وجود

... loading ...

وجود

سب سے دکھی ملک

جمعه 26 مئی 2023 سب سے دکھی ملک

علی عمران جونیئر
دوستو،امریکی ماہر اقتصادیات اسٹیو ہینک نے بے روزگاری، افراط زر، بینکوں سے قرضے کی شرح اور جی ڈی پی میں تبدیلی کے عوامل پر غور کرتے ہوئے 157 ممالک کی درجہ بندی کی۔ ہینک کے سالانہ مصائب انڈیکس (ایچ اے ایم آئی) 2022 میں زمبابوے کو ”انتہائی دکھی ملک” قرار دیا گیا ہے۔ ملک میں بدحالی کی حیران کن سطح کو ZANUـPF پارٹی کی نمائندگی کرنے والے صدر ایمرسن منانگاگوا کی نافذ کردہ پالیسیوں سے منسوب کیا گیا ہے۔ انڈیکس کے مطابق زمبابوے نے گزشتہ سال 243.8 فیصد کی آسمان چھوتی افراط زر کی شرح کا سامنا کیا۔زمبابوے کے علاوہ دیگر ممالک جیسے وینزویلا، شام، لبنان، سوڈان 2022 میں دنیا کے سب سے زیادہ مصیبت زدہ ممالک کی فہرست میں ٹاپ فائیو رہے۔ شام کے علاوہ سرفہرست پانچ ممالک کی بدحالی کا سب سے بڑا سبب مہنگائی ہے جبکہ شام بے روزگاری سے متاثر ہے۔ ٹاپ 15 میں شامل دیگر ممالک ارجنٹائن، یمن، یوکرین، کیوبا، ترکی، سری لنکا، ہیٹی، انگولا، ٹونگا اور گھانا تھے۔فہرست کے مطابق بھارت 103 ویں نمبر پر ہے جس میں بے روزگاری سب سے بڑا عنصر ہے۔ دنیا کا سب سے خوش ملک فن لینڈ دنیا کے سب سے زیادہ دکھی ممالک کی فہرست میں 109 ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان جو اس وقت معاشی اور سیاسی بحران سے دوچار ہے، دنیا کے سب سے زیادہ دکھی ممالک کی فہرست میں 35 ویں نمبر پر ہے، یہاں سب سے بڑا فیکٹر مہنگائی ہے۔ سوئٹزرلینڈ 157 ویں نمبر پر ہے اور اسے تمام ممالک میں سب سے کم دکھی ملک قرار دیا گیا ہے۔ دیگر ممالک جو سب سے کم دکھی ہیں ان میں کویت (156)، آئرلینڈ (155)، جاپان (154)، ملائیشیا (153)، تائیوان (152)، نائجر (151)، تھائی لینڈ (150)، ٹوگو (149)، مالٹا (148) ویں نمبر پر ہے۔
اب ذرا حالات حاضرہ پر بات کرنے سے قبل ایک لطیفہ بھی سن لیں۔ایک صاحب نے اپنی زوجہ کو نہایت پیار سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ،ڈارلنگ مسجد میں اعلان ہوا ہے کہ جس کے بارہ بچے ہونگے اس کو ایک مربع زمین ملے گی۔ہمارے دس ہیں لیکن میں نے تم سے ایک بات چھپائی تھی کہ میرے دو بچے اور بھی ہیں جو میں نے تمہیں نہیں بتایا تھا۔اب اگر تم اجازت دو تو میں وہ دونوں بچے گھر لے آؤں تو ہمیں ایک مربع زمین مل سکتی ہے۔بیوی نے اجازت دے دی۔شوہر کچھ دیر بعد دو بچوں کے ساتھ خوشی خوشی گھر پہنچا تو دیکھا اپنوں میں سے پانچ بچے غائب ہیں۔بیوی سے پوچھا کہ ہمارے پانچ بچے کہاں ہیں؟ بیوی نے جواب دیا کہ۔۔آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وہ اعلان صرف آپ نے سنا تھا؟جں کے تھے وہ اپنے اپنے لے گئے۔نوٹ:لطیفے کو لطیفہ ہی سمجھا جائے،پی ٹی آئی کی موجودہ صورتحال سے اس کی کوئی مماثلت نہیں۔
بات ابھی ختم نہیں ہوئی، حالات حاضرہ پر آپ سے ضرور بات ہوگی، لیکن یہ واقعہ بھی سن لیجیے۔ ۔ایک صاحب اپنی فیملی کے ساتھ ٹرین میں سفر کر رہے تھے، دورانِ سفر اس کی ایک پہلوان سے لڑائی ہوگئی۔ پہلوان نے اس کے گال پہ زور دار تھپڑ مارا۔وہ صاحب کہنے لگے، میری تو کوئی بات نہیں لیکن میرے بھائی کو مارا تو پھر دیکھنا۔ پہلوان نے بھائی کے منہ پر بھی زور سے مکہ مار دیا۔وہ صاحب پھر سے بولے، تو نے اگر میرے بیٹے کو ہاتھ لگایا تو پھر تیری خیر نہیں۔پہلوان نے بیٹے کو بھی اٹھا کے پٹخ دیا۔۔وہ صاحب دانت پیستے ہوئے بولے۔ میری بیوی کو کچھ کہا تو تجھے مجھ سے کوئی نہیں بچا پائے گا۔پہلوان نے بیوی کو بھی چٹیا سے پکڑ کے سیٹ سے نیچے گرا دیا۔اب وہ صاحب خاموشی سے اپنی سیٹ پر جاکر بیٹھ گئے۔سفر گزرتا رہا، تھوڑی دیر بعد جب اسٹیشن سے اترے تو کسی نے پوچھ ہی لیا۔جناب،یہ بات تو آپ کے تھپڑ پر ہی ختم ہوسکتی تھی لیکن آپ نے پہلوان کو چھیڑ کر پوری فیملی کو پٹوا دیا۔وہ صاحب مسکراتے ہوئے بولے۔ بھائی تم نہیں سمجھو گے اگر میں اکیلا پِٹتا تو یہ سب گھر جا کر میرا مذاق اڑاتے۔واقعہ کی دُم:پی ڈی ایم بنانے کا مقصد خان کو شکست دینا نہیں بلکہ مشترکہ ذلیل ہونا تھا تاکہ کوئی بھی ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑا سکے۔
حالات حاضرہ کے حوالے سے ہر کوئی یہ جاننا چاہتا ہے کہ ملک میں چل کیا رہا ہے؟ آگے ہوگا کیا؟ آپ کو بالکل یہ سب بتائیں گے مگر یہ آخری واقعہ سن لیں۔کسی زمانے میں ایک حاکم تھا جس نے دس جنگلی کتے پالے ہوئے تھے،اس کے وزیروں میں سے جب بھی کوئی وزیر غلطی کرتا تو وہ اسے ان کتوں کے آگے پھنکوا دیتا ،کتے اس کی بوٹیاں نوچ نوچ کر مار دیتے۔۔ایک بار حاکم کے ایک خاص وزیر نے اسے غلط مشورہ دے دیا جو اس کو بالکل پسند نہیں آیا ،اس نے فیصلہ سنایا کہ وزیر کو کتوں کے آگے پھینک دیا جائے۔وزیر نے حاکم سے التجا کی کہ حضور میں نے دس سال آپ کی خدمت میں دن رات ایک کیے ہیں اور آپ ایک غلطی پر مجھے اتنی بڑی سزا دے رہے ہیں،آپ کا حکم سر آنکھوں پر لیکن میری بے لوث خدمت کے عوض مجھے آپ صرف دس دنوں کی مہلت دیں پھر بلاشبہ مجھے کتوں میں پھنکوا دیں۔حاکم یہ سن کر دس دن کی مہلت دینے پر راضی ہو گیا۔وزیر وہاں سے سیدھا رکھوالے کے پاس گیا جو ان کتوں کی حفاظت پر مامور تھا اور جا کر کہا۔ مجھے دس دن ان کتوں کے ساتھ گزارنے ہیں اور ان کی مکمل رکھوالی میں کرونگا،رکھوالا وزیر کے اس فیصلے کو سن کر چونکا لیکن پھر اجازت دے دی۔ان دس دنوں میں وزیر نے کتوں کے کھانے پینے،اوڑھنے بچھونے،نہلانے تک کے سارے کام اپنے ذمے لیکر نہایت ہی تندہی کے ساتھ سر انجام دیے۔دس دن مکمل ہوئے حاکم نے اپنے پیادوں سے وزیر کو کتوں میں پھنکوایا لیکن وہاں کھڑا ہر شخص اس منظر کو دیکھ کر حیران ہوا کہ آج تک نجانے کتنے ہی وزیر ان کتوں کے نوچنے سے اپنی جان گنوا بیٹھے آج یہی کتے اس وزیر کے پیروں کو چاٹ رہے ہیں۔حاکم بھی یہ سب دیکھ کر حیران ہوا اور پوچھا کیا ہوا آج ان کتوں کو؟وزیر نے جواب دیا،مالک میں آپ کو یہی دکھانا چاہتا تھا میں نے صرف دس دن ان کتوں کی خدمت کی اور یہ میرے ان دس دنوں میں کیے گئے احسانات بھول نہیں پا رہے،اور یہاں اپنی زندگی کے دس سال آپ کی خدمت کرنے میں دن رات ایک کر دیے لیکن آپ نے میری ایک غلطی پر میری ساری زندگی کی خدمت گزاری کو پس پشت ڈال دیا۔حاکم کو شدت سے اپنی غلطی کا احساس ہوا، اس نے وزیر کو اٹھوا کر مگرمچھوں کے تالاب میں پھنکوا دیا۔واقعہ کی دُم: جب اسٹیبلشمنٹ ایک بار فیصلہ کر لے کہ آپ کو چھوڑنا نہیں ہے تو بس چھوڑنا نہیں ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔گرمی اپنی پوری کوشش کر رہی ہے ہماری شکلیں ہمارے آئی ڈی کارڈ سے ملانے کی۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
امن دستوں کا عالمی دن وجود منگل 30 مئی 2023
امن دستوں کا عالمی دن

محسنوں کو خراج عقیدت وجود منگل 30 مئی 2023
محسنوں کو خراج عقیدت

الحمرا آرٹ کونسل اور لوٹ سیل وجود منگل 30 مئی 2023
الحمرا آرٹ کونسل اور لوٹ سیل

عمرانی انقلاب کی ناکامی وجود پیر 29 مئی 2023
عمرانی انقلاب کی ناکامی

بخشش کا بہانہ وجود پیر 29 مئی 2023
بخشش کا بہانہ

اشتہار

تجزیے
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے وجود منگل 23 مئی 2023
نوجوانوں کو کڑی سزاؤں کی نہیں محبت کی ضرورت ہے

کراچی میں میئرشپ کی دوڑ وجود منگل 23 مئی 2023
کراچی میں میئرشپ کی دوڑ

قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی وجود پیر 22 مئی 2023
قومی اسمبلی میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگئی

اشتہار

دین و تاریخ
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں وجود جمعرات 11 مئی 2023
پڑوسیوں کے حقوق شریعت اسلام کی نظر میں

غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج وجود جمعه 05 مئی 2023
غزوہ احد، پس منظر، حقائق اور نتائج
تہذیبی جنگ
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے وجود پیر 13 فروری 2023
کرناٹک، حجاب پر پابندی، ایک لاکھ مسلمان لڑکیوں نے سرکاری کالج چھوڑ دیے

توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا وجود هفته 04 فروری 2023
توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا بلاک کر دیا گیا

برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی وجود بدھ 01 فروری 2023
برطانوی رکن پارلیمنٹ کی پاکستانیوں سے متعلق بیان پر معافی
بھارت
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان وجود بدھ 03 مئی 2023
بھارت میں تمام 62 کنٹونمنٹ بورڈ ختم کرنے کا اعلان

بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا وجود جمعه 21 اپریل 2023
بھارت جی ٹوئنٹی اجلاس کی ممکنہ ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کرنے لگا

اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا ہونے کا انکشاف وجود جمعه 07 اپریل 2023
اترپردیش میں 76 فیصد طلباء کا کسی نہ کسی عارضے میں مبتلا  ہونے کا انکشاف

راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان وجود هفته 25 مارچ 2023
راہول گاندھی کی نا اہلی، کانگریس پارٹی کا قانونی جنگ لڑنے کا اعلان
افغانستان
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک وجود جمعرات 23 فروری 2023
افغان صوبہ کنڑ میں فائرنگ، کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر نور سعید محسود ہلاک

طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید وجود هفته 18 فروری 2023
طالبان قیادت میں غیر معمولی اختلافات، وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کی اعلی قیادت پر تنقید

سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا وجود پیر 06 فروری 2023
سعودیہ کے بعد امارات نے بھی افغانستان میں سفارت خانہ بند کر دیا
شخصیات
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے وجود اتوار 12 مارچ 2023
انقلابی شاعر حبیب جالب کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے

جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے وجود جمعه 17 فروری 2023
جسٹس (ر) ملک محمد قیوم انتقال کر گئے

معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے وجود پیر 13 فروری 2023
معروف ہدایت کار، اداکار اور ٹی وی میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے
ادبیات
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت وجود جمعرات 12 جنوری 2023
اردو کے ممتاز شاعر احمد فراز کا یوم ولادت

کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد وجود هفته 26 نومبر 2022
کراچی میں دو روزہ ادبی میلے کا انعقاد

مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع کردار پرنئی کتاب شائع وجود هفته 23 اپریل 2022
مسجد حرام کی تعمیر میں ترکوں کے متنازع  کردار پرنئی کتاب شائع