وجود

... loading ...

وجود
وجود

بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ

جمعرات 09 مئی 2024 بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ

ریاض احمدچودھری

گزشتہ ماہ اپریل میں بی جے پی نے سوشل میڈیا پر ایک مہم کی جھوٹی ویڈیو شائع کی جس میں متشدد اور لالچی مسلمان مرد حملہ آوروں کو قرون وسطیٰ کے ہندوستان پر حملہ کرنے اور اس کی دولت لوٹنے کی تصاویر دکھائی گئیں۔ مودی سرکار مختلف سازشی نظریات کے ذریعے یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ مسلمان بھارت پر کنٹرول حاصل کرلیں گے، ماضی میں مذہبی منافرت مودی کی فطرت کا حصہ رہی ہے۔ بھارتی مصنف نیلنجن مکوپادھیائے نے کہا ہے کہ ”بی جے پی اور مودی نے بھارتی جمہوریت کو بری طرح تباہ کیا ہے”
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملک کی جنوبی ریاست تلنگانہ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جب تک زندہ ہیں، کسی بھی قیمت پر دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ ذاتوں کے لیے بھارتی آئین کے تحت دیے جانے والے کوٹے کو مسلمانوں میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔انھوں نے حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘کانگریس پارٹی اور اس کے شہزادے (راہل گاندھی) اپنے ووٹ بینک کی سیاست کے لیے پچھلے دروازے سے مسلمانوں کے لیے کوٹہ لا کر پسماندہ طبقات کے حقوق چھین کربھارتی آئین کو پامال کر رہے ہیں۔’ ‘یہ وہ لوگ ہیں جو پارلمیان چلنے نہیں دینا چاہتے، یہ وہ لوگ ہیں جو الیکش کمیشن پر سوال اٹھاتے ہیں اور اب اپنے ووٹ بینک کے لیے آئین کو بدنام کرنے کے لیے نکلے ہیں۔’ ‘لیکن کانگریس والے سن لیں، جب تک مودی زندہ ہے، میں دلتوں کا کوٹہ، قبائلیوں کا کوٹہ مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کو نہیں دینے دوں گا۔’اسی طرح مغربی ریاست مہاراشٹر میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ آج بھارت ڈوزئیر نہیں بھیجتا بلکہ گھر میں گھس کر مارتا ہے۔کانگریس کے دور میں اخبارات سرخیاں ہوا کرتی تھیں کہ بھارت نے ممبئی کے دہشت گردانہ حملے پر ایک اور ڈوزیئر پاکستان کو سونپا۔ ہمارے میڈیا کے لوگ بھی تالیاں بجاتے تھے کہ ڈوزیئر بھیج دیا گیا لیکن آج بھارت ڈوزئیر نہیں بھیجتا بلکہ گھر میں گھس کر مارتا ہے۔’
بھارتی الیکشن کمیشن نے ابھی تک مودی کی انتہاپسند سرگرمیوں کے خلاف شکایات پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ کانگریس کے رکن اسمبلی پرمود تیواری نے کہا کہ مودی نے وزیر اعظم کے عہدے کے وقار کو بدنام کیا ہے اور یہ الفاظ کبھی بھی ایک بھارتی وزیر اعظم کے الفاظ نہیں ہوسکتے ہیں۔مودی کے نفرت انگیز ریمارکس نے مسلمانوں پر تشدد کے خطرات کو بڑھا دیا ہے۔ بی جے پی ہندو توا نظریے کے تحت کام کر رہی ہے جو کہ خود آر ایس ایس کے نظریے کی پیروکار جماعت ہے۔مودی سرکار کی دیگر اقلیتوں بالخصوص مسلم مخالف سرگرمیاں اور بیانات اس امر کی جانب واضح اشارہ کرتے ہیں کہ بی جے پی صرف ہندو انتہا پسند جماعت ہے۔ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر مودی مسلمان مخالف بیانیے سے عوام میں کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟’یہ پوری طرح سے غلط بیانی ہے۔ اس کے پس پشت ان کی واضح حکمت عملی ہے۔ کانگریس نے 400 سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی بات کہی تو اس سے یہ پیغام گیا کہ وہ آئین کو بدلنا چاہتے ہیں کیونکہ آئین کو بدلنے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہو گی اور آئین ایک ایسی چیز ہے جو کہ پسماندہ طبقے کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
مودی سرکار انتخابات میں جیت کیلئے مسلم مخالف منشور کو مہرہ بنا کر انتہا پسند ہندوؤں کی ہمدردیاں بٹور رہی ہے۔ نام نہادجمہوریت بھارت میں گزشتہ کئی برسوں سے مسلمان اور دیگر اقلیتیں انتہا پسندی اور نفرت کا شکار ہیں ۔ مودی سرکار ہندوتوا نظریے کا پرچار کرتے ہوئے ”اکھنڈ بھارت ”کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔بی جے پی اور مودی کے مسلم مخالف بیانیے پر انتخابات میں جیت کے حوالے سے بین القوامی ذرائع ابلاغ نے ایک رپورٹ شائع کی کہ ‘مودی سرکار مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی مہم کے تحت انتہا پسندی کو فروغ دے رہی ہے، مودی سرکار جہاد کے لفظ کا استعمال کر کے بھارتی عوام کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکا رہی ہے۔ مودی کی مسلم مخالف سوچ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جاری جسمانی تشدد کو ہوا دے رہی ہے جو بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔’حال ہی میں سماج وادی پارٹی کی ایک مقامی رہنما ماریہ عالم نے مسلمانوں سے کہا کہ “وہ ووٹ کا جہاد کریں”جس پر بی جے پی نے شدید نفرت کا اظہار کیا۔ ایک انتخابی مہم کے دوران مودی نے مسلمانوں کو دراندازوں اور زیادہ بچے پیدا کرنے والوں سے تشبیہ دی مگر حقیقت میں مسلمان قومی آبادی کے 15 فیصد سے بھی کم رہ گئے ہیں۔اپوزیشن اور سول سوسائٹی کی نمائندگی میں تقریباً 20 ہزار شہریوں نے مودی سرکار کی طرف سے نفرت انگیز تقریر کے الزامات کے خلاف کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خط لکھا۔

ا


متعلقہ خبریں


مضامین
کچہری نامہ (٤) وجود پیر 20 مئی 2024
کچہری نامہ (٤)

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے ! وجود پیر 20 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے !

عصرحاضرکادہشت گرد وجود پیر 20 مئی 2024
عصرحاضرکادہشت گرد

چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک وجود پیر 20 مئی 2024
چائے والا کروڑوں مالیت کے اثاثوں کا مالک

جذبہ حب الپتنی وجود اتوار 19 مئی 2024
جذبہ حب الپتنی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر