وجود

... loading ...

وجود
وجود

چاہ۔اے

بدھ 24 مئی 2023 چاہ۔اے

علی عمران جونیئر
دوستو،وفاقی ادارہ شماریات کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈالر کی کمی کے باوجود پاکستان کے خوراک کے درآمدی اخراجات ساڑھے سات ارب ڈالر سے زائد پر پہنچ گئے ہیں۔ رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ ڈالر کی کمی کے باوجود ملک کی خوراک کی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دس ماہ کے عرصے میں پاکستان نے ساڑھے اٹھارہ سو ارب روپے کی اشیائے خورونوش درآمد کیں۔جس میں سات سو تیس ارب روپے کا پام آئل، ڈھائی سو ارب کی گندم شامل ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں نے اسی 10 ماہ کی مدت میں 110.44 ارب روپے کی چائے پی۔ اس کے ساتھ ساتھ 195.63 ارب روپے کی دالیں، 61 ارب روپے کی سویا بین اور 30.54 ارب روپے کے مصالحے بھی چٹ کرگئے۔
جرمن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ٹی بیگز میں ایسے اجزا شامل ہیں جن کا استعمال انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔جرمن محققین کا کہنا ہے کہ جس کاغذ سے ٹی بیگ بنایا جاتا ہے اس میں انسانی صحت کے لیے مضر مادے پائے جاتے ہیں اور بعض صورتوں میں یہ کینسر کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔تحقیقی رپورٹ کے مطابق جرمن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ریسرچ کے لیے چھ کمپنیوں کے ٹی بیگز کو مختلف طریقے سے جانچا گیا جن میں تین مہنگی اور تین ٹی بیگ سستی کمپنی کے تھے۔تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ان میں کم از کم چار ایسے اجزا شامل تھے جو کیڑے مار ادویات میں شامل ہوتے ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ‘ایپی کلورو ہائیڈین’ نامی ایک مادہ اس کاغذ میں شامل ہوتا ہے جو ٹی بیگ کے لیے استعمال ہوتا ہے اور یہی اس کو صحت کے لیے نقصان دہ بناتا ہے۔جرمن سائنسدانوں کے مطابق ٹی بیگ کو تھیلیوں میں لپیٹنے اور ان کو اُبلتے ہوئے پانی میں ڈالنے سے نقصان دہ مادہ پانی میں مل جاتا ہے جو کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ پتی کو براہ راست استعمال کرنا پیکٹ کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے۔اسی لئے باباجی ٹی بیگ کو تعویذ والی چائے کہہ کر اسے ہاتھ بھی نہیں لگاتے۔
ملک بھر میں مختلف علاقوں سے چائے کے اپنے مختلف ذائقے اور مختلف قسمیں ہیں، پاکستانی چائے ثقافت انتہائی متنوع حسین امتزاج دیتی ہے۔ کراچی میں، کالی چائے اور مسالا چائے مقبول ہیں لیکن کوئٹہ ہوٹل والوں کی چائے کا تو جواب ہی نہیں، شہر بھر میں جگہ جگہ کھلنے والے یہ ہوٹل سرشام رش کی وجہ سے بھرجاتے ہیں، اور عوام اس کے عادی ہونے لگے ہیں۔۔ گاڑھی دودھ والی دودھ پتی کو پنجاب میں زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔ بسکٹ اور پان، پکوڑے، سموسے، برفی وغیرہ عام پکوان ہیں جو چائے کے ساتھ پیش کیے جاتے ہیں۔ ملک کے شمالی اور مغربی علاقوں میں، بشمول خیبر پختونخوا، بلوچستان اور اکثر کشمیر، مقبول عام سبز چائے ہے جسے”قہوہ” کہا جاتا ہے، ان خطوں کی غالب اکثریت پیتی ہے۔کشمیر میں، کشمیری چائے یا نون چائے، ایک گلابی، دودھیا چائے مع پستہ اور الائچی،خاص مواقع پر بنیادی طور پر استعمال کی جاتی ہے، جیسے شادیوں میں اور موسم سرما کے مہینوں کے دوران میں یہ بہت سی چھوٹی دکانوں پر فروخت کی جاتی ہے جب کہ مزید شمال میں چترال اور گلگت بلتستان کے علاقوں میں، وسطی ایشیائی ترکیب والی نمکین مکھنی تبتی طرز چائے استعمال کر رہے ہیں۔کتاب چائے کے تین کپ، ایک کثیر فروخت ہونے والی کتاب ہے جسے امریکی کوہ پیما اور معلم گریگ مورٹنسن نے لکھا ہے، اس کتاب کا عنوان شمالی پاکستان کی بلتی زبان کی کہاوت سے لیا گیا ہے۔۔پہلی بار آپ کسی بلتی کے ساتھ چائے میں شریک ہوتے ہیں، تو ابھی آپ اجنبی ہیں۔ دوسری بار آپ چائے لیتے ہیں تو، اب آپ ایک معزز مہمان ہیں، تیسری مرتبہ آپ نے ایک کپ چائے میں شرکت کی تو، آپ خاندان کے ایک فرد بن جاتے ہیں۔
جب ہمارے پیارے دوست نے باباجی کو کہا کہ۔۔میری چائے میں ایک مکھی ہے۔۔باباجی مسکرا کر برجستہ بولے۔۔۔”یار! دل چھوٹا نہ کرو ایک مکھی زیادہ سے زیادہ کتنی چائے پی لے گی؟”۔۔جب باباجی کی زوجہ ماجدہ نے ان سے کہا۔۔اجی سُنو، چائے بنا لاؤں تمھارے لیے یا کافی، اور رات کو وہ تمھاری پسند کے مٹر قیمہ بنا لوں آج۔باباجی جلدی سے بولے۔۔یا اللہ خیر، کتنے چاہئیں؟۔۔(یعنی کتنے پیسے مانگنے کا ارادہ ہے)۔۔ایک بار باباجی سے اپنے فضول دوستوکے ساتھ ڈرائنگ روم میں گپ شپ کررہے تھے، اور ساتھ ہی یہ سوچ رہے تھے کہ انہیں خالی پیٹ ہی ٹرخانا ہے، زوجہ ماجدہ سمجھیں کہ پرانے سنگتی ہیں انہوں نے اسی غلط فہمی میں بیٹھک جس کو اوطاق بھی کہتے ہیں کے دروازے پر دستک دی اور بولی جی چائے کے ساتھ اور بھی کچھ بنا لاؤں اور آپ کے دوست اگر رات بھی یہی گزاریں گے تو آپ کی پسند کی بریانی اور قورمہ بنا دوں ؟؟اگر دوستو کی کوئی فرمائش ہوتو وہ بھی بھی پوچھ لیں۔۔باباجی نے جب زوجہ ماجدہ کے ارادے سنے تو لپک کر ڈرائنگ روم کے دروازے تک پہنچے اور فوراً سے پہلے دروازے کو کھول کر بولے ۔۔۔ میرے کول ہن 5تاریخ تک کوئی پیسا نہیں۔۔(باباجی جب شدیدغصے میں ہوں تو پنجابی بولنا شروع کردیتے ہیں۔۔شوہر نے جب بیوی سے کہا۔۔چائے گرم ہی دینا تو بیوی جل کر بولی۔۔منہ میں ہی چھان دوں کیا؟؟ استاد نے شاگرد سے پوچھا۔۔بتاؤ دودھ کے دانتوں کے بعد کون سے دانت نکلتے ہیں؟؟ شاگرد کہنے لگا۔۔ جناب چائے کے دانت۔۔لڑکی نے اپنی والدہ سے پوچھا، امی مہمانوں کے لئے چائے بناؤں یا شربت؟ماں بولی۔۔ پہلے تم بنا لو پھر جو بھی بنے گا اس کو بعد میں نام دے دیں گے۔۔ہم نے باباجی سے سوال کیا۔۔ چائے کی پتی اور پتی (شوہر) میں کیا چیز مشترکہ ہے؟ باباجی سے کہنے لگے۔۔ دونوں کی زندگی میں جلنا اور ابلنا لکھا ہے وہ بھی عورت کے ہاتھوں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔مسکراتے رہا کریں، دنیا اسی بات سے کنفیوز رہے گی کہ یہ کس بات پر اتنا خوش ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر