وجود

... loading ...

وجود

ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں

منگل 17 جون 2025 ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں

عطا محمد تبسم

 

ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر ایران اور اسرائیل کی جنگ موبائیل اسکرین، اور ٹی وی اسکرین پر دیکھنا اور گرتے ہوئے میزائل ، پھٹتے ہوئے طیارے ، گرتی ہوئی عمارتیں، چیختے چلاتے اور دوڑتے ہوئے انسان ، بہتا ہوا خون، بلند ہوتے آگ کے مناظر نے ہماری نفسیات تبدیل کردی ہے ، ہمیں یہ مناظر خوش کن نظر آتے ہیں۔اپنے حلیفوں کی کامیابی اور دشمنوں کی تباہی پر ہم خوش ہوتے ہیں۔ لیکن جب یہ مناظرٹی وی اسکرین سے نکل کر آپ کے آس پاس ہونے لگیں، تو ہمیں اس حقیقت کاادراک ہوتا ہے کہ انسان کتنا بے بس ہے ۔انسانی المیہ کیسے جنم لیتے ہیں۔آگ اورخون کا یہ کھیل کس قدر خوفناک ہے ۔جنگ بھوک، تباہی، بے بسی، لاشیں، بلکتے ہوئے زخمی، کیسے معاشروں کو تبدیل کرتے ہیں، نسلیں یہ قرض کیسے اتارتی ہیں۔
گذشتہ تین چار دن سے میں رات کو اٹھ اٹھ کر ، موبائیل کی اسکرین کو دیکھنے لگتا ہوں، تیز روشنی میری آنکھوں میں تیزاب کی طرح چبھتی ہے ۔ لیکن میں پھر بھی کچھ تلاش کرتا ہوں، کوئی نئی خبر،کوئی نئی اطلاع،کوئی نئی بات،کوئی نیا حملہ،کوئی بڑی تباہی، پھر تھک ہار کر میں سونے کی کوشش کرتا ہوں، لیکن سو نہیں پاتا، فلسطین اور غزہ کے بچے ،تڑپتے ہوئے لاشے ، ملبے کے ڈھیر، بلکتی ہوئی مائیں، روتے ہوئے بوڑھے مجھے سونے نہیں دیتے ۔
بعض اوقات ہم ایسے حالات سے گذرتے ہیں کہ ہم اپنے مسائل اور معاملات میں الجھ کر اندر کو بھول جاتے ہیں،جسم میں ہونے والی تبدیلیاں آپ کو احساس دلاتی ہیں کہ دشمن نے تو آپ کے اندر سے وار کر دیا۔تباہی پھیر دی، دل بے قابو ہوگیا، کینسر نے پنجے گاڑ دیئے ۔ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کئی برسوں سے ایران میں سرگرم عمل تھی ۔ کئی سال پر محیط منصوبے کے تحت سینکڑوں دھماکہ خیز مواد سے لیس ڈرونز تجارتی ذرائع کے ذریعے ایران میں اسمگل کیے گئے ، تربیت یافتہ اہلکاروں کو ایرانی فضائی دفاعی تنصیبات اور میزائل لانچنگ مراکز کے قریب تعینات کیا گیا۔ انٹیلیجنس ایجنسیوں نے ایران میں میزائل ذخیرہ گاہوں کا کھوج لگایا، ایران کی عسکری قیادت، اور ایٹمی سائنس دانوں کی پوری کہکشاں کومٹانے کے لیے نشان زدہ کیا،جوہری تنصیبات اور فوجی کمانڈ کو نشانہ پر رکھ لیا، کئی ماہ تک دھماکہ خیز مواد سے لیس سینکڑوں کوآڈکاپٹر ڈرونز کے پرزہ جات سوٹ کیس، کمرشل ٹرک اور شپنگ کنٹینرز کے ذریعے ایران اسمگل کیئے جاتے رہے ۔ اسرائیل باقاعدگی سے اپنی عسکری حکمت عملی میں خفیہ معلوماتی کارروائیوں کو شامل کرتا رہا۔ موساد کے اہلکاروں نے زمینی سطح پر درجنوں میزائلوں کو لانچ ہونے سے پہلے ہی تباہ کر نے کا منصوبہ تیار کر لیا۔ لیکن ایران پراکسی وار میں مصروف رہا ۔جی ہاں ساری دنیا میں اپنے پراکسی پھیلاتے رہے ، ان ممالک کو بھی تباہ کر وا ڈالا اور اپنا گھر موساد کے حوالے کر دیا۔ دشمن نے سارا نقصان اندر سے کیا ، ہانیہ کے واقعہ کے بعد ہی عقل آجاتی تو اپنی منجھی کے نیچے ڈانگ پھیر لیتے ۔
ایران کی پراکسی وارز نے اسے ایک بڑی علاقائی طاقت کے طور پر ضرور ابھارا ہے ، مگر اس کی قیمت پورے خطے نے چکائی ہے ۔ شام، یمن، عراق اور لبنان آج تباہ حال ہیں، اور یہ پراکسی جنگیں مستقبل میں بھی مشرق وسطیٰ میں استحکام کی راہ میں بڑی رکاوٹ رہیں گی۔ ایران کی اس حکمت عملی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس نے براہِ راست جنگ سے بچتے ہوئے اپنے مفادات کا دفاع کیا، مگر اس کے طویل المدتی اثرات نہ صرف خطے بلکہ عالمی سیاست پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ آج دنیا کی بڑی طاقتیں اس کے خلاف بھی وہی پراکسی جنگ لڑ رہی ہیں۔ سب کو معلوم ہے کہ اسرائیل کو کس نے شہ دی ہے ، کون اسے ہتھیار، ٹیکنالوجی،انٹیلیجنس ، طیارے ، فراہم کر رہا ہے ، جس کے بل بوتے پر اسرائیلی طیارے ایران کی فضا ؤں میں بلا روک ٹوک دندناتے پھر رہے ہیں۔ جدید عالمی سیاست میں”پراکسی وار” یا ”بالواسطہ جنگ”ایک ایسا ہتھیار بن چکی ہے جس کے ذریعے طاقتور ممالک، بغیر براہِ راست میدانِ جنگ میں کودے اپنے مفادات کے لیے دوسرے خطوں میں اثر و رسوخ قائم کرتے ہیں، ۔ ان جنگوں میں اصل طاقتیں اپنے حمایت یافتہ گروہوں یا ریاستوں کے ذریعے لڑائی لڑتی ہیں، اور کئی بار یہ جنگیں بظاہر مقامی تنازعات کے روپ میں سامنے آتی ہیں، لیکن پس پردہ ایک بڑی طاقت کی حکمت عملی کارفرما ہوتی ہے ۔
پاکستان حال ہی میں ایک محدود جنگ کے تجربے سے گزر چکا ہے ۔ دشمن ہم پر نظریں گاڑے ہوئے ہیں۔ ہمیں موجوہ حالات میں سبق سیکھنا چاہیے ۔ حکومتیں بنانے ، گرانے ، قرض کی دلدل میں دھنسنے ، عوام کو ٹیکس کے جال میں کس دینے ، سے ہم ویسے ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑے مار رہے ہیں، ہماری معاشی حالت تباہ ہے ۔ قرضے اور سود میزائیل اور ڈرونز سے زیادہ خطرناک ہیں۔ہماری عمارت تو بغیر حملے کے نیچے آرہی ہے ۔معاشی ابتری، عوام کو اس حال میں لے آئے گی کہ ایٹمی حیثیت سے کوئی سروکار نہ ہوگا۔ ایران کے پاس تو تیل تھا وہ
معاشی پابندی کے اثرات برداشت کر گیا، پاکستان تو ویسے بھی دوسروں کے ٹکڑوں پر پل رہا ہے ۔ وہ کسی کو کیسے آنکھیں دکھائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کوئی فرق نہیں وجود منگل 17 جون 2025
کوئی فرق نہیں

علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر وجود منگل 17 جون 2025
علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر

ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں وجود منگل 17 جون 2025
ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں

اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن وجود پیر 16 جون 2025
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن

مودی کا زوال شروع ہو گیا وجود پیر 16 جون 2025
مودی کا زوال شروع ہو گیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر