... loading ...
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے علاوہ کوئی پلان بی نہیں ہے اور وزیراعظم کی جانب سے کیے گئے 9 ماہ کے پروگرام کی وجہ سے آج ہم اہداف پر تبادلہ خیال کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے خزانہ و توانائی علی پرویز ملک، سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال، سیکریٹری منصوبہ بندی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ 2022اور 2023میں افراط زر کا سب کو پتا ہے ، اسی سال روپے کی قدر میں 29فیصد کمی ہوئی اور زرمبادلہ دو ہفتے کی کم ترین سطح پر آگیا تھا اور وہاں سے ہم نے اپنا سفر شروع کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مختلف اہداف ہیں، جس پر بات کریں گے لیکن یہ مذکورہ صورت حال ہمارے سفر کا آغاز ہے اور آج ہم شہباز شریف کی قیادت میں 5 سال کے لیے منتخب حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں۔وزیرخزانہ نے کہا جب میں نجی شعبے سے وابستہ تھا اس وقت بھی میں واضح تھا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے پروگرام میں جانا چاہیے کیونکہ آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی پلان بی نہیں ہے اگر کوئی پلان بی ہوتا تو آئی ایم ایف کو آخری امید نہیں کہا جاتا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 9 ماہ کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام لے کر حوصلہ افزا فیصلہ کیا اور جہاں ہم آج ہیں اس کی وجہ وہی فیصلہ تھا کیونکہ اگر وہ پروگرام نہ ہوتا ہم آج اہداف کی باتیں نہیں کرتے بلکہ ہمارے ملک کی صورت حال بہت مختلف ہوتی اور ہم مختلف باتیں کر رہے ہوتے اور آج جو اعدادوشمار ہیں وہ ہم ڈسکس نہ کر رہے ہوتے ۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح 48 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد تک آگئی ہے ، جلد ایک ہندسے پر بھی آجائے گی، شرح سود بتدریج نیچے آنا چاہیے ، مہنگائی میں کمی کی وجہ سے ہی اسٹیٹ بینک نے شرح سود کم کیا ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ پراثر پڑنا تھا اور وہ پڑا ہے ، مگر زرعی شعبے کی گروتھ حوصلہ افزا ہے ، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جو بے مثال ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پرائمری سرپلس رہا ہے اور اس میں صوبوں کو بھی کریڈٹ جاتا ہے ،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا جا رہا تھا اور اس وقت صرف 200ملین ڈالر ہے ، رواں مالی سال کے دوران چند مہینے ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ 3 فیصد سرپلس میں بھی رہا ہے ، کرنسی میں استحکام آیا ہے اس کی بڑی وجوہات میں نگران حکومت کے انتظامی اقدامات ہیں، نگران انتظامیہ نے ہنڈی حوالہ اور اسمگلنگ کو روکا اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا جائزہ لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کو ضروریات تھیں وہ بڑھائیں اور اسٹرکچرل کردار ہے ۔پریس کانفرنس کے دوران وزیرخزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات خوشگوار ماحول اور تعمیری انداز میں جاری ہیں، ان مذاکرات میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت کیے گئے اقدامات کا اعتراف کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی اسٹریٹجک ادارہ نہیں ہے ،اسٹریٹجک سرگرمی ہوسکتی ہے اسے سرکار کے پاس رکھا جاسکتا ہے ، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور مثبت پیش رفت ہو رہی ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام اور آئی ایم ایف شراکت داری کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، پسماندہ طبقے پر کسی قسم کا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا انہیں تحفظ دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے نرخوں اور شرح سود کے اثرات ایل ایس ایم پر آنے تھے ، ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ہے سب کو ملک کی ترقی اور ریونیو میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، خیرات اور بھیک سے ملک نہیں چل سکتے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ دو ایسے شعبے ہیں جن کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں ہے ، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایسے شعبے ہیں جن پر 100 فیصد ہمارا کنٹرول ہے اور زرعی پیداوار کیسے بڑھانی ہے یہ سب ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے ۔اقتصادی سروے کے اعداد وشمار کے ملک میں ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ 3 ہزار 879ارب روپے سے زائد ہے ، انکم ٹیکس کی مد میں 476.96 ارب روپے ، سیلز ٹیکس کی مد میں 2858.721ارب روپے ،کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 543.521ارب روپے کی چھوٹ دی جا رہی ہے ۔سروے میں کہا گیا کہ مالی سال 2023-24میں ملکی معیشت(جی ڈی پی)کا حجم 338.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر374.9 ارب ڈالر ہوگیا ہے ۔وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے ایک سوال میں کہا کہ جس جس چیز سے حکومت کو جتنا نکال سکتے ہیں اتنا ہی ملک کے لیے بہتر ہوگا، ہم پاسکو کی ری اسٹرکچرنگ کرنے جارہے ہیں، ہمیں اسٹریٹجک ذخائر رکھنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے انفورسمنٹ کے پہلو کو نظر انداز نہ کیا جائے ، سالہاسال سے انفورسمنٹ ہوئی نہیں ہے ، اس لیے لوگ اسے ہلکا سمجھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس سال بھی بھی ٹیکس ریونیو گروتھ 30 فیصد ہوئی ہے تو اگلا ہدف بھی حاصل ہوسکتا ہے ، چین کے ساتھ سی پیک فیز ٹو پر انگیجمنٹ ضروری تھی،وزیر خزانہمحمد اورنگزیب نے کہا کہ دورے کا اصل مقصد سی پیک فیز ٹو کی بحالی تھا، یہ بزنس ٹو بزنس ایجنڈا ہے حکومت کے چند پراجیکٹس ہیں، کوشش ہے کہ چین سے گروتھ اورینٹڈ بزنس یہاں منتقل ہو۔ان کا کہنا تھا کہ متعدد قومی اقتصادی کونسل کے فیصلے ہم نے ریورس کیے ہیں، وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت کے 100 روز کے بارے میں یہی کہوں گا کہ ہم نے فیصلوں پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک میں خود مختاری کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپ آپس میں بات چیت نہیں کرسکتے ہیں، بات چیت اور مذاکرات میں تو کوئی حرج نہیں ہے ، نہیں معلوم کہ آئی ایم ایف نے اپنی کسی ایڈوائس میں لکھا ہے کہ مہنگائی بڑھے گی یا بڑھنے والی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن کے لیے بجٹ کا انظار نہیں کیا، یہ نہیں کہہ سکتا کہ لوگوں کا ڈیٹا فیلڈ فارمیشن کے حوالے نہیں کر سکتے ، حقیقت یہی ہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ناکام ہوا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات کا پروگرام تاخیر کا شکار نہیں ہونے دیا۔انہوں نے کہا کہ دو اثاثے نجکاری کے عمل میں ہیں، نگران حکومت نے بہت اچھا کام کیا، پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں فواد حسن فواد کو کریڈٹ جاتا ہے اور اسی کو ہم آگے لے کر چلے ، پی آئی اے کے لیے 6 لوگ پرکوالیفائی ہو چکے اور اس پر عمل جاری ہے جو جولائی اور اگست تک رزلٹ دیکھ لیں گے ۔وزیرخزانہ نے کہا کہ اسلام آباد ایئر پورٹ کی آؤٹ سورسنگ کے لیے بڈز آچکی ہیں، اسلام آباد ایئرپورٹ کی آوٹ سورسنگ کے بعد لاہور اور کراچی ایئر پورٹ کی بھی آوٹ سورسنگ کی جائے ، جس کے لیے ابھی سے کام شروع کر دیا گیا ہے ۔سیاسی عدم استحکام کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کو صوبائی حکومتوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے اور جو کچھ ہونا ہے وہ صوبوں کی مشاورت سے ہوگا اور یہ طے ہے کہ صوبوں کی مشاورت سے ہوگا، سیاسی عزم ہو نہ ہو حقیقت یہی ہے کہ حکومت کو جتنا کاروبار سے نکالا جائے بہتر ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیرمملکت علی پرویز آج بھی علی امین گنڈاپور سے مل کر آئے ہیں، میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اور وزیراعظم آزاد کشمیر سے مل چکا ہوں، اسی طرح پنجاب کے وزیراعلیٰ اور سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سے مسلسل سے بات ہوتی رہی ہے اور اسی طرح آگے لے کر چلنا پڑے گا۔سرکاری ملکیتی اداروں کے حوالے سے میں بالکل واضح ہوں کہ ایک ہزار ارب روپے کا خسارہ برداشت نہیں کرسکتے کیونکہ ہم یہ خسارہ برداشت کرتے رہے تو پھر یہی پوچھیں گے کہ اس خسارہ کو پورا کرنے کے لیے سرمایہ کیسے بڑھائیں گے ۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ اسٹیل مل میں لوگ بھی بیٹھے ہیں اور گیس بھی فراہم کی جا رہی ہے لیکن مل کے بحال ہونے والے زیرو امکانات ہیں اور یہ اسکریپ میں فروخت ہوگی۔
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...
متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...
اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...
یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...
سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...
جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...
دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...
37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...
پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...