... loading ...
سیکورٹی، تجارتی اور گھریلومقاصد کے لیے ایٹمی توانائی پر انحصار میں اضافے کے ساتھ ایٹمی دہشت گردی میں اضافے کے خدشات میں بھی اضافہ ہوتاجارہاہے۔عام تاثر یہ ہے کہ دہشت گردگروپ ایٹمی اسلحہ اور اسلحہ کی تیاری میں کام آنے والے موادیا سازوسامان ،ٹیکنالوجی اور انفرااسٹرکچر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔حالیہ دنوں میں ایشیا اور یورپی ممالک میں داعش کے بڑھتے ہوئے خطرات کے ساتھ ہی اس گروپ کی جانب سے کسی بھی صورت میں ایٹمی حملے کے خطرات یاخدشات میں بھی اضافہ ہواہے اوربعض یورپی ممالک نے برملا اس خطرے کا اعتراف بھی کیا۔
بعض تجزیہ کاروں کے مطابق یورپی ممالک اس حوالے سے دراصل ایک تیر سے دوشکار کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،ایک طرف تو وہ اس خدشے کابرملا اظہار کررہے ہیں کہ دہشت گرد گروپ خاص طورپر داعش کے دہشت گرد جنگجوکسی نہ کسی طرح ایٹمی مواد تک رسائی حاصل کرکے ایٹمی دہشت گردی کرسکتے ہیں، اس لیے ایٹمی اسلحہ اور مواد کے تحفظ کے اطمینان بخش انتظامات کیے جانے چاہئیں ، دوسری جانب وہ ایٹمی مواد اور سازوسامان کے موثر اور اطمینان بخش تحفظ کے نام پر پاکستان جیسے ممالک کے ایٹمی اسلحہ کے ذخائر ،تنصیبات اور وسائل تک رسائی حاصل کرکے ان پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ یہ اسلحہ ان کی مرضی کے خلاف استعمال نہ کیاجاسکے اور پاکستان بھارت کی ایٹمی تیاریوں کامقابلہ کرنے کے لیے نئے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کے حق سے محروم ہوجائے۔
دراصل یورپی ممالک امریکا کے اشارے پر ایٹمی اسلحہ دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے کے خدشات کا اظہار کررہے ہیں اور بار بار اس بات کااعادہ کررہے ہیں کہ دہشت گرد گروپوں کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ اور نان اسٹیٹ ایکٹرز ایٹمی دہشت گردی کے خلاف عالمی سلامتی اور سیکورٹی کے انتظامات کو تہہ وبالا کرنا چاہتے ہیں۔ چونکہ اس خطے میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر پاکستان ہی ہے، اس لیے اس پروپیگنڈے کے ذریعے وہ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کو غیر محفوظ اور پوری دنیا کے لیے خطرہ قرار دے کر پاکستان کو اپنے دفاع کے اس موثر ذریعے سے محروم کرنے کی ایک منظم سازش پر عمل پیرا ہیں ۔
امریکا اوراس کے حواری یورپی ممالک طویل عرصے سے یہ ثابت کرنے کے لیے کوشاں ہیں کہ ایٹمی دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور اس سے نمٹنا بہت ہی مشکل کام ہے اور یہ پوری دنیا کے امن کے لیے زبردست خطرہ ہے ۔ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کی جانب سے منعقد کرائی گئی حالیہ بین الاقوامی کانفرنس کا موضوع بھی اسی حوالے سے’’ ایٹمی تحفظ وعدے اور عمل‘‘ رکھاگیاتھا۔
اس کانفرنس کے دوران آئی اے ای اے کے سربراہ یوکی یا امانو نے کہا کہ دہشت گرد اور جرائم پیشہ عناصر ایٹمی تحفظ کے عالمی اداروں کی خامیوں اوران انتظامات میں موجود نقائص یاسقم سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتے ہیںاور اس کے لیے دنیا کے کسی بھی ملک کو اس کے نقل وحمل کا مرکزاور کسی بھی ملک کو اس کے حملوں کانشانہ بنایاجاسکتاہے۔انھوںنے اپنے اس بیان کے ذریعے ایٹمی اسلحہ یا مواد دہشت گردوںکے ہاتھ لگنے کے حوالے سے عالمی سطح پر پائی جانے والی تشویش کااظہارکرنے کی کوشش کی تھی۔انھوں نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ ان خطرات سے نمٹنے یا تحفظ کے لیے یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ایٹمی خطرات اور چیلنجز میںمسلسل اضافہ ہورہا ہے اور ان خطرات کی نت نئی اشکال وضع کی جارہی ہیں،یعنی اس کے استعمال کیے جانے کے مختلف طریقہ کار بھی وضع کیے جارہے ہیں۔اس لیے ایٹمی دہشت گردی کے خطرات کے امکانات کو ختم کرنے کے لیے اس کے ممکنہ ذرائع اور اس کے لیے آلہ کار بنائے جاسکنے والے عناصر کی نشاندہی کی جانی چاہیے تاکہ ان کے خلاف موثر کارروائی کرکے ایٹمی مواد کی اسمگلنگ کے امکانات کاسدباب کیاجاسکے اورایٹمی تنصیبات اور مواد کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے ماہرین کی تقریروںا ور ان کے پیش کردہ مقالہ جات میں ایسی بے شمار ٹیکنکس کا ذکر کیاگیاجس کے ذریعے دہشت گرد گروپ ایٹمی مواد اور انفرااسٹرکچر کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔ماہرین نے کانفرنس میں یہ بات واضح کی کہ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایٹمی دہشت گردی کی مختلف صورتیں اور طریقہ کار ہوسکتے ہیں اور اس کی ہر صورت اور طریقہ کار کے اپنی اپنی سطح کے نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
ماہرین نے ایٹمی دہشت گردی کے حوالے سے 4 اہم صورتوں اور طریقہ کار کی وضاحت کی جن میں دہشت گردوں کی جانب سے ایٹمی مواد کی چوری یابلیک مارکیٹ سے ان کو کسی ذریعے سے خریدکر حاصل کرنا، سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ایٹمی تنصیبات پر حملے کرنایا ایٹمی اسلحہ یا تابکاری اثرات پھیلانے والے آلات تیار کرناشامل ہے۔اگرچہ دہشت گرد گروپوں کی جانب سے ایٹمی اسلحہ کی تیاری بظاہر خارج از امکان نظر آتی ہے کیونکہ یہ کوئی کھلونا نہیں جسے کسی خفیہ تہہ خانے یا محدود مقام پر بیٹھ کر تیار کیاجاسکے ،ایٹمی اسلحہ تیار کرنے کے لیے فیزائل میٹریل کی ضرورت ہوتی ہے اور فیزائل میٹریل کا حصول آسان کام نہیں ہے۔دوسری جانب دہشت گردوں کے لیے ڈرٹی یعنی تابکاری پھیلانے والا بم یا تابکاری پھیلانے والی ڈیوائس کی تیاری زیادہ آسان کام ہے، کیونکہ کم تر درجہ کے ایٹمی فضلے یا ایٹمی بجلی گھروں کے بائی پراڈکٹ اور میڈیکل فضلے کے ذریعہ سنگین بایولوجیکل افراتفری پھیلانا اور لوگوں کی صحت کوشدید خطرے سے دوچار کرنا ممکن ہوسکتاہے۔اس کے ساتھ ہی مہلک تابکار مادے کو روایتی بم دھماکوں کے لیے استعمال کیاجانا بھی تباہ کن ہوسکتاہے۔اس سے ظاہر ہوتاہے کہ غلط اندازوں ، ناواقفیت یاغفلت کے رویئے نے ایٹمی دہشت گردی کو عالمی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ بنادیاہے۔
ایٹمی تحفظ سے متعلق بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے نے اس حوالے سے سلامتی اور تحفظ کے بنیادی اصول وضع کیے ہیں جن میں خطرات کے امکانات کو ختم کرنا ،ان کا پتہ چلانا اور اس کے مطابق عمل کرناشامل ہیں۔اس حوالے سے آئی اے ای اے کا دعویٰ ہے کہ اس کامقصد ایٹمی یا اس سے تعلق رکھنے والے مواد ،انفرااسٹرکچر اور سازوسامان کی پرامن مقاصد کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے نقل وحمل کوروکناشامل ہے، اس مقصد کے لیے آئی اے ای اے ایٹمی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایٹم سے متعلق اکیوئپمنٹ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تربیتی ورکشاپس اور ایڈوائزری سروس مشنز شروع کررہی ہے۔اس حوالے سے دوسری بات یانکتہ ایٹمی دہشت گردی کے امکانات کاپتہ چلانا ہے اس مقصد کے لیے ایٹمی اور تابکار مادے کی غیر قانونی نقل وحمل کے طریقہ کار کا پتہ چلانے کو یقینی بنانے کے لیے نمایاں اقدامات کا انتظام کرنا اور تیسرا اہم نکتہ ایٹمی حملے کی صورت میں فوری اور تیزی کے ساتھ کارروائی کرنا شامل ہے۔اس مقصد کے لیے آئی اے ای اے قومی، بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر مختلف ممالک کے ساتھ مل کر کر کام کررہاہے۔ آئی اے ای اے اور اس کے رکن ممالک اس بات کااندازہ لگانے کے لیے کہ سبوتاژ اور ایٹمی حملے سے تحفظ کویقینی بنانے کے لیے مشترکہ یا اجتماعی اقدامات کس طرح کیے جاسکتے ہیں ،ورکشاپس کا اہتمام کررہے ہیں۔
آئی اے ای اے کے مطابق ایٹمی بجلی کے دہرے استعمال اورجدید ترین معلومات کے حامل داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گردگروپوں کے سامنے آنے کے بعد ایٹمی دہشت گردی کے امکانات حقیقت کا روپ دھار چکے ہیں۔ جبکہ ان حقائق کے باوجود ایٹمی دہشت گردی کے امکانات کو نظر انداز کرنے کے رویئے سے مختلف ممالک کی پالیسیوں میں ایک خلا نظر آنے لگاہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ایٹمی دہشت گردی ایک عالمی خطرہ ہے ،اس عالمی خطرے کاتقاضہ یہی ہے کہ اس سے بچنے اوراس کی روک تھام کے لیے علاقائی اور عالمی سطح پر اجتماعی اور مشترکہ میکانزم تیار کیاجائے اور اس حوالے سے موثر اقدامات کیے جائیں۔اس خطرے کامقابلہ کرنے اور سماجی ، اقتصادی ،سیاسی اور سلامتی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر بھرپور اقدامات کیے جائیں اور اس حوالے سے علاقائی سطح پر تعاون کو وسیع کیاجائے کیونکہ یہ بات واضح ہے کہ ایٹمی حملے کا دفاع کرنا ممکن نہیں ہوسکتا،جبکہ اس طرح کے حملوں کی روک تھام کے لیے احتیاطی اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔
ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...
دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...
حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...
غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...
ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...
عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...
حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...
پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...
تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...
منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...
عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...
حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...