وجود

... loading ...

وجود

20 اسرائیلی اہلکاروں کی سری نگر آمد

هفته 10 مئی 2025 20 اسرائیلی اہلکاروں کی سری نگر آمد

ریاض احمدچودھری

فلسطین کے نہتے مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھانے کے بعد اسرائیل کا مودی سرکار کے ساتھ مذموم گٹھ جوڑ منظر عام پر آ گیا۔20 اسرائیلی اہلکار مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے ہیں جو تکنیکی ساز و سامان سے لیس ہیں۔ پہلگام حملے کے پسِ پردہ ایجنڈا واضح طور پر بھارتی جنگی جنون کو مزید بڑھانا تھا۔ اسرائیلی اہلکاروں کی سری نگر میں آمد انتہائی تشویش ناک ہے، اسرائیلی اہلکاروں کی مقبوضہ کشمیر میں آمد، پاکستان کے خلاف مذموم مہم جوئی کی سہولت کاری ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی سرکار پہلے ہی اسرائیلی طرز کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے کشمیریوں کا قتل عام کررہی ہے، اسرائیل اور مودی کا گٹھ جوڑ عالمی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
بھارت نے ایک بار پھر اسرائیلی اسلحے پر انحصار ظاہر کرتے ہوئے اسرائیلی ساختہ باراک 8 فضائی دفاعی نظام کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے۔ اس تجربے کے بعد اس جدید دفاعی سسٹم کو جلد آپریشنل قرار دیے جانے کا امکان ہے۔یہ سسٹم 2017 میں بھارت کو فروخت کیا گیا تھا اور تب سے اس کے مختلف مراحل کے تجربات جاری ہیں۔ یہ سسٹم پہلے ہی بھارتی فضائیہ اور بحریہ میں استعمال ہو رہا ہے، جب کہ حالیہ تجربہ بری فوج کے لیے منظوری کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ سسٹم اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI) اور بھارت کی ڈی آر ڈی او (DRDO) نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ تجربے کے دوران باراک 8 سسٹم نے مختلف فضائی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، جو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون اور اسلحہ ساز گٹھ جوڑ کو ظاہر کرتا ہے۔باراک 8 کو زمین اور بحری پلیٹ فارمز پر نصب کیا جا سکتا ہے اور یہ 70 کلومیٹر تک کے فضائی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت اور اسرائیل کے درمیان دفاعی تعاون جنوبی ایشیا میں اسلحے کی نئی دوڑ کو ہوا دے سکتا ہے، جس سے خطے میں عدم توازن اور کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔حال ہی میں پہلگام واقعے کے بعد سامنے آنے والی اطلاعات نے عالمی برادری کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق اسرائیلی اہلکاروں کی سری نگر آمد نے ایک ایسے اتحاد کو بے نقاب کیا ہے جس کا ہدف محض مقبوضہ کشمیر یا فلسطین نہیں بلکہ پورے خطے کا امن ہے۔ یہ اتحاد صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ انسانی اقدار، آزادی، اور انصاف کے اصولوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اسرائیل جو اس وقت غزہ میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے اور بھارت جو کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے، اب دونوں ایک خفیہ اشتراک میں نظر آ رہے ہیں۔ اسرائیلی ٹیکنالوجی اور خفیہ مہارتیں بھارت کی جنگی پالیسیوں کا حصہ بنتی جا رہی ہیں، اور سری نگر میں ان اہلکاروں کی موجودگی یہ ظاہر کرتی ہے کہ اب کشمیر کو بھی فلسطین بنانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ یہ صورتحال صرف پاکستان کے لیے نہیں، بلکہ پوری امت ِ مسلمہ اور دنیا بھر کے امن پسند لوگوں کے لیے لمحہ فکر ہے۔ بھارت اور اسرائیل کا یہ اتحاد دراصل ظلم، جارحیت، نسل پرستی اور ریاستی دہشت گردی کی علامت بنتا جا رہا ہے۔ یہ وہی مودی ہے جسے دنیا ”گجرات کا قصائی” کہتی ہے، اور وہی اسرائیل ہے جو آج بھی اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی دھجیاں اْڑا کر غزہ میں عورتوں، بچوں، اور بزرگوں پر بمباری کر رہا ہے۔ سری نگر میں اسرائیلی اہلکاروں کی موجودگی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ مودی سرکار کشمیر میں مزید خونیں منصوبے شروع کرنے جا رہی ہے، اور ان منصوبوں کو ”ٹیکنیکل سپورٹ” اسرائیل فراہم کرے گا۔ یہ اشتراک پاکستان کے خلاف ممکنہ خفیہ مہمات، جاسوسی نیٹ ورکس، اور پراکسی وار کا آغاز بھی ہو سکتا ہے۔
عالم اسلام کو اب آنکھیں کھولنی ہوں گی۔ مسئلہ صرف کشمیر یا فلسطین کا نہیں، بلکہ ہر اس مسلمان کا ہے جو ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہتا ہے۔ او آئی سی، اقوام متحدہ، اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو بھارت و اسرائیل کے اس ناپاک گٹھ جوڑ کا نوٹس لینا چاہیے اور سفارتی، سیاسی اور اطلاعاتی محاذ پر پوری قوت سے بھارت و اسرائیل کے اس گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرنا ہوگا۔خطے میں حکمرانی کا خواب دیکھنے والا بھارت اسرائیل کے ساتھ قریبی گٹھ جوڑ کئے ہوئے اور اب اس تعلق کے دفاعی پہلو کو بھی مزید مضبوط کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔بھارتی اخبار ”ٹائمز آف انڈیا” کے مطابق بھارت اسرائیلی ہتھیاروں کی خریداری پر ایک ارب ڈالر (تقریباً 100 ارب پاکستانی روپے) خرچ کررہا ہے۔ بھارت اور اسرائیل کے فوجی تعلقات کی نوعیت بڑی سنگین ہے اور اسے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی فوجی پالیسیوں میں ایک اہم عنصر کی حیثیت حاصل ہے۔ نائن الیون کے بعد سے افغانستان میں اسرائیلی عنصر خفیہ طور پر ہمیشہ سے موجود رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل ان ابتدائی ممالک میں شامل ہے جو سوویت یونین کے خاتمے اور آزاد وسط ایشیائی ممالک کے وجود میں آنے کے بعد ان ملکوں کے انرجی سیکٹر میں داخل ہوئے۔
بھارت اور اسرائیل کے تعلقات کا ایک تاریک پہلو خفیہ کارروائیوں کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے باہمی تعاون پر مبنی ہے اسرائیل اپنی خفیہ سرگرمیاں اپنی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی موساد کے ذریعے انجام دیتا ہے اسکی سرگرمیاں ساری عرب دنیا اور مشرق وسطیٰ میں پھیلی ہوئی ہیں اور اب بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را” کے ذریعے موساد کی رسائی جنوبی ایشیائی خطے میں ہونے لگی ہے اسکے جواب میں بھارت کو مغربی ایشیائی خطے میں زیادہ رسائی حاصل ہو جائیگی ”را” اور ”موساد” کے رابطے 1968ء سے قائم ہیں جب اندرا گاندھی نے را کے عہدیدار رامیشور ناتھ کائو کو موساد سے رابطہ قائم کرنے کی خصوصی طور پر ہدایت کی تھی لیکن نئی دہلی اور موساد کے تعلقات عملی طور پر 1950ء سے استوار تھے’ جب اسرائیل کو ممبئی میں قونصل خانہ کھولنے کی اجازت دی گئی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پوری دنیا بدل گئی لیکن ہم نہیں بدلے وجود هفته 10 مئی 2025
پوری دنیا بدل گئی لیکن ہم نہیں بدلے

زہر اورزہر آلود وجود هفته 10 مئی 2025
زہر اورزہر آلود

20 اسرائیلی اہلکاروں کی سری نگر آمد وجود هفته 10 مئی 2025
20 اسرائیلی اہلکاروں کی سری نگر آمد

غزہ دنیا کی سب سے بڑی جیل میں سسکتے فلسطینی وجود جمعه 09 مئی 2025
غزہ دنیا کی سب سے بڑی جیل میں سسکتے فلسطینی

بھارت کوبھرپور جواب دیاجائیگا وجود جمعه 09 مئی 2025
بھارت کوبھرپور جواب دیاجائیگا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر