وجود

... loading ...

وجود
وجود

نیم مردہ جمہوریت کے خاتمے کے آثا ر

منگل 19 مارچ 2024 نیم مردہ جمہوریت کے خاتمے کے آثا ر

رفیق پٹیل

جمہوریت انسانی حقوق کے بغیر بے جا ن اور بے روح ہے۔ ا قوام متحدہ نے جمہوریت کی تشریح کچھ اس طرح کی ہے کہ ” جمہوریت کے معنی ایک ا یسا ماحول ہے جہا ں ا نسا نی حقوق اور بنیا دی آ زا د ی کا احترام ہو، آزادی ا ظہا ر ہو اور عوا می خواہشات کی عمل داری ہو ”۔ انگریزی لفظ (Democracy) دو یونانی ا لفاظ ڈ یموز ( عوا م ) اور کرا شیا ( حا کمیت ) سے لیا گیا ہے۔ ا مریکی آئین کے بانی جیمز میڈیسن کا کہنا تھا کہ ”ا ٹھارویں صدی تک یہ تصو ر کیا جاتا تھا کہ عوامی حاکمیت تباہی اور بربادی کا باعث ہوتی ہے لیکن بر طانیہ میں بادشاہت کے خاتمے ا ور جمہو ریت نے ثا بت کر د یا کہ عو امی خواہشات پر مبنی نظا م ہی بہتر ہوتا ہے”۔ پاکستا ن کے موجودہ حکمر ا ن کے ا طوا ر ظا ہر کرتے ہیں کہ وہ پا کستا ن کو ا ٹھا رویں صدی کی جا نب دھکیل رہے ہیں جہا ں با دشاہت کا نظا م تھا اور حاکمیت صر ف ا ن کی ا ولا دوں کو ورا ثت میں ملتی تھی۔ پا کستا ن میں جتنے بھی جمہوری دور گز رے ہیں، اس میں جمہور یت کمزور ہی رہی ہے۔ مو جود ہ ا نتخا بات سے قبل تک پاکستا ن کی جمہوریت نیم مردہ تھی لیکن موجودہ ا نتخا بی دھا ند لی ا سے ا یک ا یسے نظا م کی جانب لے جا رہی ہے جسے نہ با دشا ہت کہا جا سکتا ہے نہ ہی یہ جمہو ریت کہلا نے کے قا بل ہے۔
ا گر آٹھ فرور ی کے انتخابی نتا ئج کو بغیر دھا ند لی کے تسلیم کر کے کوئی راہ نکا ل لی جا تی تو ملک جمہوری راستے پر دو بارہ گا مز ن ہوسکتا تھا۔ لیکن ان نتائج کو تسلیم نہ کرکے دھاند لی سے اقتد ار حا صل کرکے مسلم لیگ ن، پی پی اور ایم کیو ایم نے وقتی فوا ئد کے لیے ا پنا سیا سی مستقبل تاریک کر لیا ہے۔ ا ن جماعتوں کے رہنما ئوں پر عہد وں کی شان و شوکت ، دولت اور ا قتد ا ر کی کشش کے علاوہ مخا لف کا خو ف غا لب ہے اورانہوں نے ملک کو ایک ا یسی تا ریک را ہ کی نا معلوم منزل کی جا نب گا مز ن کر د یا ہے جس کے نتا ئج بہت خوفناک ہو سکتے ہیں ۔شاید ہی کوئی ا یسی محفل ہوگی جہاں ا نہیں برا بھلا نہ کہا جا رہا ہو، جہاں چار لوگ جمع ہوتے ہیں دھا ند لی زدہ ارکان کی برا ئی شروع ہو جا تی ہے۔ یہ سلسلہ بڑھ کر ان کے ملا زمین خاند ا ن کے ا فرا د تک پھیل رہا ہے۔ اب ا انسا نی حقوق کی مزید پاما لی جلتی میں تیل کا کام کرے گی۔ ا ور وہ مزید عوا می نفرت کا شکار ہونگے۔ اس مرتبہ لوگوں نے کھلی آنکھوں سے دھاند لی ہوتے دیکھ لی ہے اور وہ اسے بھولنے کو اس لیے تیار نہیں ہے کہ ا ن کی امید دم توڑ رہی ہے۔ جمہوریت سے عوام کے اعتما د کے خاتمے کا مطلب ہی یہ ہے کہ ا نہیں غلط راہ پر لگا یا جا رہا ہے ۔آ ج کے دور میں معا شرہ کسی بڑی افرا تفری ا ور فسا د ا ت کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔ا گر معاملات کو سنبھا لا نہ گیا تو ا ند ر ہی ا ند ر جنم لینے والا یہ طوفان پھٹ پڑ ے گا۔ یہ طوفان پا کستا ن کی سرحد وں سے نکل کر پو رے خطے کو لپیٹ میں لے لے گا۔ خطے کے امن کا تقا ضا یہی ہے کہ پاکستا ن انسانی حقوق کی پاسداری کر کے ایک مثا لی جمہوری فلاحی ریا ست کے طور پر کام کرے۔ یہ ا یک مشکل سفر ہے لیکن اس کا آ غا ز سچ کو تسلیم کرکے ہی کیا جا سکتا ہے ۔خود بیرونی قوتوں خصو صاً بھا رت کو بھی پاکستا ن کے عوا م کی خواہشا ت کا احترام کرنا چا ہئے اور اگر کسی کا پاکستا ن میں تباہی پھیلانے کا کوئی ا یسا ایجنڈ ا ہے تو ا سے ترک کرنا چا ہیے ۔پاکستان میں تباہی پھیلانے یا ا سے تقسیم کرنے سے کسی بھی بیرونی قوت کو کوئی فا ئدہ نہیں ہوگا ۔ا نسا نی حقو ق پر مشتمل فلا حی جمہوری ریا ست ہی خطے ا ور عالمی امن کے لیے بہتر راہ فراہم کرے گی ۔مو جودہ جعلسا زی پر مشتمل نظا م کا ہر لمحہ پاکستان کو جمہوریت سے مزید دور ا ور انسا نی حقو ق کی پامالی کی جا نب لے جا رہا ہے ا ور عو ا م میں بے چینی کا باعث ہے۔ پاکستان کی حکمر ا ں جما عتو ں کو ا ب اس بات کا جلد ا ند زہ ہو گا کہ عو ا م انہیں ا قتد ا ر سے با ہر کسی حد تک قبول کر رہے تھے لیکن جعلسا زی سے اقتد ا ر کے حصول کو قبو ل نہیں کر رہے ہیں ۔یہ ا و ر بات ہے کہ بر سر ا قتد ا ر ا فرا د کی ذا تی زندگی عیش و عشر ت پر مشتمل ہو گی ا ور ا ن کے ما ل و دولت میں ا ضافہ جا ری رہے گا ۔
مو جو دہ نظا م کسی صورت بھی عوا می امنگو ں کی عکا سی نہیں کرتا مو جو دہ دورمیں ملک کی ترقی کا آ سا ن فا ر مولہ ا قوا م متحد ہ نے وضع کرد یا ہے جس کو دنیا بھر کے مما لک کے ماہرین نے تیا ر کیا جس کے ذریعے ایک عا م تعلیم یافتہ شخص بھی بر سر ا قتد ا ر آکر ملک کو ترقی یا فتہ ملک میں تبد یل کر سکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ اس فارمو لے پر من و عن عمل درآ مد کیا جا ئے۔ یہ ایک تفصیلی دستا ویز ہے جسے ا قوا م متحد ہ کی اچھی حکمرانی کی رپو ر ٹ میں دیکھا جاسکتا ہے جس میں شامل لوا زمات میں عوامی خواہشات کی تر جما ن حکومت، رشوت اور بد عنوا نی کا خا تمہ ، با اختیا ر بلد یا تی نظا م ( مقامی حکو متیں ) میر ٹ پر بھر تی ا ور ترقی ، آزا د اور غیر جانب دار عد لیہ ، مو ثر پولیس کا ا دارہ قانون کی بالا دستی وغیرہ شامل ہیں ۔بد قسمتی سے مو جو د ہ بر سر اقتد ا ر سیا سی جماعتیں ا س کے بر عکس سو چ رکھنے کی وجہ سے ان ا قد ا ما ت پر عمل کر نے سے قا صر ہیں۔ اس کی بنیا دی وجہ ان جماعتوں کے رہنما ئو ں کی سو چ ہے جو ا نفرا دی فوا ئد پر مشتمل ہے۔ وہ اجتماعی اور عوامی مفادات کو خو د کے لیے نقصا ن دہ تصو ر کرتے ہیں۔ یہی وہ رویہ ہے جس کی وجہ سے ملک میں انسانی حقوق اور جمہوریت خا تمے کے آ ثار ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر