وجود

... loading ...

وجود
وجود

پانی کا عالمی دن اور دنیا کاامن

جمعه 22 مارچ 2024 پانی کا عالمی دن اور دنیا کاامن

ڈاکٹر جمشید نظر

پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہر سال 22مارچ کو پانی کا عالمی دن منایا جاتا ہے اس سال اس عالمی دن کا تھیم ہے ”امن کے لئے پانی” ۔اس سال یہ تھیم اس لئے رکھا گیا ہے کہ دنیا بھر میںصاف پانی کا مسئلہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ جس طرح پانی کے وسائل کم ہوتے جارہے ہیں ،خدشہ ہے کہ پانی پر جنگوں کا دور شروع ہونے والا ہے۔پاکستان اور انڈیا کے درمیان پانی پر کئی مرتبہ جنگ کے امکانات بڑھے ہیں ۔انڈیا نے ہمیشہ پانی کو بطور ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال کیا ہے۔انڈیا سے پاکستان کی جانب آنے والے دریاوں کاپانی کبھی اچانک روک دیا جاتا ہے تو کبھی رات گئے چھوڑ دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے کئی مرتبہ پاکستان میں سیلاب آئے اور بہت سا جانی و مالی نقصان ہوا۔آج کل انڈیا میں ڈیم بناکر پاکستان کے حصے میں آنے والا پانی روک لیا جاتا ہے جس کی وجہ سے انڈیا سے آنے والے دریاوں میں پانی کی سطح کم یا ختم ہوتی جارہی ہے۔پانی کی اس غیرمنصفانہ تقسیم کی وجہ خطہ کے امن و امان میں خلل پڑسکتا ہے جس کے لئے عالمی برادری کو سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے انڈیاکو سختی سے اس بات کا پابند کرنا ہوگا کہ پاکستان کے دریاوں کا پانی معمول کے مطابق بہنے دے تاکہ پانی کی قدرتی تقسیم کا عمل جاری رہ سکے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ عالمی صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 4 میں سے ایک فرد یعنی2 ارب افراد پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔کرہ ارض پر موجود کل پانی کا صرف 2.5فیصد صاف پانی ہے۔رپورٹ کے مطابق2050 تک ، 5.7 بلین تک لوگ ان علاقوں میں رہائش پزیر ہوسکتے ہیں جہاں سال میں کم سے کم ایک ماہ تک پانی کی کمی ہوتی ہے۔پینے کا صاف پانی صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے جس کو حل کرنے کے لئے ہمیں پانی کے ضیاع کو روکنا ہوگا اور اس کے ذرائع کو محفوظ بنانا ہوگا کیونکہ پانی کے بغیر جانداروں کی حیات ممکن نہیں۔اگر ایک طرف ہمیں آبی وسائل کی کمی کا سامنا ہے تو دوسری طرف ہم اپنے موجودہ آبی وسائل کو خود ہی ختم کررہے ہیں۔ اکثر آپ نے گھروںمیںدیکھا ہوگا کہ کوئی نہ کوئی نل لیک ہوجائے تو اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے ،ہم یہ سوچتے ہیں کہ معمولی سی لیکیج ہی تو ہے لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ پانی کا ایک لیک نل روزانہ 100گیلن تک پانی ضائع کرسکتا ہے۔پانی کی ایک معمولی سی لیکیج ہر سال لاکھوں گیلن پانی کے ضیاع کا سبب بنتی ہے۔اس ضیاع سے لاکھوں لوگ پانی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم رہ جاتے ہیں۔گھریلو ٹونٹی کی چھوٹی سی لیکیج بھی پانی کے بڑے ضیاع کا باعث بنتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اگر کسی نل سے ایک قطرہ پانی کا لیک ہورہا ہوتو اس سے یومیہ 4.3 لیٹرجوکہ ماہانہ 130 لیٹر پانی کا ضیاع ہوتا ہے، اسی طرح اگر پانی کی لیکیج دھار کی شکل میں ہو تو یومیہ 91 لیٹر اور ماہانہ 2650 لیٹر اور اگر لیکیج موٹی دھار کے ساتھ ہورہی ہو تو یومیہ 320 لیٹر اور ماہانہ 9460 لیٹر پانی کا ضیاع ہوتا ہے۔پانی کا ضیاع صرف لیکیج سے ہی نہیں ہوتا بلکہ ہم جان بوجھ کر بھی اس پانی کو ضائع کردیتے ہیںجو صاف اور پینے کے قابل ہوتا ہے مثلا جب ہم دانت برش کررہے ہوتے ہیں تو دانت برش کرنے کے دوران نل کھلا چھوڑ دیتے ہیں اسی طرح شیو کرتے وقت یادیگر کام کرتے ہوئے پانی کا نل کھلا رکھتے ہیں جس سے ہزاروں لیٹر پانی ضائع ہوجاتا ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میںبار بارہاتھوں کو صابن سے دھونے کی تلقین کی جارہی ہے جس کی وجہ سے پانی کا استعمال پہلے سے کئی گنا زیادہ بڑھ گیا ہے دوسری جانب پانی کے ذرائع کم ہوتے جارہے ہیں۔2040 تک پانی کی عالمی طلب میں 50 فیصد سے زیادہ اضافے کا امکان ہے۔
پاکستان کے تمام بڑے شہروں میںزیر زمین پانی کی سطح کم ہوتی جارہی ہے ،لاہور میں سالانہ 2 میٹرز زیر زمین پانی کم ہورہا ہے۔ پانی کی سطح بتدریج گہری ہوتی جارہی ہے ،یہ ایک بڑی تشویش ناک بات ہے۔پینے کے پانی کو محفوظ رکھنے اور اس کے ضیاع کو روکنے کے لئے واسا کے زیر اہتمام پانی بچاو ہفتہ آگاہی منایا جارہا ہے۔اس کے علاوہ پانی کا ضیاع کرنے والے گھریلو اور کمرشل صارفین کے چالان بھی کئے جائیں گے اس لئے ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا سب سے پہلے گھر کے تمام لیک ہونے والے نل خواہ وہ معمولی لیکیج ہی کیوں نہ کر رہے ہوں،ان کی مرمت یا تبدیلی کروائی جائے اس کے بعدپانی کا غیر ضروری استعمال کم کیا جائے اس طرح پانی کی بچت کے ساتھ ان گھروں میں بجلی کی بچت بھی ہوگی جو پانی بھرنے کے لئے موٹر استعمال کرتے ہیں۔پانی کو ضائع ہونے سے بچانا ثواب بھی ہے اور یہ ہماری قومی ذمہ داری بھی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر