وجود

... loading ...

وجود
وجود

حماس اسرائیل جنگ بندی کا معاہدہ

اتوار 26 نومبر 2023 حماس اسرائیل جنگ بندی کا معاہدہ

ریاض احمدچودھری

بالآخر غزہ میں قیام امن کی کوششیں رنگ لائیں اور اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں عارضی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ہو گیا۔اس معاہدے کو چند ایک ممالک کے سوا پوری دنیا نے سراہا مگر امریکہ اور اسرائیل نے ظاہری طورپر اس معاہدہ کی منظوری دے دی لیکن اصل میں یہ دونوں ممالک جنگ بندی نہیں چاہتے تھے بلکہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے اسرائیل امریکی پشت پناہی کی بدولت فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف تھا۔ اسرائیل و حماس کے درمیان جنگ بندی کا یہ وقفہ 4 دن تک برقرار رہے گا جس کے دوران حماس کی جانب سے مرحلہ وار 50 خواتین اور بچوں (19 سال سے کم عمر) کو رہا کیا جائے گا۔ دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے 15 فلسطینی بچوں (19 سال سے کم عمر) اور خواتین کو رہا کیا جائے گا۔ قیدیوں کا تبادلہ ہلال احمر’ اسرائیل’ قطر اور حماس کی معاونت سے عمل میں آئے گا۔ قیدیوںکے تبادلے کے بعد غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی کو بڑھایا جائے گا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے اختتام پر غزہ میں پھر سے فوجی کارروائیوں کا آغاز ہوگا۔ البتہ معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے ہر بار 10 یرغمالیوںکو رہا کرنے پر جنگ بندی کے دورانیے میں ایک دن کا اضافہ ہوگا۔ قطر، جس نے جنگ بندی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا ہے، کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی معاہدہ انسانی بنیادوں پر ہوا جس کے تحت امدادی سامان لے جانے کی اجازت ہوگی جبکہ امدادی سامان میں ایندھن کی ترسیل بھی شامل ہے۔ یرغمالیوں کی رہائی کے پہلے مرحلے میںقید خواتین اور بچوں کی رہائی کا تبادلہ شامل ہے۔ حماس مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا عہد کرے تو جنگ بندی میںتوسیع ہوسکتی ہے۔ 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی بمباری میں 14,128 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ اب تک شہید ہونے والوں میں 5,840 بچے اور 3,920 خواتین شامل ہیں۔ بمباری کے نتیجے میں مزید 33000 افراد زخمی بھی ہوئے۔ یورپی کمشن نے غزہ میں جاری امدادی کارروائیوں سے متعلق اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے کہ امدادی سامان حماس کے لوگوں کو مل رہا ہو۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی کا علاقائی اور بین الاقوامی سطح کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ خیر مقدم کرنے والے ممالک نے اس امید کا بھی اظہار کیا ہے کہ یہ کوشش جاری بحران کے خاتمے کے لیے ایک بڑی پیش رفت ثابت ہو گی۔ اس امید اور خواہش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس چار دن کی جنگ بندی یا وقفے کو لمبا کیا جائے۔ کئی ملکوں نے اسے مستقل جنگ بندی بنانے اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مسئلہ فلسطینی کے حل کے لیے کوششوں کو سنجیدہ اور تیز کرنے پر زور دیا ہے کئی ملکوں نے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ترک وزارت خارجہ نے اس معاہدے کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اس معاہدے پر پوری طرح عمل کیا جائے گا۔ ترک وزارت خارجہ نے بھی امید لگائی ہے کہ انسانی بنیادوں پر جنگ میں کیا جانے والا ‘یہ وقفہ موجودہ جنگ کے مستقل خاتمے کا پیش خیمہ بھی بنے گا۔ یہ بھی امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ پائیدار امن کی راہ بنے گا جس پر چل کر دو ریاستی حل کی منزل ملے گی۔
اردن نے یہی بات کی ہے کہ ‘اس جنگ بندی کو غزہ میں جنگ کے خاتمے کی طرف ایک قدم بنایا جائے تاکہ فلسطینیوں کو بے گھر ہونے کے لیے ہدف بنانے کا سلسلہ رک سکے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جنگ میں چار دن کا وقفہ زیر محاصرہ پٹی پر لوگوں کو زیادہ سے زیادہ امداد پہنچ سکنے کا باعث بنے گا۔مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے انسانی بنیادوں پر جنگ روکنے کا خیر مقدم کیا کہ اس کی وجہ سے غزہ کی پٹی پر جنگ رک سکے گی۔ السیسی نے اس معاہدے کے نتیجے میں قیدیوں کی رہائی اور تبادلے پر اتفاق کی بھی پزیرائی کی۔برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے اس معاہدے کا خیر مقدم کیا اور کہا ‘یہ ایک انتہائی قدم ہے ان خاندانوں کے لیے جن کے افراد خانہ مغوی تھے۔ ان خاندانوں کے لیے ریلیف کا سامان ہو گا۔ اس معاہدے سے غزہ میں جاری بحران انسانی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش ہو سکے گی۔
جرمن وزیر خارجہ اینا لینا نے اس معاہدے کو ایک بڑا ‘بریک تھرو’ قرار دیا۔ انہوں مغویوں کے پہلے بڑے گروپ کی رہائی کا ذکر کرتے ہوئے ‘اس کی تحسین کی اور کہا یہ بڑی پیش رفت ہے۔ اگرچہ یہ اپنی جگہ حقیقت ہے کہ ان پر گزرنے والی مصیبت کا ازالہ نہیں ہو سکتا۔’ اینا لینا نے کہا ‘جنگ میں اس وقفے کو غزہ کے لوگوں کے لیے امداد فراہمی کے لیے اچھے طریقے سے استعمال ہونا چاہیے۔چین نے توقع ظاہر کی ہے کہ یہ معاہدہ سات اکتوبر سے پیدا ہونے والی کشیدگی میں کمی کا باعث بنے گا۔ ‘ہم اس عارضی جنگ بندی معاہدے پر متعلقہ فریقوں کے راضی ہونے کا خیر مقدم کرتے ہیں ‘ یہ عارضی جنگ بندی انسانی بحران کے مصائب کو کم کرنے میں مدد دے گی۔ اس کے نتیجے میں تصادم کی فضا میں کمی آئے گی۔ ‘
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کہا ‘کریملن اس معاہدے کو غزہ سے ایک عرصے بعد پہلی اچھی خبر کے طور پر دیکھتا ہے۔’روس اور دوسرے بہت سارے ملک جنگ بندی یا ایک جنگی وقفے کے لیے کہہ رہے تھے۔ کیونکہ اس طرح کی جنگ بندی یا وقفے کے ذریعے ہی ایک پائیدار حل اور امن کی طرف بڑھا جا سکتا ہے۔ فرانس نے بھی اس عارضی جنگ بندی کی پزیرائی کی اور کہا امید ہے آٹھ فرانسیسی شہریوں کی واپسی بھی ممکن ہو سکے گی۔ فرانس کے صدر ایمانوئیل میکروں نے کہا ‘ہم بغیر تھکے ہوئے اور بے تابی کے ساتھ مغویوں کی رہائی کا انتظار کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود پیر 13 مئی 2024
واحدسپرپاورکاگھمنڈ

سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔ وجود اتوار 12 مئی 2024
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

سینئر بزدار یا مریم نواز ؟ وجود اتوار 12 مئی 2024
سینئر بزدار یا مریم نواز ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر