وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارتی ادویات غیر معیاری

جمعه 29 مارچ 2024 بھارتی ادویات غیر معیاری

ریاض احمدچودھری

امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے انسپکٹرز کی ایک ٹیم مغربی ہندوستان میں ایک دوا ساز فیکٹری کی چھان بین کررہی تھی جس دوران یہ سب معاملات سامنے آئے۔ مینوفیکچرنگ اورڈرگ ٹیسٹنگ کے اعدادوشمار سے یہ ظاہر ہوا کہ Intas کے ایگزیکٹوز نے ڈیٹا میں ہیرا پھیری کی اور اسے چھپانے کی کوشش کی۔ ٹیسٹنگ کے چھ ماہ بعد ایف ڈی اے نے ادویات کو ملاوٹ والی قرار دیا اور پلانٹ سے درآمدات روک دی جس سے امریکہ میں کینسر سے زندگی بچانے والی ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔
بھارت کی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی غیر معیاری ادویات کی بدولت دنیا بھر میں سیکڑوں بچے موت کا شکار ہوگئے، کمپنیوں کی جانب سے دواؤں کی تیاری میں مضر صحت اجزا کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارتی ادویہ سازکمپنیوں نے دواؤں میں مضرصحت اجزا استعمال کیے اور ان غیرمعیاری ادویات کی بدولت دنیا بھر میں سیکڑوں بچے موت کا شکار ہوچکے ہیں۔ تازہ اعداد وشمار کے مطابق 2022 سے اب تک ازبکستان ، انڈونیشیا سمیت افریقی ممالک میں سیکڑوں بچے بھارتی ادویات سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔کچھ عرصہ سے بھارتی دوا ساز کمپنیاں اپنی ناقص کارکردگی کی بنا پر عالمی سطح پر بے نقاب ہورہی ہیں۔ ابھی حال ہی میں ہندوستانی ادویات بنانے والی کمپنی Intas امریکہ کے لیے کینسرکی دوائیں بنا رہی تھی، اس کمپنی کے معیار میں شدید کمی سامنے آئی۔ ہندوستانی فارماکامعیاردن بدن گرتا جا رہا ہے۔حال ہی میں امریکہ نے بھارت کے فارماسوٹیکل سسٹم کی خرابیوں کے باعث چین سے دوایوں کے لیے رابطہ کیا ہے۔
بھارت کی ناقص ریگولیٹری نگرانی،اینالاگ پریکٹس اورڈیٹا کی سالمیت کے مسائل کی وجہ سے سینکڑوں بچوں موت کا شکار ہو رہے ہیں۔بچوں میں غیر معیاری کھانسی کے شربت سے اموات اور عالمی منشیات کی تجارت بھارت میں ایک نیا موڑ لے رہی ہے۔ امریکی معالجین کا کہنا ہے کہ کینسر کی دوائیوں کی کمی ہزاروں اموات کا باعث بن سکتی ہے۔اس بحران نے واشنگٹن کوچین کا رخ کرنے پرمجبورکردیا ہے جسکے لیے چینی فارماسیوٹیکل کو اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بلایا گیا ہے۔ 18 دسمبر 2022ء میں ازبکستان میں 18 بچے زہریلی بھارتی دوا کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، اکتوبر 2022ء میں افریقی ملک گیمبیا میں بھارتی تیار کردہ کھانسی کے سیرپ نے 69 بچوں کی جان لی۔ اکتوبر 2022ء میں ہی انڈونیشیا نے 99 بچوں کی اموات کے بعد بھارت سے ہر قسم کی ادویات کی درآمدات پر پابندی عائد کردی تھی۔ اسی طرح 15 جون 2023 ء کو لائبیریا اور نائجیریا نے زہریلا ہونے کی وجہ سے بھارتی تیار کردہ پیراسیٹامول سیرپ کے 250 سے زائد کنٹینرز ضبط کرلیے۔
امریکی ادارے ایف ڈی اے کے مطابق رواں سال فروری میں بھارت میں تیار کردہ آنکھوں کے قطرے امریکا میں آنکھوں کی وبا پھیلانے کا باعث بنے۔بھارتی دواساز کمپنیوں کی جانب سے بچوں کی اموات چھپانے کیلیے 60 ہزار ڈالرز کی رشوت دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔جعلی ادویات بنانے والی بھارتی فارما کمپنیاں آندھرا پردیش، بہار، دہلی، گوا، گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، پڈوچیری، پنجاب، راجستھان، سکم، تامل ناڈو، تلنگانہ، یوپی، اتراکھنڈ اور مغربی بنگال میں واقع ہیں۔غیر معیاری اور مضر صحت ادویات کی وجہ سے بھارتی کمپنیوں کے آرڈر ختم ہوتے جا رہے ہیں اور بیشتر ممالک بھارت سے دیگر مصنوعات کی درآمد کرنے پر بھی نظر ثانی کر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ سال دسمبر میں غیر معیاری بھارتی ادویات پر گلوبل الرٹ بھی جاری کیا تھا۔
ازبکستان کی ایک عدالت نے مضر صحت عناصر کی ملاوٹ والے کھانسی کے شربت کی وجہ سے 68 بچوں کی موت کے مقدمے میں 23 افراد کو سزا سنائی ہے۔ تاشقند سٹی کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ مدعا علیہان ٹیکس چوری، غیر معیاری یا جعلی ادویات کی فروخت، عہدے کے غلط استعمال، غفلت، جعل سازی سے لے کر رشوت خوری تک کے جرائم کے مرتکب ہیں۔ ملزمان کو دو سے 20 سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ان 23 افراد میں قرمیکس میڈیکل کے انڈین ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنگھ راگھویندر پرتار بھی شامل تھے۔ انہیں 20 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جن دیگر ملزمان کو طویل سزائیں سنائی گئیں ان میں سابق سینیئر افسران بھی شامل ہیں جو درآمد شدہ ادویات کو لائسنس دینے کے ذمہ دار تھے۔عدالت نے 63 ہزار پاؤنڈ (ایک ارب ازبک رقم) کا معاوضہ دینے کا بھی اعلان کیا جو شربت کے استعمال سے مرنے والے 68 بچوں کے خاندانوں اور معذور ہونے والے چار دیگر بچوں کو بھی ادا کیا جائے گا۔گزشتہ سال ملاوٹ والی ادویات کی وجہ سے تقریبا 18 بچوں کی موت کی خبر آئی تھی۔بھارت میں ماریون بائیوٹیک کی تیار کردہ اور ازبکستان میں قرمیکس میڈیکل کے ذریعے تقسیم کردہ کھانسی کے سیرپ میں ملاوٹ کا پتا لگایا گیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک تحقیق میں ماریون بائیوٹیک کے کھانسی کے دو سیرپ ‘غیر معیاری’ پائے گئے تھے۔رپورٹ میں دو عناصر ڈائتھیلین گلائکول اور/ یا ایتھیلین گلائکول کی ناقابل قبول مقدار پائی گئی۔ دونوں انسانوں کے لیے زہریلے ہیں اور اگر استعمال کیا جائے تو جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں۔اگرچہ کمپنی نے ملاوٹ کے الزامات سے انکار کیا ہے، لیکن بھارت کی وزارت صحت نے اس کی پیداوار روک دی ہے اور شمالی ریاست اتر پردیش میں فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ نے کمپنی کا لائسنس معطل کردیا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر