وجود

... loading ...

وجود
وجود

اسرائیلی جنگی جنون پوری دنیا کیلئے خطرہ!

پیر 16 اکتوبر 2023 اسرائیلی جنگی جنون پوری دنیا کیلئے خطرہ!

ریاض احمدچودھری

جمعة المبارک کے روز پاکستان سمیت دنیا بھر میں فلسطینیوں کے حق کیلئے اور ان پر اسرائیل کی درندگی کیخلاف مظاہرے کئے گئے اور نماز جمعہ کے اجتماعات میں مظلوم فلسطینیوں کیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ مسجد الحرام میں بھی امام کعبہ نے فلسطینیوں اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کیلئے خدا کے حضور گڑگڑا کر دعا کی۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں نکالی گئیں اور دینی جماعتوں کے علاوہ وکلاء تنظیموں’ وفاق المدارس اور سول سوسائٹی کی جانب سے بھی غزہ میں اسرائیلی درندگی کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ ان ریلیوں اور احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے دینی’ سیاسی قائدین نے عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کیخلاف جہاد کا اعلان کرے۔ اسرائیل کا جنگی جنون نہ صرف مشرق وسطی بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے خطرہ بن رہا ہے ۔ فلسطینیوں کی حمایت کا راستہ صرف جہاد ہے لہذا عالم اسلام اسرائیل کے خلاف جہاد کا اعلان کرے۔ عالم اسلام کے حکمران بتائیں اسرائیل کے محافظ ہیں یا فلسطینیوں کے؟ مسلم حکمران فلسطینیوں کا ساتھ دیں یا نہ دیں ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ مسئلہ فلسطین اسلام اور ایمان کا مسئلہ ہے۔
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ فلسطین غزہ کی صورتحال پر امت مسلمہ کے اہم ممالک کا ایک موقف ہونا مظلوم فلسطینیوں اور امت مسلمہ کی کامیابی ہے ۔ اہل غزہ کو کسی بھی صورت ان کے گھروں سے نہیں نکالا جا سکتا ۔ علما و مشائخ ایک آزاد خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے موقف کی مکمل تائید کرتے ہیں اور امریکہ کو فلسطین کے مسئلہ پر اپنا موقف تبدیل کرنا ہو گا۔غزہ کو اسرائیل نے جیل بنا رکھا ہے ، فلسطینیوں پر مسلسل ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے ، الاقصی کی روز توہین کی جا رہی ہے ۔ ان حالات میں فلسطینیوں کی طرف سے کسی بھی رد عمل کا ذمہ دار خود اسرائیل ہے ۔پاکستان علماکونسل امید رکھتی ہے کہ سعودی عرب ہمیشہ کی طرح اس صورتحال میں اپنا قائدانہ کردار ادا کر تے ہوئے اسلامی ممالک اور عالمی برادری کو ساتھ لے کر اس صورتحال سے دنیا کو نکالنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ ترکی ، مصر ، اردن ، قطر اور سعودی عرب سے امدادی سامان کا روانہ کیا جانا بھی ایک حوصلہ افزا عمل ہے اسلامی اور عالمی دنیا کو بھی فوری طور پر اس پر توجہ دینی چاہیے۔
مسلم ممالک کسی بھی صورت اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے اپنے موقف میں کمزوری اور لچک پیدا نہ کریں اور اس دہشت گردی کو روکنے کیلئے ہر صورت باہمی اتحاد سے اقدامات اٹھائیں۔ اسلامی تعاون تنظیم وزرا خارجہ کے اجلاس کے بعد اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس بھی فوری طور پر بلایا جائے اور اہل فلسطین اور موجودہ فلسطینی حکومت کے ساتھ ہر سطح پر تعاون کو بڑھایا جائے۔ گزشتہ ہفتے کے روز فلسطینیوں کی نمائندہ تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر میزائلوں سے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں پر ہر نوعیت کے فضائی حملوں کی انتہاء کر دی۔ ایک ہفتے کے دوران اسرائیل نے مظالم کا کوئی ایسا ہتھکنڈہ نہیں ہوگا جو فلسطینیوں کیخلاف استعمال نہ کیا ہو۔ اسرائیلی فوجوں نے غزہ میں خواتین’ بچوں سمیت فلسطینیوں کا قتل عام کیا اور مساجد’ سکولوں’ مدارس’ ہسپتالوں’ مارکیٹوں اور دوسرے پبلک مقامات پر بمباری کرکے سب کچھ تہس نہس کر دیا۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کو الٹی میٹم دیا ہے کہ وہ 24 گھنٹے کے اندر اندر شمالی غزہ سے نکل جائیں ورنہ زمینی حملے میں ان کا نام و نشان مٹ جائیگا۔ اس حملے کیلئے صیہونی ٹینک غزہ میں داخل بھی ہو گئے جبکہ اسرائیل کی جانب سے فضائی حملے بدستور جاری ہیں۔
مسلم دنیا کیلئے بلاشبہ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ اس وقت امریکہ’ برطانیہ سمیت پورا مغرب اور ساری الحادی قوتیں اسرائیل کی پشت پر کھڑی ہیں۔ امریکہ نے اسرائیل کو اپنے جنگی بحری بیڑے کے ذریعے بھی کمک پہنچائی ہے اور اسکے علاوہ بھی وہ اسرائیلی فوجوں کو ہر قسم کے اسلحہ سے لیس کررہا ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے بقول اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے جبکہ حماس اور لبنانی جہادی تنظیم حزب اللہ انہیں دہشت گرد نظر آتی ہے جس سے دوہرے امریکی میعار کی ہی عکاسی ہوتی ہے۔ اسکے برعکس مسلم دنیا میں سے فلسطینیوں کی محض زبانی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کے علاوہ ابھی تک فلسطینیوں کی معاونت کیلئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا اور بعض عرب ریاستیں تک بھی فلسطین اسرائیل جنگ میں گومگو کا شکار ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ موجودہ ایک ہفتے کے دوران فلسطینیوں پر موت کے سائے بھی منڈلاتے نظر آئے جبکہ وہ بے گھر ہو کر کھلے آسمان تلے پڑے بھوک پیاس سے بھی بلک رہے ہیں۔ ان کا ہر قسم کا کاروبار زندگی تباہ ہو چکا ہے اور محض آزادی کی تڑپ ہی انہیں زندہ رہنے کا حوصلہ دے رہی ہے۔
وطن عزیز میں نماز جمعہ کے اجتماعات میں دینی’ سیاسی قیادتوں کی جانب سے اسرائیل کیخلاف جہاد پر زور تو دیا گیا ہے مگر اس کیلئے صف بندی کے کہیں کوئی آثار پیدا ہوتے نظر نہیں آئے۔ محض جلسوں’ جلوسوں’ ریلیوں’ احتجاجی مظاہروں اور اسرائیل کی بربادی کی محض دعاؤں سے تو فلسطینیوں پر اسرائیل اور کشمیریوں پر بھارت کے مظالم کا سلسلہ نہیں رک پائے گا۔ اس کیلئے مسلم دنیا کی نمائندہ تنظیموں اور قیادتوں کو مصلحتوں کا لبادہ اتار کر عملیت پسندی کی جانب آنا ہوگا اور یکسو ہو کر الحادی قوتوں کا میدان عمل میں مقابلہ کرنا ہوگا۔ ورنہ محض فلسطین تو الحادی قوتوں کے ہدف پر نہیں’ وہ ایک ایک کرکے مسلم دنیا کی ہر ریاست میں نقب لگانے اور اتحاد امت کو اپنی گھناؤنی سازشوں کے ذریعے توڑنے اور منتشر کرنے کی منصوبہ بندی کو عملی قالب میں ڈھالنے کا راستہ اختیار کر چکی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر