وجود

... loading ...

وجود

عطاء الحق قاسمی نے اہل قلم پر ساڑھے چار کروڑ کی قلم لگادی!

هفته 28 مئی 2016 عطاء الحق قاسمی نے اہل قلم پر ساڑھے چار کروڑ کی قلم لگادی!

Attaul-Haq-Qasmi

عطاء الحق قاسمی کو شریف برادران اور اُن کے خاندان میں ایک خصوصی “مقام “حاصل رہا ہے۔ اور وہ نوازشریف اور شہباز شریف کی حکومتوں میں ہمیشہ کسی نہ کسی خصوصی منصب سے سرفراز کیے جاتے رہے ہیں۔ وہ “روزن دیوارسے” اپنا ایک کالم بھی لکھتے ہیں جو نوازحکومت کے پسندیدہ ابلاغی گروپ ،جنگ کے ادارتی صفحات پر شائع ہوتا ہے۔ مگر “روزن دیوار سے “جھانکتے جھانکتے عطاء الحق قاسمی صاحب فراموش ہی کر گئے کہ اُن کے گھر کا پورا دروزاہ ہی کھلا رہ گیا ہے۔ اور وہاں کسی کی پوری کی پوری آنکھ لگی ہے۔یوں لگتا ہے کہ اُن سے متعلق سامنے آنے والی ایک فہرست بھی اُسی دروازے سے باہر نکلی ہے۔ جس میں پنجاب حکومت کے خزانے سے اہل قلم کے نام پر ساڑھے چار کروڑ سے زائد رقم بٹوری گئی ہے۔

ان اہل قلم نے کانفرنس میں سوائے زباں درازی کے کچھ اور نہ کیا تھا، جو وہ بخوشی “مفت ” کرنے پر ہروقت رضامند ہوتے ہیں۔ مگر اُن کی مفت خدمات کو پنجاب حکومت کے لیے بیش قیمت بنادیا گیا

انتہائی ذمہ دار ذرائع سے وجود ڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق عطاء الحق قاسمی نے 2012ء میں ایک اہل قلم کانفرنس الحمراء ہال میں منعقد کی تھی جس کی ذمہ داری اُن کے ہی توانا کاندھوں اور پنجاب حکومت کی سوراخ والی جیب نے اُٹھا رکھی تھی۔ ا س کانفرنس میں شریک ہونے والے مقررین کے نام پر عطاء الحق قاسمی نے پنجاب حکومت کے خزانے سے ساڑھے چار کروڑ کی خطیر رقم نکلوائی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان اہل قلم حضرات نے اس کانفرنس میں سوائے زباں درازی کے کچھ اور نہ کیا تھا، جو وہ بخوشی “مفت ” کرنے پر ہروقت رضامند ہوتے ہیں۔ مگر اُن کی مفت خدمات کو پنجاب حکومت کے لیے بیش قیمت بنادیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر چند منٹوں پر محیط گفتگو کرنے والے ان حضرات کی “نامعلوم ” خدمات کے عوض اُنہیں لاکھوں روپے سے نوازا گیا۔ ا س فہرست میں رقم لینے والوں میں نجم سیٹھی ، حامد میر، طلعت حسین ، جاوید چودھری، سلیم صافی، آفتاب اقبال ، مجیب الرحمان شامی، نصرت جاوید، جنید سلیم، سلیم بخاری، سجاد میر، انیق احمد، عبدالروف سمیت نہایت نمایاں نام شامل ہیں۔ فہرست کے مطابق خود عطا الحق قاسمی نے پینتالیس لاکھ کی رقم لی۔ حیرت انگیز طور پر اُن کے صاحبزادے یاسر پیر زادہ کو بھی 22 لاکھ کی رقم کا مستحق سمجھا گیا ۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات ہے کہ عطاء الحق قاسمی صاحب کے ارد گرد “بچہ جمہورا” بن کر منڈلانے والا گل نو خیز اختر کو خود عطاالحق قاسمی صاحب کے بچے یاسر پیرزادہ سے زیادہ قابل سمجھتے ہوئے 24 لاکھ کی رقم عنایت کردی گئی۔فہرست کےمطابق مجیب الرحمان شامی کو 10 لاکھ ، افتخار احمد کو 10 لاکھ ،نجم سیٹھی کو 8 لاکھ،عارف نظامی کو 5 لاکھ، سہیل وڑائچ کو 3 لاکھ، حامد میر کو 4 لاکھ 70 ہزار،طلعت حسین کو 4 لاکھ تیس ہزار،نوائے وقت کی مالک مدیرہ رمیزہ نظامی کو 4لاکھ 70 ہزار،محمود شام کو 2 لاکھ 20 ہزار، حسن نثار کو 4 لاکھ ، نوازشریف اور اُن کے صاحبزادوں کے باوضو ہونے اور ٹوٹنے کا دھیان رکھنے والےجاوید چودھری کو 8 لاکھ ، مذہبی پروگرام میں اداکاروں سے بڑھ کر اداکاری کرنے والے بلال قطب کو 4 لاکھ 70 ہزار، کشورناہید کو 10 لاکھ اور انیق احمد کو 5 لاکھ دیئے گئے ہیں۔

وجودڈاٹ کام نے جب فہرست میں شامل بعض اہم افراد سے رابطہ کیا تو اُنہوں نے کہا کہ وہ اہل قلم کانفرنس میں شریک ضرور ہوئے تھے، مگر اُنہیں اس قسم کی کوئی رقم نہیں دی گئی۔ ممتاز اینکر پرسن اور دانشور سجاد میر نے ہنستے ہوئے کہا کہ فہرست میں اُن کے نام پر جو رقم لکھی گئی ہے وہ براہ کرم اُنہیں دلائی جائے۔ اسی طرح جنید سلیم نے کہا کہ اُنہیں اس طرح کی کوئی رقم نہیں ملی ۔ اور وہ اس کی وضاحت اپنے پروگرام “حسب حال ” میں بھی کریں گے۔ اسی طرح صحافتی حلقوں میں انتہائی باوقار سمجھے جانے والے عارف نظامی نے بھی واضح الفاظ میں رقم دیئے جانے کی تردید کی ہے۔ اس ضمن میں خود عطا الحق قاسمی سے رابطہ کرنے کی متعدد بار کوشش کی گئی مگر وہ دستیا ب نہیں ہو سکے۔ واضح رہے کہ مذکورہ فہرست میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ یہ رقوم بلا رسید ادا کی گئی ہے ۔ جبکہ عطاالحق قاسمی نے اِسے محمد علی بلوچ اور ذوالفقار علی زلفی کے ذریعے ادا کیا ہے ۔ پنجاب حکومت کے متعلقہ سیکریٹریٹ کے ایک ڈپٹی سیکریٹری نے اپنا نام اخفا رکھنے کی شرط پر یہ تسلیم کیا کہ اہل قلم کانفرنس کے نام پر یہ رقم ادا کی گئی تھی۔ مگر فہرست میں شامل بیشتر ناموں کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ اُنہیں یہ رقم سرے سے ملی ہی نہیں ۔ اور وہ اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ لاہور سے پنجاب سیکریٹریٹ کی وقائع نگاری کرنے والے ایک رپورٹر کے مطابق جب اُنہوں نے اس کی چھان بین کی تو اُنہیں بھی یہ تصدیق ہوئی کہ اہل قلم کانفرنس کے نام پر پنجاب حکومت سے یہ رقم لی گئی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب یہ رقم فہرست کے مطابق متعلقہ لوگوں کو ملی ہی نہیں تو پھر یہ رقم کہاں گئی؟ ظاہر ہے کہ اس کا جواب عطاالحق قاسمی صاحب ہی ٹھیک طور پر دے سکتے ہیں، مگر وہ بار بار کے رابطوں کے باوجود بھی دستیاب نہ ہو سکے۔ یوں بھی آج کل وہ ٹیلی ویژن کے روزن دیوار سے وزیراعظم ہاؤس میں اپنی جگہ بنانے کے “سرکاری ہدف ” پر ہے۔

[table id=12 /]


متعلقہ خبریں


راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان وجود - اتوار 30 نومبر 2025

سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے وجود - هفته 29 نومبر 2025

پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور وجود - هفته 29 نومبر 2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور

مضامین
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ وجود اتوار 30 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر سے مسلم تشخص کا خاتمہ

بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن وجود اتوار 30 نومبر 2025
بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر