... loading ...
نواز شریف کی اکتوبر 1999ء میں حکومت کے خاتمے کے بعد ایک سول خفیہ ادارے نے اس پر بہت شور مچایا تھا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب بھی اقتدار پر فوج قبضہ کرتی ہے تو ہمارے ادارے کی چار دیواری کا تقدس پامال کیا جاتا ہے اور ہمارے ’’تاک جھانک‘‘ کے تمام ریکارڈ پر قبضہ کرلیا جاتا ہے۔ شاید ایسا ہی سوال ایک بار پھر نئی حکومت کے قیام کے بعد نئے انداز سے سر اُٹھائے کیونکہ ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ نون کی حکومت نے اُسی سول خفیہ ادارے کو حزب اختلاف کی مختلف جماعتوں کی نگرانی کے لیے تمام وسائل اور اختیارات کے ساتھ میدان میں اُتار دیا ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق پنجاب اور سندھ سمیت خیبر پختونخواہ میں مذکورہ ادارے کو حکومت مخالف سرگرمیوں کی نہ صرف نگرانی بلکہ اُسے سبوتاژ کرنے کے تمام اختیارات بھی دے دیے گئے ہیں ۔ مذکورہ ادارہ اس سے قبل بعض ایسی ’’سرگرمیوں‘‘ کی نگرانی بھی کرتا رہا ہے جس پر ملک کے بعض دیگر خفیہ ادارے شاکی رہے ہیں۔ تاہم نئے سیاسی منظرنامے میں جب حزب اختلاف کی بعض جماعتوں نے علی الاعلان حکومت کے جنوری میں خاتمے کا عندیہ دینا شروع کردیا ہے تو حکومت نے بھی خم ٹھونک کر میدان میں اُترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے اپنا مرکزی ہدف طے کرلیا ہے کہ حکومت کو اپنی مدت کی تکمیل بہر صورت کرنا ہے اور وہ تمام جماعتیں جو اس مقصد کے خلاف سرگرم ہیں اُنہیں مشکلات سے دوچار رکھنا ہے۔ اس ضمن میں پنجاب میںعوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی سرگرمیوں اور کنٹینر کی تیاری پر خاص نگاہ رکھی جارہی ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف نے اپنے اپنے طور پر طاہر القادری کی نجفی رپورٹ کے بعد کی سرگرمیوں کی نہ صرف حمایت بلکہ اُسے تقویت دینے کا بھی ارادہ باندھ لیا ہے۔ حکومت اس ضمن میں ڈاکٹر طاہر القادری کے ارادوں اور اگلی حکمت عملی کی سُن گن لینے میں مصروف ہے۔ اس دوران پیر احمد سیالوی کی جانب سے اراکین پنجاب اسمبلی کے استعفوں نے بھی ایک خاص طرح کے دباؤ میں حکومت کو لے لیا ہے۔ مذکورہ خفیہ ادارے نے اس حوالے سے ایک رپورٹ میں اُن اراکین اسمبلی کی تفصیلات بھی حکومت کو پیش کردی ہے جو آئندہ اپنے استعفے پیش کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فیصل آباد کے بعد لاہور میںجلسے کے فیصلے میں ایسے استعفوں کا خطرہ ہے جو شاید زیادہ چونکا دینے والے ہوں۔ حکومت اپنے سول خفیہ ادارے کی مدد سے اس اقدام کی سنگینی کو کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہو چکی ہے۔
مذکورہ سول خفیہ ادارے کو سندھ میں بھی خصوصی اختیارات کے ذریعے بعض جماعتوں کی کڑی نگرانی کا حکم دے دیا ہے۔ یہ بات اب کوئی راز نہیں رہی کہ حکومت پاکستان سرزمین پارٹی کے بارے میں کیا رائے رکھتی ہے۔ پی ایس پی کے بارے میں حکومت کے فرنٹ لائن کے کھلاڑی وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق علی الاعلان اپنی رائے کا اظہار کرچکے ہیں۔ چنانچہ پی ایس پی کے سربراہ مصطفی کمال کی گزشتہ دنوں ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کو خصوصی اہمیت دی جارہی ہے۔ اس ضمن میں مذکورہ خفیہ ادارے کو پی ایس پی کے رہنماؤں کی کڑی نگرانی سمیت اُن کے ماضی کے مقدمات کو خاموشی سے جانچنے کا حکم دے دیا ہے۔ ایک اہم ذریعے کے مطابق سانحہ بلدیہ ٹاؤن سمیت بعض اہم مقدمات میں ماخوذ حماد صدیقی کے حوالے سے مصطفی کمال کے نرم گوشے کو خصوصی طور پر استعمال کرکے اُنہیں مسلسل شرمندگی سے دوچار رکھنے کی بھی حکمت عملی مرتب کی جاسکتی ہے ۔ حکومت نے سندھ میں پیپلزپارٹی کی سرگرمیوں کی بھی کڑی نگرانی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پیپلزپارٹی جو مسلم لیگ نون کی حکومت کے خاتمے کے بعد اس خلاء سے زیادہ سے زیادہ فوائد سمیٹنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔ چنانچہ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی ایسی کسی بھی تحریک سے خود کو الگ نہیں رکھ پائے گی جو حکومت مخالف ہو۔ اس صورتِ حال کو بھانپتے ہوئے مسلم لیگ نون کے حکومتی وزراء نے بھی پیپلزپارٹی کے خلاف اپنی زبان سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومت مخالف جماعتوں کے پاس اگلی حکمت عملی میں ایک سے زیادہ دھرنوں کی بھی تجویز ہے جس کے تحت پورے ملک کی سرگرمیوں کو کچھ عرصے کے لیے منجمد کرنے کا ہدف بھی ہے۔اگر اس تجویز کو اپنانے کا فیصلہ کیاگیا تو پھر ملک میں ایک نہیں تین دھرنوں کا خطرہ موجود ہے۔ جس میں کراچی میں ہونے والے دھرنے میں پی ایس پی اور پیپلزپارٹی مرکزی کرداراداکر سکتی ہے۔ جبکہ لاہور ڈاکٹر طاہر القادری اور اسلام آباد ایک مرتبہ پھر تحریک انصاف کے دھرنے سے سج سکتا ہے۔ تاہم یہ ابھی ایک تجویز ہے جس پر حکومت مخالف جماعتوں کے رہنما نہایت سنجیدگی سے غور کررہے ہیں۔ حکومت نے اس پورے منظرنامے میںایک مرتبہ پھر 1999 کا وہی موڈ اختیار کرلیا ہے جس کے تحت ایک سول خفیہ ادارے کو ہر نوع کے اختیارات کے ساتھ میدان میں اُتار دیا گیا تھا۔ تب مذکورہ ادارے سمیت ایک اہم اور حساس خفیہ ادارے کو بھی اس آگ میں جھونک دیا گیا تھاجس کے نتائج بعد میں مسلم لیگ نون اور نوازشریف کے حق میں اچھے نہیں نکل سکے تھے۔ اس پوری صورتِ حال پر نگاہ رکھنے والے ایک اہم اور بااثر ذریعے نے بتایا کہ نوازشریف اور اُن کی مکمل زیراثر حکومت نے حالات کو ایک مرتبہ پھر ماضی کی کشمکش اور سول عسکری اداروں کی باہمی آویزش کی جانب دھکیل دیا ہے۔
بلاول اپوزیشن لیڈر تقرری میں فضل الرحمان کیساتھ اتحاد کے خواہاں، پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 اراکین اسمبلی ، جے یو آئی کے6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجودہیں پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کیلئے مفید نہیں،معاملات شدت کی طرف جارہے ہیں ، رویے میں نرمی لانا ہوگی، ہم بھ...
چیئرمین پی ٹی آئی کی شبلی فراز کی نااہلی کی اپیل پر عدالت سے نوٹس جاری کرنے کی استدعا عمرایو ب انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے، اس لئے اپیل واپس لے رہے ہیں، بیرسٹرگوہر چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے عمر ایوب اور شبلی فراز سے متعلق دائر اپیلیں واپس لے لیں۔سپریم کورٹ ...
جدوجہد آزادی رنگ لائے گی، مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا، عالمی برادری بھارت پر دبائو ڈالے،امیر جماعت حکومت کشمیر کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑے ، تیسری نسل کو بھارتی مظالم کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ پر بیان امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے اقوام متحد...
آر ایل این جی سے گھریلو صارفین کو معیاری ایندھن کی فراہمی ممکن ہوگی،شہبازشریف خوشی کا دن ہے،پورے ملک کے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا، تقریب سے خطاب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے ملک بھر میں گھریلو گیس کنکشن کھولنے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں گھریلو گیس کنکشن کی...
نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں،طلباو طالبات کی ہزاروں میں ٹیسٹ میں شرکت نوجوان نہیں مستقبل میں سیاسی قبضہ گروپ مایوس ہوگا، بنو قابل پروگرام سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، نوجوانوں کو ساتھ ملا کر نومبر میں...
ڈی جی آئی ایس پی آر نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی، وفاقی وزرا نے گھٹیا الزامات لگائے میرے اعصاب مضبوط ، ہم دلیر ہیں، کسی سے ڈرنے والے نہیں، سہیل آفریدی کی پریس کانفرنس وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاق سے اپنے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے ، صوبے میں امن ل...
27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے اپنی فوجیں اتاری تھیں اوربڑے حصے پر ناجائز قبضہ کیا مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، کل جماعتی حریت کانفرنس کی پریس کانفرنس کشمیریوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف آج دنیا بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہن...
افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے، 40 سال تک افغانوں کی مہمان نوازی کی افغان مہاجرین نے روزگار اور کاروبار پر قبضہ کیا ہوا ہے، خواجہ آصف کی میڈیا سے گفتگو وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھر...
پاکستان کا آبی دفاع اور خودمختاری کا عزم،طالبان رجیم دریائے کنڑ پر بھارتی حکومت کے تعاون سے ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو پانی کی فراہمی روکناچاہتی ہے،انڈیا ٹو ڈے کی شائع رپورٹ افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بعد پانی کو بطور سیاسی ہتھیاراستعمال کرنے کی پالیسی واضح ہو گئی،بھارت ک...
صوبے ایک خاندان، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے،شہباز شریف پورا پاکستان ایک فیملی،کہیں بھی آگ لگے اسے مل کر بجھانا ہوگا، ورکشاپ کے شرکا سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پورا پاکستان ایک گ...
ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ہے،لوگوں کو مریض بننے سے بچانا ہے یہاں ہیلتھ کیٔر نہیں،ویکسین 150 ممالک میں استعمال ہوچکی ہے،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں۔ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ...
ایڈمرل نوید اشرف نے کریکس ایریا میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور آپریشنل تیاریوں اور جنگی استعداد کا جائزہ لیا پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیتیں ساحل سے سمندر تک بلند حوصلوں کی طرح مضبوط اور مستحکم ہیں،آئی ایس پی آر سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا ہے کہ سرکریک سے جیوانی...