وجود

... loading ...

وجود
وجود

مہنگائی نے ارکان اسمبلی کی بھی چیخیں نکال دیں 

پیر 07 اگست 2023 مہنگائی نے ارکان اسمبلی کی بھی چیخیں نکال دیں 

ادارہ شماریات کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی مجموعی شرح 29.83 فیصد ریکارڈ ہوئی۔ گزشتہ ہفتے 23 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھیں۔ماٹر کی قیمت میں 20 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا۔ لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کے11.67 کلو گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 255 روپے اضافہ ہوا۔ 200 گرام پسی ہوئی مرچ 25 روپے، لہسن فی کلو 20 روپے مہنگا ہوا۔ پیاز 3 روپے فی کلو، انڈے فی درجن 10 روپے مہنگے ہوئے۔ جبکہ باسمتی ٹوٹا چاول 5 روپے فی کلو مہنگا ہوا، گڑ کی فی کلو قیمت میں 3 روپے اضافہ ہوا۔ اسی طرح ایک ہفتہ میں دال ماش، مسور اور آلو کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔ مہنگائی میں روزبروز اضافے کی سنگین صورت حال کا اس طرح اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ اب مہنگائی کی دہائی قومی اسمبلی میں سرکاری یعنی حکومتی بنچوں سے بھی دی جانے لگی ہے،قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اراکین کا مہنگائی پر احتجاج اگرچہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں کہ ہمیشہ اس قسم کے کام اپوزیشن ارکان کرتے ہیں لیکن اب یہ احتجاج حکومتی بنچوں کی جانب سے کیاجارہاہے جس سے معاملے کی سنگینی اور ارکان اسمبلی کے دل میں عوام کا سامنا کرنے کا خوف ظاہرہوتاہے، حقیقت یہ ہے کہ جب سے موجودہ اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے وقفے وقفے سے عوام پر مہنگائی کے بم گرارہی ہے،ایک طرف حکومت آئی ایم ایف کے دباؤ پر گیس‘پیٹرول اور بجلی کے نرخوں میں وقتاً فوقتاً اضافہ کرتے ہوئے عوام پر مسلسل مہنگائی مسلط کر رہی ہے اور دوسری طرف بجلی اور گیس کی قیمتوں کی آڑ میں منافع خور تاجراشیائے صرف کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کردیتے ہیں یہی وجہ ہے جس نے عوام تو ایک طرف خود حکومتی ارکان اسمبلی کو بھی احتجاج کرنے پر مجبور کردیا اور سوال اٹھا دیا ہے کہ 50 روپے فی یونٹ بجلی’20 روپے پیٹرول مہنگا کرنے کا جواز کیا ہے۔ عوام خودکشی نہیں کریں گے تو اورکیا کریں گے؟ مہنگائی میں روزبروز اضافے کی وجہ سے صورت حال اس قدر نازک ہوچکیہے کہ عام اراکین اسمبلی کے برعکس خود کابینہ کے اندر سے مہنگائی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ وزیر مملکت شہادت اعوان نے بھی احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ خودکشی کرنے والا نہ ایمان میں رہتا ہے نہ عوام میں رہتا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما ابوبکر نے کہا ہے کہ لوگ مجبوراً خودکشی کرتے ہیں۔ لیگ (ن) کے رکن شیخ فیاض الدین نے کہا ”حکومت کہتی ہے کہ لوگ غربت کی وجہ سے غیر قانونی ہجرت کرتے ہیں اب عوام خودکشی نہیں کریں گے تو اور کیا کریں گے۔ حکومت خودکشی کا قانونی طریقہ بتائے؟ ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ غربت میں لوگ خودکشی کرتے ہیں غربت کی وجہ سے جرائم میں اضافہ ہوگا۔ مزدوروں کو بھی 32 ہزار ماہانہ تنخواہ نہیں مل رہی جبکہ 32 ہزار میں بھی گھر نہیں چلتا۔ امر واقعہ یہ ہے کہ جب سے آئی ایم ایف کے ساتھ بہ دقت تمام ہزاروں منتیں ترلے بلکہ بقول وزیراعظم شہباز شریف ”ناک سے لکیریں رگڑوانے”کے بعد جو معاہدہ ہوا ہے اس کے انتہائی ہولناک نتائج سامنے آرہے ہیں اور روز کسی نہ کسی شعبے میں مہنگائی کرتے ہوئے حکومت عوام کے ساتھ ساتھ اب خواص یعنی ارکان اسمبلی کو بھی چیخنے چلانے پر مجبور کر رہی ہے۔ ملک میں بے روزگاری نے پہلے ہی ڈیرے جما رکھے ہیں اور ایک وقت کی روٹی کا حصول بھی ناممکنات کی سرحدیں چھو رہا ہے۔ اسی صورت حال کے سبب اب سوشل میڈیا پر نت نئے ٹرینڈز چلائے جارہے ہیں، ابھی گزشتہ ہفتے بجلی کے نرخوں میں ہوشربااضافے کے سبب لوگوں کی چیخیں رکنے نہ پائی تھیں کہ گزشتہ روز پیٹرول کے نرخ بڑھاتے ہوئے ان تمام دعوؤں پر بھی پانی کی جگہ پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی کہ روس سے سستا تیل آنے سے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کر دی جائے گی، اب عوام کی فریاد رکنے ہی میں نہیں آرہی ہے، کم آمدنی والے پریشانی کی کن حدوں کو چھو رہے ہیں اس بارے میں بطور خاص ان سے پوچھا جائے جوکم از کم تنخواہ 32 ہزار مقرر کرنے کے بعد اپنے اس فیصلے پر عملدرآمد کرانے سے کترار ہے ہیں اور نجی سیکٹر میں ان احکامات پر کوئی ان احکامات پرعمل کرنے کو تیار نہیں ہے اورمحنت کشوں کو15-20 ہزار بھی بمشکل ادا کئے جاتے ہیں جبکہ صرف ایک ٹیوب لائٹ اور ایک پنکھا چلانے والوں کو بھی جو بل موصول ہو رہے ہیں ان کی ادائیگی غریبوں کیلئے سوہان روح بنتی جا رہی ہے۔ ایسے میں لوگوں کا گزارہ کیسے ہو؟ اور پھر وہ خودکشی کے بارے میں نہ سوچیں تو دوسرا کونسا راستہ بچتا ہے ان کے پاس۔ اس کے برعکس ملک میں مراعات یافتہ طبقات کو ملنے والی سہولتوں کو دیکھا جائے جن میں مفت بجلی’پیٹرول’گیس’لاکھوں کی تنخواہیں، لگژری گاڑیاں وغیرہ وغیرہ تو کیا یہ اس انصاف اور عدل کی نشانیاں ہیں جن کا حکم ہمارے دین نے دے رکھا ہے؟ یہی وجہ ہے کہ ان دنوں سوشل میڈیا کی مختلف ایپس فیس بک’ٹوئٹر’یوٹیوب وغیرہ پر عوامی احتجاج کی ایک لہر آئی ہوئی ہے اور لوگ انصاف کے حصول کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں۔ اس موقع پر علما کرام سے بھی سوال کئے جا رہے ہیں کہ موجودہ مہنگائی کا مقابلہ نہ کرسکنے کی بنا پر اگر کوئی خودکشی پر مجبور ہوجائے تواس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی۔ ویسے تو خودکشی اسلام میں حرام ہے لیکن اسلام میں اس قسم کی طبقاتی تقسیم بھی کہاں درست قرار دی جاسکتی ہے جس کے تحت ایک خاص اقلیت تو ہر سہولت کا حقدار ٹھہرے اور ملک میں وسائل نہ رہتے ہوئے ڈپٹی کمشنروں کیلئے اربوں روپنے کی نت نئی گاڑیاں خریدنے کی منظور دی جائے اورعوام کی غالب اکثریت محرومیوں کا شکار ہوکر بہ امر مجبوری غیر قانونی سرگرمیاں شروع کرے۔ کنڈا کلچر انہی حالات کا شاخسانہ ہے، جب لوگ بجلی کے بل ادا کرنے کے قابل نہیں رہیں گے تو پھر بجلی چوری پر آمادہ ہوکر قانون کی دھجیاں نہیں اڑائیں گے،بیر روزگاری اور غربت کے ہاتھوں تنگ ہوکر جرائم کی راہ اختیار کرنے کی وجوہات دیکھیں تو اس کے ڈانڈے اسی مہنگائی میں استوار دکھائی دیتی ہیں حکومت ان حالات سے نمٹنے کیلئے کیا اقدامات اٹھارہی ہے اس پر ضرور سوچنا پڑے گا۔ محاورتاً نہیں بلامبالغہ لوگ ہراساں رہنے کے بعد خودکشی کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں جو جتنا غریب اتنا ہی زیادہ پریشان اورہراساں ہوگیاہے۔بجلی کے بلوں پر غریب نہیں متوسط لوگ خصوصاً تنخواہ دار بلبلا گئے ہیں عوام کو کوئی پوچھنے والا نہیں 15ماہی حکومت0 9رکنی کابینہ کے قطعی غیر جواز حجم اور غیر معمولی مراعات کے ساتھ مست ہے اور ا ب اقتدار کے مزے کچھ دن اڑانے کیلئے انتخابات میں التوا کے راستے تلاش کررہی ہے،جبکہ عوام کا یہ حال ہے کہ ان کو اناج بھی آسانی سے نصیب نہیں رشوت اورکرپشن کا بازار بدستور گرم ہے بلکہ ہر شعبے میں رشوت کے ریٹ بڑھتے جارہے ہیں غیر معیاری آٹے کی جان لیوا تقسیم پر 84ارب کرنے کا دعویٰ کیا گیا جس میں 20ارب کی چوری ہوئی، 20ارب کی چوری کا یہ انکشاف خود حکومت کی صفوں ہی سے سامنے آیا جس کی تحقیقات کا وعدہ کیاگیا لیکن آج تک اس تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی کیونکہ غبن کی رقم کا بڑا حصہ مبینہ طورپر وزرا اور ان کے چہیتوں کی جیب میں گیاہے، اتنی بڑی رقم اسکولوں میں بچوں کی فیسوں غریب ترین گھرانوں کو بجلی کے بلوں میں کمی صحت کارڈ ختم کرنے پر غریب مریضوں کی مفت ادویات پر لگی ہوتی تو غریب ترین طبقے کو اچھا خاصا ریلیف مل سکتا تھا جان لیوا آٹا نہ باٹتے تو 20ارب کی چوری ہوتی نہ 22جانیں جاتیں اور بھوک سے کوئی بھی نہ مرتا۔ اللہ کا اتنا فضل تو اب
بھی ہے کہ حکومت جتنی بھی عوام کی جانب بے رحمی کامظاہر کرے اس کے نیک اور سخی بندے اس گمبھیر دور میں بھی اتنے ہیں کہ قحط کی نوبت تو نہیں آتی۔


متعلقہ خبریں


نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت وجود - منگل 26 دسمبر 2023

انسدادِ منشیات کے ادارے اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے ملک اور بالخصوص پشاور اور پختونخوا کے دیگر شہروں میں منشیات کے خلاف آپریشن کے دوران 2 درجن سے زیادہ منشیات کے عادی افراد کو منشیات کی لت سے نجات دلاکر انھیں کارآمد شہری بنانے کیلئے قائم کئے بحالی مراکز پر منتقل کئے جانے کی اط...

منشیات فروشوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کی ضرورت

مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر