وجود

... loading ...

وجود
وجود

دھوکہ ہی دھوکہ

جمعه 29 مارچ 2024 دھوکہ ہی دھوکہ

سمیع اللہ ملک
ہاں ایسا ہی ہوتا ہے۔ میں کا چکر کبھی ختم نہیں ہوتا۔ بس میں کا چکر۔ دھوکا ہی دھوکا اور خود فریبی۔ دربارِ عالیہ میں مسندِ نشین خوشامد پسند حکمران اورچاپلوس مشیرانِ کرام… راگ رنگ کی محفلیں، نائونوش کا دور اور عوام کا درو و غم یکساں کیسے ہو سکتے ہیں! ہو ہی نہیں سکتے۔ نہیں جناب آپ نے بجا ارشاد فرمایا… آپ ہی تو صحیح فرماتے ہیں… آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہیں آپ کے ارشاداتِ عالیہ۔ دُرنا یاب ہیں آپ، نجات دہندہ اور زمین پر خدا کا سایا۔ رحمتِ باری تعالیٰ اور اوتارِ زمانہ ہیں آپ ، سرکار آپ جئیں ہزاروں سال سدا جئیں کا نعرہ۔ اور خود فریبی میں رچا بسا فریب خوردہ انسان۔ اتنی آوازوں میں کون اپنے آپ میں رہتا ہے۔ جامے سے باہر ہو ہی جاتا ہے۔
لیکن کون جیاہے سدا! کوئی بھی نہیں۔ سب کو چلے جانا ہے۔ زندگی پر موت کا پہرہ ہے۔ نہیں بچا کوئی۔ کوئی بھی تو نہیں بچا۔ لیکن کون سمجھائے جب قلب سیاہ ہو کر پتھر بن جائے چاہے دھڑ کتا ہی ہو، اس سے کیا ہوتا ہے! ہاں پتھر تو پتھر ہوتا ہے۔ فریب ہی فریب اور دھوکا ہی دھوکا۔ زمین پر پائوں ٹکنے ہی نہیں دیتا یہ دھوکا۔
چاہے کچھ کر لیں… ہاں کچھ بھی،نہیں بچ سکا کوئی بھی موت کے منہ سے۔ بے حس و سفاک موت، کسی کو خاطر میں نہ لانے والی۔ ہاں وہ کسی کی بھی دھمکی نہیں سنتی، کسی کے نام و نسب، منصب و جاگیر سے اجنبی موت۔ لیکن پھر بھی جیئے جیئے سدا جیئے کا خمار۔ ایسا نشہ جو سارے نشے کو دو آتشہ اور سہ آتشہ کر دے۔ آۂ نہیں بچا کوئی۔
آگ و خون کی بارش کرنے والے بھی اور مظلوم، معصوم اور مقہور بھی۔ نہیں کوئی نہیں بچا۔ لیکن پھر سب ساتھ چھوڑنے لگتے ہیں۔ تب خیال آتا ضرور ہے لیکن ساعت و لمحات بیت چکے ہوتے ہیں، سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاتا ہے، پھر پل کی خبر نہیں ہوتی حالانکہ سامان سو برس کا دھرا ہوتا ہے۔
وہ مجھے اکثر کہتا ہے کوالٹی لائف ہونی چاہیے۔ ہاں وہ اسی طرح کی زندگی بسر کرتا ہے۔ہرچیز و افراور وقت نپا تلا۔ لیکن کیا یہ ہے کوالٹی لائف! اچھی نوکری کے لیے بہترین تعلیم حاصل کرنا۔ پھر پیسے جمع کرنا اور کرتے ہی چلے جانا۔ پھر ایک خوب صورت لڑکی سے شادی۔ ایک آسائشوں بھر ا گھر اور اس کے لان میں بچھی ہوئی آرام دہ کرسی پرجھولتے ہوئے گپ شپ۔
بس یہ ہے آج کی کوالٹی لائف۔ کیا یہی ہے زندگی! میرا ایک دیہاتی دوست بہت ہنستا اور کہتا تھا: کچھ لوگوں کی زندگی پتا ہے کیسی ہوتی ہے؟ میں کہتا نہیں پتا۔ تو کہنے لگتا: ان کی زندگی ہوتی ہے” نہ ہم کسی کے نہ ہمارا کوئی”۔ کسی سے کوئی مطلب ہی نہیں… بس میں، میں اور میں کا چکر۔
زندگی موت کی امانت ہے۔ان کا یہ جملہ ہر وقت میری سماعتوں میں رس گھولتا ہے۔ میں اکثر ان سے ملتا تھا۔ بس ہر وقت ایک ہی بات تھی ان کی ،پیٹ کی نہ ماننا یہ کبھی نہیں بھرتا۔ دنیا بھر کی نعمتیں اس پیٹ میں ڈال لے، اگر ایک وقت کا فاقہ آگیا تو ہٹ دھرمی سے کہنے لگتا ہے میں نے تو آج تک کچھ کھایا ہی نہیں۔ پیٹ بھی ایک جہنم ہے ۔ کیا تشبیہ ہے یہ۔ زندگی موت کی امانت ہے ،مت بھولنا۔
ہم اگر بھول بھی جائیں تب بھی کیا ہو گا؟ کچھ نہیں ۔ خود کو فریب دیں گے۔ موت تو ہمیں نہیں بھولتی۔ زندگی کے ساتھ ہم سفرموت، کبھی نہیں مہلت دیتی۔آکر رہتی ہے۔
بس ایک فرق ہے۔ کس نے کس طرح موت کا استقبال کیا۔ بس یہ ہے اصل ۔ ایک دن انہوں نے مجھے کہا تھا: دیکھ، سامان اول تو ہونا ہی نہیں چاہیے اور اگر ہو بھی تو بس مختصر۔ دیکھ، موت کی گاڑی زندگی کے ساتھ ہی روانہ ہوتی ہے، تجھے کسی اسٹیشن پرجانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کا کوئی وقت ہی نہیں جو تجھے معلوم ہو۔ لیکن آتی بروقت ہے۔ اس لیے بس چھوٹی سی گٹھڑی سے زیادہ جمع نہ کرنا ، موت کی ٹرین آئے تو بس ہنس کھیل کر سوار ہو جانا۔ ہونا تو ہے، تو پھر ہنس کھیل کر کیوں نہیں۔ اور پھر ان کا نعرۂ مستانہ گونجتا ” کوئی بھی نہیں بچے گا، آ آ مجھے تو تیار پائے گی”۔ انسان اور بندۂ عاجز لیکن طاقت کے زعم میں لتھڑا ہوا۔ فریب خوردہ سمجھ ہی نہیں پاتا، بس اتنی طاقت کے نشے میں چُور چلاتا رہتا ہے : یہاں سے ماریں گے، وہاں ماریں گے، کوئی نہیں بچے گا، نہیں چھوڑیں گے، بس ماریں گے ہم، ہلاک کر دیں گے۔اور پھر آگ و خون کی بارش برستی ہے اور موت کا ہر کارہ پروانۂ اجل تقسیم کرنے لگتے ہے، اور پھر سب رخصت ہو جاتے ہیں، سب نے ہونا ہے رخصت۔
مجھے یاد آیا، اُس کی گردن تن سے جدا کرنے لگے تو پکارنے لگا: رب کعبہ کی قسم، میں تو کامیاب ہو گیا۔ ہاں یہ بھی ایک موت ہے، بارود کی بارش میں معصومیت کا قتل عام۔ کوئی بھی نہیں بچے گا جناب۔ زندگی موت کی امانت ہے اور مہلتِ عمل بہت تھوڑی۔
دنیادھوکا ہے، سراسر دھوکا۔ کسی کی رہی نہ رہے گی، اپنے اپنے حصے کی آگ اور اپنے اپنے حصے کے پھول لے کر سب چلے جائیں گے۔
بس دیکھ کہیں تُو اپنے لیے آگ ہی آگ توجمع نہیں کر رہا۔ اس کی ماں نے ریگستان کی ٹھنڈسے بیتاب ہو کر اس سے کہا تھا: جا آگ لا۔ بہت دیر بعد وہ خالی ہاتھ لوٹا اور ماں کے حضورر دست بدستہ عر ض گزاری:
”ماں کہیں سے آگ نہیں ملی”
تب ماں نے تلخ ہو کر پکارا ” جا کر جہنم سے ہی لے آتا۔” تو پھر اپنا سر خم کیا اور عرض کی ” ماں وہاں بھی گیا تھا، میں نے وہاں کے نگراں سے کہا مجھے کچھ آگ درکار ہے، تب اس نے مجھے کہا جا اپنا رستہ لے، ہر انسان اپنی آگ دنیا سے خود لے کر یہاں آتا ہے ”۔
جناب اب بھی وقت ہے، نہ جانے مہلت ِعمل کب ختم ہو جائے۔ زندگی کی ہمسفر ہے موت۔ نہ جانے کہاں اچک لے۔ کچھ بھی تو نہیں رہے گا۔ بس نام رہے گا اللہ کا۔
کبیر سریر سرائے ہے، موت سو وت تُو دن رین


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر