وجود

... loading ...

وجود
وجود

جی 20 اجلاس میں بھارت کو ہزیمت کا سامنا

بدھ 24 مئی 2023 جی 20 اجلاس میں بھارت کو ہزیمت کا سامنا

ریاض احمدچودھری

سری نگر(مقبوضہ کشمیر) میں جی 20 ورکنگ گروپ کے تین روزہ متنازعہ اجلاس میں چین کے انکار سمیت مسلم ممالک کے بائیکاٹ کے بعد مودی کو ہزیمت اٹھانا پڑی۔ جبکہ ترکیہ اور سعودی عرب کی جانب سے بھی اجلاس میں شرکت کی تصدیق نہیں کی گئی’ مصر نے بطور مہمان اجلاس میں آنے کی رجسٹریشن نہیں کرائی۔ ترکیہ، سعودی عرب اور مصر، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کے تمام ارکان کی جانب سے جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بھارت نے 22 سے 24 مئی تک اجلاس میں شرکت کے لیے تنظیم کے رکن ملکوں سمیت چند دوسرے ملکوں اور کئی بین الاقوامی اداروں کو بھی شرکت کی دعوت دی تھی۔
مقبو ضہ کشمیر میں جی 20اجلاس کے انعقاد سے بھا رت کو مطلو بہ مقاصد حا صل نہ ہو نے سے سبکی کا سامناکرنا پڑا۔مو دی حکو مت نے اگست 2019 میںمتا زع علا قہ کی خصوصی حیثیت کے خا تمے اور آرٹیکل 370میں تر میم کے بعد سے مقبو ضہ کشمیر میںعالمی ایونٹ کی میزبا نی کر کے دنیا کو دھو کا دینے کو کو شش کی تھی۔جی 20 اجلاس کے موقع پر حریت رہنماؤں کی اپیل پر کنٹرول لائن کے دونوں جانب مکمل ہڑتال، جگہ جگہ جی ٹوئنٹی اجلاس کا بائیکاٹ کے پوسٹر لگا دیے گئے۔ احتجاج کرنے والے رہنماؤں کا کہنا ہے وادی میں گرفتاریاں، خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنا معمول بن چکا ہے۔ مودی سرکار نے کشمیریوں پر زندگی مزید تنگ کردی۔
جی ٹوئنٹی اجلاس کے خلاف دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ پورے یورپ بالخصوص برطانیہ میں لوگوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جی 20اجلاس منعقد کرنے کے بھارتی اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں۔ کشمیر اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور اس خطے میں کسی بھی بین الاقوامی تقریب کا انعقاد اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہے۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے رہنما فہیم کیانی نے کہا جی 20اجلاس میں شرکت فورم کے رکن ممالک کے چہرے پر ایک طمانچہ ہے جو قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں۔ یورپ میں مظاہرین نے کشمیریوں اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے نام نہاد جی 20اجلاس کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ حریت رہنما عبدالحمید لون نے کہا مقبوضہ کشمیر فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دی گئی۔ کشمیر میں نارملسی کے بھارتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔
وزیر خارجہ بلاول زرداری نے آزادکشمیر اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کے عوام کے حقوق سے مسلسل روگردانی ایک غیرقانونی قدم ہے۔ دوہرے معیار کی سفارت کاری یا بھارت ریاستی دہشت گردی کسی قیمت پر اس حقیقت کو دھندلا نہیں سکتی ہے۔ کشمیر کے نمائندوں نے ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کے نمائندوں کے مقابلے میں زیادہ میچور اور سنجیدہ ہیں ۔ مسئلہ جموں و کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ کشمیریوں کے حقوق اور خواہشات کچلے گئے۔ آزاد جموں و کشمیر کے جس خطے میں ہم آج کھڑے ہیں اس کو خون کی قیمت میں آزاد کروایا گیا تھا۔
حیرت انگیز طور پر بھارت دنیا کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ جموں و کشمیر ان کا غیرمتنازع علاقہ ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ بھارتی حکومت نے مسئلہ جموں و کشمیر سلامتی کونسل لے کر گئی اور یہ مسئلہ حل طلب اور عالمی طور پر تسلیم شدہ ہے اور اس کا طے ہے کہ اس کا حتمی حل اقوام متحدہ کی سربراہی میں ریاست آزاد اور شفاف رائے شماری کے ذریعے نکالے گی۔ 70 سے زائد دہائیوں سے کشمیریوں کے بنیادی حق کو روندا جا رہا ہے۔ کیا ایک ملک کو اجازت دی جاسکتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فیصلوں اور اپنے وعدوں کو توڑے اور کھلم کھلا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرے۔ بھارت کو اپنے وعدے پورے کرنا ہوں گے اور اس کے تحت کشمیر کو آزادی دینی ہوگی۔ آج کشمیر کھلی جیل ہے جہاں کشمیر کے مسلمانوں کو خوف میں مبتلا کردیا گیا ہے۔ ہزاروں افراد کو مار دیا گیا، غائب کردیا گیا یا بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔
مودی کے ظلم و ستم کی انتہا یہ ہے کہ کشمیریوں کو ان کی زمین سے بے دخل کیا جا رہا ہے، ان کی جائیدادیں تباہ کی جارہی ہیں، ان کی ثقافت تبدیل کی جا رہی ہے، میڈیا پر قدغن ہے۔ بھارت کی قابض افواج کشمیری مسلمانوں پر تشدد، ماورائے قانون قتل میں ملوث ہیں اور بھارت کے کالے قانون قابض افواج کو مکمل استثنیٰ دے رہے ہیں۔ بھارت کا یہ منظم ظلم نہ صرف عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کے ساتھ مذاق ہے۔ بھارت جی 20 صدارت کا غلط استعمال کر کے یہ کانفرنس سرینگر میں کر رہا ہے مگر وہ کشمیریوں کی آواز نہیں دبا سکتا۔ بھارت دنیا کو باور کرانا چاہتا تھا کشمیر میں حالات ٹھیک ہو گئے ہیں لیکن ناکام رہا۔ ہم چاہتے ہیں کشمیری عوام اپنی قسمت کے فیصلے خود کریں۔ کشمیری عوام فیصلہ کریں گے ان کی سیاحت کا پھل نئی دلی کو ملنا چاہئے یا سرینگر کو۔ بھارت خود حالات میں بگاڑ پیدا کر رہا ہے۔ سرینگر میں جی 20 اجلاس سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر مزید اجاگر ہو گیا ہے۔ بھارت نے دنیا کو بتا دیا کہ وہ کوئی عالمی قانون نہیں مانتا، وہ سلامتی کونسل کی قراردادیں نہیں مانتا’ بھارت نے ہمیں اور کشمیری عوام کو مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔سری نگر ائرپورٹ کے آس پاس کے علاقوں میں گھر گھر تلاشی اور محاصرہ سے خوف و ہراس قائم ہے۔ حریت رہنما نے کہا عالمی برادری بے حسی کا مظاہرہ ترک کر کے کشمیری عوام کو آر ایس ایس کے چنگل سے آزاد کرائے۔
آزاد کشمیر اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں جاری جی 20 ممالک کے اجلاس کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ منظور کی جس میں جی 20 اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر چین’ سعودی عرب’ ترکیہ اور مصر کا شکریہ ادا کیا گیا۔ ہندوستان میں نریندرا مودی ہندوتوا نظریہ کیساتھ غیر ہندوؤں کو کچل رہا ہے۔ انشاء اللہ بھارت کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گا۔ ہندوستان میں بسنے والے 27 کروڑ مسلمان آخر کب کلمہ کیساتھ کھڑے ہوں گے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی’ سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان وجود پیر 22 اپریل 2024
انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3) وجود اتوار 21 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر