وجود

... loading ...

وجود
وجود

آپریشن جبرالٹر 65ء کی جنگ کا موجب بنا

پیر 04 ستمبر 2023 آپریشن جبرالٹر 65ء کی جنگ کا موجب بنا

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1963ء میں بھارتی فوج کی جانب سے کشمیر میںدرگاہ حضرت بل کی بے حرمتی نے کشمیری مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پیدا کیا ہوا تھا۔ مقبوضہ وادی کی حیثیت سے متعلق بھارتی پارلیمان میں پیش ہونے والے قانون کی وجہ سے بھی کشمیری مسلمانوں میں شدید اضطراب کی سے کیفیت تھی اور وہ آزادی کے لیے تیار نظر آتے تھے یہ مقبوضہ وادی کی وہ صورت حال تھی جس سے پاکستان نے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔خیال تھا کہ اس آپریشن کی مقبوضہ کشمیر کے عوام کی طرف سے بھرپور حمایت کی جائے گی جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی راہ ہموار ہو گی اور یہی خیال تھا کہ معاملات صرف کشمیر تک محدود رہیں گے۔ اس وقت بھی ایک بریفنگ میں وزارت خارجہ نے جنرل ایوب خان کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ”آپریشن جبرالٹر” محدود آپریشن ہو گا۔ بھارت کی جوابی کارروائی کشمیر تک محدود رہے گی۔
پاکستان نے 1965 ء کے آغاز میںمیجر جنرل اخترملک کے زیر کمان چھ سے آٹھ ہزار کمانڈوز اور مجاہدین کو مقبوضہ کشمیر میں داخل کیا گیا اور ان کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں میں بھارتی فوج کے ہیڈ کواٹر پر حملہ، مقبوضہ وادی کے اہم پلوں کو اڑانا، بھارتی فوج کے قافلوں پر گھات لگا کر حملے۔ بھارتی فوج کے اسلحہ کے ڈیپووں کو تباہ کرنا شامل تھا۔ ایوب خان نے انہیں ہدایت کی وہ مظفر آباد میں ‘صدائے کشمیر’ کے نام سے ایک ریڈیو سٹیشن قائم کریں جو اس آپریشن کو میڈیا کے محاذ پر سپورٹ کرے گا۔ اس میں شک نہیں کہ ابتداء میں جبرالٹر فورس نے مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر پل’ مواصلاتی نظام اور ایئرپورٹس کو نقصان پہنچایا لیکن بھارت تیزی کے ساتھ کئی ڈویژن فوج مقبوضہ کشمیر لے آیا جس نے مختلف اطراف سے جبرالٹر فورس پر حملے شروع کردیئے جس کی و جہ سے جبرالٹر فورس کو سرحدوں تک پیچھے ہٹنا پڑا۔ جبرالٹر فورس میں شامل غزنوی فورس اوڑی میں بھارتی فوج کا بیس تباہ کرنے میں کامیاب رہی۔ بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ پاکستانی فوج پر جوابی حملہ کیا لیکن پاک فوج نے یہ حملے پسپا کردیئے لیکن 6 ستمبر 1965ء کوبھارت نے بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رات کی تاریکی میں لاہور پر حملہ کردیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بھرپور جنگ چھڑ گئی۔ اس جنگ میں پاکستان نے بھارت کی زبردست ٹھکائی کی۔
جنگ ستمبر میں ایک طرف پاک افواج کے جوان اپنے خون سے بہادری کی نئی تاریخ رقم کر رہے تھے اور دوسری طرف پاکستانی قوم کا بچہ بچہ جوش و جذبہ سے لبریز وطن کے دفاع میں کٹ مرنے کو تیار تھا، یہ وہ دن تھے، جب نہتے پاکستانی شہری بلا خوف و خطر سرحدوں پر چلے جاتے اور بارڈر پر ان کو پاک فوج بمشکل واپسی پر یہ کہہ کر راضی کرتی کہ ہم جو دشمن کو منہ توڑ جواب دیتے ہیں ،اور وطن کی حفاظت کیلئے موجود ہیں، آپ اندر کا محاذ سنبھال لیں۔ یہی وہ جذبہ تھا جس پوری قوم کو دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنا دیا تھا۔جب بھارتی فوج نے پاکستان پر حملہ کیا تھا، اس پر فوری طور پر اس وقت کے صدر پاکستان ایوب خان کی ولولہ انگیز تقریر نے بھی سب کے دلوں میں جو جوش و جذبہ پیدا کیا اس کی نظیر نہیں ملتی۔کیا بچہ کیا بڑا یا بوڑھا سب اپنی اپنی جگہ دشمن کے خلاف صف آرا ہوگئے تھے ،کیا مجال ان دنوں پورے ملک میں کسی اشیائے خوردونوش کی کمی ہوئی ہو یا کہیں کوئی واردات ہوئی ہو ،انہی حالات میں شاعر نے کہا تھا۔
جاگ اٹھا ہے سارا وطن
ساتھیو ،مجاہدو۔۔۔
دنیانے دیکھا کہ اپنے سے کئی گنا بڑی طاقت کو چند دنوں میں ہر محاذ پر شکست و ہزیمت اٹھانی پڑی، اس کیلئے ہمارے جوانوں نے اپنے لہو سے ایک نئی تاریخ رقم کی تھی اور دنیا کو بتا دیا تھا کہ اگر جذ بہ ایمانی ہو تو اپنے سے کئی گنا بڑی طاقت کو بھی شکست دی جا سکتی ہے۔11 ستمبر 1965 کو سیکریٹری دفاع نذیر احمد نے جنرل ایوب کو بتایا کہ بعض ممالک نے پاکستان کو اسلحہ دینے سے انکار کردیا ہے۔ 15 ستمبر کو امریکی صدر جانسن سے امن کی درخواست کی۔اسی دن بھارت نے بھی سلامتی کونسل میں بیان دیا کہ ہم جنگ بند کرنے کے لیے تیار ہیں، مگر جنگ جاری رہی۔17 ستمبر کو عوامی جمہوریہ چین نے ایک بیان جاری کیا جس میں انڈیا سے کہا گیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرے۔پاکستان نے چین کے اس بیان کا خیر مقدم کیا۔ یہ وہ وقت تھا جب مغربی طاقتوں نے پاکستان پر دباؤ ڈالنا شروع کیا کہ وہ جنگ بندی کا سمجھوتا قبول کرلے۔خود پاکستان بھی مسئلہ کشمیر کو فوجی طاقت کی بجائے سفارتی طاقت سے حل کرنے کے حق میں تھا۔ ایسے موقع پر صدر پاکستان فیلڈ مارشل ایوب خان نے مناسب سمجھا کہ وہ اپنے دیرینہ حلیف اور دوست عوامی جمہوریہ چین کے وزیر اعظم چو این لائی سے براہ راست مشاورت کریں۔چنانچہ 19 اور 20 ستمبر 1965 کی درمیانی شب، صدر ایوب خان پشاور سے ایک طیارے کے ذریعے بیجنگ پہنچے اور اگلی شب واپس آگئے۔ ایوب خان کے اس دورے کو مکمل طور پر خفیہ رکھا گیا اور پاکستان میں بہت کم لوگوں کو اس بات کا علم ہوسکا۔
اس دورے میں ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان کے ہمراہ تھے۔ دونوں نے چو این لائی اور مارشل چن ڑی کے ساتھ دو طویل ملاقاتیں کیں۔چین نے پاکستان سے واضح طور پر کہا کہ امریکہ اور روس دونوں ناقابل اعتبار ہیں اور پاکستان کو نہ ان کے سامنے جھکنا چاہیے اور نہ ان پر اعتماد کرنا چاہیے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ وجود جمعرات 09 مئی 2024
بی جے پی اور مودی کے ہاتھوں بھارتی جمہوریت تباہ

مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ وجود منگل 07 مئی 2024
مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کااعلانِ جنگ

سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ وجود منگل 07 مئی 2024
سید احمد شید سید، اسماعیل شہید، شہدا بلا کوٹ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر