وجود

... loading ...

وجود
وجود

مودی سرکار کی بدعنوانیاں

بدھ 20 مارچ 2024 مودی سرکار کی بدعنوانیاں

ریاض احمدچودھری

مودی حکومت میں کرپشن عروج پر پہنچ گئی ہے۔ ملک کی معیشت لڑکھڑا گئی ۔حکومت وانتظامیہ کمزور ہو گئے ہیں اور سماج میں تقسیم کے حالات پیدا کئے جارہے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی نے چار سال پہلے ملک کے عوام سے جو وعدے کئے تھے،ان کو پورا کرنے میں یہ حکومت پوری طرح ناکام ہو گئی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر و جرائم کے بھارتی تاریخ میں سب سے زیادہ واقعات رونما ہوئے ہیں۔ بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2014 میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارتیوں میں مسلمانوں کیخلاف رجحان بہت بڑھ گیا ہے۔مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے ریکارڈ شدہ 255 واقعات میں سے تقریباً 80 فیصد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر حکومت ریاستوں میں پیش آئے۔بلومبرگ نے واشنگٹن ڈی سی میں قائم ایک تحقیقی گروپ ہندوتوا واچ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں نفرت انگیز تقاریر اور بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جرائم کے اعداد و شمار کا ذکر کیا گیا تھا۔
بی جے پی کی جانب سے بھارت کی مسلم آبادی کو تعصب اور مذہبی ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور انہیں بھارت سے بیدخل کرکے بھارت کو ہندو ملک میں تبدیل کرنا ہے۔یہ رپورٹ اس لحاظ سے بھی اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے جس میں 2017 میں بھارت کے کرائم بیورو کی جانب سے نفرت پر مبنی جرائم کے اعداد و شمار جمع نہ کرنے کے بعد سے مسلم مخالف تقاریر اور دیگر پرتشدد واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔مودی حکومت نے فاشسٹ ازم کی نئی مثال قائم کرتے ہوئے کْل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما نعیم احمد خان کی تنظیم ”جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ” پر پابندی عائد کر دی۔مودی حکومت نے نیشنل فرنٹ پارٹی کے سربراہ نعیم خان کو پہلے ہی بھارتی حکومت نے اگست 2017 سے قید کیا ہوا ہے اور اب ان کی تنظیم ”جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ” کو غیر قانونی قرار دیدیا۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایکس پر اعلان کیا کہ جموں وکشمیر نیشنل فرنٹ پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر 5 سال کے لیے پابندی عائد کی ہے۔
کْل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام 76 برسوں سے بھارتی مظالم کا مقابلہ کرنے والے کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے اْٹھایا ہے جو شہریوں کے بنیادی حقوق پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہے۔ بھارتی حکومت عام انتخابات میں سیاسی فائدے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں تناؤ کو مسلسل ہوا دے رہی ہے۔یاد رہے کہ مودی سرکار اس سے قبل تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کرنے پر جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر، مسلم لیگ، تحریک حریت، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ، دختران ملت اور مسلم کانفرنس پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
کچھ عرصہ قبل بھارتی بینکوں میں بڑی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اور معروف شخصیات کے واجب الادا قرضوں کی معافی کے انکشافات پر مبنی رپورٹ منظرعام پر آئی۔ بھارتی بینکوں نے مارچ 2023 میں پچھلے سال کے 25.50 بلین ڈالر کے گردشی قرضوں کو معاف کر دیا۔ پچھلے 5 سالوں میں بینکنگ سیکٹر کی جانب سے 129 بلین ڈالر کے قرضوں کی چھوٹ دی گئی۔بھارتی بینکوں سے ان قرضوں کی وصولی میں برسوں لگ سکتے ہیں ، جان بوجھ کر معاف کئے گئے قرضے زیادہ تر ڈیفالٹرز اور پروموٹرز سے وابستہ ہیں۔بین الاقوامی ذرائع کے مطابق بڑے قرضوں کی غیر وصولی ملک میں بڑا بحران پیدا کر کے رسک منیجمنٹ سسٹم کو تباہ کر سکتا ہے، بینکوں میں کرپشن اور قرضوں کی غیر وصولی ملک میں منی لانڈرنگ کے بڑھتے واقعات کی اہم وجہ ہے۔اکنامک ٹائمز آف انڈیا نے ٹیکس نادہندگان کی بڑھتی شرح مودی کی ملی بھگت اور لاپرواہی کا نتیجہ قرار دیدیا۔ بھارت کے کرپٹ بینک محض 40 ہزار کا قرضہ نہ دینے پر کسانوں کو خود کشی پر مجبور کرتے ہیں۔ معروف بھارتی تجزیہ کار رویش کمار کاکہنا ہے کہ بھارتی بینک ملک کی کالی بھیڑوں کو کئی ملین کے قرضے معاف کر دیتے ہیں۔
آزادی کے بعد سے مودی حکومت ملک کی سب سے بدعنوان حکومت ہے ۔ اس کی کارکردگی خراب اور قابل مذمت ہے۔ لوگوں میں خوف ہے کہ آمریت پسند مودی حکومت اگر اقتدار میں رہتی ہے تو ہندوستانی جمہوریت خطرے میں پڑ جائے گی۔ ابمہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی نے بی جے پی قیادت حکومت پر غداری قانون کا غلط استعمال کرنے کا بھی الزام لگایا اور کہا کہ کانگریس چاہتی ہے کہ لوگ غداری اور حکومت کی مخالفت کرنے کے درمیان فرق کو سمجھیں۔ 2014 میں مودی نے بدعنوانی سے پاک حکومت کا وعدہ کیا تھا۔ مودی کا بدعنوانی سے پاک حکومت کا وعدہ انتہائی اہم تھا کیونکہ کئی لوگوں نے انہیں اقتدار میں لانے کے لئے ووٹ کیا تھا۔ عوام کو سمجھ میںآ گیا ہے کہ ان لوگوں نے ایسے وعدے دے کر ان سے جھوٹ بولا ہے جنہیں پورا کرنے کی ان کی منشا ہی نہیں تھی ۔بھارت میں راشٹریہ جنتا دل(آر جے ڈی) کے سینئر رہنما منوج جھا نے کہا ہے کہ انتخابی بانڈز کے اعداد و شمار سے ثابت ہوا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی بھارت کی تاریخ میں سب سے کرپٹ سیاسی جماعت ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق منوج جھا نے بھارتی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بی جے پی کے قوم پرستی کے دعوئوں کی نفی کرتے ہیں اور سیاسی فائدے کے لیے مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے غلط استعمال کو ظاہر کرتے ہیں۔ اعداد و شمار بی جے پی کے قوم پرستی کے دعوئوں کی نفی کرتے ہیں۔منوج جھا نے بی جے پی اور کارپوریٹ مفادات کے درمیان مذموم رابطوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ جن پرائیویٹ کمپنیوں پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے چھاپے مارے انہیں کمپنیوں نے بعد میں انتخابی بانڈز خریدے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر