وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی

جمعرات 18 اپریل 2024 بھارت، سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کالونی

ریاض احمدچودھری

آر ایس ایس بھارت کی بدنامِِ زمانہ دہشت گرد تنظیم ہے جو راشٹریہ سیوک سنگھ کا مخفف ہے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی اسے باضابطہ طور پر ایک دہشت گرد تنظیم تسلیم کیا گیا ہے۔ لیکن اس تسلیم شدہ امر میں بھی یہ امر نہایت قابلِ غور اور معنی خیز ہے کہ امریکہ ہو یا کوئی یورپی ملک، کسی نے بھی آج تک اِسے دہشت گردی کے عالمی قوانین کے تحت دہشت گرد تنظیموں کی اْس فہرست میں شامل نہیں کیاجو اقوام متحدہ کے چارٹر اور امریکہ کی نافذ العمل پالیسی کے تحت مرتب کی گئی ہے۔
آر ایس ایس ایک بنیاد پرست ہندو تنظیم ہے جو دنیا میں ہندو ازم کے فروغ کیلئے کام کر رہی ہے۔ اس تنظیم کا پہلا ماٹو بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی ہے۔ مختلف ذرائع او ر طریقے اختیار کر کے یہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو ہندو ازم کی طرف لا رہے ہیں۔ مودی سرکار نے آر ایس ایس کے ذریعے مقبوضہ وادی میں ہندوئوں کو بسانے کی سعی بھی شروع کر دی ہے تاکہ مسلمانوں کی اکثریت والے علاقے اقلیت میں بدل سکیں۔ بھارتی کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے ریاست کیرالہ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو انگریزوں سے اس لئے آزادی نہیں ملی کہ وہ سنگھ پریوار کی آئیڈیالوجی کی کالونی بنے۔ بی جے پی اوراس کے وزیراعظم کو صرف ایک ملک ایک زبان اور ایک قائد دکھائی دیتا ہے جو ہمارے ملک کے حوالے سے بنیادی غلط فہمی ہے۔ بھارت پھولوں کے گلدستہ کی طرح ہے۔ ہر ایک پھول کا احترام کرنا چاہئے کیونکہ وہ سارے گلدستے کی خوبصورتی بڑھاتا ہے۔کسی مخصوص زبان کو اوپر سے تھوپا نہیں جاسکتا،یہ کسی شخص کے دل کے اندر سے نکلتی ہے۔ کیرالا کے کسی شخص سے یہ کہنا کہ تمہاری زبان ہندی سے کم تر ہے، کیرالا کے عوام کی توہین ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت پر اس کے سارے عوام کی حکمرانی ہو۔
سخت گیر ہندو نظریاتی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے گذشتہ ہفتے بہار میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی ہنگامی حالت میں بڑی تعداد میں فوج کھڑی کرنی ہو تو بھارتی فوج کو اس میں کافی وقت لگے گا لیکن آر ایس ایس محض تین دن کے اندر لاکھوں کی فوج کھڑی کر سکتی ہے۔یہ تو پتہ نہیں کہ وہ اپنے اس بیان سے یہ بتانا چاہتے تھے کہ بھارتی فوج موبلائزیشن میں ان سے کہیں پیچھے ہے یا پھر یہ کہ آر ایس ایس محض ایک آواز پر فوج کھڑی کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔آر ایس ایس ایک ایسی تنظیم ہے جس میں نظم وضبط ہے اور یہ ہندو ثقافت اور مذہبی تصورات کو فروغ دینے کے علاوہ ملک میں ایک ہندو راشٹر کے قیام کے لیے سرگرم ہے۔ ہندو قوم پرستی اس کے نظریے کا محور ہے۔یہ تنظیم ابتدا سے ہی ہندوتوا کی جانب مائل جماعتوں اور تنظیموں سے وابستہ رہی ہے۔ بی جے پی اس کی سیاسی شاخ ہے۔ بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد، بن واسی کلیان سمیتی، اور اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد جیسی متعدد تنظیمیں اس کی محاذی شاخیں ہیں جو الگ الگ علاقوں میں الگ الگ طریقے سے اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔ ان سبھی تنظیموں کا نصب العین ہندوتوا کا فروغ ہے۔ان میں بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی تنظیمیں اب اپنے ارکان کو لڑائی اور مسلح ٹکراؤ کی تربیت بھی دیتی ہیں۔ بجرنگ دل جیسی تنظیموں کی نوعیت ملیشیا جیسی ہے جن کا کردار انتخابات میں سماجی ٹکراؤ اور سیاسی مفاد کے حصول کے لیے دنگے فساد میں اکثر نظر آتا ہے۔
ان میں سے بعض تنظیموں نے اب خود کو سینا یعنی فوج کہنا شروع کر دیا ہے۔ ان تنظیموں کے حکمراں جماعت بی جے پی سے گہرے تعلقات ہیں۔ گائے کے تحفظ کے لیے بنائی گئی ‘گؤ رکشا’ سمیتیوں اور ‘اینٹی رومیو’ سکواڈ جیسے پرتشدد گروپوں میں انھی ملیشیا کے نوجوان شامل ہوتے ہیں۔جب سے بی جے پی بر سر اقتدار آئی ہے۔ہر روز فرقہ واریت کو بڑھاوا دینے والے بیانات کا سلسلہ لگا ہوا ہے،ہر شدت پسند جری و بہادر ہو گیا ہے۔ ہندوستان میں ہندو دہشت گردوں کے مسلمانوں پر مظالم ہر آنے والے دن کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں۔ مودی سرکار پورے ہندوستان سے مسلمانوں کا تشخص مٹانے کے لئے بھرپور توانائیاں صرف کر رہی ہے۔
وشوا ہندو پریشاد نے گائے راکشا (گائے کی حفاظت)، عیسائی چرچ، اسلامی دہشت گردی اور بنگلہ دیشی مسلمانوں کے دین کو تبدیل کر کے ہندو بنانے جیسے نعرے لگائے ہیں۔ 1992ء میں بین الاقوامی ہندو کونسل سے وابستہ ایک گروہ نے بھارتیا جنتا پارٹی اور دیگر انتہاپسند ہندو گروہوں کے تعاون سے مشہور بابری مسجد مسمار کر ڈالی تھی۔ یہ مسجد سولہویں صدی عیسوی میں معروف مغل بادشاہ ظہیرالدین بابر نے تعمیر کروائی تھی۔ قوم پرست ہندووں کا کہنا تھا کہ ظہیرالدین بابر نے ایک مندر گرا کر اس کی جگہ یہ مسجد تعمیر کی تھی اور یہ مندر ہندووں کے دیوتا لارڈ راما کی جائے پیدائش تھا۔
بی جے پی کے دور حکومت میں ہندوستان کے سیکولرزم اور اس کی جمہوری شناخت کو ختم کرنے اور خصوصاً ملک کی دوسری سب سے بڑی آبادی مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور ان کے شعائر میں دخل اندازی کی کوشش تیز تر ہوتی جاری ہے۔ مسلم پرسنل بورڈ نے دارالعلوم حیدرآباد میں”دین بچاؤ، دستور بچاؤتحریک” شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اجلاس میں یوگا، بندے ماترم اور سوریہ نمسکار جیسے متنازع فیصلوں پر قانونی لڑائی لڑنے کابھی عندیہ دیا گیا۔ یہ کہا گیا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے۔ یہاں کے دستور میں مذہبی آزادی حاصل ہے۔ یہاں کے ہر شہری اور باسی کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔ اس لئے مسلمان اپنے دین وایمان کا سودا نہیں کرسکتے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

قرض اور جوا ۔ ۔ ۔پھر سہی وجود منگل 30 اپریل 2024
قرض اور جوا ۔ ۔ ۔پھر سہی

بھارتی مسلمانوں کی حالت زار وجود منگل 30 اپریل 2024
بھارتی مسلمانوں کی حالت زار

مودی کاجنگی جنون اورتعصب وجود منگل 30 اپریل 2024
مودی کاجنگی جنون اورتعصب

پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر