وجود

... loading ...

وجود

رائوانوارنے اپنے لیے گڑھاکھودلیا،اکاؤنٹ بھی منجمد

هفته 17 فروری 2018 رائوانوارنے اپنے لیے گڑھاکھودلیا،اکاؤنٹ بھی منجمد

سپریم کورٹ میں ماورائے عدالت قتل کیے جانے والے نقیب اللہ کے حوالے سے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار حفاظتی ضمانت کے باوجود عدالت عظمیٰ میں پیش نہیں ہوئے جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے راؤ انوار کو عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے خفیہ ایجنسیوں کو ان کی تلاش کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی میں نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ راؤ انوار آئے ہیں یا نہیں؟ جس پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ اے ڈی خواجہ نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ راؤ انوار نہیں آئے۔

چیف جسٹس نے آئی جی سندھ پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس کو زینب قتل کیس میں تین دن کا ٹاسک دیا تھا، پنجاب پولیس نے تین دن میں زینب کے قاتل کو گرفتار کر لیا جبکہ آپ کی کوششیں ٹھیک ہیں لیکن نتیجہ نہیں آ ریا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ویسے یہ ذمے داری پولیس کی ہے کہ راؤ انوار کو گرفتار کرے جبکہ تمام ایجنسیوں کو بھی اس حوالے سے پولیس کی مدد کرنے کو کہا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ کچھ دیر راؤ انوار کا کچھ دیر انتظار کرلیتے ہیں، جس کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت میں وقفہ دے دیا گیا تھا۔

کچھ دیر وقفے کے بعد سپریم کورٹ میں ماورائے عدالت قتل از خود نوٹس کی دوبارہ سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا پولیس کو ابھی تک کوئی کلیو نہیں مل سکا؟ جس پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے جواب دیا کہ کل شام کو راؤ انوار سے واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ ہوا تھا۔آئی جی سندھ نے مزید بتایا کہ بدھ کو راؤ انوار نے مجھے واٹس اپ پر کال کی تھی اور عدالت میں پیش ہونے کی یقین دہانی کروائی تھی۔انہوں نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ عدالت معاونت کرسکتی ہے گرفتار کرنا پولیس کا کام ہے جبکہ معاملے کو شفاف رکھنے کے لیے نئی ٹیم تشکیل دی ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ راؤ انوار نے پیش نہ ہوکر بڑا موقع ضائع کیا ہے۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی (ایم آئی)، انویسٹی گیسن بیورو (آئی بی) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) راؤ انوار کو پکڑنے میں پولیس کو مدد فراہم کریں۔عدالت عظمیٰ نے راؤ انوار کے خلاف توہین عدالت پر شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے تمام خفیہ ایجنسیوں کو راؤ انوار کو تلاش کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے مزید ہدایت کی کہ راؤ انوار کے حوالے سے تمام خفیہ ادارے 15 روز میں رپورٹ براہ راست سپریم کورٹ میں جمع کرائیں۔سپریم کورٹ نے راؤ انوار کے تمام اکاؤنٹس فریز کرنے کا حکم جبکہ جعلی پولیس مقابلوں کے تمام گواہان کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔اس کے علاوہ عدالت نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی واپس لے لیا۔

اس سے قبل سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ممکنہ طور پر سپریم کورٹ میں پیشی کے سلسلے میں پولیس کی بھاری نفری کو عدالت عظمیٰ کی سیکیورٹی کے لیے تعینات کیا گیا تھا، جیسا کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے راؤ انوار کو دی جانے والی حفاظتی ضمانت کی مہلت جمعے کے روز اختتام پذیر ہوگئی۔اس موقع پرنقیب اللہ کے والدبھی عدالت میں موجودتھے

یادرہے کہ 13 فروری 2018 کو سپریم کورٹ نے ماورائے عدالت قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انور کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی جبکہ ان کی گرفتاری عمل میں نہ لانے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں 16 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔اس روز ہونے والی سماعت کے آغاز میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ بھی عدالت میں پیش ہوئے تھے اور سابق ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری کے حوالے سے انہوں نے اپنا تفصیلی جواب بھی جمع کروایا تھا ۔ یہی نہیں راؤ انوار کی جانب سے سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل کو ایک خط لکھا گیا تھا، جسے چیف جسٹس نے عدالت میں پڑھ کر سنایا اور پولیس افسران سے استفسار کیا کہ کیا اس پر خط پر دستخط سابق ایس ایس پی ملیر کے ہیں، جس پر اے ڈی خواجہ کے ساتھ موجود دیگر افسران نے خط دیکھ کر عدالت کو بتایا تھا کہ دستخط سابق ایس ایس پی ملیر کے ہی لگ رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ جس طرح انصاف کا حصول مظلوم کا حق ہوتا ہے اسی طرح ظالم کو بھی یہ حق حاصل ہے، راؤ انوار کو بھی انصاف ملنا چاہیے اور شہادت کے بغیر کسی کو مجرم نہیں کہہ سکتے۔ راؤ انوار کی جانب سے لکھے گئے خط میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ بے گناہ ہیں اور اس معاملے میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی جائے جو سیکیورٹی ایجنسیز کے افسران پر مشتمل ہو اور اس میں سندھ کے علاوہ کسی اور صوبے کے افسران موجود ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ راؤ انوار نے آئی ایس آئی، آئی بی، ملٹی انٹیلی جنس (ایم آئی) کو جے آئی ٹی میں شامل کرنے کی استدعا کی تھی لیکن ایم آئی والے اپنے کام میں مصروف رہتے ہیں اور آئی ایس آئی کا بھی تحقیقات کا تجربہ نہیں ہے۔

یہی نہیں اس موقع پر نقیب اللہ محسود کے والد کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھاگیاخط کو بھی کمرہ عدالت میں پڑھ کر سنایا گیا، جس میں نقیب اللہ محسود کے والد نے راؤ انوار کی عدم گرفتاری پر جواب طلب کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ آئی جی سندھ اب تک راؤ انوار کو کیوں نہیں پکڑ سکے؟خط میں کہا گیا کہ ہمارے سیکیورٹی ادارے جانتے ہیں کہ راؤ انوار کہاں چھپے ہوئے ہیں، عوام سے اس کی گرفتاری کے لیے مدد مانگی جائے، خط پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئی جی سندھ کے مطابق سیکیورٹی اداروں کی سپورٹ کے باوجود راؤ انوار کو تلاش نہیں کیا جاسکا۔بعد ازاں راؤ انوار کی درخواست پر چیف جسٹس نے اس معاملے میں ایک نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے سابق ایس ایس پی ملیر کو 16 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی سندھ پولیس اور وفاقی دارالحکومت پولیس کو ہدایت جاری کی ہے کہ راؤ انوار کو عدالت میں پیشی کے دوران گرفتار نہ کیا جائے۔سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں مزید کہا تھا کہ یہ تمام عدالتی احکامات راؤ انوار کی عدالت میں آمد سے مشروط ہوں گے۔

سابق ایس ایس پی ملیرپرنقیب اللہ محسودسمیت کئی افرادکے ماورائے عدالت قتل کاالزام ہی نہیں ان پرلینڈگریبنگ ‘ریتی بجری کی غیرقانونی تجارت سمیت کی الزامات عائد ہیں ۔ موخرالذکرکیس جس کی سماعت عدالت عظمی میں جاری ہے نقیب اللہ کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کے بعد چیف جسٹس آف پاکستا ن کی جانب سے لیاگیا ازخودنوٹس ہے ۔ کم وپیش ڈیڑھ ماہ کاعرصہ گزرنے کے باوجودرائوانوارپولیس سمیت کسی بھی ادارے کی دسترس سے بدستورآزادہیں ۔عدالت کی جانب سے حفاظتی ضمانت منظورہونے کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہوکرانھوں نے اپنے جرائم کی فہرست میں توہین عدالت کابھی اضافہ کرلیا۔ اس حوالے کہاجارہاہے کہ وہ اوران کے قریبی ساتھی کسی ایسی جگہ روپوش ہیں جہاںپولیس وقانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی رسائی ممکن نہیں ۔ یہ بھی کہاجارہاہے کہ وہ باربارٹھکانے بدل رہے ہیں ۔یہ سب اپنی جگہ حیرت کی بات یہ ہے کہ بڑے سے بڑامجرم چاہے وہ پاتال میں ہی کیوں نہ چھپاہوہماری پولیس ورایجنسیاں اسے ڈھونڈنکالنے میں اپناثانی نہیں رکھتیں ۔ اس کے علاوہ شہرکراچی کے مخدوش حالات کے پیش نظرتمام چھوٹے بڑے علاقوں میں مخبروں کاجال بھی پھیلاہواہے ۔ اس کے علاوہ انتہائی متنازعہ کردارہونے کے باعث سابق ایس ایس پی ملیرکے دشمنوں کی تعدادبھی بہت زیادہ ہے جواس کی جان کے دشمن ہیں یاپھرکم ازکم اسے آزاددیکھناہی نہیں چاہتے یقیناوہ بھی اس کی تلاش میں مددضرورکرسکتے ہیں یاممکن ہے کرربھی رہے ہوں اس سب کے باجودرائوانوارکی عدم گرفتاری ایک ایساسوال ہے جس کاجواب کسی کے پاس نہیں ہے ۔


متعلقہ خبریں


وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب حکومت کی ٹی ایل پر پابندی کی سفارش پر اراکین کو آگاہ کیا گیا، وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 17 کے تحتسمری پیش کی وزارت داخلہ کو مزید کارروائی کیلئے احکامات جاری، پنجاب کے اعلیٰ افسران کی بذریعہ ویڈیو لنک شرکت ،کالعدم تنظیم کی پر تشدد اور ...

وفاقی کا بینہ اجلاس، تحریک لبیک پر پابندی کی منظوری

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

پاکستان نے افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے ،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے غلام اسحٰق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ، ٹوپی (صوابی) کا دورہ پاک افغان سرحدی جھڑپ، سکیورٹی صورتحال اور سوشل میڈیا کے کردار پر بات چیت،طلبہ اور اساتذہ کا شہداء و ...

پاک فوج دشمن کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو گی، ترجمان پاک فوج

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

صنعتوں، کسانوں کوآئندہ 3 سالوں میں رعایتی قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی معاشی ٹیم کی محنت کی بدولت صنعتوں کا پہیہ چلا ، وزیر اعظم کی کاروباری وفد سے ملاقات وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کے لیے روشن معیشت بجلی پیکج کا اعلان کردیا۔وزیراعظم نے صنعتی و...

ملکی صنعت و زراعت کی ترقی کیلئے بجلی پیکیج کا اعلان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اڈیالہ روڈ پر مختصر دھرنا، واپس روانہ ہو گئے وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

عمران خان سے ملنے نہ دینا عدلیہ کی بے بسی ہے، ججز اپنے احکامات نہیں منوا پارہے سوچنا پڑے گا ملک کس طرف جارہا ہے، سہیل آفریدی، ٹریفک جام، عوام کو مشکلات عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر وزیراعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ روڈ پر دھرنا دیا اور کہا کہ عدالتی اح...

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا اڈیالہ روڈ پر مختصر دھرنا، واپس روانہ ہو گئے

آئی ایم ایف راضی ! عوام پر منی بجٹ کے خطرات ٹل گئے وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

سیلابی نقصانات اور اقتصادی دباؤ کے باعث150 ارب کا ٹیکس ٹارگٹ کم کرنے پر آمادہ مذاکرات کے دورانٹیکس ہدف13 ہزار 981 ارب روپے مقرر کرنے پر اتفاق، ذرائع آئی ایم ایف ٹیکس ہدف میں 150 ارب روپے کمی پر راضی ہوگیا، جس سے عوام پر منی بجٹ کے خطرات فی الحال ٹل گئے۔ تفصیلات کے مطابق پا...

آئی ایم ایف راضی ! عوام پر منی بجٹ کے خطرات ٹل گئے

رضوی برادران کی گرفتاری جلد کرلیں گے ،عظمیٰ بخاری وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

ہڑتال کی کال کے نام پر زبردستی دکانیں، کاروبار یا ٹرانسپورٹ بند کرانا ناقابلِ قبول ہے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائیگی ،پریس کانفرنس پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہڑتال کے نام پر زبردستی کا...

رضوی برادران کی گرفتاری جلد کرلیں گے ،عظمیٰ بخاری

عمران خان سے جیل ملاقاتوں کے آرڈر پر عملدرآمد کا حکم وجود - جمعه 24 اکتوبر 2025

سلمان اکرم جن کے نام دیں ان کی عمران سے ملاقات کرائی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم باقاعدہ ملاقاتیں ہوتی ہیں، سلمان اکرم کی طرف سے کوئی لسٹ نہیں آئی،سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو سلمان اکرم راجہ کی فہرست میں شامل افراد کو عمران خان ...

عمران خان سے جیل ملاقاتوں کے آرڈر پر عملدرآمد کا حکم

تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

ملکی سالمیت کی کسی بھی خلاف ورزی پر ہمارا ردعمل شدید ہوگا ،پاکستان اور افغانستان کی جنگ بندی ہو چکی، دوبارہ خلاف ورزی ہوئی تو افغانستان کو پتہ ہے ہمارا کیا جواب ہوگا، محسن نقوی کوئی جتھہ ہتھیاروں کے ساتھ ہوگا تو ایکشن لیا جائیگا، ٹی ایل پی کا معاملہ پنجاب حکومت دیکھ رہی ہے، ایم ...

تشدد پسند گروہ کو برداشت نہیں کیا جائیگا،وزیر داخلہ

پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ،آئی ایم ایف نے خطرے کی گھنٹی بجادی وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 3 اعشاریہ 6 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے، سیلاب کے باعث سخت معاشی نقصان کا دھچکا لگا ہے،بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے، بجٹ میں مختص اہداف متاثر ہو سکتا ہے، ٹیکس نظام اور انرجی سیکٹر میں ریفارمز لانے کی ضرورت ہے،شارٹ ...

پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ،آئی ایم ایف نے خطرے کی گھنٹی بجادی

سکیورٹی فورسزکادالبندین میں آپریشن ،6دہشت گرد ہلاک وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

فتنہ الہندوستان کے دہشت گرد پہاڑی غار میں پناہ لیے ہوئے تھے،سکیورٹی ذرائع فضائی نگرانی کے ذریعے موزوں وقت پر ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے دالبندین میں فتنہ الہندوستان کے خلاف کامیاب کارروائی کرتے ہوئے6دہشت گرد ہلاک کر دیے ۔سکیورٹ...

سکیورٹی فورسزکادالبندین میں آپریشن ،6دہشت گرد ہلاک

علیمہ خان کی روپوشی کی پولیس رپورٹ بوگس قرار،چوتھی بار ناقابل ضمانت وارنٹ جاری وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

عمران خان کی ہمشیرہ روپوش ہیں تو اڈیالہ جیل کے باہر ان کی میڈیا ٹاک کیسے نشر ہوتی ہیں، جج کا شوکاز نوٹس جاری ضمانتی مچلکے ضبط کرنے اور دو نئے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم ،دونوں پولیس افسران کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے ایک بار پھر عمران خان...

علیمہ خان کی روپوشی کی پولیس رپورٹ بوگس قرار،چوتھی بار ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

سندھ حکومت کا کاشت کاروں کیلئے بڑے پیکیج کا اعلان وجود - جمعرات 23 اکتوبر 2025

گندم کی فی من امدادی قیمت 3500 روپے مقرر، سہ گنا ٹیکس عائد کرنے کی تجویز مؤخر ،مراد علی شاہ چھوٹے کاشت کاروں کو 1 بوری ڈی اے پی اور 2 بوری فی ایکڑ یوریا کھاد دی جائیگی،پریس کانفرنس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کاشت کاروں کے لیے بڑے پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے گندم کی فی من ام...

سندھ حکومت کا کاشت کاروں کیلئے بڑے پیکیج کا اعلان

مضامین
کوئی بادشاہ نہیں ! وجود هفته 25 اکتوبر 2025
کوئی بادشاہ نہیں !

بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں وجود هفته 25 اکتوبر 2025
بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں

ڈیجیٹل عہد کے بچے۔۔ زوالِ ذہانت، ذہنی تنہائی ،مصنوعی بچپن وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
ڈیجیٹل عہد کے بچے۔۔ زوالِ ذہانت، ذہنی تنہائی ،مصنوعی بچپن

ملالہ یوسفزئی علامت، عورت، اور انسان وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
ملالہ یوسفزئی علامت، عورت، اور انسان

منی پور میں تشدد کے واقعات وجود جمعه 24 اکتوبر 2025
منی پور میں تشدد کے واقعات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر