وجود

... loading ...

وجود
وجود

زمین اپنی مقناطیسیت کھونے لگی،انسانی وجود خطرے میں!

جمعرات 22 دسمبر 2016 زمین اپنی مقناطیسیت کھونے لگی،انسانی وجود خطرے میں!

ناسا نے متنبہ کیاہے کہ زمین اپنا محور تبدیل کررہی ہے اور جلد ہی یہ محور مکمل طورپر تبدیل ہوجائے گا جس سے دنیابھر میں نمایاں موسمیاتی تبدیلیوں کے علاوہ زلزلوں، طوفانوں اور سونامیوںکے خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ناسا کے ماہرین کا کہناہے کہ زمین کے محور میں تبدیلی کے ساتھ ہی کرہ ارض کا میگنیٹک فیلڈیعنی مقناطیسی دائرہ بھی پوری طرح تبدیل ہورہا ہے۔ ناسا کے مطابق محور میں اس تبدیلی کی وجہ سے قطب نما اب شمال کے بجائے جنوب کی نشاندہی کریں گے اس کے علاوہ اس کے بنی نوع انسان پر تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ماہرین کاخیال ہے کہ ماضی میں زمین کے محور میں آنے والی تبدیلیوں کی وجہ سے بعض نسلیں نیست ونابود ہوگئیں جن میں پتھر کے دور کا انسان بھی شامل ہے۔
ناسا کے ماون( مارس اٹماسفیئر اینڈ وولاٹائل ایویلویشن ) کے پرنسپل رجسٹرار بروس جیکوسکی نے کولوراڈو یونیورسٹی کے بولڈر کے ساتھ مشترکہ طورپر حال ہی میں متنبہ کیا ہے کہ اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ زمین کامقناطیسی محوریعنی میگنیٹک فیلڈ کمزور پڑ رہاہے اور جلد ہی میگنیٹک محور مکمل طورپر تبدیل ہوجائے گا۔
سائنسی محققین کا کہناہے کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ گزشتہ160 سال کے دوران زمین کامقناطیسی محور کمزور پڑرہاہے، اور مقناطیسی محور کی نیوٹرالائزیشن اور مقناطیسی محور سے اس کی علیحدگی کا عمل ایک ہزار سال سے بھی کم عرصے میں مکمل ہوجائے گا تاہم بعض محققین کا خیال ہے کہ یہ عمل اگلی ایک صدی بلکہ اس سے بھی کم عرصے میں مکمل ہوسکتاہے یعنی ایک صدی کے اندر ہی یہ زمین اپنے محور سے الگ ہوچکی ہوگی۔ سائنسدانوں اورماہرین ارضیات کے مطابق زمین کی میگنیٹک فیلڈ یعنی مقناطیسی دائرہ یا محور زمین میں موجود پانی کے ذخائر کی بیرونی سطح پر فولادی ایٹم بننے کے عمل میں بتدریج کمی پیداہونا ہے۔اس سے زمین کا مقناطیسی محور تبدیل ہوجائے گا اور پھر قطب نما جنوب کے بجائے شمال کی نشاندہی کرنے لگیں گے۔
جرمنی کی جی ایف زیڈ پوٹس ڈیم میں واقع نی میجک جیو میگنیٹک رسد گاہ کی مونیکا کورٹے کا کہناہے کہ یہ تبدیلی اچانک نہیں آئی ہے، بلکہ یہ ایک انتہائی سست رفتار عمل ہے جس کے دوران مقناطیسی محور کی طاقت بتدریج کمزور پڑتی گئی۔عین ممکن ہے کہ یہ مقناطیسی دائرہ یا محور بہت زیادہ پیچیدہ ہوگیاہو اور ہوسکتاہے کہ وہ وقتی طورپر 2مراکز کی نشاندہی کررہاہو جس کے بعد وہ طاقت حاصل کرتاہو اور اس سے مخالف سمت کو بھی تقویت ملتی ہو۔
ماہر ارضیات جیکوسکی کا کہناہے کہ جب یہ محور تبدیل ہوگا تو زمین کامقناطیسی محور ختم ہوجائے گا یعنی زمین اپنا مقناطیسی محورکم وبیش 200سال کیلئے کھو بیٹھے گی۔یعنی اس کے بعد کم وبیش 200 سال تک زمین کسی مقناطیسی محور کے بغیر ہی قائم رہے گی۔
ماہرین کے مطابق زمین کے مقناطیسی محور کے کمزور پڑنے کے زمین پر موجود زندگی پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔کیونکہ مقناطیسی محور ہمارے لئے ایک حفاظتی شیلڈ یا دیوار کاکام کرتا ہے اور کم از کم 200سال تک سورج کی خطرناک تابکاری کو زمین تک پہنچنے سے روکے رکھتاہے۔اس کی عدم موجودگی کی صورت میں سورج کی خطرناک تابکار شعائیں براہ راست زمین اور اس پر موجود تمام جانداروں کو نشانہ بنائیں گی اور انسانی زندگی کومہلک خطرات کاسامنا کرنا پڑے گا۔
سائنسدانوں کاکہناہے کہ سورج کی تابکار شعائیں براہ راست زمین پر آجانے کی وجہ سے لوگ جلد کے کینسر میں مبتلاہوسکتے ہیں جبکہ اس کی وجہ سے بجلی اور مواصلات کاپورا نظام درہم برہم ہوسکتاہے۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کم وبیش 7لاکھ80ہزار سال قبل زمین کے مقناطیسی محور میں اسی طرح کی تبدیلی رونما ہوئی تھی جبکہ بعض سائنسدانوں کاکہنا ہے کہ اس کے بعد دوسری مرتبہ مقناطیسی محور کی تبدیلی 41ہزار سال قبل برف کے دور میں عمل میں آئی تھی جس کے نتیجے میں اس دور میں زمین پر زندگی کاخاتمہ ہوگیا تھا اور برف کے دور کے انسان کاوجود مٹ گیاتھا۔اسی طرح ایک دفعہ پھر مقناطیسی محور کی تبدیلی سے انسانی زندگی کاوجود خطرے میں پڑ جائے گا۔ جبکہ بعض سائنسداں مقناطیسی مداراورلہروں میں تبدیلی کی وجہ سے انسانی زندگی کے خاتمے کے خیال سے اتفاق نہیں کرتے اور ان کا کہناہے کہ روئے زمین سے زندگی کے خاتمے سے اس کاکوئی تعلق نہیں ہے۔
کورٹے کااستدلال ہے کہ ابھی ہم نہ تو جیومیٹرک فیلڈ یامدار کو نہ تو محسوس کرسکتے ہیں او رنہ ہی وہ ہمیںنظر آسکتی ہیں ،ہم اس کا دائرہ تبدیل ہونے پر ہی اس حوالے سے کوئی تبدیلی محسوس کرسکیں گے۔دوسری جانب جیکوسکی نے ماون کی ناپ تول کے نتائج کااعلان کرتے ہوئے جس میںمریخ کو جو ایک زمانے میں گہرے ماحول میں دکھایا گیاہے لیکن 99فیصد ذرات جو مریخ پر زندگی کیلئے معاون ہوسکتے تھے سورج سے نکلنے والی تابکاری کی وجہ سے غائب ہوگئے دعویٰ کیاہے کہ ہم بہت جلد زمین کے مقناطیسی مدار میںآنے والی تبدیلیوں کو نہ صرف یہ کہ محسوس کرسکیں گے بلکہ دیکھ بھی سکیں گے۔
واشنگٹن میں ناسا کے سائنس مشن ڈائریکٹوریٹ کے ایڈمنسٹریٹر جون گرنس فیلڈ کا کہناہے کہ مریخ پر گہرے اور گرم ماحول کے آثار ملے ہیں جس سے وہاں پانی کی موجودگی کے امکانات کو تقویت ملتی ہے ، جیسا کہ ہم کو اب تک معلوم ہے کہ پانی زندگی کیلئے بنیادی جزو کی حیثیت رکھتاہے۔اس بات کاپتہ چلنے سے کہ مریخ پر کیاگزری اور مریخ کے ماحول پر کیا اثرات رونما ہوئے ہیں نہ صرف یہ کہ ہمارے علم میں اضافہ ہوگا بلکہ زمین کے وجود میں آنے یعنی اس کی تخلیق کے حوالے سے بھی ہماری معلومات میں اضافہ ہوگا۔
زمین کے مقناطیسی محور یامدار میں تبدیلی اور اس کے سورج کی تابکاری کی زد میں آجانے کی صورت میں وہی عمل شروع ہوجائے گا جو شمسی ہوائوں کے چلنے سے مریخ کاہوایعنی اس کاماحول غائب ہوگیا۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مریخ میں شمسی ہوائوں کے جھکڑ سے ماحول کی تباہی میں کئی ارب سال لگے ہیں، جبکہ زمین پر مقناطیسی مدار کی تبدیلی صرف 200سال کیلئے ہوگی۔سائنسدانوں کو یقین ہے کہ اس تبدیلی سے زمین کو اتنازیادہ نقصان نہیں پہنچے گا کہ اس پر سے زندگی کاہی خاتمہ ہوجائے۔
ناسا کیکے مریخ سے متعلق مشن کیسائنسدان مائیکل مائیر کا کہناہے کہ جب شمسی نظام جوان تھا توسورج پہلے سے زیادہ سرگرم تھاجس کی وجہ سے مریخ پر زیادہ زبردست دھماکے ہورہے تھے اور شمسی لہریں انتہائی تیزی ماحول کاصفایا کررہی تھیں۔لیکن اس حقیقت کے باوجود کہ 200 سال میں زمین کو شمسی طوفانوں سے بہت زیادہ نقصان نہیں پہنچے گالیکن مقناطیسی مدار یا محور کی تبدیلی سے انسانوں کو زبردست نقصان پہنچے گا۔ زمین کے مدار یا محور میں تبدیلی سے زمین پر زندگی کا خاتمہ مقناطیسی شیلڈ کیلئے فائدہ مند ہوگا اور ہمارے اوپر خطرناک تابکاری کا حملہ ہوگا جو کہ الٹرا وائلٹ تابکاری ہوگی جس سے جلد کے کینسر میں اضافہ ہوگا۔
شمسی تابکاری سے بجلی گھروں اور الیکٹرانک مواصلاتی نظام کو نقصان پہنچے گا اور اس میںمسلسل خلل اندازی اوررکاوٹ کااندیشہ ہوگا۔تاہم سائنسداں بعض حلقوں کی جانب سے ظاہر کئے گئے ان خدشات کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس میں کہاگیا تھا کہ مقناطیسی مدار کی تبدیلی سے زلزلے ،سونامی اور بھیانک تباہ کاری ہوگی۔ برطانوی ارضیاتی سروے کے ایلن تھامپسن کا کہناہے کہ اس امر کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ مدار میں ماضی میں ہونے والی تبدیلیوں سے کوئی تباہ کاریاں ہوئی تھیں۔

تہمینہ حیات


متعلقہ خبریں


مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پنجاب حکومت نے مزید مشاورت کرنے کیلئے ہتک عزت بل کی اسمبلی سے منظوری اتوار تک موخر کر دی جبکہ صوبائی وزیر وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی ہدایت پرمشاورت کے لئے بل کی منظوری کو موخر کیا گیا ہے ، ہم سوشل میڈیا سے ڈرے ہوئے نہیں لیکن کسی کو جھوٹے الزام لگا کر پگڑیاں...

پنجاب حکومت، ہتک ِ عزت بل کی منظوری اتوار تک موخر

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی وجود - جمعرات 16 مئی 2024

سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)شبر زیدی نے دبئی پراپرٹی لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاستدان یہ بتائیں کہ جن پیسوں سے جائیدادیں خریدیں وہ پیسہ کہاں سے کمایا؟ایک انٹرویو میں دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی مالیت 20 ارب سے زیادہ ہے ، جن پیسوں سے جائیدادیں خر...

دبئی لیکس پہلااوور ، 20اوور میچ کے 19اوور باقی ہیں، شبر زیدی

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 16 مئی 2024

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو ان کا رونا دھونا جاری رہے گا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کا لیڈر رو رہا ہے اور کہہ رہا ہے مجھے نکالو، مجھے نکالو، یہ انگلی ...

اپوزیشن 9 مئی کی معافی مانگنے پر تیار نہیں تو رونا دھونا جاری رہیگا، بلاول بھٹو

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے وفاقی حکومت کو ڈیڈ لائن دے دی۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے میں لوڈشیڈنگ کم کرنے کے لیے آج رات تک شیڈول جاری کرے ، اگر شیڈول جاری نہ ہواتو کل پیسکو چیف کے دفتر جاکر خود شیڈول دوں ...

لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو گرڈ اسٹیشن خود سنبھال لیںگے، علی امین گنڈا پور

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور وجود - جمعرات 16 مئی 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عد...

190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ وجود - منگل 14 مئی 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے آرٹیکل 6 کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں اور ایوب خان کو قبر سے نکال کر بھی آرٹیکل 6 لگانا چاہیے اور اُسے قبر سے نکال کر پھانسی دینا چاہیے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر عمر...

خواجہ آصف کا ایوب خان کی لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ

مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر