وجود

... loading ...

وجود
وجود

دی۔سمبر

اتوار 10 دسمبر 2023 دی۔سمبر

علی عمران جونیئر

دوستو، دسمبر آنہیں رہا،آچکا ہے۔۔یہ وہ مہینہ ہے جس میں دنیا بھر کی بے تکی شاعری سننے اور پڑھنے کو ملتی ہے۔۔دسمبر ہمیں دو وجوہات کی بنا بہت برا لگتا ہے، ایک تو بے تکی شاعری۔۔دوسری شدید سردی۔۔ جی ہاں ۔۔سردی سے ہمیں اینٹ کتے کا ”ویر” ہے۔۔یوں سمجھ لیں جس طرح آپ کو مولی چائے میں ڈبو کرکھانے سے چڑ ہے اس سے زیادہ ہمیں موسم سرما سے بیزاری ہوتی ہے۔۔کچھ لوگوں کو تو یہ موسم بہت ہی زبردست لگتا ہے، نصیبو لعل کہتی ہے۔۔ٹھنڈ پوے گی کلیجے دلدار، تے پیار دی گنڈیری چوپ لے۔۔یہ گانا سن کر ہم یہ سمجھے کہ سردیوں میں اگر گنڈیریاں چوسی جائیں تو شاید سردی کی شدت میں کمی آسکتی ہے، لیکن معاملہ الٹ ہی ثابت ہوا۔۔ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں۔۔اے سردی اتنا نہ اترا، ہمت ہے تو جون میں آ۔۔انہی کا مزید کہنا ہے کہ ۔۔پھر وہی موسم آرہا ہے جس میں نہانے سے پہلے دس منٹ تک بالٹی کو گھورنا پڑتا ہے۔۔اس موسم میں تو دل چاہتا ہے کہ یہ اعلان کردیا جائے کہ ۔۔کڑاکے کی ٹھند میں صبح کی گْڈ مارننگ، دن کے 12 بجے تک قبول کی جائے گی۔۔ صبح ٹھنڈا پانی ڈال کر اٹھانا دہشت گردی قرار دیاجائے گا۔۔رضائی کو کھینچنا ملک سے غداری کے برابر ہوگا۔۔اور حکومت سے اپیل کہ نہاتے ہوئے شخص کو چھونے والا بھی نہایا ہوا مانا جائے گا۔۔
سردیوں کے حوالے سے ہمارے محترم دوست شوکت علی مظفرنے ایک زمانے میں کہا تھا۔۔شادی شدہ عورتوں کو سردی کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ان کے شوہر کام سے سیدھے گھر ہی آتے ہیں۔ ۔وہ مزید کہتے ہیں کہ ۔۔ نئی نئی سردی اور بیوی دونوں ہی لڑکوں کو گھروں میں پلٹنے پر مجبور کرتی ہیں۔ ۔ ہمارے ہاں اکثر علاقوں میں سردیاں بھی شادی کا سیزن سمجھی جاتی ہیں۔ ۔سردیوں میں جدائی اور تنہائی کا دکھ زیادہ محسوس ہوتا ہے۔ ۔۔سردی کے موسم میں بیوی سے تنگ آئے مَردوں کو بھی شادی ایک نعمت لگتی ہے، کیونکہ اور کچھ نہیں کم سے کم بیگم پانی گرم کرکے تو دے ہی دیتی ہے۔۔آبادی میں اضافے کی ایک وجہ سردی میں”بے احتیاطی” بھی ہے۔۔۔موسم سرما میں اْن مسجدوں میں نمازیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جہاں گیزر لگا ہو۔۔سردیوں میں پیدا ہونے والے بچے بہت گرم مزاج ہوتے ہیں۔۔ لڑکیوں کو سردی کے باعث سیلفی کیلئے منہ نہیں بنانے پڑتے۔۔اورسب سے دلچسپ تو ان کا یہ کہنا تھا کہ۔۔سردی میں لوگوں کو پیار سے نہیں ، نہانے سے ڈر لگتا ہے صاحب۔۔
سردیاں شروع ہونے سے پہلے مختصر مدت کیلئے ایسا موسم بھی آتا ہے جو اتنا عجیب ہوتا ہے کہ کچھ پہن لیں گرمی اور نہ پہنیںتو سردی محسوس ہونے لگتی ہے۔۔ہمارے پیارے دوست فرماتے ہیں۔۔سردی میں نہانے کیلئے جگر کی نہیں”گیزر” کی ضرورت ہوتی ہے۔۔دفتر میں کام کررہے ہوں اور باہر سے آکر جب کوئی ساتھی ہاتھ ملاتا ہے تو اتنے ٹھنڈے ہوتے ہیں کہ دل چاہتا ہے کہ ۔۔بس چھوڑیں جی، دل تو بچہ ہے جی۔۔۔اس موسم میں ناک اس قدر بے حس ہوجاتی ہے کہ کچھ بچوں کو پتہ نہیں لگتا کہ ان کی ”سونڈ’ ‘ نکل رہی ہے۔۔۔بڑوں کی ناک کا بھی یہ عالم ہوتا ہے کہ لگتا ہے کسی نے ناک کاٹ کر ٹماٹر لگادیا ہو وہ بھی بغیر دھوئے۔۔بال ہوں یا چہرہ، خشکی تو اتنی پائی جاتی ہے کہ اتنی خشکی تو زمین پر بھی نہیں پائی جاتی،سردیوں کا دن یوں گزرتا ہے جیسے اسے ہم سے بھی کوئی ضروری کام ہو،ادھر بندہ ظہر کی نماز پڑھ کے گھر نہیں پہنچتا کہ عصر کی اذان ہو جاتی ہے،ابھی عصر پڑھ کر بندہ گھر کا دورازہ ہی نہیں کھولتا کہ مغرب کی نماز کا وقت ہوجاتا ہے۔۔پھر جب رات ہوجاتی ہے تو پوری رات اسی کشمکش میں گزر جاتی ہے کہ جب کمبل اور لحاف اچھی طرح جسم پر لپیٹ رکھا ہے پھر یہ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا اندر گھس کہاں سے رہی ہے۔۔
وہ دن آرہے ہیں جب لڑکیاں سردی سے مرنے والی ہونگی مگر شادی کی تقریب میں جانے کیلئے جرسی، سوئیٹر یا شال نہیں پہنیں گی۔۔ ریسرچ کرنے والے بتاتے ہیں کہ لڑکیوں کو اس لئے بھی سردی نہیں لگتی کہ وہ ایک دوسرے سے ”جلتی” رہتی ہیں۔۔موسم جب سے تبدیل ہونے لگا ہے گلا اس قدر خراب ہو گیا ہے کہ بس دو ہی کام بمشکل ہو رہے ہیں ، ایک سانس لینا ‘ دوسرا چائے پینا ۔۔۔سردیوں کی سردراتوں میں گھروالوں کو اپنے بچوں کے کمبل سے ”نور” نکلتا بھی نظر آئے گا۔۔اس موسم میں صبح اٹھنا ایسا ہی ہوتا ہے جیسے شہد کی مکھیوں کے چھتے میں ہاتھ ڈالنا، جہاں مکھیوں کی ناراضی کا شدید ترین خطرہ اپنی جگہ موجود ہوتا ہے، ٹھنڈے یخ پانی سے دو،دوہاتھ کرنے میں جوموت پڑتی ہے یہ اس کے دل سے پوچھیں جو صبح اٹھ کر کام پہ جاتا ہے۔۔اور سردیوں میں تو نہاتے ہوئے ویسے ہی موت پڑجاتی ہے اس لیے زیادہ نہانے سے اکثر گریز ہی کیا جاتا ہے۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ۔۔سردیوں میں اچھی بیوی کے علاوہ چارپائی کے ساتھ چارجر سوئچ ہونا بھی بہت بڑی نعمت ہے۔۔
دن چھوٹے اور خاندان بڑے ہونے کے دن آ رہے ہیں۔۔کیونکہ زیادہ تر شادیاں سردیوں میں ہی طے پاتی ہیں۔۔ ایسا موسم شروع ہورہا ہے،جس میں بڑے بڑے عقلمند کنوارے، بڑے بڑے بیوقوفانہ فیصلے یعنی شادی کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔۔ عقلمند حضرات اس موسم کے شروع ہوتے ہی گرم کپڑے نکالتے ہیں جبکہ کنوارے شادی کا کارڈ۔۔سردیوں کی شام تھی ،نوجوان نے اس کے ہاتھ پہ ہاتھ رکھا تو وہ گرم تھی،نوجوان بولا، گرم ہاتھ وفا کی نشانی ہوتے ہیں ۔۔وہ ہنس کے بولی۔۔”ہن جُتی کھائے گا،کتے مینوں بخار اے۔۔” ۔۔ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں۔۔اگر سردیوں میں آپکی ایڑیاں بہت زیادہ پھٹتی ہیں اور کسی قسم کی کریم لگانے سے بھی ٹھیک نہیں ہوتیں تو آپ سوئی دھاگہ لے کر انکو سی لیں۔وہ مزید فرماتے ہیں۔۔اگر آپ کو زیادہ سردی لگ رہی ہے تو ہاتھوں پیروں کی پٹرول سے مالش کرکے ہیٹر پہ سینکیں، سردی لگنا بند ہو جائے گی۔۔سردیاں شروع ہوتے ہی ہمیں الرجی ہوجاتی ہے،نزلہ زکام کی اتنی عادت ہوجاتی ہے جب تک پانچ چھ چھینکیں ایک ساتھ نہ آئیں،طبیعت بہتر ہی سمجھتا ہوں۔۔کہتے ہیں۔۔ کراچی میں سال میں صرف دس ماہ گرمی ہوتی ہے،باقی دو ماہ سردی نہیںبلکہ شدید گرمی ہوتی ہے۔۔ہمیں سب سے زیادہ حیرت اس وقت ہوتی ہے جب وہ لوگ کراچی کے حالات پر تبصرہ کرتے ہیں جنہوں نے زندگی بھر کراچی یا خبروں میں دیکھا یا ڈراموں میں۔۔سردیوں کے شوقین افراد کا کہنا ہے کہ ۔۔ بھئی ہمارے ہاں تو سردیاں ہوتی ہی نہیں۔ صرف دو موسم ہیں موسم گرما شدید اور موسم گرما لطیف۔۔
اب چلتے چلتے آخری بات۔۔تمہاری روح کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی مرض نہیں کہ تم خود کو کامل سمجھنے لگو۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر