وجود

... loading ...

وجود
وجود

اس بار شاید ایسا نہ ہوسکے !!

منگل 21 نومبر 2023 اس بار شاید ایسا نہ ہوسکے !!

ب نقاب / ایم آر ملک

ایک فیصلہ کن فتح کے حصول کا خواب جس کی تعبیر میں محب ِ وطن باسیوں کی ماں دھرتی کا حقیقی تصور اُبھر رہا ہے ۔ن لیگی ٹولہ ابھی تک وسوسوں اور ابہام کی سولی پر مصلوب اپنی ناکام خواہشات کی تکمیل میں سرگرداں ہے ۔میاں نواز شریف کی آمد پر زندہ دلان لاہور کے انکار کی جرأت سے آزادی کے ٹھوس اور واضح تصورکی تصویر ہمارے پردۂ بصارت پر اُبھری ،جمہوری تہمتوں سے داغدار اور لتھڑا ہوا خاندانی بادشاہت کا نظام جو منافقت کی سہولت کاری کے ستونوں پر لرز رہا ہے جہاں کرائے کے قاتلوں کو اپنی جیت اور جعلسازیوں کیلئے پالا جاتا ہے ۔ لوٹ مار کرنے والی ایک اقلیت نے اکثریت کیلئے وطن عزیز کو ایک ”وسیع الجثہ قید خانہ ”میں بدل دیا ہے جس کی زنجیروں میں جکڑے عوامی شعور اور احساس کی رگ و پے میں حقیقی آزادی کی جستجو مچل رہی ہے ۔جمہوری ٹولہ کے گماشتوں کی دانستہ ہرزہ سرائی اور گراوٹ ذہنی پسپائی کی بدترین مثال ہے۔انصاف کے ایوان سے سہولت کار کی اختراع ایک بار پھر بامعنی لباس زیب تن کرکے سامنے آئی ہے۔
اس کے باوجود ہم ایک تاریخی فیصلے کی جانب بڑھ رہے ہیں، ایک آغاز کی ابتدا دیکھ رہے ہیں ایک ایسی جرأت آمیز للکار جس نے صحن ِ وطن پر چھائے سکوت کے جامد و ساکت ماحول میں ارتعاش پیدا کیا اور عوامی فیصلے کی چادر تان دی ایسے وقت میں جب باری کے کھیل میں دو بڑی پارٹیاں شتر مرغ کی طرح حقائق سے چشم پوشی کر کے عوام کے حلق سے نوالہ چھیننے کا کھیل کھیلتی رہیں ،قانون کی دفعات اور آئینی ضابطے محض زیر دست عوام کو محکوم رکھنے کیلئے بناتی رہیں اور اس کھیل میں دو تہائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے کھسک گئی ،قائد کے شہر میں ان کے سیاسی مفادات کی بدولت نہ سفر محفوظ رہا ،نہ گھر کی چار دیواری ،نہ اسکول جاتے بچوں کے پلٹ آنے کی کوئی ضمانت ،نہ روزی روٹی کیلئے گھر سے جانے والوں کا تحفظ رہا اور انہی کے زیر سایہ عدالت کی عمارتوں میں بیٹھے شہ نشینوں کے چہروں کی کرختگی سائل کی بے بسی دیکھنے کے بجائے کاغذوں کے پلندوں کے اُلٹ پھیر پر زیادہ یقین رکھتی ہے ،جن کے ایوانوں میں آئین کو توڑنے والی وہ ترامیم آئینی ہوتی ہیں جن کے ذریعے ان کو آئینی تحفظ دیا جاتا ہے ۔
سیاست میں فیصلوں کا تعین بر وقت نہ ہو تو آپ کی سیاست کا سورج غروب ہو جاتا ہے یہ کریڈٹ پی ڈی ایم کے ٹولے کو جاتا ہے کہ اُس نے اسمبلی کے فلور پر جمہوریت کے خلاف سازش کی ٹائمنگ ایسے وقت چنی جب 23کروڑ عوام نے ن لیگ کا بھاری بوجھ اپنے شانوں سے اتار پھینکا ، محلاتی سازشوں میں جسٹس منیر جیسے کرداروں کی سہولت کاری کے باوجود ن لیگ کا مقدر بد ترین شکست ٹھہری ، عمران کی دور اندیشی نے وقت کی پیشانی پر فتح کے آثار نمایاں کر دیے ہیں۔ یہ اُس کے حوصلے کا شاخسانہ ہے کہ اندر کے خوف نے ن لیگ سے 23کروڑ عوام کی حمایت چھین لی ،بوکھلاہٹ میں انسان غلط اور عوام دشمن فیصلوں کے تسلسل کی شاہراہ پر سرپٹ دوڑتا ہے اور قدم قدم پر ٹھوکریں اس کا مقدر بن جاتی ہیں، عوام کی عزت نفس کا سودا کرنے والوں کے سامنے عوام کا کردار ایک ڈھال بن کر کھڑاہوگیا ، آج وطن عزیز کی نمائندگی اور دستار کا حقدار اور عوام کی ریڈ لائن عمران خان ہے جس نے لیڈر شپ کے سر پر رکھی دستار کو سلامت رکھا ،کسی بھی فیصلہ میں دعائے خیر میانوالی ،خوشاب کے علاقہ کی ایک خوبصورت روایت ہے جس میں رب ِ ذوالجلال کی کبریائی کا ادراک کیا جاتا ہے۔ یہاں کے باسیوں نے ہمیشہ اپنے فیصلوں کی ابتدا دعائے خیر سے کی۔ یہی وجہ ہے کہ رب کائنات اسے عزت سے نوازتا رہا اور خدا کی رضا ان کے فیصلوں کی ابتدا بنتی رہی ،مگر 1997میں عدلیہ پر حملہ آور ٹولے نے ایک بار پھر اپنے مذموم ارادوں سے عدلیہ کے وجود میں دراڑ ڈال کر اپنے مفادات کی آبیاری چاہی ،وہ سیاست جس نے اپنا ضمیررجیم چینج کے تحت چیتھڑے ،چیتھڑے کرکے اقتدار کے کھونٹے پر ٹانگ دیا شاید اس بات سے نابلد ہے کہ وطن عزیز کی فضا پر چھایا سکوت اور جمود،9مئی کے واقعہ کی آڑ میں ایک انتقامی سلسلہ عوامی طاقت اور حمایت کی شکل ناکام خواہشات کے حصار کو 8فروری کے روز پھاڑ کر باہر نکلے گا ،ایک خود ساختہ جلاوطن کی واپسی اور عجلت میں کئے گئے عدلیہ کے ناانصافی پر مبنی فیصلوں نے سیاست کے چہرے سے فریب کا بچا کھچا نقاب بھی اُتار پھینکا ،مفادات کی پچ پر کھڑا ”لیول پلیئنگ فیلڈ” کا ٹولہ ایک بار پھر سرمائے کے شیر کی آدم خوری کو نظریہ ضروت کے تحت عوام پر مسلط کرنے کی تگ و دو میں ہے ۔کہیں ”ووٹ کو عزت دو ”کے نام پر دھوکا دیا جاتارہا تو کہیں دیہاڑی دار وں کو ٹرالیوں میں لاد کر عوام کا جعلی پاؤر آف شو دکھا کر وطن عزیز کے باسیوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوششیں کی جارہی ہیں۔مگر اس کے باوجود قوم 8فروری کے فیصلہ میںفیصلہ کن فتح کے حصول کا خواب دیکھ رہی ہے ۔حقیقی جمہوریت کیلئے عوام کا سیلِ رواں گلی گلی اور کوچہ کوچہ نکلنے کیلئے بے تاب ہے ،جعلی حکمرانی کاخوب دیکھنے والا جعلی نیلسن منڈیلا جان لے کہ وقت کی آنکھ عوام کا ایک ایسا طوفان دیکھ رہی ہے جو کسی مقام پر رکتا اور تھمتا دکھائی نہیں دیتا ،23کروڑ عوام کو سیاسی میدان سے پرے دھکیلنے کی ناکام خواہش دم توڑتی دکھائی دے رہی ہے ۔پہلی بار عوام وطن کا سودا کرنے والے اقتدار کے نہیں سچ کے ساتھ کھڑی ہے ، عوام نے اپنا سارا اعتمادجمہوریت کی جھولی میں ڈال دیا ہے۔ آج ایک نظریہ پر کھڑے عوام مفادات کے رشتوں کو توڑ چکے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر