وجود

... loading ...

وجود
وجود

انتخابات میں حصہ لینا ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق

پیر 29 جنوری 2024 انتخابات میں حصہ لینا ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق

ریاض احمدچودھری

ایک بات تو طے ہے کہ سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع نہ ملے تو انتخابات متنازع ہوجائیں گے جس سے مزید انتشار پھیلے گا۔ استحکام کا دارومدار الیکشن کمیشن ، نگران حکومت اور عدلیہ کے فیصلوں پر ہے۔ تینوں آئینی ذمہ داری پوری کریں، مہنگائی۔ بے روزگاری سے پسی عوام میں مایوسی و بے چینی بڑھ رہی ہے، ملک کو صاف شفاف انتخابات چاہئیں۔اس ضمن میںصدرِ مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ ڈنڈا ہر مسئلے کا حل نہیں ڈنڈے سے معاملہ ٹھیک نہیں ہوگا، قرآن و سنت سے قانون بنتا ہے، قاضی کا کام قانون پر عمل کرانا ہے، قرآن میں ہے کہ دشمنی میں بھی انصاف کا دامن نہ چھوڑیں۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے غیرقانونی حربے اور بار بار اقتدار میں آنے والی آزمودہ جماعتوں نے عوام کو مایوس اور ان کے مستقبل کو تاریک کردیا ہے۔ انتخابات میں حصہ لینا ہر جماعت کا آئینی، جمہوری، سیاسی حق ہے۔ ماضی میں بھی انتخابی نشانات پارٹیوں سے چھینے گئے اور انتخابی عمل میں شرکت پر ناروا رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہی ہیں۔ اسی عمل نے ملک کو کمزور اور سیاسی انتخابی عمل کو داغدار کردیا۔ یہ الیکشن کمشن کا انتقام ہے جس پارٹی کو کارنر میٹنگ کرنے کی اجازت نہیں اسے کہہ رہے ہیں انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے گئے تو پھر جماعت اسلامی کے علاوہ کون سی پارٹی ہے جس میں انٹراپارٹی الیکشن ہوئے ہیں۔
قوم سابقہ حکمرانوں کے جعلی دعوؤں سے تنگ آچکی ہے، ان کے پاس کارکردگی دکھانے کو کچھ بھی نہیں، یہ اب پھر جھوٹے وعدے کررہے ہیں۔ اقتدار کیلئے انہوں نے باریاں لگائی ہوئی ہیں۔ کبھی ایک خاندان تو کبھی دوسرا خاندان۔ خاندانوں کی بادشاہت کی بجائے اب عوام کو حق حکمرانی دیا جائے۔ جن پارٹیوں کے اندر جمہوریت نہیں وہ ملک میں مستحکم جمہوری نظام نہیں چاہتیں، ان کے لیے سٹیٹس کو میں ہی زندگی ہے۔طرفہ تماشا یہ ہے کہ پارٹیوں کا وجود پہلے قائم ہوجاتا ہے، منشور اور نظریات بعد میں تخلیق ہوتے ہیں۔
الیکشن کمیشن اور نگران حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو برابر مواقع کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ سیاسی جماعتیں مشکل حالات میں بھی اپنی الیکشن مہم چلاتی ہیں۔ پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے۔ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے برابر حقوق ہیں۔ پی ٹی آئی کا اپنا معاملہ ہے کہ وہ الیکشن مہم کس طرح چلاتی ہے، اس حوالے سے اس پر کوئی پابندی نہیں۔اس تناظر میں تمام سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادتوں کی کوشش یہی ہونی چاہئے کہ وہ انتخابی سیاست میں بلیم گیم کے کلچر اور منافرت کی فضا پروان چڑھانے سے گریز کریں اور آزادانہ، منصفانہ ، شفاف انتخابات کے ذریعے پرامن طریقے سے انتقال اقتدار کے مراحل طے کرنے میں معاون بنیں۔
عوام کا اعتبار حکومت سے اْٹھ چکا ہے، عوام اور سرکار کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے، ہر حکمران نے توشہ خانہ پر ہاتھ صاف کیا، ملک میں سالانہ 5 ہزار ارب کی کرپشن ہوتی ہے، اصل مسئلہ یہی ہے کہ وسائل کم ہیں اور اخراجات زیادہ ہیں، مسئلہ وسائل کی کمی کا نہیں بلکہ کرپشن کا ہے۔ آئی پی پی کے معاہدوں کا بوجھ یک دم اتارنا ہوگا، آئی پی پی کے معاہدوں میں 70 فیصد پاکستانی کمپنیز ہیں۔ملک میں صرف 35 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں۔ ملک میں سالانہ 5 ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے، اصل مسئلہ یہی ہے کہ وسائل کم ہیں اور اخراجات زیادہ ہیں، مسئلہ وسائل کی کمی کا نہیں بلکہ کرپشن کا ہے۔جناب لیاقت بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سابقہ حکمران جماعتیں اپنے پہلے بیان کردہ منشور، بیانیوں اور حکومتی کارکردگی دکھانے کی بجائے نوراکشتی، جھوٹے پروپیگنڈہ، الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑانے کا مکروہ کھیل کھیل رہی ہیں۔ ماضی کے ناکام، نااہل، کرپٹ حکمران سیاسی جھتے ملک وملت پر بوجھ بن گئے ہیں۔ فوجی سول اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اقتدار کے لالچی، آئین، جمہوری، سَیاسی اقدار پامال کرنے والی حکمران جماعتیں ملکی تباہی کے برابر ذمہ دار ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیری اور غزہ کے مظلوم فلسطینی پاکستان سے جراتمندانہ مؤقف اور اقدامات کے منتظر ہیں۔ لیکن بزدل حکمرانوں نے سودے بازی، ذہنی غلامی سے پاکستان کو کشمیریوں اور فلسطینیوں کی نظر میں مشکوک بنادیا ہے۔ یہ ھماری خارجہ پالیسی کی بڑی ناکامی ہے کہ آج افغانستان اور ایران سے بھی تعلقات کشیدہ ہیں۔ مستحکم پاکستان اور اہل قیادت ہی عالمی سطح پر پاکستان کا وقار بحال کرسکتی ہے۔ ن لیگ، پی پی پی کی اتحادی حکومت پی ڈی ایم نے 18 ماہ کے دورِ اقتدار میں پٹرول 126 روپے، ڈیزل 127 روپے، ڈالر 108 روپے، چینی 70 روپے، آٹا 95 روپے، گھی 210 روپے، بجلی 34 روپے یونٹ، گھریلو سلنڈر 1040 روپے، چاول 150 روپے فی کلو مزید مہنگے کردیے۔ گیس، پانی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ سے مہنگائی کی شرح 16 فیصد سے 24 فیصد تک پہنچادی گئی۔ اب ن لیگ، پی پی پی دوبارہ ملک تباہ کرنے پر کمربستہ ہیں، عوام ووٹ کی طاقت سے انہیں شکست دیں گے۔ جماعت اسلامی عوام کو مہنگائی کے عذاب سے نجات دلانے گی اور تھانہ، عدالتیں، سرکاری دفاتر، سرکاری سکول، سرکاری اسپتال عوام کی خدمت کے لیے بحال کردیں گے۔ کرپشن کنٹرول کی جائے گی. نیب، پولیس، ایف آئی اے، اینٹی کرپشن اداروں کا غیر آئینی، غیرقانونی استعمال بند کیا جائے گا۔
پی ڈی ایم کی 16ماہ کی کارکردگی کی پڑتال کی جائے تو سیاسی و معاشی خسارے اور مایوسی و بے چینی کے سوا کچھ برآمد نہیں ہو گا۔ 16ماہ میں ہم کہاں جا پہنچے اس کا اندازہ 16ماہ پہلے کے چند بنیادی معاشی اشاریوں کے تقابلی جائزے سے ہو جاتا ہے۔ برآمدی شعبہ ملک کا سب سے مضبوط مالیاتی شعبہ سمجھا جاتا ہے لیکن یہ شعبہ بھی ان 16ماہ میں بری طرح گراوٹ کا شکار رہا۔ اس کی وجہ روپے کی قدر میں کمی اور امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ تھا۔ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر بھی خطرناک حد تک کم ہو گئے تھے جس نے ہماری تجارت کو بہت نقصان پہنچایا۔ ہمارے رہنماؤں کو ملکی معیشت اور اقتصادی بہتری کی جانب توجہ دینے کی ضرورت تھی جو انہوں نے نہیں دی جس کے منفی اثرات سامنے آئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔ وجود اتوار 12 مئی 2024
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

سینئر بزدار یا مریم نواز ؟ وجود اتوار 12 مئی 2024
سینئر بزدار یا مریم نواز ؟

عمران خان کا مستقبل وجود هفته 11 مئی 2024
عمران خان کا مستقبل

شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر