وجود

... loading ...

وجود
وجود

پکے کے ڈاکو

جمعه 05 اپریل 2024 پکے کے ڈاکو

علی عمران جونیئر
دوستو،پاکستان میں اس وقت دو بڑے ایشو ہیں جو لگتا ہے کبھی حل ہونے والے نہیں۔۔ ایک تو بھکاریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ دوسرا کچے کے ڈاکو۔۔ پاکستان میں بھکاریوںکے حوالے سے حیران کن اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔۔24 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک میں 3 کروڑ 80 لاکھ بھکاری ہیں جس میں 12 فیصد مرد، 55 فیصد خواتین، 27 فیصد بچے اور بقایا 6 فیصد سفید پوش مجبور افراد شامل ہیں۔
ان بھکاریوں کا 50 فیصد کراچی، 16 فیصد لاہور، 7 فیصد اسلام آباد اور بقایا دیگر شہروں میں پھیلا ہوا ہے۔کراچی میں روزانہ اوسط بھیک 2ہزار روپے، لاہور میں 1400 اور اسلام آباد میں 950 روپے ہے۔ پورے ملک میں فی بھکاری اوسط 850 روپے ہے۔روزانہ بھیک کی مد میں یہ بھکاری 32 ارب روپے لوگوں کی جیبوں سے نکال لیتے ہیں۔سالانہ یہ رقم117 کھرب روپے بنتی ہے۔ڈالر کی اوسط میں یہ رقم 42 ارب ڈالر بنتی ہے۔۔بغیر کسی منافع بخش کام کے بھکاریوں پر ترس کھا کر انکی مدد کرنے سے ہماری جیب سے سالانہ 42 ارب ڈالر نکل جاتے ہیں۔۔اس خیرات کا نتیجہ ہمیں سالانہ 21 فیصد مہنگائی کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے اور ملکی ترقی کے لئے 3 کروڑ 80 لاکھ افراد کی عظیم الشان افرادی قوت کسی کام نہیں آتی۔۔جبکہ ان سے کام لینے اور معمولی کام ہی لینے کی صورت میں آمدنی 38 ارب ڈالر متوقع ہے جو چند برسوں میں ہی ہمارے ملک کو مکمل اپنے پاؤں پر نہ صرف کھڑا کرسکتی ہے بلکہ موجودہ بھکاریوں کے لئے باعزت روزگار بھی مہیا کرسکتی ہے۔۔اب اگر عوام اسی مہنگائی میں جینا چاہتے ہیں اور اپنے بچوں کی روٹی ان بھکاریوں کو دیکر مطمئن ہیں تو بیشک اگلے سو سال اور ذلت میں گزارئیے۔لیکن اگر آپ چند سالوں میں ہی مضبوط معاشی استحکام اور اپنے بچوں کے لئے پرسکون زندگی دینا چاہتے ہیں تو آج ہی سے تمام بھکاریوں کو خداحافظ کہہ دیجیے۔۔پانچ سال کے بعد آپ اپنے فیصلے پر ان شاللہ نادم نہیں ہونگے اور اپنے بچوں کو پھلتا پھولتا دیکھ کر خوشی محسوس کرینگے۔۔بنگلہ دیش نے جس دن بھکاری سسٹم کو خدا حافظ کہا تھا، اسکے صرف چار سال بعد اسکے پاس 52 ارب ڈالر کے ذخائر تھے۔۔کیا ہم اچھی بات اور مستند کام کی تقلید نہیں کرسکتے۔
باباجی فرماتے ہیں۔۔بیویاں بھی کچے کے ڈاکوؤں کی طرح ہوتی ہیں، نا تو ان سے کامیاب مذاکرات ہو سکتے ہیں۔۔ اور نا ان کے خلاف آپریشن ہو سکتا ہے۔۔۔وہ مزید فرماتے ہیں بلکہ قوم کو مشورہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ۔۔اس بار عید الفطر کی چھٹیوں میں ناران،کاغان اور مری کی بجائے ملتان سے 175 کلو میٹر دوری پر واقع جنوبی پنجاب کے علاقے ۔۔راجن پور اورکچے کے علاقے کی سیر کریں۔یہاں پر درجہ حرارت 25 سے 28 درجہ سنٹی گریڈ رہتا ہے۔۔ہرے، بھرے سرسبز جنگل،قدرتی آبشاریں، برف کی طرح ٹھنڈے چشمے، چراگاہیں،حسین نظارے اور جنت نظیر وادیاں آپ کو دیکھنے کو ملیں گی۔یہاں کے لوگ اتنے مہمان نواز ہیں کہ آپ کو پہنچتے ہی اٹھا کر مہمان نوازی کرنے لے جائینگے اور آپ کے گھر خود ہی فون کر کے اطلاع دے دیں گے کہ فکر بالکل نہ کریں، آپکا بندہ ہمارے پاس محفوظ ہے اور ہماری مہمان نوازی انجوائے کر رہا ہے۔۔ دس بارہ لاکھ دیکر اسے واپس لے جائیں ورنہ اس جنت جیسے علاقے سے اصل جنت کی طرف اپنے خرچے پر روانہ کر دیا جائیگا ۔۔
اب ذکر کچھ پکے کے ڈاکوؤں کا۔۔ہانگ کانگ میں ڈکیتی کے دوران، ڈاکو نے بینک میں موجود سب کو پکار کر کہا۔۔ہلنا مت۔ یہ پیسہ حکومت کا ہے۔ مگر تمہاری زندگی صرف تمہاری ہے۔۔۔بینک میں سب خاموشی سے لیٹ گئے۔اسے کہتے ہیں ۔۔ذہنوں کو تبدیل کرنے والا تصور دینا۔۔ سوچنے کے روایتی انداز کو تبدیل کردینا۔۔۔جب ایک خاتون جذباتی انداز کے ساتھ میز پر لیٹی تو ڈاکو اس پر چلایا۔مہذب بنیں! یہ ڈکیتی ہے ریپ نہیں!اسے کہتے ہیں ۔۔پیشہ ورانہ ماہر ہونا۔ صرف اس بات پر توجہ مرکوز کریں کہ آپ کو کیا کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔۔جب ڈاکو بینک سے واپس گھر آئے تو چھوٹے ڈاکو (جس کی تعلیم MBA تھی) نے بڑے ڈاکو (جس کی تعلیم پرائمری تھی) سے کہا۔۔بڑے بھائی، آئیے گنتے ہیں کہ ہمیں نے کتنا پیسہ اٹھایا ہے۔۔بڑے ڈاکو نے ڈانٹتے ہوئے کہا۔۔تم بہت بیوقوف ہو، اتنا پیسہ ہے اسے گننے میں بہت وقت لگے گا۔ آج رات ٹی وی نیوزسے ہمیں پتہ چل جائے گا کہ ہم نے بینک سے کتنا پیسہ لوٹا ہے!۔۔اسے کہتے ہیں تجربہ۔۔آج کل، تجربہ کاغذی ڈگری سے زیادہ اہم ہے! ۔۔ڈاکوؤں کے جانے کے بعد، بینک منیجر نے بینک سپروائزر سے کہا کہ پولیس کو جلدی سے بلائیں۔ لیکن نگران نے اس سے کہا۔۔رکو! آئیے اپنے لیے بینک سے 10 ملین ڈالر نکالیں اور اسے 70 ملین ڈالر میں شامل کردیں جو ہم نے کچھ عرصہ پہلے بینک سے غبن کیا تھا۔۔اسے کہتے ہیں بہتی موج کے ساتھ تیرنا۔۔ایک ناموافق صورتحال کو اپنے فائدے میں تبدیل کرنا!۔۔سپروائزر کہتا ہے۔۔یہ اچھا ہو گا اگر ہر مہینے چوریاں ہوتی رہیں ۔۔اسے کہتے ہیں۔۔ذاتی خوشی کی اہمیت۔۔ذاتی خوشی آپ کی نوکری سے زیادہ اہم ہے!۔۔اگلے دن، ٹی وی نیوز نے اطلاع دی کہ بینک سے 100 ملین ڈالر چرا لیے گئے ہیں۔ ڈاکوؤں نے یہ سن کر پیسہ گننا شروع کیا اور بار بار گنتی کی اور کئی بار کی، لیکن ان کے پاس صرف 20 ملین ڈالر ہی تھے۔۔ ڈاکو بہت غصے میں تھے اور انہوں نے شکایت کی۔۔ہم نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر صرف 20 ملین ڈالر لیے۔ بینک منیجرنے اپنی انگلیوں کی چٹکی سے $80 ملین لے لیے۔ ایسا لگتا ہے کہ چور بننے سے بہتر تعلیم یافتہ ہونا ہے۔ اسے کہتے ہیں ۔۔علم کی قیمت سونے کے برابر ہے!۔۔
واقعہ کا مورال: اگر ہم اس واقعہ کی گہرائی میں جائیں تو ہم محسوس کریں گے کہ ہم بھی پکے کے ڈاکوؤں میں گھرے ہوئے ہیں۔ آئی ایم ایف سے قرضہ ملک کے نام پر لیا جاتا ہے لیکن وہ جاتا کہاں ہے؟ کسی کے علم میں نہیں۔ مہنگائی، بیروزگاری، لوٹ مار،دہشت گردی، اسٹریٹ کرائم کے نام پر اشرافیہ جو مظالم ڈھارہا ہے سب سامنے آرہا ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ججز انصاف مانگ رہے ہیں۔۔ خو ش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیکس چور کون؟ وجود جمعه 03 مئی 2024
ٹیکس چور کون؟

٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر وجود جمعه 03 مئی 2024
٢١ ویں صدی کا آغازاور گیارہ ستمبر

مداواضروری ہے! وجود جمعه 03 مئی 2024
مداواضروری ہے!

پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم وجود جمعه 03 مئی 2024
پاکستان کے خلاف مودی کے مذموم عزائم

''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر