وجود

... loading ...

وجود
وجود

یہودی سازشوں سے دنیا مسخر کرنا چاہتے ہیں!

جمعه 20 اکتوبر 2023 یہودی سازشوں سے دنیا مسخر کرنا چاہتے ہیں!

ریاض احمدچودھری

اس وقت دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ یہودی آباد ہیں جن میں سے اڑتالیس لاکھ اسرائیل میں بستے ہیں۔اسرائیل نہ تو ان کی آبائی زمین تھی اور نہ ہی یہاں ان کے مکانات وغیرہ تھے۔ یہودیوں کو جنگ عظیم اول کے بعد ایک سازش کے تحت برطانیہ نے فلسطین میں یہ کہہ کر آباد کرایا کہ ان کی وجہ سے مسلمانوں کو کوئی تکلیف نہیں ہوگی ۔ عیسائی اقوام وسیع و عریض خلافت عثمانیہ کو توڑ کر پاش پاش کیا اور دسیوں چھوٹی بڑی عرب ریاستیں وجود میں لے کر آئے ۔ یوں انہوں نے دنیا بھر میں مسلمانوں کے اتحاد و یکجہتی پر کاری ضرب لگائی تھی۔ اس دن سے آج تک مسلمانوں کو نہ تو پھر ویسی اتحاد و یکجہتی میسر ائی اور نہ ”اسرائیلی” ریاست سمٹ کر مختصر ہوسکی۔ آج عالم یہ ہے کہ یہ یہودی ریاست مسلسل توسیع پذیر ہے اوراس کی سرحدیں آئے دن پھیلتی چلی جا رہی ہیں۔یہودیوں کو جس ملک نے بھی پناہ دی انہوں نے اسی ملک کے خلاف سازشیں کیں۔گزشتہ دس ہزار سال سے ان کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو صرف سازشیں ہی نظر آئیں گی۔ روس میں گئے تو سازشیں کیں، جرمنی میں بسے تو یہی کچھ کیا۔ ان کی اسی سازشی عادات کی وجہ سے ہٹلر نے ان کا بے دردی سے قتل کیا اور کچھ لوگوں کو چھوڑ دیا تاکہ دنیا ان کے جرائم سے با خبر رہے۔ ترکی میں خلافت عثمانیہ نے ان کو پناہ دی تو وہاں بھی خلافت عثمانیہ کے خلاف سازشیں کیں۔ ان کا اصل مقصد گریٹر اسرائیل کا قیام ہے۔
یہودیوں کی بدقسمتی یہ کہ ان پر اللہ تعالیٰ نے بھی متعدد بار لعنت بھیجی ہے۔ یہودیوں نے اپنی ہزاروں سالہ زندگی اللہ تعالیٰ کی مسلسل نافرمانیوں میں گزاری ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے دور سے بنی اسرائیل نام کی قوم کا آغاز ہوا اور دم تحریر تک یہ قوم مسلسل بغاوت، سازش اور فساد کی علمبردار ہے۔ دنیا بھر کی اقوام میں یہ وہ واحد قوم ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے سب سے زیادہ غضب و غصے اور پھٹکار و ملامت کا سزاوار ٹھہرایا ہے۔ اسرائیلیوں کی مکرو فریب کی پوری تفصیل قرآن پاک میں محفوظ کی گئی ہے۔قرآن پاک کے مطابق یہ قوم عہد و پیمان کی مسلسل نافرمانی کرتی تھی جس کے بعد کوہ طور کو ان کے سروں پر اٹھا کر لٹکایا گیا۔ تاہم اس کے باوجود عہد شکنیوں کاان کا یہ سلسلہ جاری رہا۔ یہ اللہ کی آیات کو فروخت کرتے تھے اور ان سے اپنے ڈھب کے مطلب برآمد کرتے تھے۔ اللہ نے جب انہیںآسمان سے بلامحنت و مشقت رزق (من و سلویٰ) فراہم کیا تو ضد کر کے اسے بند کروایا اور مطالبہ کیا کہ ان کے لئے زمین سے اناج اور سبزیاں اگانے کا بندوبست کیا جائے۔ اللہ نے انہیں ایک بستی میں داخل ہوتے وقت ”حطّہ” (معانی) کا لفظ ادا کرنے کے لئے کہامگر انہوں نے ضد میں اسے بدل کر کسی اور لفظ میں تبدیل کردیا۔ آسمان سے بھیجے گئے اپنے پیغمبروں کو قتل کرنے اور انہیں پھانسی پر چڑھانے سے بھی انہیں کوئی عار نہ تھا۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام کا سر قلم کروایا۔ ایک نبی کو کنوئیں میں الٹا لٹکا کر چھوڑ دیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو تختہ دار تک پہنچانے کی سازش میں پیش پیش رہے۔اللہ نے انہیں گائے ذبح کرنے کا حکم دیا تو بہت سٹپٹائے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام سے پانچ دفعہ مطالبہ کیا کہ وہ اپنے رب سے اس کے بارے میں ٹھیک ٹھیک حکم لے کر آئیں تاکہ وہ کسی طرح گائے کے ذبح سے بچ جائیں وغیرہ وغیرہ۔
یہودیوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمادیا ہے کہ ” اور یاد کرو جب کہ تمہارے رب نے اعلان کردیا کہ وہ قیامت تک برابر ایسے لوگ بنی اسرائیل پر مسلط کرتا رہے گا جو انہیںبدترین عذاب دیں گے۔” (الاعراف۔ ٧٦١)۔ایک اور مقام پر اللہ نے کہا ہے کہ ”یہ جہاں بھی پائے گئے، ان پر ذلت کی مار پڑی۔ کہیں اللہ یا انسانوں کی حفاظت میں انہیں پناہ مل گئی تو اور بات ہے۔ یہ اللہ کے غضب میں گھر گئے ہیں اور محتاجی اور مغلوبی ان پر مسلط کردی گئی ہے۔” (آل عمران۔٢١١)
بعض دانشوروں اور محققین نے دریافت کیا کہ دنیا کی دو عظیم جنگیں (اول اور دوئم) بھی دراصل انہی کی سازشوں کا نتیجہ تھیں ان جنگوں میں لاکھوں افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔عیسائیوں اور یہودیوں میں تقریباً دو ہزار سال سے ان بن رہی ہے۔ ان کی یہ دشمنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دور سے شروع ہوئی تھی اور اب سے تقریباً سو سال پہلے تک شد و مد سے جاری تھی۔ عیسائیوں کے نزدیک یہودیوں کے دو بڑے جرائم تھے جن کی بنیاد پر یہ قابل گردن زدنی سمجھے جاتے تھے۔ عیسائیوں کے خیال کے مطابق یہودی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قاتل ہیں۔ وہ دوبارہ آنے والے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نعوذباللہ دجال قرار دیتے ہیں۔چنانچہ انہی دو بڑے جرائم کی بنیاد پر عیسائیوں کے نزدیک یہودی قوم انتہائی قابل نفرت رہی ہے۔ وہ انہیں روئے زمین پر سب سے شریر اور خبیث مخلوق قرار دیتے تھے۔ اور جہاں پاتے تھے ، قتل کردیتے تھے۔ حال یہ تھا کہ ابتدائی دور میں جب یورپ میں طاعون (یا کالی وبا) پھیلی جس کے باعث لاتعداد ہلاکتیں ہوئیں تو عیسائیوں نے اس کا سبب بھی یہودیوں کو ٹھہرایا۔ حالانکہ خود یہودی بھی اس مرض میں ہلاک ہو رہے تھے۔اس وقت یہودی محض امریکہ کے بل بوتے پر قائم ہیں ورنہ جس روز امریکہ میں یہودی مخالف تحریک شروع ہو گئی جس کے آثار ابھرنا شروع بھی ہو گئے ہیں، اس وقت یہودیوں کی بربادی کو کوئی بھی نہیں روک سکے گا۔امریکی صدر نے نیتن یاہو سے گفتگو میں غزہ کے ہسپتال پرحملے کی ذمہ داری فلسطینی گروپ پر ڈال دی اور کہا کہ غزہ کے اسپتال پر حملہ بظاہر آپ نے نہیں دوسری ٹیم نے کیا البتہ امریکی صدر نے اس حوالے سے کسی ثبوت کا کوئی ذکر نہیں کیا۔او آئی سی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں غزہ پٹی میں فلسطینیوں پر حملے بند کرانے کیلئے فوری اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ تمام شہریوں کی سلامتی کا تحفظ چاہتے ہیں اور کسی بھی شکل میں ان پر حملے کے مخالف ہیں۔
اس وقت مسلم ممالک کو صرف لفظی مخالفت کی نہیں بلکہ عملی طور پر بھی کچھ کرنے کی ضرورت ہے ورنہ یہ یہودی ایک ایک کر کے تمام اسلامی ممالک کو ختم کر دیں گے۔ جہاں تک اقوام متحدہ کا تعلق ہے تو وہ خود یہودی ادارہ ہے۔ بقول علامہ اقبال کے ، کہ اقوام متحدہ کفن چوروں کا ادارہ ہے۔ آج تک اقوام متحدہ کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ حل نہیں کرا سکا کیونکہ اس کے پیچھے بھی یہودی سازشیں اور چالیں کار فرما ہیں۔ اللہ تعالیٰ مسلم ممالک کو ہمت اور حوصلہ دے کہ وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوکر یہودیوں کے خلاف جہاد کر سکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر