وجود

... loading ...

وجود
وجود

وطن عزیز کو پرامن جمہوری انقلاب کی ضرورت ہے

منگل 01 اگست 2023 وطن عزیز کو پرامن جمہوری انقلاب کی ضرورت ہے

ریاض احمدچودھری

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جماعت اسلامی کی پاکستان بھر کی عوام کو بیدار کرنے کے لیے مہم کا آغاز کے موقع پر کہا کہ اس ملک کو پرامن جمہوری انقلاب کی ضرورت ہے۔عوام جماعت اسلامی کو موقع دے تاکہ قرآن و سنت کا نظام ملک میں نافذ ہو اور حقیقی معنوں میں پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ نوجوان مایوسی کی بجائے اسلامی جمہوری اور پروگریسو جماعت کا حصہ بنیں اور ووٹ کی طاقت کے ذریعے نااہل حکمرانوں سے انتقام لیں۔ اب جماعت اسلامی ہی واحد آپشن ہے۔ اقتدار میں آ کر اوورسیز پاکستانیوں کے لیے الگ بستیاں قائم کی جائیں گی، ان کے بچوں کے لیے یونیورسٹیاں، میڈیکل کالجز بنائیں گے، ان کے مال اور جان کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائیں گے۔ اوورسیز 31بلین ڈالر کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں، مگر ان کو ائیرپورٹس پر حکام کی جانب سے مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ چھ ارب ڈالر کے لیے آئی ایم ایف کی غلامی قبول کر لی گئی۔ محسنین پاکستان کو ذلیل کیا جا رہا ہے۔ مطالبہ کرتے ہیں کہ اوورسیز کے تمام مسائل حل کیے جائیں۔سراج الحق نے کہا ہے کہ 70 سالوں سے ملک کو امن نصیب نہیں ہوا۔ حکمران 15 مہینے کے بعد عوام کے پاس کیا لے کر جائیں گے۔ پورا ملک اس وقت بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ کے پی، بلوچستان میں خودکش دھماکے ہو رہے ہیں۔ مساجد، بازار، جلسے، مدارس غیر محفوظ ہیں۔ حکومت 8اگست کا انتظار کرنے کی بجائے اقتدار چھوڑے اور گھر جائے۔ پی ٹی آئی کے دس سالہ دور میں خیبر پختوانخواہ میں کوئی ترقی نہیں ہوئی ، اب بھی صوبہ میں ریکارڈ کرپشن جاری ہے۔ ان حکمرانوں کے ہوتے ہوئے ملک کی جغرافیہ اور کلچر محفوظ نہیں۔ یہ کرپٹ لوگ ہیں انھوں نے آف شورزکمپنیاں بنا کر بیرون ملک جائدادیں اور محلات خریدے۔ اپنے شہزادوں اور شہزادیوں کا مستقبل محفوظ اور قوم کے بچوں کا تباہ کیا۔ ان کے نام قرضہ معاف کرانے والوں کی لسٹوں اور نیب کی فائلوں میں ہیں۔ پانامہ لیکس اور پنڈورا پیپرز میں ان کی ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کی داستانیں ہیں۔ یہی لوگ حرام کی دولت کی بنا پر اسمبلیوں میں جاتے ہیں اور پھر لوٹ مار شروع کر دیتے ہیں۔ ملک کے تمام ادارے ان کا احتساب کرنے میں ناکام ہو گئے۔
حکمران طبقہ 17ارب ڈالرسالانہ کی مراعات وصول کر رہاہے جبکہ عوام کو دوقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں۔ مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان ہے۔ بدامنی سے پوری قوم متاثر ہے۔ حکمران بلٹ پروف گاڑیوں میں گھومتے ہیں اور سرکاری سیکیورٹی میں محلات میں مقیم ہیں۔ مہنگائی کے خلاف جلسے کرنے اور جلوس نکالنے والی جماعتیں حکومت میں آ کر خاموش ہیں۔ امریکہ، ورلڈبنک اور آئی ایم ایف کے غلاموں کا نظام 100 سال بھی رہے تو بھی پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت نے مالاکنڈ ڈویژن کی ترقی پر کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ علاقہ میں سی پیک روٹ، اکنامک اور انڈسٹریل زونز قائم کرنے کے وعدے بھلا دیے گئے۔ 45میگاواٹ کے کوٹو ہائیڈرو پراجیکٹ کی 2019ء میں تکمیل ہونی تھی، منصوبہ اب تک کھٹائی میں پڑا ہے۔ مالاکنڈ ڈویژن میں ایک سوات ائیرپورٹ ہے، چکدرہ میں ائیرپورٹ بنانے کا وعدہ کیا گیا۔ مالاکنڈ اور چترال سے افغانستان اور تاجکستان تک بارڈر تجارت کے فروغ کے لیے نو پوائنٹس کی نشاندہی ہوئی، ایک بھی نہیں بنا، یہ روٹ صرف کاغذوں میں ہے۔ مالاکنڈ تھری منصوبہ سے حکومت ڈھائی روپے یونٹ بجلی خرید کر 26روپے عوام کو فروخت کرتی ہے۔ مالاکنڈ ڈویژن سے پیدا ہونے والی بجلی یہاں کے لوگوں کو دی جائے تو علاقہ میں لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے۔ واپڈا کے ملازمین اور افسران کے گھروں میں عوام کے پیسوں سے مفت بجلی دی جاتی ہے۔ 90لاکھ آبادی اور 9اضلاع پر مشتمل مالاکنڈ ڈویژن خیبرپختونخوا کا سب سے بڑا ڈویژن ہے، یہاں دو ڈویژن بنائے جائیں۔ یہ علاقہ وسائل اور معدنیات سے مالامال ہے، مگر یہاں سب سے زیادہ غربت ہے۔ مالاکنڈ علاقہ کے سب سے زیادہ اوورسیز پاکستانی ہیں جن کی دیگر بیرون ملک پاکستانیوں کی طرح پاکستان میں موجود جائدادیں اور بچے محفوظ نہیں۔
ملک میںبر وقت انتخابات کو یقینی بنایا جائے اور اس حوالے سے پائے جانے والے شکوک و شبہات کا خاتمہ ہونا چاہئے۔الیکشن سے قبل نگران حکومت غیر جانبدار ہونی چاہئے۔ انتخابات بروقت ہوں ، ان میں ایک دن کی تاخیر بھی جمہوری عمل کیلئے خطرناک ہوسکتی ہے۔اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کو بروقت انتخابات کے انعقاد پر متحدہوجاناچاہئے۔ انتخاب سے پہلے احتساب مکمل کیا جائے،بہت سے دوسرے سیاست دانوں کے بیانات بھی منظرِ عام پر آتے رہتے ہیں جن میں اْن کا فرمانا ہوتا ہے کہ وہ وقتِ مقررہ پر انتخابات نہیں دیکھ رہے،ان میں سے بعض انتخابات کے التوا کے مشورے بھی دیتے رہتے ہیں۔سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں انصاف بکتا ہے۔ اقتدار میں آ کر سب کو کلین چٹ مل جاتی ہے، غریب عمر بھر کچہریوں کے چکر کاٹتا ہے۔ موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے اداروں کو کمزور کیا، انہیںاپنی مرضی کے مطابق چلانے کی کوشش کی۔ بے لاگ انصاف اور احتساب کی ضمانت صرف اسلامی نظام دیتا ہے۔75برسوں میں رنگ برنگے تجربات ہوئے ۔قوم کو قرآن کے نظام کی جھلک تک نہیں دکھائی گئی۔پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی پالیسیوں میںکوئی فرق نہیں۔ سب نے مل کر احتساب کا بوریا بستر گول کیا۔ 13جماعتوں کی حکومت 15مہینوں میں کوئی تبدیلی لاسکی نہ تبدیلی کے دعوے دار عوام کی حالت بدل سکے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر