وجود

... loading ...

وجود
وجود

اسرائیل سے فلسطینیوں پر حملے روکنے کی اپیل

منگل 19 مارچ 2024 اسرائیل سے فلسطینیوں پر حملے روکنے کی اپیل

ریاض احمدچودھری

عالمی ادارہ صحت نے انسانیت کے ناطے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ اسرائیل رفاہ پر حملہ کرنے سے گریز کرے۔ رفاہ بے یارو مددگار افراد کی پناہ گاہ ہے، رفاہ میں کھلے آسمان تلے پڑے 12 لاکھ فلسطینیوں میں کہیں منتقل ہونے کی جگہ نہ قوت ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے اپیل کی اسرائیل رفاہ میں زمینی آپریشن نہ کرے۔مصری وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں امداد کیلئے سمندری راستوں پر عائد پابندیاں ختم کرے۔ مصر رفاہ سے فضائی امداد کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں تباہ کن انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، غذائی قلت سے بچوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ صحت کے 406 مراکز پر حملے کیے جاچکے ہیں، 118 ہیلتھ ورکرز حراست میں ہیں، 3 میں سے صرف ایک ہسپتال جزوی طور پر فعال ہے ہے، کیا یہ (مظالم) کافی نہیں ہے؟
اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات کے دوران قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ممکن ہے۔ اسرائیلی پولیس نے بیت لحم کے دیہشہ کیمپ پر افطاری میں مصروف فلسطینیوں پر دھاوا بھول دیا۔ حماس سے مل کر اسرائیل کیخلاف جہاد کرنے والے اسرائیلی شہری جمعہ ابو غنیمہ جیل میں انتقال کر گئے۔ امریکہ اور اردن کے سی 130 طیاروں نے غزہ میں امدادی سامان گرایا۔امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فضا سے گرائی جانے والی امداد کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات سے آگاہ ہیں، ہم لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، تاہم کچھ رپورٹس کے برعکس یہ حادثہ امریکی فضائی امداد کا نتیجہ نہیں ہے۔غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ نہ تھم سکا اور گزشتہ24 گھنٹے میں 63 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں ۔ 7 اکتوبر 2023 کو صہیونی جرائم کے آغاز سے اب تک غزہ میں شہداء کی تعداد 31 ہزار 553 تک پہنچ گئی جبکہ 73 ہزار 546 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی طیاروں کی نصیرات کیمپ پر فضائی حملے میں شہید ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے 36 افراد بھی شامل ہیں۔
صیہونی حکومت کے حملوں کے آغاز کو 162 دن گزرنے کے ساتھ ساتھ جب کہ اس بحران کے حل کے لیے ثالثوں کی کوششیں جاری ہیں، قابض افواج اپنے جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہر روز ایک نئے سانحہ اور تباہی کو جنم دے رہی ہیں۔صیہونی حکومت نے اپنی مسلسل جارحیت کے علاوہ انسانی امداد اور خوراک کی ترسیل کو روک کر صورتحال کو مزید تباہ کن بنا دیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے قیدیوں کے اہل خانہ نے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں غاصب حکومت کی جنگی کابینہ کی جانب سے کوئی سمجھوتہ نہ کئے جانے کے خلاف ایالون شاہراہ بند کردی۔مظاہرین نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی گاڑی کو محاصرے میں لے لیا۔ مظاہرین نے حیفا میں بھی حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لئے فوری سمجھوتہ کئے جانے کا مطالبہ کیا۔اسی دوران اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے وفد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فتح و کامرانی، حماس کی تباہی سے نہیں بلکہ قیدیوں کی واپسی سے حاصل ہوگی۔ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے وفد نے مزید کہا کہ بنیامین نیتن یاہو صرف لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں اور وہ اپنے ذاتی مفادات کے بارے میں سوچتے ہیں اور اس طرح قیدیوں کی واپسی کا وقت ختم ہوتا جا رہا ہے۔ نیتن یاہو کی کابینہ کو قیدیوں کی جانوں کی پرواہ نہیں ہے اور وہ غزہ میں زمینی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے، کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام قیدیوں کو زندہ واپس کیا جائے، ہم انہیں تابوتوں میں نہیں چاہتے۔
یہ طرفہ تماشا ہے کہ اقوام متحدہ جو دو ملکوں کے درمیان تصفیہ طلب معاملات طے کرانے کا پابند ہے اور اسی مقصد کے لیے اس کا قیام عمل میں لایا گیا تھا وہ امریکہ اور جنونی اسرائیل کے سامنے انتہائی بے بس نظر آرہا ہے۔ بجائے اس کے کہ وہ اپنے چارٹر کے مطابق فلسطین میں جنگ بندی کے سخت احکامات جاری کرے اور اسرائیل کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے، وہ اس جنگ بندی کے خلاف سلامتی کونسل میں قرارداد لانے پر ہی اکتفا کر رہا ہے جسے امریکا مسلسل تیسری بار ویٹو کر چکا ہے جس سے دہشت گرد اسرائیل کے حوصلے مزید بڑھ رہے ہیں۔اسرائیل غزہ میں رفح کے علاقے میں ایک بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں لاکھوں فلسطینی جنگ زدہ علاقوں میں اپنے گھر بار چھوڑ کر پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ضروری ہے کہ جنگی جرائم پر اسرائیل اور اس کی سرپرستی کرنے پر امریکا کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سمیت تمام امن پسند ممالک کو متحد ہو کر عالمی عدالت میں مقدمہ دائر کریں۔ اسی طرح ان دونوں جارح ملکوںکو جارحیت سے باز رکھا جا سکتا ہے۔ اگر امریکا اسی طرح جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کرتا رہا اور اسرائیل اس کی شہ پر فلسطینیوں کو شہید کرتا رہا تو ان کا یہ گھنائونا اقدام کرہ ارض پر ایک بڑی جنگ کی نوبت لا سکتا ہے۔ اس وقت فلسطین میں دنیا کا سب سے بڑا انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ دہشت گرد اسرائیل کو فوری نکیل ڈالی جائے جس کے لیے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو اپنا مو?ثر کردار ادا کرنا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ وجود پیر 29 اپریل 2024
پاکستان کا پاکستان سے مقابلہ

بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی وجود پیر 29 اپریل 2024
بھارتی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی

جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!! وجود پیر 29 اپریل 2024
جتنی مرضی قسمیں اٹھا لو۔۔۔!!

''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر