018 شہرمیں دوڑتی گاڑیوں کے بیچ سائیکلیںِ اسٹاک ہوم کی پہچان ہیں

اسٹاک ہوم کی طرف روانہ ہوا تو ایسا نہیں لگا کہ کسی اور ملک گیا ہوں کیوں کہ اسکینڈے نیویا کا عمومی مزاج ایک جیسا ہے۔ صاف ستھرا ماحول، اپنے کام سے کام رکھنے والے لوگ، عوامی ٹرانسپورٹ کا بہترین نظام، ایک ہی طرز کے ٹرانسپورٹ کارڈ، جیب پھاڑ قسم کی مہنگائی، امن و شانتی ایسی کہ لوگوں کے چہروں سے چھلکتی ہوئی محسوس ہو، دکھاوے سے ذرا دور سادہ دکھائی دینے والی اکثریت، گاڑیوں کے ساتھ ساتھ دوڑتی بھاگتی سائیکلیں اور ایک عجب سی خماری جو آسودگی کے بعد خود بخود چہرے کا حصہ بن جاتی ہے، جو باہر سے آنے والوں کو شاید بے نیازی لگتی ہے، بس یوں سمجھ لیجیے کہ یہاں بھی ایسا بہت کچھ ہے جو ناروے، ڈنمارک اور سوئیڈن میں مشترک ہے۔یہاں ایک خوبی یہ بھی دیکھنے کو ملی کہ اجنبی لوگوں سے کافی دوستانہ رویہ روا رکھا جاتا ہے۔ اس رویے میں ایک خاص بات یہ ہے کہ امریکی رویے کی طرح یہ چھلکتا نہیں، لوگ شاید کسی اجنبی کو مسکراہٹ نہ دیں لیکن جوں ہی آپ کسی کو مدد کے لیے پکاریں تو وہ فوری طور پر یکسوئی سے آپ کی بات سننے اور حتی المقدور اس کو حل کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔ بڑے شہروں کی مصروف زندگی میں ہوسکتا ہے کہ آپ کو کچھ اور طرز کے لوگ بھی ملیں لیکن بالعموم اسکینڈے نیویا کے لوگ مددگار قسم کی فطرت رکھتے ہیں۔

اسٹاک ہوم کی سیر کے حوالے سے جو ایک چیز مختلف تھی وہ کہ اس شہر کو میں دیکھنے نہیں گیا بلکہ مجھے اس شہر کو دیکھنے کے بلایا گیا تھا۔ سوئیڈن میں پاکستان کے سفیر طارق ضمیر کی دعوت مجھے اس شہر میں کھنیچ لائی تھی۔ محمود مرزا، ذیشان میاں اور ڈاکٹر عارف کسانہ صاحب کی معیت نے اس سفر کو آسودہ کردیا تھا۔ عمومی طور پر ہر شہر میں دیکھنے سے تعلق رکھنے والی مشہور جگہوں کو ڈھونڈنا اور کم وقت میں سب کو دیکھنے جانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے، لیکن اگر کسی اجنبی شہر میں کوئی یار مہربان مل جائے تو یہ مشکل کام بہت آسان ہوجایا کرتی ہے۔میرا یہاں قیام صرف 2 دن ہی تھا، کیونکہ یہ شہر میرے بسیرے سے ایک گھنٹہ ہی دور تھا۔ اس لیے شہر میں آتے ہی سیر کو نکل کھڑے ہوئے۔ محمود مرزا صاحب نے بمشکل پارکنگ ڈھونڈی۔ یہاں مرکزی شہر کے اندر پارکنگ ڈھونڈنا ہر بڑے شہر کی طرح مشکل ہی ہے۔ پارکنگ پلازہ سینٹر سے کچھ فاصلے پر تھا، لیکن شہر کو ملاتی ہوئی زیرِ زمین ٹنل نے اس پارکنگ ہاؤس کو شہر سے بہت قریب کردیا تھا۔اس ٹنل کو پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کے گزرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اسکینڈے نیویا کی خوبصورتی ان چھوٹی چھوٹی جگہوں سے جھلکتی ہے، صاف ستھری، ہوادار اور روشن ٹنل، بجائے اس کے کہ آپ کو قبر کی طرف جانے والا راستہ لگے، ایک خوبصورت تجربہ بن گئی تھی۔کہیں کہیں مدھر گھنٹیوں کی آوازیں اور کہیں مختلف روشنیوں کے ملاپ سے ایسا ماحول بنایا گیا تھا کہ دل چاہ رہا تھا کہ ابھی کچھ دیر اور اسی ٹنل میں چلا جائے۔ مگر آگے تو جانا تھا، لیکن جیسے ہی تھوڑا آگے گئے تو ایک جگہ پر میوزک بجانے والا فنکار اپنے ساز سے دھنیں بکھیر رہا تھا۔اس ٹنل سے نکل کر ہم اس گلی میں آ پہنچے جہاں اسی (80) کی دہائی میں سوئیڈن کے وزیرِ اعظم اولف پالمے کا قتل ہوا تھا۔ وہ بنا کسی محافظ اپنی بیوی کے ساتھ فلم دیکھ کر نکلے اور گھات میں لگے ہوئے نامعلوم قاتلوں کا نشانہ بن گئے۔ اولف پالمے نامی اس وزیرِ اعظم سے ہمارے پاکستانی وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو بہت متاثر تھے اور ان سے ملنے اسٹاک ہوم بھی آئے تھے۔ اولف پالمے کی یادگار کے طور پر سڑک پر اس جگہ ایک چھوٹی سی تختی نصب ہے، جس پر لکھا ہوا ہے کہ اس جگہ وزیرِ اعظم پر حملہ ہوا تھا۔ بہت سے لوگ اس سڑک اور اس جگہ سے یوں گزر جاتے ہیں جیسے کسی کو اس جگہ کے بارے میں کچھ خبر ہی نہ ہو اور نہ ہی یہ جگہ چیخ چیخ کر اپنی موجودگی کا احساس دلاتی ہے۔ایک مقامی مارکیٹ سے گزرتے ہوئے ہم واکنگ اسٹریٹ تک چلے آئے۔ یورپ بھر میں بڑی بڑی شاپنگ کی گلیاں صرف پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص ہوتی ہیں۔ دو طرفہ برانڈز کی دکانیں اور درمیان میں ایک کھلی گلی، جس پر ہمیشہ لوگوں کا ہجوم رہا کرتا ہے۔ کئی جگہوں پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے گلوکار، سازندے، شعبدے باز بھی دکھائی دیتے ہیں۔ ایسا تصور تو دنیا کے سینکڑوں ممالک میں پایا جاتا ہے، بس یہ کہ دکانوں کے نام، دکاندار اور لوگ بدل جاتے ہیں اور انہی لوگوں کی مناسبت سے ماحول میں بھی تبدیلی آجاتی ہے۔

واکنگ اسٹریٹ سے گزر کر ہم سینٹرل اسٹیشن والی سڑک پر آ نکلے۔ سوئیڈن سے گزرنے والے اس کی صفائی ستھرائی دیکھ کر اس کے نصف ایمان کی گواہی دیتے ہیں۔ اس شاندار عمارت کے وسیع لاؤنج سے گزر کر ہم سینٹرل اسٹیشن کی عمارت کے بالکل سامنے چلے آئے، آج یہاں پر میراتھان طرز کی کوئی سرگرمی چل رہی تھی، اس لیے سڑکوں پر چمکتی وردیوں والے رضاکار دکھائی دے رہے تھے۔

دیکھتے ہی دیکھتے سامنے تالیوں کی گونج سنائی دینے لگی۔ سامنے سے کچھ ایک درجن افراد دوڑتے ہوئے چلے آرہے تھے، جونہی دوڑتے ہوئے لوگ کناروں پر کھڑے تماشائیوں کے پاس سے گزرتے تو لوگ ہمت بندھانے والے نعروں اور تالیوں سے ان کا حوصلہ بڑھاتے رہتے۔ کچھ ہی دیر میں سینکڑوں کا ہجوم آتا دکھائی دیا اور لوگوں کی تالیوں کی گونج دوڑنے والوں کے بوٹوں کے شور میں گم ہوگئیں۔ اس دوڑ اور ہجوم سے تھوڑی دیر محظوظ ہونے کے بعد ہم اسٹاک ہوم کے ٹاؤن ہال کی طرف چلے آئے۔ نوبل انعام جیتنے والوں کو اسی ٹاؤن ہال میں بادشاہ کی طرف سے کھانا دیا جاتا ہے۔

ہمارے ہمسفر ذیشان میاں صاحب نے بتایا کہ بعض اوقات حکومت کے لیے اچھا اور بہترین کام کرنے والوں کو بھی اسی ٹاؤن ہال میں بادشاہ کی طرف سے کھانے پر مدعو کیا جاتا ہے اور وہ خود یہ اعزاز 2 مرتبہ حاصل کرچکے ہیں۔ ہم ٹاؤن ہال پہنچے تو وہاں 2 سے 3 نوبیاہتا جوڑے دکھائی دیے۔ مجھے بتایا گیا کہ آپ ٹاؤن ہال کی اس تاریخی عمارت کو اپنی شادی کی تقریبات پر کرائے پر بھی حاصل کرسکتے ہیں، لیکن ان شادی شدہ جوڑوں کو دیکھ کر یہی لگ رہا تھا کہ وہ یہاں صرف فوٹو شوٹ کے لیے آئے ہوئے ہیں۔ٹاؤن ہال کی سمندر والی طرف رخصت ہونے والے موسم گرما کی آخری دھوپ کے مزے لوٹنے کے لیے خاصے لوگ موجود تھے۔ یہاں سے ہوتے ہوئے ہم سوئیڈن کی پارلیمنٹ کی عمارت اور بادشاہ کے محل کی طرف لوٹ آئے۔ شاہی محل کے سامنے شہر کی جانب ایک باغ میں کسی کنسرٹ کی تیاری چل رہی تھی۔ اس سے آگے ایک نخلستان نما گرین بیلٹ شہر کے بجائے کسی باغ میں چلنے کا احساس دے رہا تھا۔یہیں پر موجود درختوں کے نیچے بڑے بڑے مہروں والی شطرنج کی بساط بچھائی گئی تھی، جسے 2 لوگ کھیل رہے تھے اور کچھ لوگ بطورِ تماشائی اس کھیل سے محظوظ ہورہے تھے۔ لیکن ہم نے یہاں رکنے کے بجائے واپسی کی راہ لی، کیونکہ شام کو مجھے سفیر محترم کی رہائش گاہ پر کھانے پر مدعو کیا گیا تھا۔ اسی عشائیے پر اخوت کے بانی، ڈاکٹر امجد ثاقب صاحب سے بھی ملاقات ہوئی، جو بوجہ علالت سفیر محترم کے مہمان تھے۔

اگلی صبح بلاگر و مصنف عارف کسانہ صاحب نے شہر دکھانے کی ٹھانی۔ ان سے یہ طے ہوا تھا کہ صبح 9 بجے اسٹاک ہوم کے پرانے شہر میں ملا جائے گا، مگر صبح 6 بجے ہی اْٹھ کر شہر کی جانب چل پڑا. بڑے شہر کی گلیوں کو دن کی رونق سے آباد ہوتے دیکھنا اپنے اندر ایک تجربہ ہے۔ واکنگ اسٹریٹ پر اس وقت سناٹا تھا جبکہ ریلوے اسٹیشن کے سامنے بھی بس اکا دکا لوگ تھے. یہاں میں نے ناشتہ کیا اور بادشاہ کے محل کی طرف سے ہوتا ہوا پرانے شہر کی طرف چل پڑا۔

سورج کی پہلی کرنیں شاہی محل کے سامنے سمندر کے پانی کو جگمگا رہی تھیں۔ لوگ اپنے کاموں کی طرف نکلنے کا آغاز کرچکے تھے، شاہی محل کے گارڈ تبدیل ہو رہے تھے اور اسی سڑک پر 5 سے 6 گھڑ سوار بھی نجانے کس طرف سے آرہے تھے۔ بظاہر یوں لگ رہا تھا جیسے کسی گھڑ سواری کے اسکول کی کلاس چل رہی ہو۔ کچھ ہی آگے چائینز سیاحوں کی ایک بس رکی اور درجن بھر چائینز سیاح کیمروں کو تھامے بس سے نکل آئے۔ سچ پوچھیے تو انہیں دیکھ کر مجھے بھی تسلی ہوئی کہ اتنی صبح سیر کرنے والا میں اکیلا دیوانہ نہیں۔ابھی میں پرانے شہر میں داخل ہی ہوا تھا کہ میرے رہبر عارف کسانہ صاحب کا فون آگیا۔ جب میں نے انہیں بتایا کہ میں پہلے سے ہی شہر میں موجود ہوں تو وہ فوراً چلے آئے۔ گاڑی ہاتھ آنے سے مجھے شہر کے وہ حصے دیکھنے کا بھی موقع ملا جن کا تصور کم وقت کے لیے آنے والا کوئی سیاح بھی نہیں کرسکتا اور پھر شہر سے واقفیت کی بناء پر ہم ہر اس جگہ ٹھیک ٹھیک پہنچتے رہے کہ جہاں جانے کا سوچا گیا تھا۔

اسٹاک ہوم کی ایک پرانی فوجی چھاؤنی اور نیشنل میوزیم، سے ہوتے ہوئے ہم ٹی وی ٹاور تک جا پہنچے۔ یہاں جانے کی وجہ یہ تھی کہ یہاں سے شہر کا سب سے خوبصورت نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ یورپ میں اس طرز کا رواج اب خاصا عام ہے کہ اونچی عمارتوں کے بالائی حصوں میں کیفے بنا دیے جاتے ہیں جن کو اسکائی بار کہا جاتا ہے۔ یہاں پر بھی ایک اسکائی بار بنائی گئی ہے، جہاں سے آپ نہ صرف شہر کو دیکھ سکتے ہیں بلکہ کافی اور دیگر مشروبات سے بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔اس اسکائی بار پر کافی پیتے ہوئے میں سوچ رہا تھا کہ اتنا ہرا رنگ ہمارے شہروں کے رنگوں میں کیسے بھرا جاسکتا ہے؟ یہاں سے درختوں، ہریالی اور سمندر کے رنگوں میں گھری ہوئی عمارتیں اسٹاک ہوم کو ایک جادوئی سا شہر بنا رہی تھیں۔ٹی وی ٹاور سے پلٹ کر ہم پھر سے شہر کی طرف چلے آئے اور اْس جگہ پہنچے جہاں نوبل انعام یافتہ لوگ انعام لینے سے پہلے خطاب کیا کرتے ہیں۔ یہاں سے شہر کے مشہور پارک ہاگا پارک کا رخ کیا۔ ہاگا پارک کے داخلی دروازے سے کافی دور پہلے ہی چند والنٹیر گاڑیوں کا رْخ دوسری جانب موڑ رہے تھے، کیونکہ آج یہاں کوئی مقامی فیسٹیول چل رہا تھا جس کی وجہ سے قریب والی پارکنگ بھری ہوئی تھی۔ لیکن جب ہم نے ان دربانوں سے درخواست کی کہ ہم نے وہاں گاڑی پارک نہیں کرنی بلکہ کچھ ہی دیر میں واپس آجانا ہے تو انہوں نے ہمیں آگے جانے دیا۔ڈاکٹر کسانہ صاحب گاڑی میں ہی موجود رہے اور میں نے 10، 15 منٹ میں اس تقریب اور پارک کا ایک سرسری سا جائزہ لینے کے بعد واپسی کا فیصلہ کیا۔ اندر فیملیز کا ہجوم تھا، جہاں بچوں کے لیے انڈور کھیلوں کے انتظامات کیے گئے تھے جبکہ سامنے ایک وسیع سبزہ زار پر لوگ اپنے دوستوں کی چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں موجود تھے۔ وہاں کھڑے ہوکر میں نے دیکھا کہ منتظمین سائونڈ سسٹم چیک کررہے ہیں جس کی وجہ سے کسی میوزیکل بینڈ کے آنے کے بھی کچھ آثار معلوم ہوئے۔ ایسی گہما گہمی عام طور پر اسکینڈے نیویا میں عام نظر نہیں آتی، لیکن یہاں بے فکری کا ایک میلہ لگا ہوا تھا۔ لوگ اپنے خاندانوں اور دوستوں کے ساتھ اس قدر مگن تھے کہ انہیں ارد گرد کی خبر ہی نہ تھی۔ میں نے ان چہروں سے آسودگی چرانے کی خواہش کی اور واپس چلا آیا اور واپسی میں دعا کرتا رہا کہ یا خدا ایسی بے فکری میرے دیس کی گلیوں تک بھی پہنچے، ایسی آسودگی کہ اپنی ضرورت سے زیادہ کمانے کی فکر نہ ہو اور کسی دوسرے کا حق چرانے کی خواہش نہ ہو۔یہاں سے ہم ایک پاکستانی ریسٹورنٹ میں چلے آئے اور دیسی طرز کا مزیدار کھانا کھایا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اسٹاک ہوم میں سفر کی غرض سے گزارے جانے والے یہ 2 دن میرے تمام ہی سفروں سے مختلف تھے، اس کی وجہ شاید یہ تھی کہ پہلے دن سے لیکر آخری شام تک میں مہمان بنا رہا اور پاکستانیوں سے محبت وصول کرتا رہا۔


متعلقہ خبریں


اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر