وجود

... loading ...

وجود

نئے فوجی سربراہ  کے لیے چیلنجز

اتوار 27 نومبر 2016 نئے فوجی سربراہ  کے لیے چیلنجز

challenges

نئے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے متعلق مشہور ہے کہ وہ توجہ حاصل کرنے یا خبروں میں رہنے کے شوقین نہیں۔ بلکہ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔ مگر ایک فوجی سربراہ کے طور پر جنرل کوئی بھی ہو، اصل سوال یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے کام کیا کیا سمجھتا ہے؟ ایک پیشہ ور اور غیر سیاسی سمجھے جانے والے نئے فوجی سربراہ کے لیے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد بہت سے چیلنجز منہ کھولے کھڑے ہیں۔ اُنہیں اپنے پیش رو جنرل سے جو ورثہ ملا ہے وہ سیاسی جماعتوں کے نزدیک کافی “سیاسی” ہے۔ نئے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے لیے اس محاذ کاسب سے خطرناک چیلنج ہی یہ ہوگا کہ کرپشن اور دہشت گردی کے درمیان جو ربط (لنک) جنرل راحیل شریف کے عہد میں قائم کرکے اس پر ایک فوجی پوزیشن لی گئی ، وہ اس حوالے سے کیا قدم اُٹھاتے ہیں۔ اس معاملے میں اُن کے کسی بھی قدم کااثر  براہ راست ایک دوسرے اور درحقیقت پہلے سے بھی بڑے چیلنج یعنی سول ملٹری تعلقات پر پڑے گا۔ ایک طویل عرصے سے سول ملٹری تعلقات  میں کافی ابتری پائی جاتی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کو ایک ایسے سیاست دان کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو فوجی کردار کو سیاسی اور سول سرحدوں پر نہ صرف ناپسندیدگی سے دیکھتے ہیں بلکہ اُس کردار کے خلاف مزاحمت بھی کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا چیلنج ہے جس کا سامنا بہرصورت نئے فوجی سربراہ کو کرنا پڑے گا۔ اس ضمن میں  ڈان لیکس کی خبر کے حوالے سے اُن کا موقف بھی اُن کے کردار کا بنیادی طور پر تعین کردے گا۔  اگر نئے فوجی سربراہ اس حوالے سے خاموشی اختیار کرتے ہیں تو اس کا واضح مطلب یہ ہوگا کہ وہ سول ملٹری تعلقات میں “خوشگوار” تال میل کے خواہاں ہیں۔

نئے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے لیے سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی کے خلاف جنگ کی صورت میں ہی رہے گا۔ مگر اس حوالے سے اُن کی حکمت عملی  سے اندازا ہوسکے گا کہ وہ اس جنگ کو ایک ورثے کے طور پر اختیار کرتے ہیں یا ایک نئے وژن سے اپناتے ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب کے نام سے جو جنگ اختیار کی تھی وہ جنرل کیانی کے دور کی حکمت عملی کو اختیار کرنے کے بجائے اس سے کچھ آگے بڑھ کر اُن کے اپنے وژن کے ساتھ نئی شکل اختیار کرگئی تھی۔ مگر اس میں ہونے والی فاش غلطیوں کا حالات کے جبر کے باعث کبھی بھی درست تجزیہ نہیں ہوسکا۔ نئے فوجی سربراہ کے لیے یہ ایک امتحان ہو گا کہ وہ اُن غلطیوں کا کیسے ازالہ کرتے ہیں۔ اسی طرح کراچی کے حوالے سے بھی جاری فوجی آپریشن کی نوعیت بھی اس تبدیلی کو سمجھنے میں ایک کردار ادا کرے گی۔ گزشتہ کئی مہینوں سے   بعض فوجی اقدامات کے حوالے سے یہ تاثر اجاگر  کیا جاتا رہا ہے کہ اب فوج کی جانب سے اُٹھائے جانے والے اقدامات دراصل کوئی شخصی نہیں بلکہ ایک ادارہ جاتی تائید کے ساتھ اُٹھائے جارہے ہیں جو ہمیشہ جاری رہیں گے۔ کراچی کے علاوہ دہشت گردی اور کرپشن کے ربط پر اُٹھائے جانے والے اقدامات اس امر کا تعین کریں گے کہ دراصل فوج میں آنے والی تبدیلی کے عملی معنی کیا ہوتے ہیں۔اور یہ تبدیلی کسی بھی طرح سے فوجی پالیسوں  میں بھی تبدیلیاں لانے پر منتج ہوتی ہے یا نہیں؟

پاک فوج کے نئے سربراہ کو افغانستان اور کشمیر کے حوالے سے بھی سخت ترین چیلنجز کا سامنا ہے۔ جنرل راحیل شریف نے عملاً افغانستان کے تمام معاملات اپنےہاتھ میں لے لیے تھے۔ اور وہ براہ راست افغان حکومت کے تمام ذمہ داران سے معاملات طے کرتے تھے۔ اس ضمن میں سیاسی اور عسکری روابط کاوہ باریک فرق باقی نہیں رہا تھا جس کاعام طور پر کبھی خیال کیا جاتا تھا۔  دیکھنا یہ ہے کہ نئے فوجی سربراہ اس کردار کو اسی طرح جاری رکھتے ہیں یا اس کردار میں سیاسی اور عسکری سطح کی کسی تقسیم پر رضامند ہو پاتے ہیں یا نہیں؟ اسی طرح کشمیر کے حوالے سے پاک فوج کی پالیسی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ وہ کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں تعینات رہے ہیں اور فوج کی دسویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں۔جو لائن  آف کنٹرول کی ذمہ داری بھی سنبھالتی ہے۔ مگر نئے فوجی سربراہ نے اپنے دشمن ملک بھارت کے فوجی سربراہ  جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں بطور بریگیڈ کمانڈر کام کیا ہے۔ جبکہ بھارتی فوجی سربراہ وہاں ڈویژن کمانڈر تھے۔

جنرل راحیل شریف کے بہت سے مقبول اقدامات کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ اُن کے نتائج کا ابھی تعین نہیں ہو سکا۔ اور نہ ہی وہ اقدامات ابھی اختتام کو پہنچے ہیں۔ اس لیے نئے فوجی سربراہ کا ان اقدامات کے ساتھ عملی رویہ اُن کے مستقبل کے مقام  کا تعین کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک ہے ،پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے پاکستان کی 24 کروڑ آبادی متاثر ہوگی ، جنوبی ایشیا میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا پاکستان کے امن اور ترقی کا راستہ کسی بھی بلاواسطہ یا پراکسیز کے ذریعے نہیں روکا ...

جنگ مسلط کرنے کی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیں گے، کور کمانڈرز کانفرنس

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت وجود - هفته 03 مئی 2025

  پاکستان نے گزشتہ برسوں میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں، بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کے بے بنیاد بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا اور خطے میں دہشت گردی کے ہر واقعے کی مذمت کرتا ہے ،وزیراعظم...

برادر ممالک کشیدگی میں کمی کے لیے ہندوستان پر دباؤ ڈالیں،وزیراعظم کی سفراء سے بات چیت

پہلگام پر’ را‘کی خفیہ دستاویز لیک ،بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ برطرف وجود - هفته 03 مئی 2025

  بھارتی حکومتی تحقیقات کے مطابق لیک فائلز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچیں لیک دستاویز نے ’’را‘‘ کا عالمی سطح پر مذاق بنا دیا، بھارتی حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا پہلگام واقعے پر ’’را‘‘ کی خفیہ دستاویز لیک ہونے کے بعد بھارت کی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی ا...

پہلگام پر’ را‘کی خفیہ دستاویز لیک ،بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کا سربراہ برطرف

واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ وجود - هفته 03 مئی 2025

متعدد مریض کی صحت نازک، علاج مکمل کیے بغیر پاکستان واپس آنے پر مجبور ہوئے خاندانوں کے بچھڑنے اور بچوں کے ایک والدین سے جدا ہونے کی اطلاعات بھی ہیں پاکستانی شہریوں کی بھارت سے واپسی کے لیے واہگہ بارڈر کی دستیابی سے متعلق دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ بارڈر آئندہ بھی پاکس...

واہگہ بارڈر پاکستانی شہریوں کے لیے کھلا رہے گا، دفتر خارجہ

ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم وجود - هفته 03 مئی 2025

  کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کر...

ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

مضامین
بھارتی جنگی جنون وجود هفته 03 مئی 2025
بھارتی جنگی جنون

چکر اور گھن چکر وجود هفته 03 مئی 2025
چکر اور گھن چکر

سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر