وجود

... loading ...

وجود
وجود

فنگر پرنٹس کا قرآن مجید میں تذکرہ

جمعه 04 اگست 2023 فنگر پرنٹس کا قرآن مجید میں تذکرہ

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دور جدید میں انسانوں کی پہچان کیلئے فنگر پرنٹ کااستعمال کیا جاتا ہے کیونکہ ہماری انگلیوں کے نشان بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ ہر انسان کے فنگرپرنٹ دوسرے انسان کے فنگر پرنٹ سے (چاہے وہ مر چکا ہو، یا زندہ ہو) مختلف یا منفرد ہوتے ہیں جبکہ وہ جڑواں بچے جو بالکل ایک شکل کے ہوتے ہیںاور جن کو ان کے اپنے والدین بھی ا ن کو پہچاننے میں دھوکا کھاجاتے ہیں، ان کی انگلیو ں کے نشان بھی منفر د ہوتے ہیں۔
ممتاز محقق پروفیسر ڈاکٹر اکرم چودھری کا کہنا ہے کہ جب بھی اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی نعمتیں یاد کرائیں تو خاص طور پر انسانوں کو مخاطب کر کے کہا کہ ہم نے تمہیں بہترین پیدا کیا۔ فنگر پرنٹس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے تین سورتوں ،سورة حم سجدہ، سورة قیامہ اور سورة التین میں فرمایا کہ تم نے غور نہیں کیا ، ہم تو تمہاری انگلیوں کی پوریں بنانے پر بھی قادر ہیں۔چودہ سو سال قبل قرآن نازل ہوا مگر ہم نے اب اس کو صرف برکت کیلئے رکھ چھوڑا ہے۔ اس کو سمجھنے اور اور اس پر عمل کرنے کی توفیق نہیں۔ اگر ہم سمجھیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری انگلیوں کی پوروں کا ذکر کیوں خاص طورپر کیا ۔ مغرب نے اس پر تجربات کیے تو ان کو تو یہ بات سمجھ میں آ گئی ۔ انگلینڈ کے فلاسفر ڈاکٹر فرانسس گیلٹن نے 1892 میں ایک کتاب شائع کی جس کا نام ہی یہی تھا فنگر پرنٹس۔ انہوں نے فنگر پرنٹس کی تاریخ دریافت کی کہ سات سو عیسوی میں چین کے لوگ آدمیوں کی شناخت کیلئے فنگر پرنٹس کو محفوظ کر لیتے تھے۔ مٹی کو بہت نرم کر کے گیلی مٹی پر فنگر پرنٹس لگوا کر محفوظ کر لیتے تھے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ۔ انسان نے سوچا شناخت کیلئے فنگر پرنٹس بہت ہی اہم ہیں۔
ماہر تعلیم و عربی زبان ڈاکٹر اکرم چودھری بتاتے ہیں کہ میرے فنگر پرنٹس منفرد ہیں جو صرف میرے ہیں۔میرے جیسے فنگر پرنٹس کسی کے بھی نہیںہیں۔ اس وقت دنیا کی آبادی سات ارب کے قریب ہے توسات ارب لوگوں کے آپس میں فنگر پرنٹس نہیں ملتے۔ جڑواں بچوں کی پیدا ئش کے سلسلے میں حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان کے بھی فنگر پرنٹس علیحدہ علیحدہ ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے جتنے انسان دنیا میں پیدا کیے ہیں ہر کسی کو الگ الگ فنگر پرنٹس دیے ہیں۔ماہرین کی رائے ہے کہ اگر دنیا کی آبادی چونسٹھ ارب ہو جائے تو ایک امکان ہے کہ کوئی دو آدمیوں کے فنگر پرنٹس مل جائیں مگر اس کا بھی یقین نہیں ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے خاص طورپر ہمیں مہمیز دیتے ہوئے کہا کہ تم غور تو کرو ہم تو اس بات پر بھی قادر ہیں کہ تمہاری انگلیوں کی پوروں کو ہم بنا دیں۔
سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا پروفیسر ڈاکٹر اکرم چودھری کا کہنا ہے کہ1946 میں امریکہ کے ادارے ایف بی آئی نے دس کروڑ لوگوں کے فنگر پرنٹس محفوظ کیے ۔ 1961 میں انہوں نے بیس کروڑ لوگوں کے فنگر پرنٹس محفوظ کیے۔ 1980 میں امریکہ میںفنگر پرنٹس کی بنیاد پر خود کار شناختی نظام قائم کر دیاگیا۔ ہمارے پاکستان میں بھی نادرا ہم سے فنگر پرنٹس لے کر محفوظ کر رہی ہے۔ میں کہیں بھی جاؤں ۔ فنگر پرنٹس چیک کراؤں تو میرا سارا ڈیٹا ان کے سامنے آجاتا ہے۔ یہ اصل میں مسلمانوں کی دین تھی۔ کاش ہم نے اس بارے میں کام کیا ہوتا اس کا سب سے بڑا فائدہ جرائم کی تفتیش کے بارے میں ہے۔ اگر مجرم کا کہیں ہاتھ لگ جائے آپ اس کے فنگر پرنٹس محفوظ کر لیں تو چشم زدن میں مجر م تک پہنچا جا سکتا ہے بشرطیکہ پوری آبادی کے فنگر پرنٹس آ پ کے پاس محفوظ ہوں۔ ہمیں چاہیے کہ قرآن کریم کی ان آیات پر کام کریں تو اس سے ہمارا علم آگے بڑھے گا۔
بہت سی کتابوں کے مصنف ڈاکٹر اکرم چودھری کی ایک کتاب ‘قرآن مجید ایک مسلسل معجزہ’ بزم اقبال لاہور نے بین الاقوامی معیار کے مطابق شائع کی تھی جب راقم الحروف بزم اقبال کے ڈائریکٹر تھے۔ انگریزی میں بھی یہ کتاب THE HOLY QURAN – A Continuous Miracle کے نام سے بزم اقبال کے زیر سایہ شائع ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر صاحب قرآن پاک پر مزید تحقیق کر رہے ہیں۔قرآن مجید میں فرمایا گیا کہ خدا کے لیے آسان ہے آدمی کو موت کے بعد دوبارہ زندگی دے۔ مندرجہ ذیل آیت میں انسان کی انگلیوں کے نشانات کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے:”کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی بکھری ہوئی ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے، ضرور کریں گے (اور) ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کریں”۔ (القیامہ:٣۔٤) قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے انگلیوں کے پوروں کی جانب اشارہ کیا اور اس کی اہمیت واضح کی، جس پر اس کے نزول کے وقت تو کوئی متوجہ نہ ہوا لیکن آج اس کی اہمیت سے ہم سب واقف ہیں۔
انگلیوں کے نشان کو ہم اس طرح بھی سمجھ سکتے ہیںکہ آج کل جس طرح ہر طرف بارکوڈ سسٹم کا استعمال ہورہا ہے بالکل اسی طرح انسانو ں میں انگلیوں کے نشان اللہ تعالیٰ کی طرف سے بارکوڈ سسٹم ہے۔ جس طرح ہر چیز کا منفرد بار کوڈ سسٹم ہوتا ہے اور وہ کسی دوسرے بار کوڈ سسٹم سے موافقت نہیں ر کھتا ۔اسی طرح جب سے دنیا بنی ہے اور جب تک قیامت نہیں آتی ہر انسان کے انگلیوں کے نشان دوسرے انسان سے موافقت نہیں رکھیں گے، اسی لیے پولیس فورس میں مجرموں کی پہچان کیلئے فنگر پرنٹس کا طریقہ استعمال ہوتا ہے۔ مجرم لاکھ اپنا چہرہ بدل لیں لیکن وہ فنگر پرنٹ سے آسانی سے پکڑے جاتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ زمانے کے تغیر اور سائنسی ارتقاء کے ساتھ اسلام جیسا ترقی پسند دین ہی قدم سے قدم ملا کر چل سکتا ہے۔ یہ میرے پرور دگار کے حسن تخلیق کا ہی کرشمہ ہے کہ دنیا بھر کے انسانوں کی شکل و صورت میں مماثلت ہو سکتی ہے’ عادات و اطوار میں مشابہت ممکن ہے مگر ان کے ہاتھوں کی لکیریں ایک جیسی نہیں ہو سکتیں، اس لیے دنیا بھر کے مقدمات میں فنگر پرنٹس کو تفتیش میں بنیادی حیثیت حاصل رہی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر