وجود

... loading ...

وجود

22 اگست کے بانی متحدہ کے خطاب کو ایک سال گزرنے کے باوجود ان کا سایہ کراچی کی سیاست سے ختم نہیں ہوا

منگل 22 اگست 2017 22 اگست کے بانی متحدہ کے خطاب کو ایک سال گزرنے کے باوجود ان کا سایہ کراچی کی سیاست سے ختم نہیں ہوا

آج 22 اگست 2017 ہے۔ آج سے ٹھیک ایک سال قبل بانی متحدہ کی پاکستان مخالف تقریر نے ایم کیوایم کی سیاست کو بدلنے میں بنیادی کردار اداکیا۔ بانی متحدہ کی جانب سے 22 اگست 2016 کو پاکستان مخالف تقریر کے فوراً ہی بعد سب کویہ یقین تھا کہ اب ایم کیوایم کی سیاست میں بہت کچھ تبدیل ہو جائے گا۔ اور ایسا ہی ہوا۔ مگر اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ تاحال بانی متحدہ کا سایہ کراچی کی سیاست پر منڈلا رہا ہے۔ بانی متحدہ کی اس دل آزار اور خود ایم کیوایم کے لیے بھی ناقابل دفاع تقریر میں کیا کہا گیا تھا ، پہلے ذہنوں میں تازہ کرلیتے ہیں۔
بانی متحدہ نے کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیوایم کے کارکنوں کی گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف ایک بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے کارکنوں سے بذریعہ ٹیلی فون خطاب میں نہ صرف پاکستان مخالف نعرے لگائے بلکہ وطن ِ عزیز کو پوری دنیا کے لیے ایک “ناسور” قرار دیا۔
بانی متحدہ کی تقریر کے فوراً بعد ضلع جنوبی کے کچھ علاقوں میں پرتشددواقعات سامنے آئے جس کا براہِ راست تعلق بھی اْن کے خطاب سے تھا۔ تشدد کے واقعات کے فوراً بعد اْن کی تقریر کے کچھ حصے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گردش کرنے لگے۔ بانی متحدہ نے اپنے خطاب میں یہ دل آزار جملے کہے تھے کہ “پاکستانپوری دنیا کے لیے ایک ناسور ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے ایک عذاب ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے دہشت گردی کا مرکز ہے، اس پاکستان کا خاتمہ عین عبادت ہے، کون کہتا ہے پاکستان زندہ باد، پاکستان مردہ باد۔”
بانی متحدہ کی جانب سے اس دل آزار اور ہر محب وطن کے سینے میں برچھی بن کر اْترنے والے الفاظ کے بعدبھوک ہڑتالی کیمپ ختم کرنے پر اْن کے اگلے اقدام کے بارے میں پوچھا گیا کہ “کیا تم لوگ یہاں سے اے آر وائی اور سماء کے دفاتر جارہے ہو؟”یہ واضح طور پر تشدد پر اْکسانے والا سوال تھا۔ اس پر وہاں موجود ایم کیوایم کے کارکنان نے بلند آہنگ سے مثبت جواب دیا۔ یہاں پر بانی متحدہ نے بس کیا بلکہ مزید کہا کہ “آج تم لوگ سماء اور اے آر وائی جارہے ہو اور پھر کل اپنے آپ کو رینجرز ہیڈ کوارٹر جانے کے لیے تیار کرو، کل ہم سندھ سیکریٹریٹ کی عمارت کو تالا لگوادیں گے۔”بانی متحدہ کی تشدد کی جانب مائل کرنے والی گفتگو اور ہدایات کے بعد کارکنان خصوصاً خواتین خاصی مشتعل ہوگئیں۔ اْن کی جانب سے جذباتی آوازیں بلند ہوئیں۔ یہاں تک کہ یہ نعرہ پرجوش انداز سے لگتا رہا کہ “بھائی کا ہو ایک اشارا، حاضر حاضر لہو ہمارا”۔
ایسی ویڈیوز دستیاب ہیں جس میں اے آر وائی پر حملے اور توڑ پھوڑ سے قبل ایم کیوایم کے کارکنان سے بانی متحدہ براہِ راست ٹیلی فون پر بات چیت کررہے ہیں۔مثلاً ایک خاتون یہ کہہ رہی تھی کہ “بھائی ہمیں بس آپ کا اشارہ چاہیے اور کچھ نہیں”۔جس پر بانی متحدہ نے کہا کہ “بسم اللہ، بسم اللہ ، بسم اللہ”۔یہ الفاظ ایک پرتشدد واقعے کی تحریک میں پراثبات حکم کے مترادف قرار دیے گئے۔کیونکہ بانی متحدہ کے اس جواب کے بعد یکایک ہڑتالی کیمپ کے کارکنان اور مظاہرین نعرے لگاتے ہوئے کھڑے ہوئے اور بھوک ہڑتالی کیمپ سے اے آر وائی کے دفتر روانہ ہو گئے۔ اس دوران میں مختلف خواتین کی جانب سے اپنے پرتشدد اقدام کے حوالے سے بانی متحدہ کو باخبر بھی کیا جاتارہا۔
بانی متحدہ کا یہ دل آزار اور سینے میں تیر کی طرح پیوست ہونے والا خطاب خود اْن کے اور اْن کی سیاست کے لیے ایک خود کش حملہ ثابت ہوا ، اور اْن کا کردار کراچی میں تیزی سے سمٹتا ہوا دکھائی دینے لگا۔
خطاب کے بعد
ایم کیوایم کا ردِ عمل
بانی متحدہ کے خطاب کے بعد ایم کیوایم کے مشتعل کارکنان ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کے مرتکب ہوئے۔ اْنہوں نے اے آر وائی کے دفتر میں گھس کر نعرے بازی کی ، توڑ پھوڑ کی۔ اس دوران میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک بھی ہوگیا۔
اس دوران میں ایم کیوایم کی جانب سے جو تصاویر اور ویڈیوز دیکھنے والوں کو مہیا کی جاتی رہیں وہ غیر قانونی اور امن دشمن سرگرمیوں کی چغلی کھاتی تھیں۔ ایم کیو ایم کے مشتعل کارکنان اے آر وائی کے دفتر میں داخل ہوئے، ملازمین کو ہراساں کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی۔اس کی خود اے آروائی پر چلنے والی فوٹیج میں مشتعل افراد کو دفتر میں گھستے اور توڑ پھوڑ کرتے دیکھا جا سکتا تھا۔اس دوران مشتعل افراد کی بڑی تعداد زینب مارکیٹ کے اطراف بھی موجود تھی جنہیں گورنر ہاؤس کی جانب جانے سے روکنے کیلئے پولیس نے شیلنگ کی تھی۔جس کے جواب میں پولیس پر پتھراؤ کیا گیا اور تمام تجارتی مراکز بند کرادیے گئے۔
رینجرز حرکت میں آگئی
کراچی میں افراتفری اور بدترین ہنگامہ آرائی کے اس ماحول میں رینجرز حرکت میں آگئی۔ تب کے ڈی جی رینجرز سندھ بلال اکبر نے اپنا پہلا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حملہ کرنے والوں کو ایک ایک سیکنڈ کا حساب دینا ہوگا۔ شہریوں کو مکمل تحفظ دیا جائے گا اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
رینجرز نے اپنے اگلے اقدام میں ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو کا طویل محاصرہ کیا اور اطراف کی عمارتوں کی بھی پڑتال کی۔ رینجرز کی جانب سے نائن زیرو کے ساتھ ساتھ ایم پی اے ہاسٹل اور خورشید بیگم میموریل ہال کی بھی تلاشی لی گئی۔ بعدازاں رینجرز نے ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو کو سیل کردیا۔ ساتھ ہی رینجرز کی جانب سے کراچی بھر میں ایم کیوایم کے سیکٹر اور یونٹ کے دفاتر کا محاصرے کرتے ہوئے تلاشی کا ایک وسیع تر عمل شروع کردیا گیا۔ رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ایم کیوایم کے سیکٹراور یونٹ کے دفاتر پر بھی تالے پڑنے لگے۔ ایم کیوایم کے خلاف کارروائی کا دائرہ کراچی سے آگے بڑھا کر حیدرآباد تک وسیع کردیا گیاتھا۔
رینجرز کی جانب سے اس دروان میں ایم کیوایم کے رہنماؤں کی گرفتاریوں اور پھر رہائی کا ایک سلسلہ بھی شروع کیا گیا۔اے آر وائی پر حملے کے کچھ گھنٹوں بعد رینجرز نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو حراست میں لینا شروع کردیا تھا اور سب سے پہلے رکن قومی اسمبلی فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو کراچی پریس کلب کے باہر سے حراست میں لیا گیا تھا۔دونوں رہنما پریس کانفرنس کے لیے وہاں پہنچے تھے تاہم رینجرز اہلکاروں نے انہیں پریس کانفرنس کرنے کی اجازت نہیں دی اور اپنے ساتھ لے گئے تھے۔یہ ایک بنیادی نوعیت کا واقعہ تھا۔
بانی متحدہ کے خطاب کے بعدتیزی سے بدلتے حالات میں جو جو واقعات رونما ہوتے رہے اْن میں نائن زیرو اور دیگر دفاتر کی بندش ، ایم کیوایم کی ویب سائٹ کی بندش، مختلف رہنماوؤں کی گرفتاری ورہائی اور کچھ رہنماوؤں کی جانب سے ایم کیوایم سے اظہارِ لاتعلقی کے اعلانات وغیرہ شامل ہیں۔
…اِدھر ہم ، اْدھر تم…
فاروق ستار نے لکیر کھینچ دی
ڈاکٹر فاروق ستار نے رہائی کے بعد پریس کانفرنس کی اور کہا کہ ہم پہلے بھی پریس کانفرنس اس لیے کرنے آئے تھے کہ بانی متحدہ کے خطاب سے اعلان برات کریں۔ مگر ہمیں رینجرز نے پریس کانفرنس نہیں کرنے دی۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے پہلی مرتبہ واضح طور پر ایم کیوایم کے قائد سے اپنے راستے الگ کییا ور اْن کے لیے قائد تحریک کے بجائے بانی متحدہ کی اصطلاح استعمال کی جو پورے ملک میں رائج ہوگئی۔ الطاف حسین کی تصویر اور خبروں کی اشاعت پر پابندی کے بعد اْن کا ذکر بانی متحدہ کے حوالے سے ہی ہونے لگا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے واضح طور پر ایک لکیر کھینچ دی اور کہا کہ 22 اگست کے بعد ہمارے راستے بانی متحدہ سے الگ ہو گئے۔ اور پاکستان میں موجود ایم کیوایم کا اب لندن میں موجود ایم کیوایم سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ اس طرح اْنہوں نے ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے حوالے سے ایک لکیر کھینچتے ہوئے “اِدھر ہم اور اْدھر تم ” کا نعرہ عملاً لگادیا تھا۔
ایم کیوایم پاکستان کی سیاست اور آج کے اندیشے
اگرچہ ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے راستے کو جدا ہوئے آج ایک برس ہو رہا ہے۔ اس دوران کراچی کی سیاست میں خاصی تبدیلیاں آگئی ہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار اور کراچی میں سرگرم دیگر رہنماوؤں کو اب یہ یقین بھی حاصل ہونے لگا ہے کہ وہ بانی متحدہ کے بغیر بھی کراچی کی سیاست میں خود کو متعلق رکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اْنہیں یہ فائدہ بھی حاصل رہا ہے کہ بانی متحدہ کے بغیر کراچی میں سرگرم ایم کیوایم کی سیاست سے جڑی جماعتوں میں یہ اْن کی ہی جماعت ہے جو اس پورے ورثے کی حامل سمجھی جارہی ہے جو بانی متحدہ نے چھوڑا ہے۔ اس طرح وہ بانی متحدہ کے بغیر ایم کیوایم کے تمام نشانات ، علامتوں ، نعروں اورفارمولوں کو جوں کا توں استعمال کررہے ہیں۔تما م ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کے ساتھ ایم کیوایم کی پوری سیاست ان کے ہی تصرف میں ہیں۔مگر اس کے باوجود بعض سوالات ابھی تک کراچی کے مختلف حلقوں میں زیربحث ہیں اور ایک سال گزرنے کے باوجود اس کے تسلی بخش جوابات کسی کونہیں مل سکے۔
٭کیا بانی متحدہ کی سیاست کا سورج کراچی کے لیے ہمیشہ غروب ہو چکا ہے؟ اسٹیبلشمنٹ کی بدلتی ہوئی حکمت عملی یا پھر خود اسٹیبلشمنٹ سے لڑنے کے لیے جس نوع کی مقبول قیادتوں کی ضرورت رہتی ہے بانی متحدہ اس نوع کی کوئی ضرورت دوبارہ تو نہیں بن جائیں گے۔ بانی متحدہ کے مستقبل کے حوالے سے ایک حتمی اور فیصلہ کن اطمینان تاحال خود ایم کیوایم کے اپنے حلقوں میں بھی پیدا نہیں ہوسکا۔
٭ایم کیوایم پاکستان 22 اگست کو بانی متحدہ کے خطاب سے قبل کی ایم کیوایم کا ورثہ کب تک سنبھال پائے گی؟ اگلے انتخابات تک کیا وہ اس پورے سیاسی ورثے کو سنبھال کر لے جانے میں کامیاب رہے گی؟ یہ اندیشے اس لیے بھی موجود ہے کہ موجودہ ایم کیوایم پاکستان کیساتھ بہت سیایسے رہنما بھی منسلک ہیں جو اپنی سیاسی پوزیشن کے باعث کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں اس وقت نہیں۔ وہ جب اپنے مناصب پر نہیں ہوں گے تو ایم کیوایم پاکستان کیساتھ اْن کی وابستگی کی نوعیت موجودہ منہج پر برقرار بھی رہ سکے گی یا نہیں۔
٭ ایم کیوایم سے کسی نہ کسی طور وابستہ رہنے والوں میں جو قوتیں کراچی میں ان دنوں سرگرم ہیں، اْن میں مہاجر قومی موومنٹ ، پاکستان سرزمین پارٹی اور ایم کیوایم پاکستان شامل ہیں۔ کیا یہ جماعتیں منقسم رہ کر ہی بروئے کار آئیں گی یا کسی مشترک ایجنڈے پر کوئی تال میل پیدا کرسکتی ہے؟ یہ سوال سب سے زیادہ زیر بحث رہتا ہے مگر اس کا جواب کسی کے پاس نہیں۔
٭ یہ اور اس نوعیت کے بہتیرے سوالات کے درمیان ایک اندیشے کے طور پر یہ پہلو سب سے زیادہ حاوی رہتا ہے کہ کیا ایم کیوایم لندن اور بانی متحدہ اپنے بغیران تمام سیاسی سرگرمیوں کو جاری رہنے دیں گے؟ یہ سوال اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ بانی متحدہ خود کراچی میں براہِ راست رابطوں کے ساتھ ہروقت کچھ نہ کچھ کرنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ اس امر کے اشارے موجود ہیں کہ وہ اگلے انتخابات تک ایک بڑے کھیل کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ ایک طرف وہ بیرونی حمایت کے ذریعے کراچی میں سیاست کے لیے اپنی کھڑکی کھولنا چاہتے ہیں تو دوسری طرف وہ پاکستان کے اندر مختلف قوتوں کو دباؤ میں بھی لینا چاہتے ہیں۔اس سلسلے میں وہ کسی بھی اقدام سے دریغ نہ کرنے کا واضح اشارا بھی دے رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں اْن کی پاکستان مخالف امریکی سینیٹر اور خان آف قلات سے ملاقاتوں کی تصاویر نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ پانی سر سے اتنا گزرنے کے باوجود نچلے بیٹھنے کو تیار نہیں۔


متعلقہ خبریں


( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

مضامین
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں وجود بدھ 02 جولائی 2025
مقبوضہ وادی میں مسلم تشخص خطرے میں

سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی وجود بدھ 02 جولائی 2025
سانحہ سوات بے حسی اور غفلت کی دردناک کہانی

پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر