وجود

... loading ...

وجود

انسانی حقوق کا پس منظر

جمعرات 04 جنوری 2018 انسانی حقوق کا پس منظر

اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ مغرب میں انسانی حقوق کی جدوجہد کا آغاز 1215ء میں انگلستان کی تاریخ کے عظیم چارٹر میگنا کارٹا کے جاری ہونے کے ساتھ ہوا لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس چارٹر سے تقریباً دو سو سال پہلے اس جدوجہد کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب 1037ء میں حاکم وقت نے نے ایک منشور جاری کر کے پارلیمنٹ کے اختیارات متعین کیے ۔ اس کے بعد 1188ء میں شاہ الفانسو نہم نے حبس بے جا کا اصول تسلیم کیا۔ پھر بھی یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ برطانیا کی تاریخ میں، جہاں تک انسانی حقوق کا سوال ہے، سب سے زیادہ اہمیت کی حامل دستاویز میگنا کارٹا ہی ہے اور دوسری سب سے اہم دستاویز مسودہ حقوق 1689ء ہے۔ اس کے علاوہ دیگر دستاویزات جیسے قانون بندوبست 1701، قانون اتحاد انگلستان و سکاٹ لینڈ 1707ء، قانون اصلاح 1832ء، پارلیمنٹ ایکٹ 1911ء، ویسٹ منسٹر کا قانون 1931ء، تاج کے وزرا کا قانون 1937ء،آئرلینڈ کا قانون 1940ء اور دیگر سے بھی مغربی دنیا نے پورا پورا استفادہ کیا۔ میگنا کارٹا جسے انگلستان کا عظیم چارٹر یا منشور اعظم کہا جاتا ہے انگلستان کے دستوری ارتقا میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور انسانی حقوق کی تاریخ میں بھی یہ اسی اہمیت کا حامل ہے۔
برطانیا کے بادشاہ ہنری اول سٹیفن اور ہنری دوم اس چارٹر کو منظور کرنے کا وعدہ کرتے رہے لیکن انہوں نے یہ وعدہ پورا نہیں کیا اور چارٹر کا اطلاق نہیں ہو پایا لیکن 15 جون 1215ء کو انگلستان کے بادشاہ شاہ جان جنہیں ان کی سخت مزاجی کی بنا پر theTyrant John بھی کہا جاتا تھا، نے امرا کے دبائو میں آ کر منشور پر دستخط کر دیے۔ اس چارٹر کو ترمیمات کے ساتھ 1216/17ء اور 1325ء میں بھی جاری کیا گیا۔ انسانی حقوق کے رشتہ سے میگنا کارٹا کا سب سے اہم حصہ وہ ہے جس میں قانون اور انصاف کی تشریح، تعبیر و وضاحت کا ذکر کیا گیا ہے اور حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں میگنا کارٹا میں چرچ کی آزادی اور خود مختاری، عوام اور چرچ اور بادشاہت کے درمیان تنازعات کا فیصلہ، زمینوں اور زمینوں کے مالکان کے تحفظ، کاشتکاروں کو تحفظ، پیشہ ور لوگوں اور تاجروں کو تحفظ، شاہی خاندان کی عظمت و احترام، جنگلات کی بابت حقوق، بادشاہ جان کی فوری برخاستگی، بادشاہ جان کی چارٹر کو منظوری، بیرون کی کونسل کے قیام وغیرہ کا ذکر ہے۔
1355ء میں برطانیا کی پارلیمنٹ نے میگنا کارٹا کی توثیق کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی یا قانون کا موزوں و مناسب طریقہ (Due Process of Law) کو منظوری دی۔ اس سے لوگوں کو قانونی تحفظ حاصل ہوا۔ اس توثیق کے بعد کسی بھی شخص کو عدالتی چارہ جوئی کے بغیر یا قانون کے جائز استعمال کے بغیر نہ تو زمین سے بے دخل کیا جا سکتا تھا نہ اسے قید کیا جا سکتا تھا اور نہ اسے سزائے موت دی جا سکتی تھی۔ چودہویں سے سولہویں صدی تک یورپ میں میکاولی کے نظریات حاوی رہے جس نے آمریت کو جلا بخشی۔ سترہویں صدی میں انسان کے فطری حقوق کی زیادہ اہمیت رہی۔
اسی صدی عیسوی میں برطانوی پارلیمنٹ نے 1679ء میں حبس بے جا قانون پاس کیا۔ اس کی رو سے کسی بھی شخص کو بنا قانونی جواز کے گرفتار نہیں کیا جا سکتا تھا۔ میگنا کارٹا کے بعد انگلستان کی دستوری تاریخ میں سب سے اہم دستاویز بل آف رائٹس 1689ء ہے۔ اس بل کے ذریعہ بادشاہ ولیم پر چند پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ اس بل کی خاص باتیں مندرجہ ذیل تھیں۔ ۱۔ قانون کی معطلی اور اس کا اطلاق بادشاہ کرے گا۔ اگر اسے پارلیمنٹ کی منظوری حاصل نہ ہو تو اسے غیر قانونی سمجھا جائے گا اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہ ہوگی۔ ۲۔ قانون سازی یا اس پر عمل درآمدگی بادشاہ کے ذریعہ ہو گی، جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے۔ اگر اسے پارلیمنٹ کی منظوری حاصل نہ ہو تو اسے غیر قانونی سمجھا جائے گا۔ ۳۔ بادشاہ کو کوئی ایسی عدالت قائم کرنے کا اختیار نہ ہوگا جس سے انصاف رسانی پر منفی اثر پڑے۔ اگر ایسی عدالت قائم کی گئی تو وہ غیر قانونی متصور ہوگی۔ ۴۔ رقم کا استعمال بادشاہ پارلیمنٹ کی مرضی سے کرے گا۔ پارلیمنٹ کے مشورے کے بغیر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا اور اگر ایسا کیا گیا تو یہ غیر قانونی فعل ہوگا۔ ۵۔ بادشاہ کو درخواست پیش کرنا اور اپنے مسائل اس کے سامنے رکھنا رعایا کا حق ہوگا اور اس سلسلے میں عوام کی گرفتاری غیر قانونی متصور ہوگی۔ ۶۔ امن کے زمانے میں کوئی فوج بغیر پارلیمنٹ کی منظوری کے نہیں رکھی جائے گی۔ ۷۔ رعایا جو کہ مذہبی اعتبار سے پروٹسٹنٹ ہوگی، اپنی ذاتی حفاظت کے لیے ہتھیار پاس نہ رکھ سکے گی۔ صرف وہی لوگ ہتھیار رکھ سکیں گے جنہیں قانون ایسا کرنے کی اجازت دے گا۔ ۸۔ پارلیمنٹ کے ممبران کا انتخاب آزادانہ ہوگا۔ ۹۔ پارلیمنٹ میں ممبران کو تقریر کی اجازت و ا?زادی ہوگی اور اس کو کسی عدالت میں چیلنج نہ کیا جا سکے گا۔ ۱۰۔ عوام سے زیادہ ضمانت طلب نہ کی جائے گی اور نہ ہی زائد جرمانے عائد کیے جائیں گے اور نہ ہی غیر معمولی سزائیں دی جائیں گی۔ ۱۱۔ جیوری کے ارکان کو بااختیار کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے فرائض صحیح طور پر سرانجام دے سکیں۔ ۱۲۔ جرم ثابت ہونے سے پہلے کسی شخص پر جرمانہ عائد نہیں کیا جائے گا۔۱۳۔ پارلیمنٹ کا اجلاس وقتاً فوقتاً منعقد ہوتا رہے گا تاکہ عوامی شکایت پر غور کیا جا سکے اور ان کا مداوا ہو سکے اور عوام کی بہتری آزادی و حقوق کی خاطر مزید اقدامات کیے جا سکیں۔ پارلیمنٹ کا اجلاس سال میں کم از کم ایک مرتبہ ضرور ہوگا۔


متعلقہ خبریں


آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر