وجود

... loading ...

وجود
وجود

غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری

منگل 12 مارچ 2024 غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری

ریاض احمدچودھری

غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 85 فلسطینی شہید جبکہ 130 زخمی ہو گئے۔ رات گئے اسرائیلی فوج نے رفح میں رہائشی ٹاور تباہ کردیا، 24 گھنٹے میں مزید 82 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرئیلی فوج نے رات گئے نصیرت کیمپ سمیت غزہ کے مختلف علاقوں پر بارود برسا کر خواتین اور بچوں سمیت 13 فلسطینیوں کو شہید کردیا، ایک نومولود اور ایک خاتون غذائی قلت کے باعث انتقال کر گئے، تعداد 25 ہو گئی ہے۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے عالم اسلام کے سربراہوں اور رہنماؤںسے غزہ کے خلاف جاری وحشیانہ جنگ فوری طور پر بند کرانے اور قبلہ اول مسجدالاقصی کے تحفظ کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے خلاف عدالتی کارروائی، تل ابیب کے جرائم سے پردہ ہٹانے اور اس جعلی حکومت کو سیاست اور سفارتی میدان میں الگ تھلگ کرنے کے لئے بھرپور کوشش کریں۔جناب سراج الحق، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ اگر غزہ میں جنگ بندی نہ کی گئی تو جماعت اسلامی 27رمضان کو امریکی سفارتخانے کی طرف ملین مارچ کرے گی۔ جب لاکھوں لوگ اسلام آباد پہنچیں گے تو ہم فیصلہ کریں گے کہ ایوان صدر کا محاصرہ کریں یا امریکی سفارتخانے کا گھیراؤ۔ حکمران بزدلانہ رویہ ترک کر کے غزہ کے بارے میں جرات مندانہ عملی اقدامات کرے یا پھر غیور پاکستانیوں کے لیے راستہ کھولیں۔ 58 اسلامی ممالک کے حکمران،74لاکھ افواج غزہ کی تباہی، ہزاروں معصوم بچوں اور عورتوں کے قتل عام پر خاموش ہیں۔ غزہ پر ہیروشیما، ناگاساکی سے زیادہ بارود کی بارش کی گئی مگر پارلیمنٹ کے اجلاس میں غزہ میں جاری ظلم و بربریت روکنے کے لیے کوئی بات نہیں ہو رہی۔ حکمران غزہ کے مسئلے کو اپنا مسئلہ نہیں سمجھتے۔ حکومت نے رمضان میں غزہ کو بچانے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا تو عوام ان امریکی غلاموں کو ایوانوں سے نکال باہر کریں گے۔
دنیا بھر کی عوام نے فلسطین کا ساتھ دیا۔ امریکہ، یورپ اور ڈنمارک سمیت تمام مغربی ممالک کی عوام نے اہل فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے جلوس اور ریلیاں منعقد کی لیکن ہماری حکومت نے ابھی تک کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا۔ بدقسمتی سے مسلمان ممالک کی فوج اپنے ہی ملکوں کو فتح کرنے پر مصروف ہے جس کی مثال ہم الجزائر، تیونس، مصر اور پاکستان میں بارہا دیکھ چکے ہیں۔ جناب لیاقت بلوچ،نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ غزہ کے مظلوموں پر اسرائیل امریکی سرپرستی میں بم اور میزائل داغ رہا ہے، دوسری طرف جہازوں سے گرائی جانے والی امداد بھی بے یار و مددگار فلسطینیوں پر بم اور میزائل بن کر گررہی ہے۔ غزہ پر 150 دنوں سے دہشت اور موت کی آگ برسائی جارہی ہے۔ 32 ہزار فلسطینی مرد، خواتین اور بچے شہید ہوگئے لیکن دنیا بھر میں جاری کانفرنسز، احتجاجی ریلیاں، عالمی سفارتی اجلاس، دھرنے اور عالمی عدالتیں، عالمی ادارے بھی فلسطینیوں کا قتل عام اور نسل کشی بند نہیں کراسکے۔ امریکہ، یورپ کے پاس دنیا کے لیے کوئی جواب نہیں کہ وہ کیوں اسرائیل کی مدد کررہا ہے اور کیوں فلسطینیوں کا قتلِ عام کررہا ہے۔ فلسطینیوں اور کشمیریوں کے اصل قاتل مسلم ممالک کے حکمران ہیں جو فرضی نمائشی باتیں کررہے ہیں لیکن قتلِ عام اور فلسطینیوں کی نسل کشی رْکوانے کے لیے کوئی عملی اقدام نہیں کررہے۔اسرائیل اور بھارت کا ظالمانہ انسانیت سوز کردار پوری دنیا کے امن کو تباہ کردے گا۔ پاکستان کے عوام کشمیریوں اور فلسطینیوں کے ساتھ اور ان کے بااعتماد پشتیبان ہیں۔ فاشسٹ مودی کے دورہ سری نگر کو بہادر کشمیری عوام نے مسترد کردیا۔ مودی دل جیتنے کی خواہش لیکر گیا لیکن نفرتیں سمیٹ کر نامراد لوٹ آیا۔ مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور جماعت اسلامی کے صدرنے کہا کہ انتخابات 2024 کو دھاندلی اور نتائج کی تبدیلی کے عمل نے متنازع بنادیا ہے۔ مرکز، صوبوں میں حکومت سازی اور صدارتی انتخاب بھی مکمل ہوگیا۔ آصف علی زرداری کا دوبارہ سویلین صدر بننا تاریخ تو ہے لیکن ان کا انتخاب دراصل دھاندلی زدہ انتخاب کا متنازعہ چہرہ ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک سے اسٹیبلشمنٹ اور اقتدار پرست قیادت اور گروہوں کے گٹھ جوڑ سے جاری عمل اپنی منزل کو پہنچ رہا ہے۔ اتحادی حکومت کے 16 ماہ خوفناک تھے۔ اب بھی عوام کو غربت، مہنگائی کے خاتمہ، روزگار کے حصول اور سیاسی اقتصادی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے متنازعہ حکمرانوں سے کوئی بڑی توقعات نہیں۔ جماعتِ اسلامی نے صدارتی انتخاب کا بائیکاٹ کرکے ثابت کردیا ہے کہ انتخابات 2024 قابلِ اعتماد نہیں، غیرجانبدارانہ انتخابات کے لیے بڑی جدوجہد کرنا ہوگی۔
غزہ میں نہتے فلسطینی عوام پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کو پانچ ماہ سے زائد کا عرصہ ھو گیا ہے ۔ اس اس دوران 31 ہزارر بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام کیا گیا ہے جس میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس قتل عام کے ارتکاب میں اسرائیل کو امریکا اور دیگر مغربی ممالک کی مالی اور عسکری امداد حاصل ہے۔ غزہ کے 22 لاکھ عوام کو گزشتہ 16 برس سے غیر انسانی محاصرے میں محصور کیا گیا ہے اور انہیں غیر انسانی حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ اس وحشیانہ ظلم پر مسلمان ممالک کی حکومتوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ھوئی ہے۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے محض بیانات جاری کرنے کے علاوہ کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ اب بمباری کے ساتھ ساتھ غذائی مواد اور ادویات کے داخلے پر اسرائیلی کنٹرول کی وجہ سے اہل غزہ کو مصنوعی قحط میں رکھا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں جانی نقصان کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ وجود جمعرات 09 مئی 2024
بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ

مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر