... loading ...
خارجہ امور،اقتصادیات،نیٹوکی ذمے داریوں سے امریکا کے ہاتھ کھینچنے اور یورپی یونین ٹوٹنے کی پیشگوئیوں نے یورپ کو تشویش میں مبتلا کردیا
ہلیری کی شام پالیسی سے تیسری جنگ عظیم چھِڑسکتی ہے ،ٹرمپ۔شام کے اوپر نو فلائی زون اورروس مخالف پالیسی پر ہلیری پر تنقید
جوں جوں امریکی انتخابات قریب آتے جارہے ہیں امریکا کے صدارتی امیدواروں کے درمیان الفاظ کی جنگ بھی تیز ہوتی جارہی ہے خاص طورپر ڈونلڈ ٹرمپ کے لہجے میں تلخی بڑھتی جارہی ہے اور اب انھوں اپنی مدمقابل ہلیری کلنٹن کے ساتھ ہی خود اپنی جماعت کے رہنماؤں کو بھی ہدف تنقیدبنانا شروع کردیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں ٹرمپ نیشنل ڈورل گولف ریزورٹ میں ایک خبررساں ادارے کو بتایا کہ ہلیری کلنٹن کی شام کے بارے میں خارجہ پالیسی سے تیسری جنگِ عظیم شروع ہو سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکا کو شامی صدر بشار الاسد کو استعفیٰ دینے پر قائل کرنے کی بجائے شدت پسند تنظیمداعشکو شکست دینے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے ۔ہلیری کلنٹن نے شام کے اوپر نو فلائی زون قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جس کے بارے میں بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اس سے روس کے ساتھ تنازع ہو سکتا ہے۔ٹرمپ نے اپنی ہی جماعت رپبلکن پارٹی کے رہنماؤں کو بھی ہدفِ تنقید بنایا کہ وہ ان کے پیچھے کھڑے نہیں ہو رہے۔ٹرمپ نے ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں ٹرمپ نیشنل ڈورل گولف ریزورٹ میں خبررساں ادارے کو بتایاکہ ‘اگر آپ نے شام کے بارے میں ہلیری کلنٹن کی سنی تو اس کا نتیجہ جنگِ عظیم سوم کی شکل میں نکلے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ امریکا صرف شام سے نہیں بلکہ روس اور ایران سے بھی لڑ رہاہے۔روس ایٹمی طاقت ہے۔ کچھ ایسے ملکوں کے مقابلے میں جہاں خالی خولی باتیں بنائی جاتی ہیں، روس ایسا ملک ہے جہاں ایٹمی ہتھیار کام کرتے ہیں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہلیری کلنٹن روسی صدر ولادی میر پوتن پر کڑی تنقید کرنے کے بعد ان سے بات نہیں کر پائیں گی۔ وہ اس شخص سے کیسے بات چیت کر پائیں گی جس کو انھوں نے بدی کا روپ بنا کر پیش کیا۔امریکا کے اعلیٰ ترین فوجی افسر جنرل جوزف ڈنفرڈ بھی شام میں نو فلائی زون قائم کرنے کے خلاف ہیں۔ٹرمپ کی یہ تنبیہ اس کے بعد آئی ہے جب پچھلے ہفتے کانگریس کی ایک سماعت کے دوران چیئرمن جوائنٹ چیفس میرین جنرل جوزف ڈنفرڈ نے قانون سازوں کو بتایا تھا کہ شام میں نو فلائی زون کا مطلب روس سے جنگ ہو سکتا ہے۔20 اکتوبر کو ٹرمپ کے ساتھ مباحثے کے دوران کلنٹن نے کہا تھا: ‘نو فلائی زون کے قیام سے زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں اور اس کے نتیجے میں تنازع جلد ختم ہو سکتا ہے۔ٹرمپ نے میڈیا کو بھی ہدفِ تنقید بنایا اور کہا کہ پریس سے تعلق رکھنے والے بعض لوگ ان کے خلاف متحد ہو گئے ہیں اور انتخابات میں دھاندلی کی سازش کر رہے ہیں۔انھوں نے اپنی جماعت کی قیادت کے بارے میں کہا: ‘لوگ اس پارٹی کی قیادت سے بہت برہم ہیں، کیوں کہ اگر ہمیں اوپر کی حمایت حاصل ہو تو ہم یہ انتخابات سو فیصد جیت سکتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ہم اس کے بغیر بھی جیت جائیں گے۔
ڈونلڈکاکہناہے کہ ‘اگر آپ نے شام کے بارے میں ہلیری کلنٹن کی سنی تو اس کا نتیجہ جنگِ عظیم سوم کی شکل میں نکلے گا۔ٹرمپ نے یہ بیان اس وقت دیا ہے جب انتخابات میں صرف دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں اور ان کی ٹیم متعدد خواتین کی جانب سے دست درازی کے الزامات سے نبرد آزما ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں میں ٹرمپ کلنٹن سے خاصے پیچھے ہیں۔
دوسری جانب یورپی ممالک ڈونلڈ ٹرمپ کے نیٹو اتحاد کے بیانات سے پریشان ہیںیورپ کو ہمیشہ ہی امریکا کے صدارتی انتخاب میں دلچسپی رہی ہے۔ یورپ کے لیے امریکا سے تعلقات کی بہت اہمیت ہے۔ لیکن اس بار کا امریکی صدارتی مقابلہ پچھلے مقابلوں کی نسبت بہت مختلف ہے۔ایسے وقت میں جب امریکی صدراتی مہم انتہائی نچلے درجے پر پہنچ چکی ہے اور یورپی اس مہم کو دلچسپی اور خوف سے دیکھ رہے ہیں۔رپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ جس طرح کے خیالات کا اظہار کر کے اپنی صدراتی مہم اتنی آگے لے جا چکے ہیں، اس طرح کے خیالات یورپ کے کچھ حصوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔مثال کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسٹیبلشمنٹ مخالف نعرے بازی، عالمگیریت کی مخالفت اور تارکین وطن کے بارے میں تلخی ایسے موضوعات ہیں جن کو یورپ میں بھی پذیرائی حاصل ہے۔ البتہ یورپی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان خیالات کو بہت ہی عمومی سطح پر لے جا چکے ہیں۔اگر یورپی لوگوں کوامریکی انتخابات میں ووٹ ڈالنے ہوتے تو ہلیری کلنٹن بہت آسانی سے یہ مقابلہ جیت جاتیں۔ یورپ انتخابی نعروں سے ہی نہیں بعض اہم معاملات پر بھی پریشان ہے۔مشرقی یورپ کو ڈونلڈ ٹرمپ کے نیٹو اتحاد اور روسی صدر ولادی میر پوتن کے بارے میں خیالات سے پریشانی لاحق ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں یہ موضوع بار بار سامنے آرہا ہے کہ امریکاکے دوست ممالک امریکاپر ضرورت سے زیادہ تکیہ کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کے سارے واجبات امریکاادا کرے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم کا ایک نکتہ یہ بھی ہے اگر امریکا کے دوست ممالک نے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں دلچسپی ظاہر نہ کی تو امریکا اتحاد سے نکل بھی سکتا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ یورپی یونین کو نشانہ بنا رہے ہیں اور انھوں نے نہ صرف برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے فیصلے کی حمایت کی ہے بلکہ وہ یہ پیشنگوئی بھی کر رہے ہیں کہ یورپی یونین ٹوٹ جائے گی۔لیکن یورپ جس سے حقیقی طور پر پریشان ہے وہ ڈونلڈ ٹرمپ کا وہ بیان ہے جس میں کہتے ہیں کہ امریکا نیٹو معاہدے کے تحت اپنے ذمہ داریوں کو شاید پورا نہ کرے۔ یورپی اتحاد ڈونلڈ کے خارجی امور کے بارے میں غیر متوقع اعلانات سے بھی پریشان ہے۔ٹرمپ کے برعکس ہلیری کلنٹن ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ سابق وزیر خارجہ، اور بطور خاتون اول ہلیری کلنٹن کے دنیا کے بارے میں خیالات میں یورپی یونین کے ساتھ امریکی اتحاد بہت اہمیت کا حامل ہے۔ہلیری کلنٹن اپنے یورپی اتحادیوں سے مشترکہ دفاع میں مزید اپنا حصہ ڈالنے پر تو زور دیتی رہیں گی اور ان کا روس کے بارے میں سخت گیر موقف ایک مختلف قسم کا چیلنج ہو گا۔اس کا امکان موجود ہیں کہ ہلیری کلنٹن صدر اوباما کی ‘ایشیا محور’ کی خارجہ پالیسی کو مزید آگے لے کر چلیں کیونکہ انھوں نے خود بھی بطور وزیر خارجہ اس پالیسی کی تیاری میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایشیا محور کی پالیسی اپنی جگہ لیکن ہلیری کلنٹن یورپ کے ساتھ اپنے پرانے مراسم کو جاری رکھیں گی جس پر یورپ ان کا شکرگزار ہو گا۔ہیلری کلنٹن کے یورپی رہنماؤں سے قریبی تعلقات ہیں۔وائٹ ہاؤس میں نیا صدر آنے کے بعد جس پالیسی پر سب سے زیادہ توجہ ہوگی وہ ہے آزادانہ تجارت کی پالیسی۔ ڈونلڈ ٹرمپ سرحدوں پر دیواریں بنانے اور فری تجارت پر قدغنیں لگانے کے اعلانات کر رہے ہیں۔ ہلیری کلنٹن دوہری مصیبت میں گھری ہوئی نظر آتی ہیں۔ ایک طرف ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات ہیں اور دوسری جانب برنی سینڈرز کے۔ شاید اسی وجہ سے ہلیری کلنٹن نے بھی آزادانہ تجارت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔یورپ کے لیے آزادانہ تجارت انتہائی اہمیت رکھتی ہے اور خصوصاً جب ٹرانس ایٹلانٹک تجارتی معاہدے کے لیے بات چیت آگے نہیں بڑھ پا رہی ہے۔ یورپ میں اس معاہدے کی مخالفت کافی پرانی اور منظم ہے۔یورپی ممالک اس مفروضے پر تکیہ کیے ہوئے ہیں کہ ہلیری کلنٹن بالآخر جیت جائیں گی لیکن بہت سوں کو اس پر زیادہ یقین نہیں ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح نیٹو اتحاد کے لیے سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد سے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔اگر ڈونلڈ ٹرمپ ہار بھی جاتے ہیں تو یورپ کی توجہ اس بات پر رہے گی کہ ان کی شعلہ بیانیاں امریکی سیاسی منظر نامے پر کیا اثرات مرتب کرتی ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...
فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...
غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...
پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...
حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...
گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...