وجود

... loading ...

وجود
وجود

عدلیہ میں مداخلت ،سو موٹو نوٹس، چیف جسٹس کا فل کورٹ بنانے کا عندیہ

جمعرات 04 اپریل 2024 عدلیہ میں مداخلت ،سو موٹو نوٹس، چیف جسٹس کا فل کورٹ بنانے کا عندیہ

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ عدلیہ کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہوسکتا ہے آئندہ سماعت پر فل کورٹ تشکیل دے دیں،اب ایک نیا کام شروع ہو گیا ہے، وکیل ہمیں کہتے ہیں ازخود نوٹس لیں،سو موٹو کا کہنے والے وکلا کو وکالت چھوڑ دینی چاہیے، ہائی کورٹ ججز کے خط کے کئی پہلو ہیں، توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار ہائی کورٹ کو آئین نے دیا،جس عدالت کی توہین ہو رہی ہے کارروائی بھی وہی کر سکتی ہے،کسی کو بے عزت کرنا ہمارا کام نہیں، پارلیمان، صدر اور حکومت سب کی عزت کرتے ہیں بدلے میں بھی احترام چاہتے ہیں،اس وقت سپریم کورٹ میں 7 ججز ہی موجود تھے، یہ بھی سوال اٹھا 7 ججز بیٹھے ہیں فل کورٹ کیوں نہیں بیٹھا؟ تو جتنے ججز اسلام آباد میں دستیاب تھے وہ یہاں موجود ہیں،دوسرے شہروں میں جانے والے ججز عید کے بعد دستیاب ہوں گے ۔بدھ کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس جمال خان مندوخیل جسٹس اطہر من اللہ ،جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان شامل تھے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے عدالتی امور میں مداخلت سے متعلق خط لکھا تھا، سماعت کا آغاز کیسے کریں؟ پہلے پریس ریلیز پڑھ لیتے ہیں۔اس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ ہم نے اس کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اب وہ زمانے گئے کہ چیف جسٹس کی مرضی ہوتی تھی، ہم نے کیسز فکس کرنے کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، ہم دنیا والوں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں مگر ہمیں خود پر انگلی اٹھانی چاہیے، میں کسی پر انگلی نہیں اٹھا رہا، دوسروں پر انگلی اٹھانے سے بہتر خود کو دیکھنا چاہیے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب ایک نیا کام شروع ہو گیا ہے، وکیل ہمیں کہتے ہیں ازخود نوٹس لیں، وکیل کہہ رہے ہیں کہ سوموٹو لیں، ان وکلا کو وکالت چھوڑ دینی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ ایک بات واضح کرتا چلوں کی عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔حامد خان نے کہا کہ بار ایسو سی ایشن تو سو موٹو کا کہہ سکتی ہے جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کی بات نہیں کر رہے ہیں آپ اپنے پر نا لیں، چار سال تک سپریم کورٹ میں فل کورٹ نہیں ہوئی، اس وقت ساری بارز اور وکلا کہاں پر تھے؟چیف جسٹس نے وکیل حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عدالتوں کو مچھلی منڈی نہیں بنانا چاہیے، پاکستان میں درجنوں بار ایسو سی ایشنز ہیں مگر ہمارا تعلق سپریم کورٹ بار سے ہے، دوسری باڈی ہے پاکستان بار کونسل یہ بھی منتخب لوگ ہیں جنہیں آپ نے چنا ہے، انہیں ہم نہیں منتخب کرتے اس لیے ہم ان کی قدر کریں گے، جمہوریت کا تقاضا ہے کہا ان کو بھی مان لو جو آپ کا مخالف ہے۔قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا کہ میں کسی وکیل سے انفرادی طور پر نہیں ملتا۔چیف جسٹس نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ 26 تاریخ کو ہمیں ہائی کورٹ کے ججز کا خط ملا، اسی روز ہی افطاری کے فوری بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت تمام ججز سے ڈھائی گھنٹے ملاقات ہوئی، اگر ہم اس بات کو اہمیت نہ دیتے تو فوری چیف جسٹس ہاؤس میں فل کورٹ اجلاس نہ بلاتے، انہوں نے جرمن سیاستدان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ’گوئبلز‘ کے زمانے کو واپس لا رہے ہیں، ہمیں اپنا کام تو کرنے دیں، عدلیہ کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہم مداخلت کبھی برداشت نہیں کرتے ہیں، کسی کا کوئی اور ایجنڈا ہے تو یا چیف جسٹس بن جائے یا سپریم کورٹ بار کا صدر بن جائے، میں نے وزیر اعظم، وزیر قانون اٹارنی جنرل سے انتظامی طور پر ملاقات کی، چھپ کر یا گھر میں بیٹھ کر نہیں ملاقات کی، وزیر اعظم کو زیادہ ووٹ حاصل ہیں اس لیے وہ انتظامیہ کے سربراہ ہیں۔اس موقع پر اٹارنی جنرل منصور اعوان نے بتایا کیا کہ چیف جسٹس نے وزیراعظم سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا، جب میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ چیف جسٹس آپ سے ملنا چاہتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ پہلی فرصت میں ملاقات طے کی جائے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ یہ بھی بتا دیں کہ جو انکوائری کمیشن کیلئے نام ہم نے تجویز کیے تھے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی بالکل جسٹس (ر) تصدق جیلانی سمیت دیگر نام عدلیہ کی جانب سے تجویز کیے گئے تھے، کابینہ کی میٹنگ کے بعد جسٹس (ر) تصدق جیلانی کا نام فائنل کیا گیا تھا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ سوشل میڈیا پر انکوائری کمیشن سے متعلق غلط باتیں کی گئیں، تمام حکومتی ادارے حکومتی کمیشن کی معاونت کے پابند ہیں، سابق چیف جسٹس ناصر الملک کا نام بھی انکوائری کمیشن کے لیے سامنے آیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ تصدق جیلانی صاحب ایک غیر جانبدار شخصیت کے مالک ہیں، وزیر اعظم سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی سے ملے اور کمیشن کی تشکیل کا بتایا، سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی نے کہا ٹی او آرز کے بعد جواب دوں گا۔اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہوگا تو میں اور سارے ساتھی کھڑے ہوں گے، عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے، وکلا تب کیوں نہیں بولے جب چار سال تک فل کورٹ اجلاس نہیں ہوا؟ ہم کسی قسم کا دباؤ نہیں لیں گے۔انہوںنے کہاکہ یہ تاثر کہ سپریم کورٹ نے اپنے اختیارات حکومت کو یا کمیشن کو دے دیے بالکل غلط ہے۔بعد ازاں چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو آئین کا آرٹیکل 175 پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے اختیارات آرٹیکل 184 سے شروع ہوتے ہیں، آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے پاس انکوائری کمیشن بنانے کا اختیار نہیں ہے۔اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مگر میڈیا پر ایسا تاثر بنایا گیا کہ جیسے وفاقی حکومت اپنی مرضی کا کمیشن بنانا چاہ رہی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تصدق جیلانی پر حملے کیے گئے، شریف آدمی پر حملے ہوں گے تو وہ تو چلا جائے گا وہ کہے گا آپ سنبھالیں، پتا نہیں کیا ہم نے اس قوم کو تباہ کرنے کا تہیہ کر لیا ہے؟اس پر اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ میں آپ کے بارے میں بھی بات کرنا چاہتا ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ میں پھر سیٹ بیلٹ باندھ لوں، چیف جسٹس کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقے لگ گئے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ کو مرزا افتخار نے قتل کی دھمکیاں دی، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ میری بات چھوڑ دیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ بات کرنا بہت ضروری ہے، تاریخ سب کے سامنے آنی چاہیے، سرینا عیسیٰ ایف آئی آر درج کروانے گئی مگر ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، اس وقت کی وفاقی حکومت نے معاملہ ایف آئی اے کو بھیج دیا، سرینا عیسیٰ 2 افراد کے بارے بیان ریکارڈ کروایا، مگر اس وقت کی وفاقی حکومت نے کوئی ایکشن نہیں لیا، اس سارے دور میں دو چیف جسٹس پاکستان ریٹائر ہو گئے مگر آپ نے 24 گھنٹوں میں معاملے کو اٹھایا کیا۔بعد ازاں جسٹس تصدق جیلانی کا کمیشن سربراہی سے معذرت پر مبنی لکھا گیا خط عدالت میں پیش کر دیا گیا، اٹارنی جنرل منصور اعوان نے تصدق جیلانی کا خط عدالت میں پڑھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ تصدق جیلانی نے مجھے اختیار دیا کہ معاملے کو حل کروں، میں مشاورت پر یقین رکھتا ہوں، ہائی کورٹ ججز نے ملاقات میں کہا آپ دونوں جو مناسب سمجھیں وہ فیصلہ کریں۔اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ججز کے خط میں بیان کچھ واقعات ایک سال یا اس سے کچھ پرانے ہیں، ان واقعات کے شواہد جمع کرنے ہوں گے اس لیے کمیشن تشکیل دینا مناسب سمجھا، عدالت کو آج بھی جو معاونت درکار ہے وفاقی حکومت فراہم کرے گی، ایک طرف عدلیہ کی آزادی دوسری طرف حکومت کی ساکھ بھی داؤ پر ہے، اس بات کی نفی کرتا ہوں کہ حکومت کی عدلیہ کی آزادی کے خلاف کوئی پالیسی ہے۔اس پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ آپ ججز کا لکھا گیا خط پڑھیں، ہائی کورٹ ججز کا خط کئی مرتبہ پڑھا ہے اس کے کئی پہلو ہیں، خط سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا ہے میں صرف اس کا چیئرمین اور ممبر ہوں، تصدق جیلانی کی بات سے متفق ہوں کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو آئینی اختیار حاصل ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس خط میں جسٹس شوکت صدیقی کیس کا بھی تذکرہ ہے، سپریم جوڈیشل کونسل نے شوکت صدیقی کو عہدے سے ہٹایا، سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ شوکت صدیقی کو صفائی کا موقع نہیں دیا، عدالتی فیصلہ ہائی کورٹ کے چھ ججز کو فائدہ پہنچا رہا ہے، ججز کو دباؤ ساتھی ججز، اہلخانہ، بچوں اور دوستوں سے بھی آ سکتا ہے، آج کل سوشل میڈیا کی نئی وبا بھی پھیلی ہوئی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ججز نے خط میں کہا کہ معاملے کی انکوائری کرکے ذمہ داران کا تعین کیا جائے، انکوائری پولیس، ایف آئی اے یا پھر کمیشن کر سکتا ہے، ججز نے کھل کر بات نہیں کی لیکن اشارہ کر دیا ہے، کبھی کسی جج کو توہین عدالت کی کارروائی سے نہیں روکا، توہین عدالت کی کارروائی کے لیے سپریم کورٹ سمیت کسی کو اجازت کی ضرورت نہیں۔چیف قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار ہائی کورٹ کو آئین نے دیا ہے، جس عدالت کی توہین ہو رہی ہے کارروائی بھی وہی کر سکتی ہے۔اس پر منصور اعوان نے کہا کہ ججز کے خط میں 19 مئی 2023 کی چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے ملاقات کا بھی ذکر ہے، ملاقات میں جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔اس پر چیف جسٹس نے بتایا کہ وضاحت کر دوں کہ میں سینئر ترین جج تھا میرے بعد جسٹس سردار طارق سینئر تھے، ہم دونوں سینئر ججز کو چھوڑ کر جسٹس اعجاز الاحسن کو ملاقات میں شامل کیا گیا، مجھ سے اس معاملے پر کبھی کوئی مشاورت بھی نہیں ہوئی تھی، ہائی کورٹ کے ججز سے ملاقات ہوئی لیکن میرے پاس بطور سینئر ترین جج کوئی اختیار ہی نہیں تھا، وزیراعظم کو عدالت میں نہیں بلا سکتے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کو آئینی استثنی حاصل ہے۔اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ آئین کی کتاب کھول کر لوگوں کو بتائیں، حکومت کو نوٹس دیں گے تو اٹارنی جنرل یا سیکرٹری قانون آ جائیں گے، جب سے عہدے پر آیا ہوں کبھی عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتا نہیں کیا نہ کروں گا، کسی کو بے عزت کرنا ہمارا کام نہیں، پارلیمان، صدر اور حکومت سب کی عزت کرتے ہیں بدلے میں بھی احترام چاہتے ہیں۔اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا کہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد میں ذرہ برابر بھی کوتاہی نہیں ہوئی، اس پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو روکتے ہوئے کہا کہ یہ بات نہ کریں، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں موجودہ حکومت کی بات کر رہا ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے بھی الیکشن کا معاملہ ہوا، لوگ شرط لگا رہے تھے کہ الیکشن نہیں ہوں گے، ہم نے الیکشن کا کیس سنا اور 12 دن میں تاریخ کا اعلان ہوگیا، ہم اپنا کام کریں گے اور سب سے ان کا کام کرائیں گے، کسی کا کام خود نہیں کریں گے۔چیف جسٹس نے 300 وکلا کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تین سو وکلا کا خط چل رہا ہے مگر اس پر کسی کے دستخط نہیں ہیں، صرف نام لکھے ہیں وہ تو میرا بھی لکھ دیں۔بعد ازاں چیف جسٹس نے فل کورٹ بنانے کا عندیہ دے دیا، انہوںنے کہاکہ ہم شاید اگلی سماعت پر فل کورٹ تشکیل دے دیں، اس وقت سپریم کورٹ میں 7 ججز ہی موجود تھے، یہ بھی سوال اٹھا 7 ججز بیٹھے ہیں فل کورٹ کیوں نہیں بیٹھا؟ تو جتنے ججز اسلام آباد میں دستیاب تھے وہ یہاں موجود ہیں۔چیف قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا کہ دوسرے شہروں میں جانے والے ججز عید کے بعد دستیاب ہوں گے، کیس کی سماعت 29 اپریل کو دوبارہ رکھ لیتے ہیں، تاریخ کے حوالے سے ججز شیڈیول دیکھ کر طے کریں گے۔بعد ازاں عدالت نے معاونت کے لیے تحریری معروضات مانگتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔یاد رہے کہ دو روز قبل چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔واضح رہے کہ 25 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔یہ خط اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔ججز کے خط پر سپریم کورٹ نے دو فل کورٹ اجلاس منعقد کیے جن میں اس معاملے پر غور کیا گیا، بعد میں چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔اس ملاقات کے بعد 30 مارچ کو ایک رکنی انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دے دی گئی تھی، اور جسٹس (ر) تصدق جیلانی کو کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ اجلاس نے 25 مارچ 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 معزز جج صاحبان کی جانب سے لکھے گئے خط کے مندرجات پر تفصیلی غور کیا۔اجلاس کو بتایاگیا تھا کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ اعلامیے کے مطابق عزت مآب چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی وزیر اعظم سے ملاقات میں انکوائری کمیشن کی تشکیل تجویز ہوئی تھی تاہم بعد میں جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی جس کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کے خط کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا تھا۔


متعلقہ خبریں


شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر وجود - منگل 30 اپریل 2024

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے حتمی نام کل تک فائنل کرلیں گے ، بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے کچھ لوگوں کا نام لیا ہے لیکن فی الوقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر شیر افضل مروت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں بی...

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے وجود - منگل 30 اپریل 2024

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہو گیا جس کے دوران 2کروڑ 40لاکھ سے زائد بچوں کو انسدادِ پولیو قطرے پلائے جائیں گے ۔ کوآرڈینیٹر نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ملک مختار احمد نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے 5سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔انہوں نے ک...

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار وجود - منگل 30 اپریل 2024

اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے غزہ کے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے امریکی یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج میں تیزی سے شدت آرہی ہے ۔امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل سے شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت پر گرفتار کئے جانے والے طلبہ کی تعداد 900 تک پہنچ ...

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور وجود - منگل 30 اپریل 2024

عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی۔20 اپریل کو آئی ایم ایف نے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 29 اپریل کو نائجریا کے قرض پروگرام کا جائزہ لیا جائے گا، ...

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا وجود - پیر 29 اپریل 2024

غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں امریکا سے شروع ہونے والا طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اب برطانیہ، اٹلی، فرانس اور آسٹریلیا کے طلبہ بھی میدان میں آگئے ، انہوں نے اسرائیلی کمپنیوں سے تعلقات منقطع کرنے کی حمایت کی ہے۔ ادھر کولمبیا یونیورسٹی ...

فلسطینیوں کی حمایت، طلبہ کا احتجاج مزید وسیع ہوگیا

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار وجود - پیر 29 اپریل 2024

حساس ادارے نے چھاپہ مار کارروائی میں کراچی اور بلوچستان کی پولیس کو انتہائی مطلوب دہشت گرد سمیت 3 افراد کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا، گرفتار دہشت گرد کالعدم بی ایل اے کے لیے ریکی اور دہشت گردی کی متعدد واردتوں میں ملوث رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہشت گرد اور اس کے ساتھی کو اب...

لیاری سے بی ایل اے کاانتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان وجود - پیر 29 اپریل 2024

درآمد شدہ گندم مقررہ ضرورت و اجازت سے زائد منگوائے جانے اورپرائیویٹ سیکٹر کو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانہ کو ایک ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل فوڈ سکیورٹی نے ضرورت سے زیادہ گندم ہونے کے باوجود 35 لاکھ 87 ہزار ٹن گندم د...

درآمد گندم مقررہ اجازت سے زائد منگوانے کا انکشاف، ایک ارب ڈالر کا نقصان

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس وجود - پیر 29 اپریل 2024

سکھ فار جسٹس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں بھارت کی ناکام قاتلانہ سازش کا شکار سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم مودی کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے...

بھارت سے مسلمانوں اور سکھوں کے قتل کا بدلہ لیں گے ،سکھ فار جسٹس

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

مضامین
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

قرض اور جوا ۔ ۔ ۔پھر سہی وجود منگل 30 اپریل 2024
قرض اور جوا ۔ ۔ ۔پھر سہی

بھارتی مسلمانوں کی حالت زار وجود منگل 30 اپریل 2024
بھارتی مسلمانوں کی حالت زار

مودی کاجنگی جنون اورتعصب وجود منگل 30 اپریل 2024
مودی کاجنگی جنون اورتعصب

پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر