وجود

... loading ...

وجود
وجود

خوشی کا عالمی دن اوردکھوں کے ڈھیر

بدھ 20 مارچ 2024 خوشی کا عالمی دن اوردکھوں کے ڈھیر

ڈاکٹر جمشید نظر

کورونا کے بعد سے لے کر اب تک پاکستان میں بے روزگاری،مہنگائی،غربت اور دیگر مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان مشکلات و مسائل کے باوجود پاکستانی عوام نے خوش رہنا نہیں چھوڑا۔ اقوام متحدہ کے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ سلوشنز نیٹ ورک (Sustainable Development Solutions Network) نے سن2019 سے سن2021 پر مبنی ایک دس سالہ ورلڈ ہیپی نیس سروے رپورٹ جاری کی جس میں دنیا کے 146ممالک میں رہنے والے افراد کی فلاح و بہبود، مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی)اعداوشمار کی بنیاد پر رینکنگ کی گئی تھی۔اس رپورٹ کے مطابق خوش ترین ممالک کی فہرست میں پاکستان 121نویں نمبر پر تھا جبکہ انڈیا کا اس فہرست میں136واں نمبر تھااس لحاظ سے دیکھا جائے تو انڈیا کے مقابلے میں پاکستان میں رہنے والے افراد زیادہ خوشی سے اپنی زندگی بسر کررہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق دنیا میں فن لینڈ ایک ایسا واحد ملک ہے جس کی عوام دنیا میں سب سے زیادہ خوش ہیں۔اسی ادارے کی سن 2022کی جاری کردہ ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ میں پاکستان 121ویں نمبر سے108ویں نمبرپر آگیا ہے جس کامطلب ہے کہ پاکستان میں مسائل ومشکلات کے باوجود خوشی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ چھ اہم عناصرسماجی تعاون،آزادی،سخاوت،صحت مند زندگی اورکرپشن کے حوالے سے عوامی سروے کے بعد مرتب کی جاتی ہے۔فہرست کے مطابق فن لینڈ کو مسلسل چھٹی مرتبہ دنیا کا خوش ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔
ایک بین الاقوامی سروے رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ مسائل ،مصیبتوں اور دکھوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جو لوگ اپنی زندگی خوش دلی سے بسر کرتے ہیں وہ زیادہ عمر پاتے ہیں کیونکہ خوش رہنے کے باعث ان کے جسم کے تمام اعضاء بہتر انداز میں کام کرتے ہیں جس کا ثبوت کورونا وباء کے دوران بھی مل چکا ہے ۔کورونا سے متاثرہ افراد کو ایسی خوراک اور ملٹی وتامنز دیئے جاتے ہیں جن سے مریضوں کے اندر قوت مدافعت زیادہ پیدا ہوسکے اور قوت مدافعت تب ہی زیادہ بڑھتی ہے جب انسان میں خوش رہنے اور زندہ رہنے کی امیدزیادہ ہوتی ہے۔سن2011میں اقوام متحدہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ خوش رہنا ہرانسان کا بنیادی حق ہے جس کے بعد سن 2012 میں خوشی کا عالمی دن منانے کی تجویز کومنظور کرلیا گیااور پھر سن2013 میںخوشی کا پہلا عالمی دن اقوام متحدہ کے 193رکن ممالک میںمنایا گیا، اس موقع پر ان قومی ہیروز کوبھی خراج تحسین پیش کیا گیا جنھوں نے اپنی زندگی دوسروں کے دکھ دردمٹانے اورخوشیاں بانٹنے کے لئے وقف کررکھی تھی۔سن 2013سے ہر سال 20مارچ کو دنیا بھر میں خوشی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
دنیا بھرمیں جب کورونا کی وباء پھیلی تولاکھوں کی تعداد میں زندگیوں کے چراغ لمحوں میں بجھنا شروع ہوگئے ۔سائنسدانوں کی رپورٹ کے مطابق صرف وہی افراد کورونا سے محفوظ رہ سکے جن کے اندر قوت مدافعت زیادہ تھی۔اس حوالے سے مزید تحقیق اور سروے کیا گیا تو معلوم ہوا کہ جو لو گ زیادہ خوش رہتے ہیں ان کے اندر قوت مدافعت زیادہ ہوتی ہے جبکہ دکھی اور مایوس رہنے والے افراد میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔یہ بات تو بہت پہلے ثابت ہوچکی ہے کہ جب ہم خوش رہتے ہیں تو اس سے دل ،دماغ اور جسم کے ہر حصے پر مثبت اثر ات پڑتے ہیں اور جس کے نتیجہ میں انسان تندرست و توانا رہتا ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آج کے دور میں انسان اس قدر مسائل میں گھر چکا ہے کہ اسے خوشی کا ایک لمحہ بھی میسر نہیں ہے اس کے باوجود زندہ رہنے کے لئے اپنا خیال رکھنا بھی ضروری ہے ۔خوش رہنے کے لئے سب سے بڑا فارمولہ یہ ہے کہ خود کو دین کی طرف لے کر آئیں،جب ہم پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں اور خود کو اپنے رب کے حضور پیش کرکے اپنی مصیبتوں،دکھوں ،تکلیفوں کی حاجت روائی کے لئے دعائیں مانگتے ہیں تو اس سے دل کو ایک روحانی اطمینان اور سکون ملتا ہے ،ہم خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے اور دل میں خوشی بڑھ جاتی ہے۔خوشی حاصل کرنے کا ایک ذریعہ یہ بھی ہے کہ دوسروں میں خوشیاں بانٹی جائیں جب ہم کسی کی مدد کرتے ہیں،دوسروں کی ضرورتیں پوری کرتے ہیں تو اس سے ہمارے دماغ میں ایسے خلیات ،مادے پیدا ہوتے ہیں جو ڈپریشن ،مایوسی اورافسردگی کی علامات کو ختم کرتے ہیں اور خوشی کے عناصر کو پروان چڑھاتے ہیں،اس بات کا تجربہ ابھی کرکے دیکھ لیں ،ابھی کسی کی مدد کریں،کسی کے دکھ درد کا مداوا کریں،آپ کو ایسی روحانی،ذہنی اور دلی خوشی حاصل ہوگی جو شائد مہنگی ترین ادویات کھانے سے بھی نصیب نہیں ہوتی۔اس کے علاوہ باقاعدگی سے ورزش کرکے بھی دلی سکون اور خوشی حاصل کی جاسکتی ہے۔ہر وہ مثبت کام جس سے آپ کا دل مطمٰین ہووہ خوشی کا سبب بنتا ہے اس لئے دوسروں میں خوشیاں بکھیریں تاکہ آپ خود خوشیوں بھری زندگی بسر کرسکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر