وجود

... loading ...

وجود

سینیٹ،اراکین کے شدید تحفظات: تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل پیش ہونے کے بعد موخر

اتوار 30 جولائی 2023 سینیٹ،اراکین کے شدید تحفظات: تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل پیش ہونے کے بعد موخر

چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے حکومتی، اتحادیوں و دیگر اراکین کی جانب سے شدید تحفظات کے بعد سینیٹ میں پر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل 2023 پیش ہونے کے بعد ڈراپ کر دیا۔ اتوار کو سینٹ اجلاس میں وزیر مملکت شہادت اعوان نے سینیٹ میں پر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل 2023ء ایوان میں پیش کیا جس پر جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ایسی قانون سازی کرنا ہو تو کم از کم اتحادیوں کو تو اعتماد میں لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ بل کسی کے بھی خلاف استعمال ہو سکتا ہے، ایسا بل تاریخ کا حوالہ بن جائے گا، ایسا بل پاس نہ کیا جائے، اس بل سے برات کا اعلان کرتا ہوں۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے جے یو آئی ف کی طرف سے ایوان میں پْرتشدد انتہا پسندی بل کی مخالفت کر دی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے معاملات اس بل کی زد میں آجائیں گے، اگر آپ نے زور سے نعرہ بھی لگایا تو کہا جائے گا کہ تشدد پر اکسایا جا رہا ہے، اجلاس بلانے کی ضرورت تھی؟ کیا بل کو پاس کرنے کا مقصد تھا؟ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بل لانا میرا کام ہے اور ووٹ دینا آپ کا کام ہے۔ سینیٹر غفور حیدری نے کہا کہ جمعت علمائے اسلام بل کی مخالفت کرتی ہے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انسداد پر تشدد انتہا پسندی کا بل سینیٹ میں پاکستان ڈیموکریکٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت پیش کر رہی ہے، حکومت کے تیور بتا رہے ہیں کہ اس کو کمیٹی بھیجنے، اس پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اسی وقت اس کو پاس کر لیں گے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی خوفناک بل ہے جس سے پرتشد انتہاپسندی ختم نہیں ہو گی بلکہ بڑھے گی، بل کے سیکشن 5 اور سیکشن 6 ڈریکونین (خوفناک) ہیں، یہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا بل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان کو کسی سیاسی لیڈر یا سیاسی جماعت کو ریاستی جبر کے ذریعے مائنس کرنے، ختم کرنے کی کوشش غلط ہے، اس سے آئندہ الیکشن میں تمام سیاسی جماعتوں، لیڈرشپ کو مقابلے کا یکساں میدان ملنا اور صاف شفاف انعقاد بھی مشکوک ہو جاتا ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ حکومت اس بل کو ہر صورت میں کمیٹی بھیجے اور قواعد و ضوابط کو پامال نہ کرے، پارلیمنٹ کو ربڑ اسٹمپ، انگوٹھا چھاپ اور بے کار نہ بنائیں۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ یہ اتنا اہم بل ہے اس سے بہت سے لوگوں کی زندگیوں پر فرق پڑ سکتا ہے، لگتا ہے کہ یہ تحریک انصاف کو عام انتخابات میں روکنے کا بل ہے، مجھے اس بل سے یہی بو آ رہی ہے۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے اتحاد کے تمام بڑے فیصلے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کر رہی ہے، یہ بل جمہوریت کے خلاف ہے۔سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ کسی جماعت کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا، یہ بل جمہوریت پر کھلا حملہ ہے، ہم اس بل کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، اگر بل منظور کیا گیا تو ایوان سے واک آؤٹ کروں گا۔ حکومتی سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ انتہائی اہم بل پیش کیے جا رہے ہیں، پْرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل 2023ء اہمیت کا حامل ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس بل کو پاس کرنے سے پہلے کمیٹی میں پیش کرنا چاہیے تھا، کل کو کوئی بھی اس بل کا شکار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی جلد بازی میں بل پاس ہو رہا ہے اور کل کہا جائے گا کہ بل پاس ہو رہا تھا تو آپ کہاں تھے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر شیری رحمن نے کہا کہ بل عجلت میں پاس کرنے میں کوئی ممانعت نہیں، ہم اس بل میں اپنی ترامیم لائیں گے۔ چیئرمین سینیٹ نے پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کا بل دوبارہ ایوان میں لانے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل موخر کردیا ہے تاکہ اگلے ورکنگ ڈے پر اس کو لے آئیں، ایسا نہ کہیں کہ چھٹی کے دن اسی لیے اجلاس بلایا گیا، صرف اس لیے بل موخر کیا ہے تاکہ موقع نہ دیں ان لوگوں کو بات کرنے کا، ورکنگ ڈے پر لے آئیں گے بل کوئی بات نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اجلاس بل کے لیے نہیں بلکہ ایوان کے دن پورے کرنے کے لیے بلایا تھا، حکومت اس بل کو ڈراپ کرے نہ کرے، میں ڈراپ کرتا ہوں۔ بعد ازاں چیئر مین سینٹ نے پر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل 2023ء ڈراپ کر دیا ۔ پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کے بل کے متن کے مطابق پرتشدد انتہا پسندی سے مراد نظریاتی عقائد، مذہبی اور سیاسی معاملات یا فرقہ واریت کی خاطر دھمکانا، طاقت کا استعمال اور تشدد کرنا، اکسانا یا ایسی حمایت کرنا جس کی قانون میں ممانعت ہے۔ بل میں کہا گیا کہ پرتشدد انتہا پسندی میں کسی فرد یا تنظیم کی مالی معاونت کرنا ہے جو پرتشد انتہاپسند ہو، پرتشد انتہا پسندی میں دوسرے کو طاقت کے استعمال، تشدد اور دشمنی کے لیے اکسانا شامل ہے۔ بل کے مطابق شیڈیول میں شامل شخص کو تحفظ اور پناہ دینا پرتشدد انتہا پسندی ہے، پرتشد انتہاپسندی کی تعریف کرنا اور اس مقصد کے لیے معلومات پھیلانا پرتشدد انتہا پسندی میں شامل ہے۔ بل میں کہا گیا کہ اگر حکومت مطمئن ہو کہ کوئی شخص یا تنظیم پرتشدد انتہا پسندی میں ملوث ہے تو اسے لسٹ ون اور ٹو میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ بل میں کہا گیا کہ لسٹ ون میں وہ تنظیم ہوگی جو پرتشدد انتہاپسندی میں ملوث ہے، جس کا سربراہ خود پرتشدد ہو، یا تنظیم نام بدل کر دوبارہ منظر عام پر آئی ہو۔ لسٹ ٹو میں ایسا شخص شامل ہے جو پرتشدد انتہاپسندی میں ملوث ہو، پرتشدد ادارے کا لیڈر یا حصہ ہو، پرتشدد ادارے کی مالی معاونت کرتا ہو، حکومت پرتشدد فرد اور پرتشدد تنظیم کی میڈیا تک رسائی یا اشاعت پر پابندی عائد کرے گی۔ بل میں کہا گیا کہ حکومت پرتشد فرد یا تنظیم کے لیڈر یا فرد کی پاکستان کے اندر نقل و حرکت یا باہر جانے پر پابندی عائد کرے گی۔ کہا گیا کہ حکومت پرتشدد تنظیم کے اثاثے کی چھان بین کرے گی، حکومت پرتشد تنظیم کے لیڈر، عہدیدار اور ممبران کی سرگرمیوں کی نگرانی کرے گی۔ بل میں کہا گیا کہ حکومت پرتشدد تنظیم کے لیڈر، عہدیداران، ممبران کا پاسپورٹ ضبط کرے گی، انہیں بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں ہوگی۔ بل میں کہا گیا کہ پرتشدد تنظیم کے لیڈر، عہدیدارن ممبران کا اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا، پرتشدد تنظیم کے اثاثے، پراپرٹی اور بینک اکاؤنٹ منجمد کر دیے جائیں گے۔ بل میں کہا گیا کہ پرتشدد تنظیم کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہ ہوگی، کوئی مالیاتی ادارہ پرتشدد تنظیم کے لیڈر، ممبر یا عہدیدار کو مالی معاونت نہیں دے گا۔ حکومت پرتشدد فرد کو علاقہ چھوڑنے یا علاقے میں رہنے کی ہدایت کرے گی، حکومت پرتشدد شخص اور اہل خانہ، بہن بھائی ، رشتہ داروں کے اثاثوں کی چھان بین کرے گی اور پرتشدد شخص کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔ بل میں کہا گیا کہ حکومت متعلقہ شخص کو ڈی ریڈیکلائزیشن کی تربیت دے گی، پرتشد شخص کا پاسپورٹ ضبط کر لیا جائے گا، بیرون ملک سفر کی اجازت نہ ہوگی، پرتشدد شخص کا اسلحہ لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔ بل کے متن میں کہا گیا ہ پرتشدد شخص کے اثاثے، پراپرٹی اور بینک اکاؤنٹ منجمد کر دیے جائیں گے، کوئی مالیاتی ادارہ قرض نہیں دے گا، پرتشدد شخص کو کسی بھی سطح پر الیکشن لڑنے کی اجازت نہ ہو گی، حکومت پرتشدد تنظیم یا ادارے کے رویے کو دیکھ کر اسے لسٹ ون یا ٹو سے نکالنے کا دوبارہ جائزہ لے سکتی ہے۔ بل میں کہا گیا کہ متاثرہ تنظیم یا فرد 30 ایام کے اندر جائزہ کمیٹی کے سامنے درخواست دائر کرے گا، درخواست مسترد ہونے پر ہائی کورٹ میں اپیل دائر ہو گی، متعلقہ محکمہ کسی بھی وقت فرد یا تنظیم کو لسٹ سے نکال سکتا ہے، ڈی لسٹ ہونے کے بعد فرد یا تنظیم کو چھ ماہ تک زیر مشاہدہ رکھا جائے گا، وقت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ بل میں کہا گیا کہ حکومت پرتشدد افراد کی بحالی اور ڈی ریڈیکلائزیشن کے لیے ڈی ریڈیکلائزیشن سینٹر قائم کرے گی۔  بل میں کہا گیا کہ حکومت پرشدد انتہاپسندی کے مقابلے کا ریسرچ سینٹر قائم کرے گی، تعلیمی ادارے پرتشدد انتہاپسندی کے اقدام کی حکومت کو فوری اطلاع دیں گے، تعلیمی ادارے کسی شخص کو پرتشدد انتہاپسندی میں ملوث ہونے یا اس کی پرچار کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ بل میں کہا گیا کہ کوئی سرکاری ملازم نہ خود نہ اہل خانہ کو پرتشدد انتہاپسندی میں ملوث ہونے دے گا، پرتشدد انتہا پسندی کے مواد کو سوشل میڈیا سے فوری اتار دیا جائے گا یا بلاک کر دیا جائے گا، قابل سزا جرم سیشن کورٹ کے ذریعے قابل سماعت ہوگا۔ جرم ناقابل ضمانت اور قابل ادراک ہو گا، معاملہ کی پولیس یا کوئی اور ادارہ تحقیقات اور انکوائری کرے گا، پرتشدد انتہاپسندی کے مرتکب شخص کو تین سے دس سال تک سزا اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے شخص کو ایک سے پانچ سال تک قید اور دس لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، پرتشدد انتہاپسندی میں ملوث تنظیم کو پچاس لاکھ روپے جرمانہ ہو گا، تنظیم تحلیل کر دی جائے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والی تنظیم کو بیس لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، جرم ثابت ہونے پر فرد یا تنظیم کی پراپرٹی اور اثاثے ضبط کرلیے جائیں گے، معاونت یا سازش یا اکسانے والے شخص کو بھی دس سال تک قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ بل میں کہا گیا کہ جرم کرنے والے شخص کو پناہ دینے والے کو بھی قید اور جرمانہ ہوگا، حکومت کو معلومات یا معاونت دینے والے شخص کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، حکومت لسٹ میں شامل شخص یا تنظیم کے لیڈر اور ممبران کو گرفتار کرکے نوے روز تک حراست میں رکھ سکتی ہے، مدت میں بارہ ماہ تک توسیع ہو سکتی ہے۔ متاثرہ شخص کو ہائی کورٹ میں اپیل کا حق ہوگا۔


متعلقہ خبریں


پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آنے لگا، قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا جو جھنگ پہنچنے پر پریشانی کا سبب بنے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ،دریائے راوی، ستلج...

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

سندھ میں پنجند سے سیلابی ریلا داخل ہوگا، اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ،بڑا سیلابی ریلا گڈو کی طرف جائے گا، اس کے ساتھ ہی 6 تاریخ کو بھارت سے سندھ میں بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص اور بدین میں 6سے 10تاریخ تک موسلادھار بارش ہوگی،11لاکھ ایک...

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ، ن لیگ دور میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی طور پر دستیاب ہوں گا، شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹی...

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاک فوج کے دستے ضروری سامان کے ساتھ ممکنہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعینات حفاظتی بندوں پر رینجرز کی موبائل گشت اور پکٹس میں اضافہ کیا گیا، فری میڈیکل کیمپ قائم پاکستان کے اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا شدید خطرہ پی...

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  ایس او پی کے تحت صوبے بھر میں کئی پولیس اہلکاروں کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان کرمنل ریکارڈ یا مشکوک ریکارڈ والے افسران ایس ایچ او نہیںلگ سکیںگے،سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی کو ہدایت سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت جاری کی ہ...

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم

بھارت نے دریاؤں میں مزید پانی چھوڑ دیا، طوفانی بارشوں کا نیا الرٹ جاری وجود - جمعرات 04 ستمبر 2025

  ہیڈ مرالا پر اونچے درجے کا سیلاب، 5لاکھ کیوسک کا بڑا ریلہ چناب میں داخل،سیلابی پانی کے بہاؤ کے پیش نظر پل ہیڈ خانکی کے قریب پہلا شگاف ڈالنے کی تیاریاں مکمل، علاقے خالی کر نے کیلئے اعلانات پہلے سے بپھرے دریائے چناب سے خوفناک سیلابی ریلہ ملتان ڈویژن میں داخل ہوگیا، ست...

بھارت نے دریاؤں میں مزید پانی چھوڑ دیا، طوفانی بارشوں کا نیا الرٹ جاری

تبا ہ کن سیلابی ریلہ سندھ کی جانب بڑھنے لگا،مکینوں کو گھر خالی کرنے کا حکم وجود - جمعرات 04 ستمبر 2025

کوٹری بیراج پر نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال ،5 اور 6 ستمبر کی درمیانی شب یہ سیلابی ریلا سندھ میں داخل ہوگا، سکھر ڈویژن میں 3 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوں گے،این ڈی ایم اے 8 سے 10 لاکھ کیوسک کا ریلا آیا تو کچے کے علاقے زیر آب آجائیں گے، اعلانات کے باوجود لوگ گھروں کو ...

تبا ہ کن سیلابی ریلہ سندھ کی جانب بڑھنے لگا،مکینوں کو گھر خالی کرنے کا حکم

سیلاب کے بعد نئی مصیبت ،کراچی کے بازار وںمیں سبزیوں کے ریٹ آسمان پر پہنچ گئے وجود - جمعرات 04 ستمبر 2025

سندھ میں سیلاب ابھی تک پہنچا بھی نہیں کہ ذخیرہ اندوزوں نیسبزیاں 100 فیصد سے زائد مہنگی کردیں حکومت ، انتظامیہ سرکاری نرخوں پر عملدرآمد کروائے، مصنوعی مہنگائی کے طوفان سے جینا دو بھر ہوجائے گا، شہری سیلاب کی تباہ کاریوں کے اثرات کراچی کی مارکیٹوں اور بازاروں تک بھی پہنچنا شرو...

سیلاب کے بعد نئی مصیبت ،کراچی کے بازار وںمیں سبزیوں کے ریٹ آسمان پر پہنچ گئے

چین کی جاپان پر فتح کی یاد میں فوجی پریڈ، مودی نظر انداز،شہباز شریف کی شرکت وجود - جمعرات 04 ستمبر 2025

مہمانوں کا استقبال کیا ، پریڈ میں ہائپر سونک میزائل، ایٹمی ہتھیاروں سمیت جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی کی نمائش عوام امن کیلئے پر عزم ، چینی قوم کی ترقی اور خوشحالی کو نہیں روکا جاسکتا،صدرشی جن پنگ کا تقریب سے خطاب جنگ عظیم دوم میں جاپان کی شکست کی 80 ویں سالگرہ پر چین میں قومی تا...

چین کی جاپان پر فتح کی یاد میں فوجی پریڈ، مودی نظر انداز،شہباز شریف کی شرکت

وفاقی حکومت کا کراچی، حیدرآباد کے درمیان نئی موٹروے بنانے کا فیصلہ وجود - جمعرات 04 ستمبر 2025

وزیر مواصلات علیم خان کی وفد کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات،ایم 6موٹروے کی تعمیر اور ایم 10 پر بات چیت حیدرآباد-سکھر ایم-6 موٹر وے کافی عرصے سے نظرانداز کی جارہی ہے، منصوبے پر کام جلد شروع کیا جائے، مراد علی شاہ وفاقی حکومت نے کراچی اور حیدرآباد کے درمیان نئی موٹروے بنان...

وفاقی حکومت کا کراچی، حیدرآباد کے درمیان نئی موٹروے بنانے کا فیصلہ

ڈیل نہیں، قانونی طریقے سے رہائی ہوگی، عمران خان وجود - بدھ 03 ستمبر 2025

  3 سال تک ڈائیلاگ کی کوشش کرتا رہا، بات چیت سیاسی مسائل کے حل اور جمہوریت کیلئے ہونی چاہیے، ہماری پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں ہے، پارٹی قائدین اور کارکنوں کو سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کیلئے ہدایت ہمارا فیصلہ اٹل ہے استعفے واپس نہیں لیںگے، ارکان اسمبلیگاڑیاں، ڈرائیور ...

ڈیل نہیں، قانونی طریقے سے رہائی ہوگی، عمران خان

بنوں میں ایف سی پر بڑا حملہ ناکام، خودکش حملہ آور سمیت 5 دہشت گرد ہلاک وجود - بدھ 03 ستمبر 2025

حملے کے بعد سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان کئی گھنٹے تک شدید فائرنگ کا تبادلہ ،علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا فائرنگ اور دھماکوں کی آوازوں سے قریبی آبادی شدید متاثر، کئی گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں،آئی جی خیبر پختونخوا ایف سی لائن بنوں پر دہشت گردوں کے ایک ...

بنوں میں ایف سی پر بڑا حملہ ناکام، خودکش حملہ آور سمیت 5 دہشت گرد ہلاک

مضامین
نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن وجود جمعه 05 ستمبر 2025
سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن

80 لاکھ کشمیری محصور وجود جمعرات 04 ستمبر 2025
80 لاکھ کشمیری محصور

ایس سی او اجلاس اور گلوبل گورننس وجود جمعرات 04 ستمبر 2025
ایس سی او اجلاس اور گلوبل گورننس

پانی بطور ہتھیار وجود جمعرات 04 ستمبر 2025
پانی بطور ہتھیار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر